پہلے چینی اور بجلی کا بحران ہی کیا کم تھا کہ اب گیس کی راشننگ کا مژدہ سنا دیا گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والی صنعتوں کو ہفتے میں دو دن بند کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور ساتھ پہیہ جام کرنے کیلیے سی این جی گیس سٹیشنوں کو دو دن بند رکھنے کا بھی حکم جاری کیا گیا ہے۔ اب سوچنے والی بات ہے جب صنعتیں ہفتے میں دو دن بند رہیں گی اور لوگ دو دن سی این جی کے بغیر گاڑیوں کو گھروں میں پارک کر دیں گے تو وہ کاروبار خاک کریں گے۔ اس پر طرہ یہ کہ حکومت نے سرکاری محکموں کو ہفتے میں دو دن چھٹی دینے کی بھی تیاری کر لی ہے۔
اس طرح ہمارے دشمن ہمیں پتھر کے دور میں تو بعد میں بھیجیں گے ہم خود ہی پتھر کے دور کی طرف سرکنے لگے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کیلیے دو دن کارخانے بند کرنا خودکشی کے مترادف ہے۔ ہفتے میں دو دن جب چھٹی ہو گی اور گاڑیوں میں گیس بھی نہیں ہو گی تو پھر لوگ گھروں میں بیٹھے رہا کریں گے۔ یعنی نہ دکانداروں کا کاروبار ہو گا اور نہ تفریح گاہوں میں لوگ جا پائیں گے۔
حزب اختلاف کو چاہیے کہ وہ اسمبلی میں گیس کی راشننگ کی حکومت سے تفصیل طلب کرے اور حکومت کو راشننگ سے بچنے کیلیے اہم مشورے دے۔ ہمارا مشورہ تو یہ ہے کہ صارفین کو گیس کی راشننگ میں شامل کیا جائے مگر کارخانے بند نہ کیے جائیں۔
7 users commented in " گیس کا بحران "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackسیاست و جمہوریت کے فوائد اپنا جوہر دکھا رہے ہیں۔
یہ ناقص پلاننگ کا نتیجہ ہے۔ گاڑیوں کو اندھا دھند سی این جی پر کیا گیا۔ ایران اور قطر سے گیس خریداری کے معاہدوں میں سالوں کی دیر کی گئی۔ نئے علاقوں کو انھے وا گیس فراہم کی گئی جبکہ پیچھے سپلائی مسلسل کم ہورہی تھی۔ نتیجہ یہی نکلنا تھا۔
یہ سب کچھ سیاسی خودغرضی اور اندھی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے ۔ پھر ایک کریلہ دوسرے نیم چڑھا بجلی کی طرح گیس کی چوری بھی ہوتی ہے اور بڑے لوگوں کو بے تہاشہ مفت مہیاء بھی کی جاتی ہے
اگر اس چوری اور بہ تہاشہ مفت تقسیم کو ختم کر دیا جائے تو نہ بجلی کی کمی ہو گی نہ گیس کی
یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ یہ سب جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے۔ جس کا مقصد پاکستان کے انتشار پھیلانا اور اندرونی طور پر، اقتصادی طور پر کمزور کرنا ہے۔ عوام کو ایسے مسائل میں الجھا کر ان کی توجہ دیگر اہم ملکی امور سے ہٹائی جا رہی ہے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ حکومت رشوت کھا چکی ہے اور وہ امریکہ کا گیم پلان جانتی ہے، جس کی منزل پاکستان کو اقتصادی طور پر اس قدر کمزور کر دینا ہے کہ وہ فوجی جنگ کا سوچ بھی نہ سکے ۔ پھر بھارت اور دیگر حواریوں سمیت امریکہ بلوچستان یا پاکستان کے کچھ حصے پر قبضہ کر لے گا۔ بلوچستان کو الگ کر کے تعمیر و ترقی کے نام پر امریکہ وہاں اپنی فوج تعینات کر دے گا۔ اور اسکے امریکہ کو بے بہا فائدے حاصل ہوں گے۔ ان کی نوعیت ہر کوئی جانتا ہے
سندھ اور بلوچستان میں گیس کی راشننگ نہیں ہوگی۔
اللہ خیر کرے۔
http://www.jang.com.pk/jang/nov2009-daily/05-11-2009/col6.htm
Leave A Reply