کل رات راچیسٹر ہل، مشی گن کی مسجد کے سوشل حال میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیلیے فنڈ اکٹھا کرنے کی تقریب منعقد ہوئی۔ پہلے فنڈر اکٹھا کرنے والی تنظیم مسلم لیگل فنڈ آف امریکہ کے سربراہ نے تفصیل کیساتھ ڈاکٹر عافیہ کا کیس پیش کیا اور یوم آزادی پر یہ خوشخبری سنائی کہ پاکستانی حکومت جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوششوں میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے نے کیس لڑنے کیلیے دو ملین ڈالر کی رقم بھیج کر ڈاکٹر صاحبہ اور ان کے ہمدردوں کو یوم آزادی کا تحفہ پیش کیا ہے۔
اس کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بھائی جو ٹیکساس میں رہائش پذیر ہیں نے ڈاکٹر عافیہ کے ماضی اور حال کے بارے میں بتایا اور شکریہ ادا کیا ان لوگوں کا جو ڈاکٹر عافیہ کے کیس میں دلچسپی لے رہے ہیں اور ثابت کر رہے ہیں کہ وہ اکیلی نہیں ہیں۔
انگلینڈ کی صحافی اور نو مسلم یوین رڈلی جنہوں نے طالبان کی قید سے رہائی کے بعد اسلام قبول کر کے شہرت حاصل کی اس تقریب کی مہمان خصوصی تھیں۔ انہوں نے مختصر تقریر میں عافیہ صدیقی پر بنائی گئی ڈاکومنٹری کا تعارف کرایا اور عشاء کی نماز کے بعد 45 منٹ کی ڈاکومنٹری قیدی نمز 650 دکھائی۔ اس ڈاکومنٹری کی اہم بات یہ تھی کہ موصوفہ نے گوانٹاناموبے سے لیکر بگرام جیل تک عکس بندی کی اور ان لوگوں کے انٹرویو کیے جو ڈاکٹر عافیہ کی گرفتاری اور مبینہ فائرنگ کے گواہ تھے۔
یوین رڈلی نے بتایا یہ اس تنظیم کی برکت تھی کہ اس دفعہ کل جب وہ امریکہ ایئرپورٹ پر اتریں تو امیگریشن والوں نے انہیں چوبیس گھنٹے کی بجائے صرف نوے منٹ تفتیش کیلیے روکا۔
ایک گواہ نے بتایا کہ جس کمرے میں ڈاکٹر عافیہ قید تھیں ایک دن وہاں دس بارہ امریکی فوجی داخل ہوئے اور چند منٹ کے بعد فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں۔ کمرے میں گولیوں کے نشانات اور ڈاکٹر عافیہ کا بیڈ بھی دکھایا گیا۔ گواہ کیمطابق ڈاکٹر عافیہ اس وقت ہوش و ہواس میں نہیں تھیں۔ ایسے لگتا تھا جیسے وہ نشیلی دوائی کے زیراثر ہیں۔ لیکن حکومتی ترجمان کا بیان اس سے الٹ تھا۔ جب ڈاکٹر عافیہ کے پاکستانی ہونے، افغانستان سے گرفتار ہونے اور امریکہ میں مقدمہ چلانے کے بارے میں ترجمان سے اس کی رائے پوچھی گئی تو اس سے کوئی جواب نہ بن پایا۔
آج یوم آزادی پر بھی مسلمانوں کا اتحاد پارہ پارہ ہو گیا جب کچھ لوگوں نے تقریب کی بجائے امام کے درس تفسیر میں حصہ لیا لیکن اچھی بات یہ تھی کہ اکثریت نے تقریب میں شرکت کی۔ امام صاحب کو آج کا درس تفسیر ملتوی کر دینا چاہیے تھا تا کہ سب لوگ متحد ہو کر اس تقریب میں حصہ لیتے۔ نہ نہ کرتے بھی آج پندرہ ہزار ڈالر سے زیادہ فنڈ اکٹھا ہو گیا۔
1 user commented in " ڈاکٹر عافیہ اب اکیلی نہیں ہیں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackڈاکٹرعافیہ پاکستانیوں کے لیے غیرت کا معاملہ ہے، انکی امریکیوں کی حوالگی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ بظاہر شواہد یہی بتاتے ہیں کہ انکو پاکستان سے گرفتار کیاگیااور اگر ایساہوا ہے تو اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
عافیہ صدیقی اگر کسی قسم کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہی ہیں اور وہ پاکستان میں گرفتار ہوئی تھیں تو اس کی تفتیش پاکستان میں ہونی چاہئے اور ان پر مقدمہ بھی پاکستان میں ہی بننا چاہئے اور پاکستانی حکومت کو امریکی حکومت پر یہ دباؤ بڑھاناچاہئے کہ انہیں پاکستان کے حوالے کیا جائے۔
تاہم جب پاکستانی حکومت اس معاملے میں دلچسپی لے رہی ہے اور رقم بھی فراہم کر رہی ہے تو چندہ کرنے کا جواز نہیں بنتا، ویسے یہ ان لوگوں کی پرانی عادت ہے ہاں حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اہتجاج اور تقاریب مقررکرناجمھوری عمل ہے۔ قرض اتارو ملک سنوارو کاعمل اب بند ہوجاناچاہیے
Leave A Reply