سينٹ پيٹربرگ ميں جي ايٹ کي سالانہ سربراہ کانفرنس کے موقع پر روسي اور امريکي صدور نے مزاکرات کے بعد مشترکہ پريس کانفرنس کي۔
ايک اخباري رپورٹر کے سوال کے جواب ميں دونوں رہنماؤں کا مکالمہ
صدر بش – ہاں، امريکي عوام توقع رکھتے ہيں کہ جس طرح ہم نے جنگ زدہ عراق ميں ميڈيا اور مزہب کو آزادي دي اور جمہوريت کے قيام کي طرف قدم اٹھايا، روس بھي اسي طرح کرے گا
صدر پيوٹن -[پہلے زبردست قہقہہ لگايا] ہم کبھي نہيں چاہيں گے کہ جيسي جمہوريت عراق ميں قائم ہوئي ہے ويسي روس ميں بھي ہو۔ ہم ايسي جمہوريت کيلۓ لاکھوں افراد کي قرباني نہيں دے سکتے اور نہ غير ملکي مداخلت ———–[اس جواب پر رپورٹروں کي بھي ہنسي نکل گئ]
صدر بش – ٹھرجايۓ، رکيۓ، آپ مجھے غلط سمجھے ہيں
1 user commented in " ايک تاريخي مکالمہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبہت خوب! پہلے تو سنتے آئے تھے کہ بش کے سر میں دماغ نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے مگر اس مکالمہ کے بعد تو یقین ہو چلا ہے۔
Leave A Reply