امریکی دہشت گردی کی جنگ کی وجہ سے مشرف دور میں فوج کا امیج بہت خراب ہوا۔ اس امیج کو بہتر کرنے کیلیے موجودہ سول حکومت اور فوج کو کسی نے چند اچھے مشورے دیے۔ ان میں سے ایک خودکش دھماکوں میں شہید ہونے والے فوجیوں کی تصاویر کو سڑکوں پر سجانا ہے۔ اس کا مقصد شہیدوں کی تصاویر دیکھ کر لوگوں کے دلوں میں ان کیلیے ہمدردی کے جذبات پیدا کرنا ہے۔ فوج کا امیج بہتر بنانے کیلیے بہت سارے دوسرے طریقوں کی طرح یہ طریقہ بھی کامیاب رہا ہے۔
ملک پر انڈین اور یورپی ثقافت کی یلغار ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان تصاویر کے سامنے لوگ پھول بھی چڑھانے لگے ہیں۔ کچھ تصاویر کو بوسے دیتے ہیں کچھ ان کے آگے کھڑے ہو کر دعا مانگتے ہیں، کچھ دیے جلاتے ہیں اور کچھ تصاویر دیکھ کر آبدیدہ ہو جاتے ہیں۔ اب تو حکمرانوں نے بھی شہیدوں کی قبور پر جانے کی بجائے ان کی تصاویر پر پھول چڑھانے شروع کر دیے ہیں۔
شہیدوں کی تصاویر جہاں فوج اور حکمرانوں کیلیے عوام میں ہمدردی کے جذبات پیدا کر رہی ہیں وہیں تصاویرگر اور گل فروشوں کا کاروبار بھی چمک پڑا ہے۔
کیا تصاویر پر پھول چڑھانا ہندو مذہب کی عکاسی نہیں کرتا؟ کیا تصاویر کے آگے پھول چڑھانا اسلام میں جائز ہے؟ کیا تصاویر کی یہ نمائش بتوں کی پوجا نہیں ہے؟
7 users commented in " تصاویرِ شہیداں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackہمیں اپنی غلطیوں سے فرار اور الزام دوسروں کے سر تھوپنے کی عادت سی پڑ گئی ہے۔ پھول کی بات کرکے ہندو مذہب کو نشانہ بعد میں بنائیے گا۔ پہلے یہ بتائیے کہ خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تصویریں آویزاں کرنا کس اسلام کی رو سے جائز ہے؟ غیر اللہ کی عبادت کا دروازہ تو تصویروں اور مجسموں سے وا ہو ہی جاتا ہے آج نہ سہی کل سہی ان چیزوں کا یہی نتیجہ نکلنا ہے۔ شاید اسی لئے تصویر اور مجسمے اس اسلام میں ممنوع ہیں جسے میں جانتا ہوں۔
سلام
قبر پہ جا کر دعا کرنے سے خطرہ ھے
اگر دھماکہ ھوگیا تو کل ان کی قبر پہ لوگ پھول چڑھا رھے ھونگے
کہیں فون پہ خطاب ھو رھا ھے کہیں قصرِ صدرات میں بیٹھ کر وڈیو
خطاب اب یہ نیا سلسلہ شروع ھوگا اپنے آفس میں تصویریں لگا کر وہی دعا کی جائے گی
میرا پاکستان بھائی اچھا یہ بتائیے حکومت کا کوئی ایسا کام بھی ہے جو ہمیں پسند آیا ہو
اسطرح سے تصاویر کو آویزاں کرنا تو جائیز نہیں ہے۔ اور دوسری طرف قبروں کا پکا کرنا بھی جائز نہیں۔ اور اس سلسلے میںمتعدد احادیث موجود ہیں۔
البتہ دعا کرنا بالکل درست اور جائز ہے۔ مگر ہندوؤں کے طریق پر نہیں
مگر یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ آیا ان تصاویر پر پھول چڑھائے جا رہے ہیں، جیسا کہ ہندوؤں کے رسم و رواج میں ہے یا محض رکھے جا رہے ہیں؟ اصل چیز تو نظریہ ہے۔ اگر نظریہ وہی ہے جو ہندوؤں میں ہے تو یہ نعوذ و بااللہ شرک میں چلا جاتا ہے۔ ورنہ شائید کچھ گزارا کر لیا جائے۔
مگر درست طریقہ یہی ہے کہ شہداء کی قبور پر جا کر فاتحہ خوانی کی جائے یا پھول چڑھائیے جائیں۔ اور چلتے چلتے یہ بھی بتاتا چلوں کہ قبور پر آگ یا اس سے متعلق چیزیں جیسے موم بتیاں، چراغ یا اگر بتیاں وغیرہ بھی دین میں منع ہے۔ خوشبو کے لئے عرق گلاب، پھول، عطر وغیرہ کا استعمال زیادہ بہتر ہے۔
والسلام
کسی صاحب علم کو پتہ ہے کہ ہندو تصویر پر پھول کیوں چڑھاتے ہیں؟ باقی تصویر حرام ہے یا حلال اس پر علماء کی ایک رائے نہ ہے نہ کبھی ہوگی سو جس کا جو جی چاہے مان لے۔ اجتہادی مسائل کو فسادی مسائل میںتبدیل نہیں کرنا چاہئے۔ جہاں تک فاتحہ کا تعلق ہے، اس کے پڑھنے کے لئے قبرستان جانا لازم ہے کیا؟ اور کیا کسی کی یاد آئے، ذکر کرنے سے، تصویر دیکھنے سے یا کسی اور طریق سے تو فاتحہ پڑھنا ناجائز ہوجاتا ہے؟
جاوید گوندل صاحب سے معذرت کیساتھ ان کا یہ تبصرہ پوسٹ میں ڈھال دیا گیا ہے اور آپ اسے دہشت گرد کون؟ کے عنوان سے اوپر والی پوسٹ میں پڑھ سکتے ہیں۔
انتظامیہ میرا پاکستان
http://ejang.jang.com.pk/12-9-2009/pic.asp?picname=07_07.gif
یہ مضمون جاوید گوندل جیسوں کے لیئے ہی لکھا گیا ہے شائد
Leave A Reply