میڈیا کی یہ آزادی جو اب مشرّف دور میں میّسر ہے کوئی نئ نہیں مگر جنرل صدر مشرّف نے فوجی ہوتے ہوۓ جس طرح اس کو برقرار رکھا ہے اس کا کریڈٹ ان کو جاتا ہے۔ مگر ساتھ ہی اس ميڈیا کے بےضرّر ہونے میں بھی کوئی شک نہیں۔ وہ پرانے دور تھے جب اخبار میں حکومت کے خلاف خبر چھپا کرتی تھی تو بھونچال آجایا کرتا تھا۔ اب جتنا چاہے حکومت کی برائیاں گنواؤ اور اس کی کرپشن پر شور مچاؤ حکومت کا کچھ نہیں بگڑتا۔ ایک ویڈیو کا لنک جو ہم یہاں دے رہے ہیں وہ میڈیا کی آزادی اور اس کی بےضرّری کی عمدہ مثال ہے۔ اگر میڈیا اس دور میں بااثر ہوتا اور حکومت کو اس کا خوف ہوتا تو اسطرح کے پروگرام کبھی بھی نشر نہ ہوپاتے۔ اس ویڈیو کو دیکھۓ اور مقرر کی شعلہ بیانی کیساتھ ساتھ صاحبِ صدر کے صبر کی داد دیجۓ کہ انہوں کتنی خندہ پیشانی سے یہ سب کچھ برداشت کیا۔
ہماری طرف سے اس ویڈیو کو عید کا تحفہ سمجھۓ اور عیدمبارک قبول کیجۓ۔
6 users commented in " میڈیا آزاد ہے مگر بے ضرّر ہے "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackHamari tarf say bhi aap sab ko bohat bohat or dili Eid Mubarak,
Allah is Eid or aanay wali tamam Eidain ko hum sab kay liay Yome Eid banaay yome Waeed na banaay,Aameen,
khilafat kay baad pahli Eid aai to Ameer ul momaneen Hazrat Omer ko log Eid milnay pohnchay pata chala kay woh kamra band kiay zar o qatar ro rahay hain logon nay kaha ya Ameer yeh to khoshi ka moqa hay or aap itnay gamzada, farmaya haan yeh un logon kay liay to yome Eid hay jinkay rozay namaz or ibadatain qobol hoeen laikin un kay liay yome waeed hay kay jin ki ibadatain bargahe Ilahi main naqis honay ki bina par rad kar di gaeen or unkay monh par day mari gaeen,or mujhay yeh khof hay kay kaheen main aisay logon main shamil na hoon,
Allah Allah yeh hay khofe Ilahi,kay jin kay liay khod Allah or unkay Rasool(S.A.A.W) nay gawahi di yeh farmaya kay meray baad agar koi paigambar hota to Omer hotay,or jis rah say Omer jatay hain shaitan wahan say rah badal laita hay, or aik hum hain kay apni chand Ibadaton par itraay phirtay hain,
عید مبارک
ميں تو فيصل مسجد نماز پڑھنے نہيں گيا کيونکہ کچھ سال پہلے عيد پر پرويز مشرف نے نماز پڑھنے آنا تھا تو عوام بہت مشکل ميں پڑھے تھے ۔ وہاں نماز پڑھنے والوں سے معلوم ہوا ہے کہ ايک شخص نے پرويز مشرف کو کھری کھری سنانا شروع کر ديں تو اسے ايک خاص گن سے بےہوش کر ديا گيا اور اُٹھا کر لے گئے مگر پھر بھی وہ ايک دو منٹ بول گيا ۔ اُس کے بعد دوسرا شخص کھڑا ہو کر بولنے لگا تو اسے فوراً گرا ديا گيا اور اُٹھا کر لے گئے ۔ يہ ہمارے ملک کا اچھوتا واقع ہے ۔ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہيں اور مثاليں حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہُ کی ديتے ہيں ۔ وہ جب اميرالمؤمنين تھے تو ايک شخص نے مسجد ميں اُٹھ کر پوچھا تھا کہ اے عمر سب کو ايک ايک چادر ملی اور تمہارا قد لمبا ہونے کی وجہ سے ايک چادر ميں تمہارا کرتا نہيں بن سکتا تو پھر يہ اپنا کرتے کيسے بنايا ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہُ نے اپنے بيٹے کو جواب دينے کا کہا کيونکہ کہ بيٹے نے اُن کو اپنی چادر بھی دے دی تھی
عید سؑید مبارک
عید مبارک ہو
ویڈیو کے لیے شکریہ۔ یہ پروگرام میں نے ٹی وی پر دیکھا تھا اور دوبارہ دیکھنے کی خواہش تھی۔
آپ نے صحیح فرمایا کہ میڈیا بے اثر ہے آغا ناصر کی یاداشتوں پر مشتمل کتاب آپ نے پڑھی ہوگی اس میں انہوں نے یحیٰ خان کے دور حکومت کا ذکر کیا ہے کہ لوگ ٹی وی پر کھلم کھلا حکومت پر تنقید کرتے تھے اتنی آزادی تھی کہ اس وقت ( یہ مشرف دور سے پہلے کی بات ہے) تک کسی جمہوری حکومت میں ایسی مثال ملنا محال ہے۔
میرا خیال ہے غیر جمہوری حکومتوں کی یہ چال ہوتی ہے کہ عوام کو کتھارسس کا پورا پورا موقع دیا جائے وہ بک جھک کر چپ ہو جائیں گے، ہم اپنا کا کام کیے جائیں عوام بھی خوش ،حکومت بھی خوش۔
Leave A Reply