پچھلا سروے ہمارا مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کے بارے میں تھا اور نتیجہ ہماری سوچ کے مطابق نکلا یعنی ۵۵ فیصد لوگوں نے آرمی کو اس کا ذمہ دار ٹھرایا اور۲۹ فیصد نے بھٹو کو۔ باقی مجیب الرحمٰن،انڈیا، امریکہ کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔ اگر ایک قاری کا شامل کیا ہوا جواب “کیونکہ پچانوے ہزار ہزار فوج نے ہتھیار ڈالے” کو ہم فوج کے کھاتے ميں ڈال دین تو فوج کو ساٹھ فیصد لوگوں نے قصوروار ٹھرایا۔ یہ بات سچ ہے کہ اگر اس وقت کا فوجی سربراہ یحٰی زانی شرابی اور غدار نہ ہوتا تو شائد ملک نہ ٹوٹتا۔ اصل جھگڑا اکثریت کو اقتدار منتقل کرنے کا تھا۔ دراصل بھٹو اور یحٰی دونوں اپنے اپنے مفادات کی وجہ سے نہیں چاہتے تھے کہ عوامی لیگ کو اقتدار منتقل کیا جاۓ اور یہی وجہ مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کا سبب بنی۔۔
5 users commented in " مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کا سروے "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackBhutto or Yahya sirf symbol hain us jageerdari,wadera shahi + foji nizam kay jis nay Pakistan ko octopus ki tarah apnay panjon main jakar rakha hay,
سلام
پاکستان میں فوج سے نفرت کا فیشن بڑھتا جا رہا ہے جو کہ میرے نزدیک بے حد خطرناک ہے۔۔ فوج کی ہائی کمان بدترین افراد پر مشتمل ہے لہٓذا فوج کی کرداری کشی کے بجائے ایسے کرداروں پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔ فوج لفظ گالی بنا دیا گیا ہے۔ حالانکہ ضرورت تھی کہ ہائی کمان کے ساتھ ایسا کیا جاتا۔
فوج سے نفرت کے دور رس اثرات ہونگے جو جب بھی ظاہر ہوے پاکستان کے حق میں نہیں ہونگے۔۔
بھٹو صرف فیس تھا اس کے پیچھے سندھ کے تمام وڈیرے تھے جنکوں مجیب الرحمان کے منشور سے اپنی نجی حکومتیں ہوا کی زد میں محسوس ہوئیں۔ جس کے نتیجے میں بھٹو کو کہا گیا کہ جیسے بھی کروں اس کو اقتدار میں آنے سے روکو اور بدقسمتی سے وہ کامیاب ہو گیا۔
وقت آگیا ہے کہ فوج کی کارکردگی کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیا جاے۔ ما سواء ۱۹۶۵ کے آپ کو ہر طرف ناکامیاں ھی نظر آئیں گی۔ صرف اصل کام سرحدوں کی حفاظت کو ھی دیکھیں تو اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ ہی فوج کی عالیشاں کارکردگی کا پتہ دیتی ہیں
بدتمیز کی بات سُٹ پانے والی نہیں هے ـ کسی قوم کو اس کی فوج کے خلاف کرنا دشمنوں کي سازش هوتی هے ا س ملک میں خانه جنگی کروانے کو لئے ـ
مگر یه بات بهی یاد رکهنے کی ہے که پاکستان میں عوام کو فوج کے خلاف کرنے والے غیر ملکی ایجنٹ کا کام فوج کے آپنے جرنیل کر رہے هیں ـ
نعمان صاحب کی بات کی تصیح که ریکارڈ ٹهیک رهے
٦٥کی جنگ میں بهی پاک فوج کی کامیابی نہیں هے ـبلکه اپریشن جیبرالٹر کو نام سے پاکستان کی شروع کی گئي جنگ کو صرف سنبهال کے رہے تهے ـ
مگر چالیس سال تک قوم سے جهوٹ بولتے رہے ہیں که دشمن نے حمله کیا تها ـ
اکہتر میں بهٹو کا اصلی قصور یه هے که اس نے فوج کو بے عزّتی هونے سـے بچایا ـ
آکر بهٹو حمودالرحمن ریپورٹ شائع کروا دیتا تو ضیاء صاحب کو ملک ہائی جیک کرنے کی جرأت نه هوتی اور نه بهٹو پهانسی چڑهتا ـ
بدتميز صاحب کي بات اپني جگہ مگر يہ بھي حقيقت ہے کہ ہماري فوج کا سيٹ اپ ايسا ہے کہ اس کا سربراہ ہميشہ ايک جيسي خصوصيات کا مالک ہوگا۔ اس کا اسلام سے دور کا بھي واسطہ نہيں ہوگا۔ ايک ماڈرن اور روشن خيال ہوگا۔ ملک کي نسبت وہ اپنے ادارے کا زيادہ وفادار ہوگا۔ وہ اپنے آپ کو عام لوگوں سے اعليٰ سمجھے گا۔ اس کے ساتھ غيرملکيوں کا ڈيل کرنا ايک منتخب حکمران کے مقابلے ميں زيادہ آسان ہوگا اور وہ مطلقل العنان کي ہونے کي وجہ سے کسي کو جوابدہ نہيں ہوگا۔
اسلۓ ہمارا تو يہي خيال ہے کہ يحيٰ کي جگہ کوئي بھي فوجي حکمران ہوتا وہ وہي کرتا جو اس نے اور جنرل نيازي نے کيا۔ اسي لۓ ہم نے باقي لوگوں کےساتھ جنرل يحيٰ يا جنرل ايوب کا نام لکھنے کي بجاۓ فوج کا نام لکھا۔
Leave A Reply