ایم کیو ایم کے سبربراہ کافی عرصہ سے ملک سے باہر بپٹھ کر سیاست کر رہے ہیں۔ وہ پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے جلسوں میں ٹیلیفونک خطاب کی روایت ڈالی ہے۔ مگر وہ پہلے سیاستدان نہیں جنہیوں نے فرقہ وارانہ سیاست کو فروغ دیا۔ کہتے ہیں کہ یہ بھی فوج کی پیداوار ہیں جن کوجنرل ضیاالحق نے پی پی پی کا زور توڑنے کیلیے سہارا دیا۔ اب بھی یہ فوجی سیاست کر رہے ہیں اور سندھ کی گورنرشپ کے زیرسایہ انہوں نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی پارٹی پچھلے کئی سالوں سے حکومت میں ہے اور فوجی حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے۔
ان ساری باتوں کے باوجود الطاف بھائی پاکستان آنے سے کترا رہے ہیں۔ اس منطق کی آج تک سمجھ نہیں آسکی۔
یہ ملک کی تاریخ میں واحد سیاستدان ہیں جو حکومت میں شامل بھی ہیں اور ملک سے باہر بھی ہیں۔
ان کا ایک ریکارڈ یہ بھی ہے کہ قومی لیڈر ہونے کے باوجود انہوں نے برطانیہ کی سٹیزن شپ لی ہے اور پھر بھی پاکستانی ہیں۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ برطانیہ کی سٹیزن شپ لیتے وقت کس طرح کا حلف اٹھایا جاتا ہے اور کس کی وفاداری کا عہد کیا جاتا ہے۔
ان نقاط کو اگر کوئی حل کرسکے تو مدد کرے۔
39 users commented in " الطاف حسین حکومت کے اندر یا باہر؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackالطاف حسین نے کبھی فرقہ واریت کو فروغ نہیں دیا۔ فرقہ واریت اور ایم کیو ایم دو انتہائی مختلف چیزیں ہیں۔ ایم کیو ایم کے سپورٹرز حتی کہ ایم کیو ایم کے ایم این اے اور ایم پی ایز میں شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی، ہندو اور عیسائی بھی شامل ہیں۔
الطاف حسین حکومت میں شامل نہیں ہیں متحدہ قومی موومنٹ حکومت میں شامل ہے۔ اور الطاف حسین کو پاکستان میں قتل کردئیے جانے کا خدشہ ہے اسلئیے رابطہ کمیٹی انہیں پاکستان آنے کی اجازت نہیں دے سکتی کیونکہ ان کے قتل ہوجانے سے تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
دانیال صاحب فرقہ واریّت صرف مزہبی نہیں ہوتی یہ فرقہ واریّت علاقایی، لسّانی اور زبان کی بنیاد پر بھی ہو سکتی ہے۔۔ الطاف صاحب کی پارٹی کا پرانا نام ہی ایک گروپ یعنی مہاجر کے نام پر رکھا گیا تھا جو بعد میں سرکاری قانون کی وجہ سے بدلنا پڑا۔
میرا نقطہ صرف یہ ہے کہ اگر ان کے ہزاروں کارکن ملک میں محفوظ رہ سکتے ہیں تو پھر ملک صاحب کیوں نہیں۔قوم کی سچّی خدمت تو پھر جان ہتھیلی پر رکھ کر ہی کی جا سکتی ہے۔
wonderful poem
نہ تیرا پاکستان ہے
نہ میرا پاکستان ہے
یہ اس کاپاکستان ہے
جو صدرپاکستان ہے
but let add..
اس پر(صدر) آن قربان،ایمان بھی قربان ہے۔
فائد امریکہ کا جو حواب ہے اس کی یہ تابعر ہے۔
سب سے پیارا صدر،ہمارا صدرہے
الطاف حسین پہلے الطاف بھائی تھا پھر قائد بنا اور اب قائد صرف ایک ہے ۔ وہ سیاسی پناہ لے کر برطانیہ کے وظیفہ پر پلتا رہا اور برطانوی شہری بن چکا ہے ۔ اس کا پاکستان کے ساتھ کے کوئی تعلق ہو سکتا ہے تو وہ زمین کا ہے مگر وہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب وہ اس پر قدم رکھے ۔ اگر سندھ میں اپنا ساتھی گورنر اورملک کے صدر اور وزیراعظم بھی اپنی کمیونیٹی کے ہونے کے باوجود اس کو موت سے ڈر لگتا ہے تو پھر برطانیہ میں وہ کس طرح محفوظ ہے ۔
میں نے بینظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت میں ایم کیو ایم کے تیرہ میں سے چھ ممبران قومی اسمبلی کا مطالعہ کیا تھا ۔ دو نارمل تھے باقی چار عملی لحاظ سے نہ پاکستانی تھے اور نہ مسلمان ۔ بلکہ بدتمیز بھی تھے ۔ اہم بات یہ ہے کہ اس کمیونیٹی کی اکثریت پیدا پاکستان میں ہوئی مگر اپنے آپ کو مہاجر کا نام دیا ۔ بہت سے لوگ الطاف کی لچھےدار تقریریں سن کر عوامی بہبود کا جذبہ لے کر ان کے ساتھ شامل ہوئے مگر کئی پریشان ہو کر پیچھے ہٹ گئے اور کئی دنیا سے رخصت ہو گئے ۔ ان کی اونچی سطح پر ایک غریب اور غریبوں کا ساتھی تھا اس کا نام شائد طارق رحیم تھا ۔ اسے اسکے گھر کے اندر ہی ختم کر دیا گیا اور آج تک قاتل ظاہر نہیں ہونے دیئے گئے ۔
الطاف حسين صاحب سدا كے مہاجر ہيں ـ يه صاحب جس زمين (پاكستان) پر پيدا ہوئے وہاں خود كو مہاجر كہلواتے هيں ـ
اور جس زمين (برطانيه)ميں ايميگرنٹ يعنى مہاجر ہوئے وہاں كے شہرى كہلوانے ميں فخر محسوس كرتے ہيں ـبرطانوى پاسپورٹ كے ساتهـ بنوائى ہوئى فوٹو اپ نے بهى ديكهى ہو گى ـ
ان صاحب ميں كوئى مينوفيكچرينگ فالٹ ہے ـ
Please read an article and other comments of KO’s following blog.
http://ko.offroadpakistan.com/
برطانوی پاسپورٹ کے حامل جناب الطاف بھائی نے مذہبی فرقہ پرستی تو نہيں کی البتہ مخالف جماعتوں اور تنظيموں کے کارکنوں سے نفرت کا درس ضرور ديا ہے اسی لئے آے دن سنی تحريک جماعت اسلامی ، حقيقی، پپلز پارٹی کے اراکين اور ليڈر قتل ہوتے رھتے ہيں اسکے علاوہ الطات حسين نے کبھی بھی مذہبی فرقہ پرستی کی حمايت تو نہيں کی ليکن اپنی ہی تنظيم کے کارکنوں اور ليڈروں نے جب بھی انسے اختلاف کيا تو ان سے نفرت کا اطہار واضح طور پر بھرے ہوئے جلسوں ميں کيا اور انکو مروايا۔ جو شخص اپنی تنظيم کے بانيان اور ابتدائی ساتھيون کو اختلاف کرنے کی صورت ميں موت کی دھمکيا ديتا ہے کيا وہ مذہب کی بات کس منہ سے کر سکتا ہے اسی لئے وہ جب بھی مذہب کی بات کرتا ہے تو اسلام کے ماننے والوں کے خلاف ہی اسکی زبان کھلتی ہے اگر کسی مذہبی روا داری کي بات کرتا ہے تو ہميشہ اسلام کے علاوہ دوسرے مذاہب کے کے ماننے والوں پر ہونے والے مظالم کا ہی ذکر کرتا ہے کبھی بھی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر اف تک نہيں کرتا۔
گر الطاف حسين کے قتل سے تحريک کو نا قابل لافی نقصان ہونے کا خطرہ ہے تو ايسی تحريک سے تو پھر کوئی بيوقوف ہی وابستہ ہوگا۔ کيونکہ جس تحريک کو صرف ايک شخصيت کے بت پر کھڑا کيا گيا اور جس کی کوئی نظرياتی بنياد نہ ہو تو وہ تحريک تحريک نہيں ہوتی ۔ اگر متحدہ کسی نظريہ کے بنياد پر کھڑی ہوتی تو پھر کسی کے آنے اور جانے سے تحريک کو کوئی فرق نہيں پڑتا۔يہان تو کوئی بھی محفوظ نہيں ہے اور رابطہ کميٹی والوں کو الطاف کی موت سے ڈر لگتا ہے۔ کراچی ميں کتنے ہی ايسے لوگ ہيں جو متحدہ کی دھمکيوں اور دہشت گردی کے باوجود کراچی ميں ہيں جيسے آفاق احمد، عامر خان حالانکہ انکو بقول متحدہ کے نام نہاد نو گو ايرياز کو خالی کرنے کے بدلے ميں بيرون ملک ميں محفوظ زيندگی کی آفر کي گئي تھی۔ ليکن انہونے يہ آفر قبول نہيں کي اور اپنے ساتھيوں کے درميان رہنے کو ترجيح دی حالانکہ ان کی جان کو پہلے سے زيادہ خطرہ ہو سکتا تھا کيون کہ اس وقت تو انکے تمام ساتھيوں کے جيل کی سلاخوں کے پيچھے بھيج ديا گيا تھا اور اس وقت سے اب تک انکے ٨٠ سے زائد اراکين کو قتل کيا جا چکا ہے۔ موت تو ايک دن آنی ہي ہے تو پھر موت سے کيا ڈرنا اور رہی يہ بات کہ الطاف حسين کی موت سے تحريک کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا تو يہ بات تو ١٠٠ فيصد درست ہے اور ايک نا ايک دن تو موت ہر جاندار کو آنی ہي ہے۔ اسی لئے اگر متحدہ کوئی ايک نظريہ اپنا ليتی تو اسکو يہ خطرہ تو نہيں ہوتا کہ الطاف کے بعد تحريک ختم ہو جائے گی کيوں کے يہ کوئی تحريک ہے ہی نہيں بلکہ صرف اور صرف سخصيت پرستی پر کھڑی ايک تنظيم ہے۔ پہلے يہ پانچويں قوميت کی بات کرتے تھے۔ اس سے بھی پہلے کوٹہ سسٹم کے خاتمے کی بات کرتے تھے ، محصورين مشرقی پاکستان کی پاکستان ميں آباد کاری کی بات کرتے تھے ليکن حکومتوں کا حصہ بننے کے باوجود انہونے اپنے مطالبات نہيں منوائے بلکہ ان پر بات تک نہيں کی بھر وہ ان مطالبات ہی سے مکر گئے۔ اب کہتے ہيں کہ جاگير داروں کے خلاف عوام کو متحد کر رہے ہيں جبکہ اپنی ہی تنظيم ميں جاگير داری قائم کردی ہے۔اب جب کہ يہ کئی مرتبہ اپنا نظريہ بدل چکے ہيں اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہيں ہے کہ مستقبل ميں يہ اس پاليسی پر قائم رہينگے۔ کيوں کہ آپ نے جس وقت مہاجر نظريہ اور مسائل کو اپنے منشور ميں شامل کرکے تحريک کی اٹھان کی تھی تو اس وقت بھی الطاف حسين کو معلوم تھا يہ تو صرف تنظيم کو اٹھانے کا بہانہ ہے ورنہ مستقبل ميں اس نظريے سے تائب ہونا ہی ہے اس لئے انہونے نظريات سے زيادہ اپنی شخصيت پرستی کروائی تاکہ اپنی عقيدت مندی کے سحر ہی کے سہارے نظريے اور پاليسی سے انحراف کو تنطيم کے اندر محسوس ہی نہ ہونے ديں۔ جو اب کہتا ہے کہ تحريک بوغت ميں داخل ہو گئی ہے اور اس لئے اب ہم مہاجر نظريہ سے تائب ہو گئے ہيں تو بھائی ١٠ سال بعد آپ پھر کہيں گے کہ تحريک اب بالغ ہو گئی ہے اور کل تک آپ جس فوج کی مخالفت ہر پليٹ فارم پر کرتے تھے تو آج آپ اسی فوج کی سياست ميں ملوث کرنے ميں انکے ساتھی بنے ہوئے ہيں اگر يہ بات مان بھی لی جائے کہ اسکے بدلے ميں آپ نے بھی کچھ ليا ہے تو يہ تو بہت اچھا موقع تھا اپنی حمايت کے بدلے ميں نا نہاد نو گو ايرياز خالی کرانے کی شرط رکھنے کی بجائے محصورين پاکستان کی وطن ميں آبادکاری، کوٹہ سسٹم کے خاتمے يا کم از کم سندھی عوام کے علاقوں ميں مزيد تعليمی اداروں کے قيام اور انکی ملازمت کے لئے انہی کے علاقوں ميں انڈسٹريز کے قيام کے ساتھ کوٹہ سسٹم کے خاتمے کی شرط رکھتے تو کوئی وجہ نہيں تھی کہ سندھی اور مہاجر عوام کے مسائل ميں سے کافی حل ہو جاتے ليکن مسائل حل کروانے ميں تو متحدہ کو دلچسپی ہی نہيں ہے اسکی دلچسپی تو بس اس بات ميں ہے کہ ہر صورت ميں اقتدار ميں رہنا ہے ہر مرتبہ انہی مسائل کو اشو بنا کر لوگوں سے ووٹ اور نوٹ بٹورے جائيں
الطاف حسين حکومت ميں طاقت ور حليف ہونے کے باوجود اور ہر قسم کی سرکاری اور دہشت گردوں کی افرادی قوت کے باوجود ملک آنے سے کيوں گھبراتے ہيں تو يہ کوئی معمہ نہيں ہے جو لوگ ايم کيو ايم سے شروع سے وابستہ ہيں وہ جانتے ہيں کہ الطاف حسين نے کئی کارکنان کو اپنی مخالفت کی بنا پر قتل کے احکامات دئے تھے اور جن لوگوں کو دئے تھے وہ ابھی زندہ ہيں اور جانتے ہيں اور جن لوگوں کو مروايا گيا انکے بھائی بند اور رشتہ داروں ہی سے الطاف حسين کو خطرہ ہے کيوں کہ ايسے لوگ سينکڑوں کی تعداد ميں نہيں بلکہ ہزاروں کی تعداد ميں جن کا کوئی نہ کوئی عزيز الطاف حسين کے احکامات کی وجہ سے مارا گيا ان ميں مہاجروں کی تعداد زيادہ ہے ۔ اب ظاہر سی بات ہے کہ وہ لوگ جو الطاف کے مظالم کا شکار ہوئے وہ سرکاری لوگ تو ہيں نہيں کہ الطاف حکومت ميں آ گيا ہے تو وہ حکومت کی بات مانکر الطاف کو معاف کرديں گے ۔ اصل خطرہ الطاف کو يہی ہے اور اسکو يہ بھی شک ہے کہ اسکی اپنی پارٹی ميں بھی کئی لوگ ہيں جو اسکے قريب بھی ہيں ليکن وہ جانتا نہيں ہے انہيں لوگوں ميں شامل ہيں جو اسکی واپسی کا انتظار کر رہے ہيں۔
يہ بات واضح ہونا چاہئيے کہ الطاف حسين نے جس وقت مہاجر قوميت کی بات کی تھی تو وہ اسنے اپنے مقاصد کے لئے کی تھی اور وہ نفرت کے جذبے کو ابھار کر اپنی شخصيت کو پروان چڑہانا چاھتا تھا جسکا سب سے بڑا ثبوت اسکا چيئر مين کے عہدہ چھوڑ کر قائد بن جانا ہے تاکہ انتخاب کا ٹنٹنا صرف باقي افراد کے لئے ہو۔ اصل بات يہ ہے کہ مہاجر لفط پر کسي کو اعترازنہيں کرنا چاہئيے کيونکہ نام کے معيني سے کچھ بھی نہيں ہوتا جيسے کسی کا نام دانش ہو ليکن اگر وہ دانشمند نہيں ہو تب بھی اسکو پکارا اسکے نام دانش ہی سے جائگا۔ فساد کی جڑ يہ ہے کہ قوميتی نظريہ کو نفرت کے جزبے ابھار نے کے لئے استعمال کيا جائے۔ ورنہ تو کوئی مسلہ نہيں ہے۔ پنجابي زبان بولنے والے سندھی ، بلوچ بولنے والے بلوچي سندھی بولنے والے سيندھی تو اردو بولنے والوں کا بھی کوئی نام ہونا چاہئے اور ہم اسلام کے حوالے سے اسلام کی خاطر ہجرت کنے خود کو مہاجر کہلوانا فخر محسوس کرتے ہيں کيونکہ اسلام کے شروع دنوں ميں جب مسلمانوں پر بھاری وقت آن پڑا تھا تو اس وقت انہونے مکے سے مدينہ ہجرت کی تھی ۔
تمام مہاجروں سے انتہائی سنجيدگی کے ساتھ اپيل کی جاتی ہے کہ وہ تمام مہاجر جہنوں نے مہاجر مفاد کی خاطر کسی قسم کی سودے کو دھتکار کر خود انہائی مشکل حالات کو قبول کيا اور اپنی جان تک کو داؤ پر لگا رکھا ہے، چار سال سے جاری آپريشن کی وجہ سے اس دوران ٨٣ مہاجروں کو شہيد کيا جا چکا ہے اور کئی کارکنان لا پتہ ہوچکے ہيں اوراسکے علاوہ آج ا کئی مہاجر جيلوں ميں قيد ہيں اور جو باہر ہيں وہ روپوشی کی زندگی گزار رہے ہيں۔ ايسی صورت حال ميں ان کے خاندانوں کی کفالت کی زمہ داری ان تمام افراد پر عائد ہوتی ہے جو مہاجر قوم پرستی کے ساتھ ساتھ اسلام ، پاکستان ، انسانيت اور سچ و حق کے لئے متحدہ قاتل موومنٹ کی دہشت گردی کا مقابلہ کے لئے مہاجروں کو سپورٹ کرتے ہيں۔ خدارا ان مہاجر خاندانوں کی مالی مدد کيجئے۔ وہ تمام مہاجر چاہے وہ جماعت اسلامی ميں ہيں يا جميعت علما پاکستان ميں کسی اور جماعت کو سپورٹ کرتے اس بات کو ذہن ميں رکھيں کہ مہاجر قومی موومنٹ ايک محب وطن جماعت ہے جس نے متحدہ قاتل موومنٹ کا ہر دم مقابلہ کيا ہے اور مستقبل ميں بھی يہی واحد جماعت ہے جو قاتل ٹولے کا مقابلہ جان کی بازی لگاکر کر رہی ہے مستقبل ميں بھی کرتی رہے گی ليکن اس وقت مہاجرکارکنان اور انکے خاندانوں کی کفالت کی ذمہ داری اٹھائيے اور مندر جہ زيل اکاؤنٹ ميں اپنی بساط سے بڑھ کر فنڈز جمع کراکر سچے اور پکے مہاجر، مسلمان، اور پاکستانی ہونے کی ذمہ داری قبول کيجئے۔۔۔
اٹھو تم کو شہيدوں کا لہو آواز ديتا ہے
خدا بھی اہل پرواز کو پرٍ پرواز ديتا ہے
Ac # 89898-1
National Bank
Malir Cant Bazaar
Karachi Pakistan
Mrs Afaq Ahmed is operating this account with the name Farzana Parveen (http://www.mqm.com.pk/forum/viewtopic.php?t=350)
YEH SAB KIA HAY…………….MUJHAY YAQEEN NAHEEN AATA KAY AAP KI WEBSITE BHI IS GAND KAY LIAY ISTIMAL HO RAHI HAY MUTAHIDA HO YA MUHAJIR QOUMI MOVEMENT ALTAFHUSSAIN HO YA AAFAQ AHMED, HAMAIN UN SAY KOI LAYNA DENA NAHEEN,MERA TALUQ BHI USU TABQAY SAY HAY JISAY AAP MUHAJIR KAHTAY HAIN MAIN KHOD KO IS LIAY MUHAJIR NAHEEN KAHTI KAY HIJRAT MAINAY NAHEEN MERAY WALDAIN NAY KI THI,RAHA SAWAL DOSRY LOGON KAY MUHAJIR KAHALWANAY KA TO SHRO MAIN PAKISTAN KAY MUKHTALIF ILAQON MAIN UNHAIN MUKHTALIF NAAM DIAY GAAY JIS KAY GAWAH MERAY WALDAIN BHI HAIN MUHAJIR TO PHIR SHAREEFANA LAFZ HAY UNHAIN MAKER TALAIR PANAHGEER BHAGORAY HINDUSTORAY OR NA JANAY KIA KIA KAHA GAYA,JAB UNHON NAY KHOD KO MUHAJIR KAHA TO SAB BURA MAAN GAAY,MASLA SIRF AIK HAY OR WOH HAY MIDDLE CLASS KO TAQSEEM RAKHNA OR YEH KAAM HAMARI SIASI JAMATAIN BARAY ZOQ O SHOQ SAY KER RAHI HAIN KION KAY WOH JIN KAY TANKHOWA DAAR HAIN WOH YAHI CHATAY HAIN
اظہر صاحب کی بات نعروں کی حد تک تو درست ہوسکتی ہے تو نعرے تو نواز شریف نے بھی بہت لگائے تھے،لیکن کیا ان کے پاس کوئی ثبوت بھی ہے کہ ندیم کمانڈو یا اس جیسے دوسروں کو ایجنسیوں نے نہیں ماراتھا،انٹرنیشنل میڈیا اس بات کا گواہ ہے کہ کس طرح اردو بولنے والوں کی نواز شریف اور بے نظیر اور ایوب خان کے دور میں نسل کشی کی گئی،
اظہر صاحب جھوٹ اتنا بولیئے جتنا ہضم ہو سکے میں خو د عزیز آباد میں 5 سال رہی ہوں 83 سے 88 تک الطاف حسین کے بعد والی گلی میں ہمارا گھر تھا اور اس کے بعد بھی میرے دو تین قریبی رشتہ دار ایک عرصہ دراز تک وہاں رہتے رہے ہیں اور ان کے بچے بھی وہاں پڑھتے رہے ہیں،
رہی بات پنجاب کی تو آخر ہر صوبہ پنجاب سے ہی متنفر کیوں ہے کبھی اس پر بھی غور کیجیئے گا آپ لوگوں کے سپریریٹی کامپلیکس نے ہمیشہ دوسروں کو آپ سے متنفر کیا ہے کیا بنگالی کیا سندھی کیا بلوچی کیا پٹھاں سب پنجاب سے نفرت کرتے ہیں توآخر کیوں،
آپ لوگوں کی اسی میں نہ مانوں نے یہ نوبت دکھائی ہے،
لیاقت علی خان کو مروانے کے بعد ایوب خان صرف اس لیئے دارالخلافہ کراچی سے اسلام آباد اٹھا لے گیا کہ کہیں کراچی کے اردو بولنے والے پنجابیوں پر سبقت نہ لے جائیں،اور اردو بولنے والوں کو محترمہ فاطمہ جناح کی حمایت کرنے کے جرم میں ہزارہ سے غنڈے بلواکر مروایا گیا، پھر بھٹو صاحب نے اردو بولنے والوں کی تامام انڈسٹریاں اور بڑے بڑے تعلیمی ادارے قومیا لیئے تاکہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع نہ ملے،اور اسی پر بس نہ کیاکوٹہ سسٹم نافز کیا گیا اور وہ بھی صرف سندھ میں،یحی خان نے جب ون یونٹ توڑا تھا تو اس نے اردو بولنے والوں کو بھی صوبہ دینے کی بات کی تھی اور اس وقت کے اردو بولنے والوں کے رہنماؤں نے جزبہ حب الوطنی اور اسلامی بھائ چارے کے جوش میں الگ صوبہ لینے سے انکار کردیا تھااور یہ کہا تھا کہ ہم اپنے سندھی بھائیوں کے ساتھ مل کر رہنا چاہتے ہیں،اور اسکا انہیں یہ صلہ دیا گیا صنعتیں قومیا کر اور کوٹہ سسٹم نافز کرکے،
اردو بولنے والوں نے پھر بھی صبر کیا پھر ضیاءالحق آئے اور انہوں نے کوٹہ سستم مزید 10 سال کے لیئے بڑھا دیا اور اس پر دستخط جماعت اسلامی نے کیئے جسے سب سے زیادہ کراچی میں سپورٹ حاصل تھی،یعنی اپنے ہی ووٹرز کی پیٹھ میں خنجر گھونپا،ابھی اردو بولنے والے ایک سکتے کی ہی کیفیت میں تھے کہ ایجینسیوں نے پاجابی اور پٹھان غنڈہ عناصر کے زریعے علیگڑھ کالونی اور قصبہ کالونی میں اردو بولنے والوں کا قتل عام کروایاپوری رات شیطان ان بستیوں میں ناچتا رہا اور کسی کی جان مال اور عزت اور آبرو اس رات محفوظ نہیں تھی،اور اس واقعے نے اردو بولنے والوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے انہیں ایک پلیٹ فرم پر اکھٹا ہونا ہوگا اور یہ پلیٹ فارم انہیں ایم کیو ایم نے مہیا کردیا،
اور اس کے بعد کراچی کے لوگوں نے اپنے گھروں کو محفوظ رکھنے کے لیئے اپنے خرچ پر گلیوں میں گیٹ لگوائے،
ایجینسیاں وڈیرے اور جاگیر دار اردو بولنے والوں کے سیاسی شعور سے ہمیشہ خوفزدہ رہے ہیں کیوں نہیں ایم کیو ایم کو ہر صوبہ میں کھل کر اپنی سیاسی مہم چلانے دی جاتی،کے کہیں میڈل کلاس باشعور طبقہ ایک نہ ہو جائے اور ان کے ایوانوں میں زلزلہ نہ آجائے،جماعت اسلامی کیوں ایم کیو ایم کی کسی مفاہمت کی کوشش کا مثبت جواب نہیں دیتی کیوںکہ وہ ایجینسیوں کے پے رول پر ہے اور ان کا مفاد اسی میں ہے کہ لوگ تقسیم رہیں،
اب آفاق احمد اور اس کے حواریوں کی بات کرتے ہیں اتفاق دیکھیئے کے میری سسرال الطاف حسین کی ایک گلی بعد تھی تو میکہ بیت الحمزہ کے بلکل سامنے سڑک کے دوسری طرف والی گلی میں تھا،عبداللہ نے جو کچھ لکا اس میں کچھ جھوٹ نہیں البتہ میں اس میں اپنے زاتی تجربہ کا اضافہ ضرور کرنا چاہوں گی،یہ واقہ میں اپنے اللہ کو حاضر اور ناضر جان کر سچ سچ بیان کر رہی ہوں، میرے چھوٹے بھائی کا دوست جسکا تعلق ایک انتہائی شریف اور پڑھی لکھی فیملی سے تھااور وہ ایم کیو ایم الطاف کا کارکن بھی تھا،یہاں ایک بات اور واضح کرنا چاہوں گی کہ ایجینسیاں اور ان کے پروردہ لوگ اس بات کا ڈھنڈھورا بھی بہت زور اور شور سے پیٹتے ہیں کہ ایمکیو ایم غنڈہ صفت عناصر سے بھری ہوئی ہے اور اس میں کوئی پڑھا لکھا شریف آدمی نہیں ہے اس وقت انہیں اس میں شامل پڑھے لکھے افراد نظر نہین آتے ہیں،
بہر حال میرا چھوٹا بھائی جس کا ایم کیو ایم سی کوئی تعلق نہیں تھا اس کے ساتھ بائیک پر آرہا تھا کہ حقیقی کے غنڈوں نے دونوں کو اغوا کرلیا،اور تقریبن ایک ہفتہ اپنی قید میں رکھا،وہ تو کچھ اللہ کا کرم تھا اور سب کی دعائیں اور کچھ ہمارے رشتہ داروں کا فوج میں ہونا کام آیا کہ ان بچاں کی جان بچ گئی لیکن انہوں نے اس بری طرح مارا پیٹا تھا کہ آج بھی اس کی ہڈیاں سردیوں میں تکلیف دیتی ہیں اور وہ مختلف بیماریوں کا شکار رہتا ہے،اس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے اغوا کے دو دن بعد ایک رات انہیں باہر نکالا اور لائن سے بٹھا دیا اور گولی مارنے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کے ایک آدمی نے آکر میرے بھائی کا نام لے کر کہا کہ تم میں سے کون ہے بھائ نے کہا میں ہوں تو کہنے لگے تم اس لڑکے کے ساتھ کیوں تھے اس نے بتایا کہ یہ میرا دوست ہے اس نے پوچھا تمھارا ایم کیو ایم الطاف سے کیا تعلق ہے اس نے جواب دیا میرا کوئی تعلق نہیں ہے،اس کے بعد انہوں نے ان لوگوں کو دوبارہ کمرے میں بند کردیا اور چند دن بعد آکر کہا کہ تمھاری وجہ سے تمھارے دوست کی جان بھی بچ رہی ہے کیونکہ بات بہت اپر پہنچ گئی ہے لیکن اگر تم لوگوں نے ایک لفظ بھی منہ سے نکالا تو جان سے مارے جاؤ گے،
اور پھر بھی ان بد بختوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی کیوںکہ ان کی پشت پر پنجاب کی ایجینسیاں تھیں،
اور کل ہی اخبار میں خبر چھپی ہے کہ ایک پولس افسر اور اس کا بیٹا اسٹریٹ کرائم میں پکڑے گئے ہیں،
میں اب بھی یہ نہیں کہوں گی کہ ایم کیو ایم میں سب دودھ کے دھلے ہیں مگر جتنا ایسے عناصر کا ریشو کسی اور سیاسی جماعت میں ہے اتنا ہو سکتا ہے،پنجاب کے ایک نواز شریف کی پارٹی کے رکن غلام حیدر وائن کا قتل شائد آپ لوگوں کو یاد ہو انکا جرم یہی تھا کہ وہ ایم کیو ایم کی حمایت میں کراچی میں جاری آپریشن کلین اپ کے خلاف تھے،
اب بات کرتے ہیں حب الوطنی کی جس ملک کی جڑیں ہی تعصب پر ہیں وہاں حب ال وطنی کیسے پنپ سکتی ہے،دنیا میں یہ واحد ملک ہے جس کے صوبے لسانی بنیادوں پر قائم ہیں،اور پھر ان پر پنجاب کی اجارہ داری ہے،اگر ملک میں مزید صوبہ بنانے کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ تکلیف پنجاب کے لوگوں کو ہوتی ہے آخر کیوں،
صوبے بننے سے ملک ٹوٹے گا نہیں مزید مظبوط ہوگا اسٹیبلشمنٹ البتہ کمزور پڑ جائے گی اور یہی منظور نہیں،
دوسروں کو متعصب کہنے والے اپنی آنکھوں پر بندھی تعصب کی پٹی کھولیں تو کچھ دکھائی دے اور سمجھ بھی آئے،
کراچی برا ہے اس کے لوگ برے ہیں پھر بھی لوگ بھاگ بھاگ کر کراچی آتے ہیں یہاں غنڈہ گردی عام ہے لیکن لوگ پھر بھی زندہ بچ کر چلے جاتے ہیں دوسروں کو جھوٹ سچ بتانے کے لیئے،
اور حیرت ہے کہ یہ سچ صرف پنجاب کے لوگوں کو نظر آتا ہے اور کسی کو نظر نہیں آتا،
یہ میں یہاں دوبارہ اس لیئے پوسٹ کر رہی ہوں کہ سند رہے اور جو لوگ اس پوست کو پڑھیں وہ میرے تازہ تریں تبصرے کو بھی پڑھ سکیں
الطاف حسین پر ہی اتنی تنقید کیوں ؟
کیا صرف اس لئے کہ
الطاف حسین نے ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کو ایک جگہ جمع کردیا جب کہ اس سے پہلے وہ مختلف ٹکڑوں میں بٹے ہوئے تھے یا
اس لئے کہ الطاف حسین نے کسی جاگیردار وڈیرے کو اسمبلی کا ٹکٹ نہیں دیا یا
اس لئے کہ الطاف حسین پاکستان میں بسنے والے مہاجروں،سندھیوں ، پنجابیوں، پختونوں،بلوچیوںاور کشمیریوں کو دو فیصد مراعات یافتہ طبقے کے مظالم سے نجات دلانے کے لئے میدان عمل میں آگیا ہے یا
اس لئے کہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر بھی ایک اشارہ کردے تو ؟؟؟
سید علی رضا
گو کے یہ ایک بہت پرانی پوسٹ ہے اور اس پر گفتگو تقریبا مکمل ہو چکی ہے صرف ریکارڈ کی دستگی کے لیے تازہ تبصرے کا جواب لکھنا چاہوں گا
الطاف حسین پر اتنی تنقید اس لیے کہ
1۔ الطاف حسین نے ہجرت کرنے والوںکو پاکستانی بننے سے روکا اور انکو پاکستان ہی ہر قومیت سے لڑوایا (مہاجر پٹھان، مہاجر سندھی اور مہاجیر پنجابی فسادات)
2۔ الطاف حسین نے کسی وڈیرے کو ٹکٹ نہیں دیا بلکہ شہری علاقوںمیں باقاعدہ وڈیرہ کلچر کی بنیاد رکھی جس میں یونٹ آفس وڈیرے کی چوپال اور کراچی کے شہری مزارعے۔
3۔ الطاف حسین نے صرف ایم کیو ایم کی ڈیڈی پاکستان آرمی کے لیے کام کیا اور آج بھی فوج کے اشارے پر الطاف حسین ایک اشارہ کر دے تو اس کی غنڈہ گرد تنظیم خون کی ندیاں بہادے۔
کہتے ہیں کئی سوالوں کے جواب تاریخ بہت بعد میں دیتی ہے۔ 2005 میں اٹھائے گئے اس سوال کا جواب 12 مئی 2007 کو مکمل ثبوت کے ساتھ مل گیا بلکہ اس سے بھی کئی پہلے کے سوالات اور اندیشوں پر سے بھی دھول اڑ گئی اور اب حقیقت شیشے کی طرح واضح ہوگئی۔ آپ کا شکریہ کے ایک پرانے سوال کو زندہ رکھا اور آخر کار منطقی جواب پانے کے لیے فورم بھی فراہم کیا۔
Syda Mehreen Afshan sahiba
App nay punjab, Punjab ki rut laga ker ye sabut kia hay keh app Khod Muttasab hain. App nay Capital change kernay ki bat ki hay, tu Capital Punjabioon nay nahi cahnge kia, Ayub Khan Pathhan tha. APP Urdu Urdu ki rut laga rahi hain sub say zyada urdu punjab main promote ki jati hay. Capital change ki bat ker rahi hain us waqat tu Berucarcy main zyada ter Urdu speaking thay unhoon nay resist nahi kia. WHY? Altaf Hussain country say baher kyoon hay. jab death NABI(P.B.U.H)
aur doseray ALLAH waloon ko bi aiee hay to kia Altaf is say buch paiay ga. wo death say nahi derta bulkah apnay INTASHAR PASAND Agenda ki takmeel kay lyay Britania main muqeem hay. Punjab ki bat kerti hain , punjab sab say zyada educated aur developed provice hay aur ye sub hum AWAM ki mehnat ka result hay keh hum kam kertay hain MQM ki terah dehshat nahi spread kertay. yahan sermayadar mehfooz hay un ki property mehfooz hay koi bhatta system nahi bolnay ki azadi. sub say zyada FOOD grower hay punjab khod bi khata hay dosroon ko bi khilata hay. APP isi terqee say jalase hain Na khod terqee kerna chahtay hain aur na dosroon ko terqee kertay dekhna chahtay ho. Mujay kehnay dain keh app logon say apni terqee khod hazam nahi hoiee aur MQM bana dali dehshat gerdi kay lyay.
Muhterma Syda Mehreen Afshan Sahiba
Punjab main Iqtadar ki jang nahi keh Chief minister aur Governer apni Kursi kay chaker nahi rahtay. Aur na yahan Karachi aur Indroon-e-Sindh ka koiee issue hay. yahan AWAMI aur industrial&Agricultural turqee kay munsoobay baniay jatay hain batoon pa terkhaya nahi jata.
پاکستان کا کوئی سیاستدان، قائدَ تحریک ایم کیو ایم محترم الطاف حسین جیسی انقلابی قیادت کی خصوصیات کا حامل ہونے کا دعٰوی نہیں کر سکتا۔ محترم قائد الطاف بھائی اگر چاہیں تو پورے پاکستان کی قسمت بدل سکتی ہے۔قائد الطاف بھائی کی تربیت کا اعجاز ہے کہ کراچی بالخصوص اور سندھ باالعموم کو گزشتہ چار برس سے ڈاکٹر عشرت العباد جیسا گورنر ملا ہ قائد اگر پاکستان کے لئے گورنر سندھ جیسی شخصیت پاکستان کو بھی دیں (یعنی وقاق میں) تاکہ ادھر کے لوگ بھی مۃذب دنیا میں قدم رکھ سکیں÷÷÷÷12مئی 07 میں ہونے والے خون خرابے کی ذمہدار اپوزیشن جماعتیں اور چیف جسٹس ہی ہیں کوئی اور نہیں !
Jamil sb app to zaman jahliet ki bat ker rahay hain. keh butoon ko bap dada ka muzhab samajh ker pojay jaio aur apna damagh na istaamal kero. jab sari dunia keh rahi hay to is main koiee tu suchaiee ho gi. App Quaid Altaf ki rut laga rahain hain aur wo wahan Bertaniua main apni Bertanwi citizenship ko enjoy ker raha hay. Aur Hamara Karachi Jal raha hay.Itna bara Quiad hay tu Pakistan a ker “lead from front” keray. Agger us ko mot ka der hay tu wo tu her aak ko aani hay. uger us ka yeh Iman nahi tu main kia keh sakata hoon app khood hi samajhdar hain. Agger 12 May kay Halat ki Zumaa dar MQM nahi tu Kyoon GOVT of punjab nay centre main Ithadi honay kay bawjood Lahore main MQM kay two offices seal ker dia hain. Yeh baat halat-o-waqiat sabit ker rahay hain keh Karachi kay AWAM say Altaf aur MQM khale rahi hay. Aur moojoda Hakoomat us kay sath shamal hay warna ak Qatul ko Governer na banati.
جس دن پنجاب سدھر گیا، پاکستان سدھر۔۔۔ جاے گا۔۔۔۔۔
آئیے عرض گزاریں کہ نگار ہستی
زہر امروز میں شیرینی فردا بھر دے
mrs afaq kia ap jante ha k mohajir kis kis ke waja sa aj zawal ma ha
mrs afaq kia ap waqai ap ab tak afaq ahmed ke wife ha ?
الطاف نا ئی ۔۔۔۔زندہ با د ۔۔قا تل گورنر ۔۔۔ زندہ با د ۔ مجھے ان سے ذا تی کو ئی پر خاش نہیں ہے ۔۔۔۔۔لیکن یہ ملک دشمن عنا صر ہے ۔۔۔
انگریزسو، ڈیڑھ سو سال لندن بیٹھ کر ہندوستان پر حکومت کرتے رہے۔اس حقیقت نے ہمارے سیاستدانوں کے دماغ میں یہ بات بٹھا دی کہ حکومت کرنے کے لئے ایک طرف تو انگلش بولناضروری ہے دوسری طرف حکومت لندن بیٹھ کر ہی ہوسکتی ہے۔ اس لئے تمام اہم سیاسی معاہدے اور سمجھوتے کرنے کے لئے اجلاس لندن میں منعقد کئے جاتے ہیں۔ پاکستان شایددنیا کا واحد ملک ہے جسکی تمام سیاسی پارٹیاں لندن میں سرگرم عمل ہیں۔جس زمانے میں انگریز ہندوستان پر حکومت کرتے تھے۔ اس زمانے میں ٹیلیکمیونیکیشن نے اتنی ترقی نہیں کی تھی کہ وہیں بیٹھے بیٹھے حکومت کی جا سکتی اس لئے ان بیچاروں کو بنفس نفیس خودکالوں کے دیس آنا پڑا۔ آج اسکی ضرورت نہیں رہی۔
پاکستانی وہ واحد قوم ہے جو اس قدر ترقی یافتہ ہے کہ جسکے عوام نے نہ صرف ٹیلیفون پر انگلینڈ میں بیٹھے بیٹھے پاکستانیوں سے شادیاں کرنے کا رواج ڈالا بلکہ یہاں کی سب سے “ترقی یافتہ“ سیاسی جماعت نے اس نقطہ کو سمجھتے ہوئے اپنی قیادت کو لندن منتقل کردیا کہ اصل دارالحکومت تو وہی ہے جہاں سے بیٹھ کر کامیاب اور محفوظ طریقے سے حکومت کرنا ممکن ہے۔
یہ تجربہ اتنا موثر اور کارگر ثابت ہوا ہے کہ اس حکمت عملی کی داد نہ دینا متعصب پرستی ہی ہو سکتی ہے۔
اگلے انتخاب میں اگر مذکورہ جماعت کے سیاستدانوں کی پیشنگوئیوں کے مطابق وفاق میں وہ حکومت بنائے گے توصرف کراچی میں ہی نہیں بلکہ ہمارے ایوان صدر میں بھی غیرملکی سفیر اور ارباب حکومت، اور دوسری پارٹیوں کے قائدین ٹیلیفوں کے سامنے حاضری دیا کریں گے۔
ایم کیو ایم ابھی تک قومی پارٹی نہیں بن سکی کراچی کے کسی اردو بولنے والے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ جسے پسند کرے اسے ووٹ دے
اگر ایم کیو ایم کوقومی پارٹی بنانا ہے تو تمام تعصبات کو ختم کر کے بنا سکتے ہیں اگر ایسا نہیں ہوتا تو ایم کیو ایم صرف یو کیو ایم( اردو قومی مومنٹ ) رہہ جاتی ہے جو کہ وسیح تر قومی مفاد میں نہ ہوگا ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا عالمی حالات پر نظر کریں ہم کہاں کھڑے ہیں
ہم سب کو ایک قوم بننا ہے جس کی خاطر پاکستان بنایا گیا تھا
نظام اصلاحات مانگتا ہے نطام کی خرابی کو قومیتوں کے ٹکرائو کا باعث نہیں بنانا چاہیے زبانیں ثقافتیں رنگ ونسل یہ تفریقیں نہیں یہ گلدستے کے رنگ برنگے پھول ہیں ہم سب کو مل کر ان سب پھولوں کی حفاظت کرنی ہے
رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے اس سے محروم کرنے کا مطلب غلامی ہے
ہماری پوری قوم غلامی کا شکار ہے چند لوگ قوم سے رائے لئے بغیر ایسے فیصلے کرتے ہیں جن کا قوم کو نقصان اور اس ٹولے کو فائدہ ہوتا ہے
WE ARE JUST WAITING FOR WELCOME ARE REAL MOHAJIR LEADER AFAQ BAHI INCLUDE US MALIR SECTOR LANDHI SECTOR KORANGI SECTOR LIAQATABAD SECTOR LINES AREA SECTOR WE WISH TO GOD WE ARE SOON TOGTHERS AND GETS ALL RIGHTS G.A. MOHAJIR G.A. AFAQ BAHI WE ALL NEVER FORGETS ALL MOHAJIR SHUHADA WHOS LEFT US IN TEHREEK IN THROUGH TO 88
JAG MOHAJIR JAG MOHAJIR JAG MOHAJIR JAG
اٹھو تم کو شہيدوں کا لہو آواز ديتا ہے
خدا بھی اہل پرواز کو پرٍ پرواز ديتا ہے
الطاف حسين نے ايک انٹر ويو ميں کہا تھا کہ انہونے اپنی پوری زندگی ميں صرف ايک ہی کتاب پوری پڑھی ہے اور وہ ہے ہٹلر کی سونح حيات ۔ ہمارا خيال کہ جس طرح کی وہ انگريزي بولتے ہيں اسکے مطابق انہونے اس کتاب کا اردو ترجمہ ہی پڑھا ہوگا اور اردو زبان ميں اس کتاب کا ترجمہ صرف ايک ہی ہے ۔ اسکے مطابق نازی پارٹی کے ٢١ نقاطي منشور کو ملاحطہ فرمائيے اور يہ بات ذہن ميں رکھکر پڑھيئے کہ الطاف کے قاتل ٹولے کے اعمال ميں ہٹلر کی نازی پارٹی کے منشور ميں کتنی مطابقت ہے۔
نازی پارٹی کا اعلانيہ منشور اور قاتل ٹولے کا اس پر عمل
١٩٢٠ ميں نازی پارٹی نے ايک جلسے ميں پارٹی منشور کا اعلان کيا جسکے بنيادی خصوصيات مندرجہ زيل ہيں جن سے کسي اور تاريخي دستاويز کے مقابلے ميں ہٹلر کی شخصيت اور اسکی ذہني ميلان کی عکاسی ہوتی ہے۔ان نکا ت پر غور کيجيئے اور قاتل ٹولے کے اعمال کا جائزہ لئجيے ليکن يہ بات بھي ذہن ميں رکھئيے کہ قاتل ٹولے کے سربراہ نے ايک انٹر ويو ميں يہ کہا تھا کہ انہونے اپنی زندگی ميں صرف ايک کتاب پوری پڑھي ہے اور ہے “ہٹلر کی سوانح حيات”۔
١ ۔ قوم کی منزل کا رخ اکثريت نہيں اقليت متعين کرتی ہے۔
٢ ۔ دانش ور گمراہ انسان ہوتے ہيں جو سائنسی بد ہضمی کا شکار ہوتے ہيں
٣ ۔ جمہوريت افراتفری اور انتشار سے دو چار کرتی ہے۔
٤ ۔ ہماری نسل سچی اور کھری ہے اور صرف يہی صحيح اور کھری نسل ہے۔
٥ ۔ ماحول ميں تشدد کا الاؤ بھڑکا کر تباہی پھيلانا ضروري ہے ۔
٦ ۔ ليڈر کو ايسے پيرو کاروں کی ضرورت ہوتی ہے جو لوگوں پر ظلم و جبر کريں اور ظاہر يہ کريں کہ وہ انہيں جبر و ستم سے بچا رہے ہيں ۔
۔۔٧۔ تحريک کے لئے نا خواندہ اور سادہ لوح نوجوان زيادہ موزوں ہيں۔
٨ ۔ پيرو کاروں کو تعميل حکم کی تربيت دی جائے اور اسے سوال کر کی اجازت نہيں ہونا چاہئے ۔
٩۔ ہم رائے عامہ کے نہيں بلکہ اسکے ليڈروں کے غلام ہيں ۔
۔ ١٠اخبارات کو عوامی خواہشات اجاگر کرنے کی اجازت نہيں دی جانی چاہيئے ۔
١١ ۔ مخالفين جو کچھہ بھی کہيں اسے رد کرديا جائے ۔
١٢ ۔ کام سے کم تحرير زيادہ سے زيادہ تقرير
١٣ ۔ سڑکوں پر ہنگامہ تحريک کی جان ہے ۔
١٤ ۔ عوامی مظاہرے پر امن نہيں ہونا چاہيئے ۔
١٥ ۔ تحريک سے علحيدہ ہونے والے کی سزا موت ہونی چاہيئے ۔
١٦ ۔ چھوٹے غداروں سے پہلے بڑے غداروں کو ہلاک کيا جائے ۔
١٧ ۔ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو ۔
١٨ ۔ سياسی خاميوں کو آئين درست نہيں کرتا ۔
١٩۔ اپنی فکر کے پرچار کے لئے طاقت استعمال کی جائے ۔
٢٠ ۔ آٹھہ کروڑ جرمنوں کی آبادی ١٠٠ سال ميں بڑھ کر ٢٥ کروڑ ہونی چاہيئے
٢١ ۔ ہزار غداروں کو ٹھکانے لگادينا چاہيے
تندرستی کیلئے دعائیہ تقریب منعقد ہوئی۔ عارضی بیت الحمزہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق تقریب میں مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کی شعبہ خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں چیئرمین آفاق احمد کے خلاف کی جانے والی سازشوں کی مذمت کرتے ہوئے شعبہ خواتین کی انچارج نے کہا کہ آفاق احمد کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں آہنی دیوار کی مانند کھڑا ہو ا دیکھنے والوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ آفاق احمد نے مہاجر قوم سے عہد وفا نبھاتے ہوئے مظالم اور جیل کی صعوبتوں کو برداشت کرکے اپنی قوم کا نجات دہندہ اور مسیحا ہونے کا ثبوت دے دیا ہے۔
آفاق احمد نے مہاجر قوم سے عہد وفا نبھاتے ہوئے مظالم اور جیل کی صعوبتوں کو برداشت کرکے اپنی قوم کا نجات دہندہ اور مسیحا ہونے کا ثبوت دے دیا ہے۔
مجھے فخر ھے اپنے دلےر رھنماآفاق بھائی پر سدا جہے آفاق بھائی
افاق بھای کہ رعھا کارہ۔۔۔۔التاف لہندہن ساے واپاس ا جا
التاف ھئساین بارتانیےا کا اجعنت ھاے
الطاف بھائی واقعی اولیاء ہیں
از: موج دین
الطاف بھائی اولیاء ہیں۔واقعی۔ آپ کو اعتراض ہو گا۔کچھہ نہیں تو گرامر پر، مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
الطاف بھائی اتنے دن سے کہہ رہے تھے کہ کراچی میں کچھہ ہونے والا ہے،کچھہ ہونے والا ہے۔مگر کوئی دھیان ہی نہیں دے رہا تھا۔اب دیکھہ لیا نا؟ الطاف بھائی کو پہلے ہی پتہ تھا۔ایک سال سے وہ مسلسل کہہ رہے ہیں کہ کراچی کا امن خطرے میں ہے۔
اب اولیاء والا واقعہ سن لیں۔ کسی دور افتادہ گاءوں میں کوئی ناری اپنے آشناء کے ساتھہ “بھاگ” گئی۔
سارا خاندان صدمہ سے نڈھال تھا۔ منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔گھر کا ہر فرد روئے جا رہا تھا۔ مگر باپ تھا کہ روتا بھی جاتا مگر کہتا جاتا ” کچھہ بھی ہو لڑکی اولیاء تھی”۔لوگوں نے پنک کر پوچھہ لیا کہ چاچا یہ کیا منطق ہے؟ باپ کہنے لگا “بچاری کئی دن سے بار بار کہہ رہی تھی ،گھر میں کوئی بندہ گھٹ ہونے والا ہے۔تھی اولیاء”
الطاف بھائی بھی اولیاء ہیں۔ کئی دن پہلے ہی انہوں نے آگاہ کر دیا تھا کہ کراچی میں کچھہ ہونے والا ہے۔ملکی ایجنسیاں اور خفیہ والے کچھہ نہ پکڑ سکے ورنہ الطاف بھائی بچے بچے کو ان واقعات کے لئے “تیار” کر رہے تھے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ملکی”سلامتی” کےذمہ دار ادارےاس قدر کھلی وارادت پراس بار کیا کرتے ہیں؟
ہم بھی سیدھے ہی ہیں۔ ایک ہی فلم بار بار دیکھہ کر سوچتے ہیں شاید آج فلم میں ہیرو گھوڑے سے نہ گرے ،یا ٹرین لیٹ ہو جائے۔
یہ ادرے 1986 میں جو کرتے رہے وہی اب بھی کریں گے اور کیا کریں گے؟جو 12 مئی 2004 ء کو کیا وہی کریں گے۔جو 12 مئی2007ء کو کیا وہی اب بھی کریں گے۔
کسی نے کئی سو سال پہلے کہا تھا
کالے پت نہ چڑھے سفیدی
کاگ نہ تھیندے بگے
(کالے کپڑوں پر سفیدی نہیں چڑھتی،کوے سفید نہیں ہو سکتے)
یہ با عزت اور با وقار ادارے وقار سے کھڑے ہیں ،سب دیکھہ رہے ہیں اور خون بہتا دیکھہ کر ان کے بوٹوں پر بھی جوں نہیں رینگتی،ہاں وہ تو اسے ہی “عوامی قوت” کا مظہر کہتے ہیں۔
پروفیسر عبدالغفور صاحب نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور اے این پی کراچی کے قتل و غارت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے ہماری معلومات میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ ہاں اپنی روش برقرار رکھی ہے۔کیا انہیں اپنے گھر پر ہونے والے بم دھماکے یاد نہیں؟پتہ نہیں یہ لوگ سچ بولنے سے کیوں باز نہیں آتے۔کیا جیو اور اے آر وائی کی طرح مشکل وقت میں چپ نہیں رہ سکتے۔ دیکھتے نہیں غصے میںٰ”یہ لوگ” کیا کچھہ کر سکتے ہیں۔
ادھر شہر میں انسانی خون کی نصف سنچری مکمل ہوئی ہے ادھر الطاف بھائی نے “امن بھیک مشن” شروع کر دیا ہے۔ لوگ اب بھی الطاف بھائی کے خلوص پر بھروسہ نہیں کر رہے۔
مگر۔۔۔آفرین ہے حمید گل صاحب پر ،انہوں نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کے لئے بلائی جانے والی کانفرنس الطاف حسین کے بغیر بے کار ہو گی۔یہ مزاحیہ فلم اب لیت ہو گئی ہے۔اگر طنزیہ ہے تو بھی۔حمید گل صاحب تو رازدار ہیں پورے افسانے کے۔اب سچ بول ہی دیں۔ بہت ہو گیا۔کبھی کبھی عوام کو دھوکہ نہ بھی دیا جائے ،تو کیا ہے۔وقفے مین حرج ہی کیا ہے؟
یہ حمید گل صاحب وہ ہیں کہ جب کور کمانڈر ملتان تھے تو ایم کیو ایم کی سرکاری سرپرستی کا “استریتجک” دفاع کیا کرتے اور اسے ضروری قرار دیتے تھے۔واہ ! تقسیم میں وحدت کے سرچشمے ایسی دور رس نگاہیں ہی دیکھ سکتی ہیں۔ ہما شما کا کیا کام۔
ہم آپ کیا جانیں ملکی مفاد،ملکی سلامتی کے تقاضے،پاکستانیوں کے باہمی فسادات کی برکتیں،قومیتوں کی بنیاد پر زہریلے پروپیگنڈے کی افادیت۔گاڑیاں جلنے،گھر لٹنے،کاروبار تباہ ہونے،اورنفرت اور خوف و ہراس کے پیچھے چھپی برکات و حسنات ۔ اس کے لئے چاہیے صاحبان کمال اور حاملین قوت کی نظر۔۔۔۔کیوں حمید گل صاحب
ٹھیک ہے نا؟
غزالاں تم تو واقف ہو
loudtruth@gmail.com
MUTAHAIA NAI 12MAY KO JO BHI KYA HUM US KO KIRAJ-TAHSEEN PAISH KARTAI HAI KU K AGAR KARACHI MAI MQM STAND NA LATI TO 18 OCTBER 27 DECEMBER KI TARHA LOOT MAR KA BAZAR GARAM HOTA MAA BAHNO KI IZZAT LOOTI JATI AAG OR KHOON KI HOLI KHALI JATI DAR ASAL JO LOG MQM KO CRETISISE KAR RAHAI HAI UN KAY GHAR MAI NA LOOT MAR HOI NA GHAR MAI KOI IZAT LOOTI GAI AGAR MQM 18OCT OR 27DEC KO BHI GROUND MAI HOTI TO SHAID ITNI BARBADI NA HOTI KU K MQM HE PAKISTAN KI WAHID NUMAINDA JAMAT HAI JO AWAM K DUKH DARD KO SAMAJTI HAI OR TAMAM SAYASI JAMATO KO SIRF IQTIDAR KA NASHA HAI MQM 60 SAAL SAI PISI HOI AWAM KI AWAZ HAIOR YAI HE ZALIMO SAI BACHA SAKTI HAI
عبداللہ کا تبصرہ19th June, 2009 میں چونکہ یہ پوسٹ ایم کیو ایم کے بارے میں ہے تو انصاف کا تقضہ یہ ہے کہ اس پر انکا موؤقف بھی واضح ہونا چاہیئے تاکہ فیصلہ کرنے والون کو آسانی رہے ،پہلے افضل صاحب نے ان کا ربط لگایا ہوا تھا لیکن اب نہیں ہے اس لیئے ان کی ویب سائٹ کا اڈریس یہ ہے،
http://www.mqm.org
Leave A Reply