ایکپسریس کی خبر کیمطابق ایک قصاب گدھے کا گوشت بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور وہ بھی خانبور میں۔ خانبور جنرل ایوب خان کا آبائی علاقہ ہے اور اب ہم سمجھے جنرل ایوب نے گدھوں جیسی حرکت کر کے فاطمہ جناح کی تذلیل کیوں کی تھی۔ مگر بعد میں سب نے دیکھا کہ قدرت نے اسے کتا بنا کر اقتدار سے ہٹایا۔
گدھے کا گوشت کھا کر گدھے ہی پیدا کیے جا سکتے ہیں انسان نہیں۔ اور جب یہ گدھے پارلیمنٹ میں پہنچیں گے تو گدھوں جیسی ہی حرکتیں کریں گے۔ گدھے کی بہت ساری جبلی عادتوں میں ایک عادت پیچھے سے وار کرنا ہے یعنی دولتی مارنا اور یہی وطیرہ سیاستدانوں کا بن چکا ہے۔
ہم نے دیکھا ہے مٹی ڈھونے والے پٹھان گدھے کو ایک دفعہ راستہ بتا دیتے تھے پھر گدھا سارا دن اسی راستے پر چلتا رہتا تھا حتیٰ کہ جب چھٹی کا وقت ہوتا تو گدھے کو زبردستی گھر لے کر جاتا تھا۔ غیرت نام کی چیز گدھے میں ہوتی ہی نہیں یہی وجہ ہے سرِعام ایسی بےغیرتی دکھاتا ہے کہ آدمی پناہ مانگنے لگتا ہے۔ یہی حال حکمرانوں کا ہے ایک دفعہ بے غیرتی کے مشن پر لگا دو، پھر وہ اسی راستے پر جان دے دیں گے اپنے آقا کی حکم عدولی نہیں کریں گے۔
یہ گدھے کا گوشت کھانے والوں کا کمال ہے کہ ان کے دارالحکومت میں ایسی سرگرمیاں جاری ہیں جن کا تذکرہ حامد میر نے اپنے کالم میں کیا ہے۔ اگر بے ضمیر گدھوں کی بجائے بینظر انسانوں کی حکومت ہوتی تو قانون کی خلاف ورزی کرنے والے غیرملکیوں کو پتہ چل جاتا کہ قانون کیا چیز ہوتی ہے۔ لیکن کیا کیا جائے جب گدھوں کو غیرملکی چارہ مل رہا ہو تو پھر وہ چارہ گر کو دولتیاں تھوڑی ہی ماریں گے۔
16 users commented in " گدھے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackسر گدھے جسے ایک بے زباں معصوم جانور سے آپ ہمارے سیاستدانوں کو نا ہی مٍلائیں
ریحان صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں بے چارے گدھے کے ساتھ اتنی زیادتی گدھا کم سے کم محنت سے کام تو کرتا ہے نا۔۔۔۔۔
ویسے لگتا ہے کہ آپ سائیبر ایکٹ دوبارہ کھلوانا چاہتے ہیں
اگر سیاستدانوں کو برا لگ گیا تو؟؟؟؟؟؟؟
گدھے کا گوشت
لا حول ولا قوة إلا بالله
حامد میر کے متعلق میرا خیال وہی ہے جو آپ نے سیاستدانوںکے متعلق کہا۔ ان موصوف کو بھی ظالمان کی محبت کی راہ ایسی بھائی ہے کہ گھر آنے کا نام نہیں لیتے۔
ان گدھوں کو بھی لیاری لے آنا چاہیے
http://www.ummatpublication.com/2009/09/28/story4.html
گدھے حکمران نہیں عوام ہے
اس ملک میں نہ تو گدھوں کی کمی ہے نہ گدھا بنانے والوں کی،اور جرائم کی سرپرستی میں اگر باقی پاکستان کی پولس نمبر ون ہے تو کراچی کی پولس سپرب اس لیئے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث جو نہیں!۔
انسداد بے رحمی حیوانات والوں کی نظر سے یہ تحریر گزری تو آپ پر مقدمہ بھی ہوسکتا ہے!!!!
اور ہارون رشید صاحب کیا فرمارہے ہیں اس مسئلے کے بیچ!۔
http://www.jang.com.pk/jang/sep2009-daily/29-09-2009/col4.htm
اور بڑے بھائی پنجاب کے بارے میں جبار مرزا بھی کچھ کہہ رہے ہیں!
http://www.jang.com.pk/jang/sep2009-daily/29-09-2009/col6.htm
پاکستان میں میرٹ کو کسطرح قتل کیا جاتا ہے پھر گدھے آگے نہ آئیں گے تو اور کون آئے گا!۔
http://www.jang.com.pk/jang/sep2009-daily/29-09-2009/col7.htm
سیاستدانوں کو ُ ُگدھا“ کہنا،گدھے کے ساتھ بہت ذیادتی ہے۔
ہم تو خواہ مخواہ ہی پریشان ہورہے تھے کہ جناب یہ ہمارے حکمران سیاست دان آخر کو موجودہ امریکی حکومت سے اتنی زیادہ ڈکٹیشن لینے کے علاوہ من و عن ان کا کہا بھلا کیوں مان رہے ہیں؟ اب پتا چلا کہ گدھوں کا گدھوں سے رشتہ کتنا مضبوط ہوتا ہے۔ میں تو جناب امریکی آشیرواد کے ذریعے آنے والی حکومت کو مشورہ دوں گا کہ وہ بھی باراک اوبامہ کی طرح اپنی پارٹی کا نشان بھی گدھا ہی رکھ لیں۔ اس سے اوبامہ بھی خوش اور گدھے بھی۔ ممکن ہے اس چوپائے کی برکت سے امداد دگنی بلکہ چوگنی ہوجائے۔ ہاں! اگر دو دانت باہر نکلے ہوئے گدھے کی تصویر میسر نا ہو تو پھر زرداری کی تصویر بھی چل جائے گی۔
ڈاکٹر صفدر محمود جیسا گھر کا بھیدی نواز شریف کی لنکا ڈھائے دے رہا ہے اسے بھی پڑھ لیں!
http://www.jang-group.com/jang/sep2009-daily/29-09-2009/col2.htm
یہ لنک اوپر کچھ گڑ بڑ ہوگیاتھا اس لیئے دوبارہ لگا رہا ہوں،
http://ejang.jang.com.pk/9-29-2009/pic.asp?picname=05_05.gif
جن حضرات کی نظر کمزور ہو ان کی آسانی کے لیئے!
یہ کوئی چوہدری فواد حسین صاحب ہیں اور ڈاکٹر صفدر محمود کے اوپر والے کالم کاجواب دے رہے ہیں انکو بھی پڑھ لیں!
http://ejang.jang.com.pk/10-1-2009/pic.asp?picname=08_07.gif
Leave A Reply