کل ایک دعوت میں ایک ڈاکٹر صاحب نے تعلیم کے ذریعے کامیابی پر خوبصورت تجزیہ پیش کیا۔ کہنے لگے یہودی دوسری جنگِ عظیم کے بعد اگر دنیا پر چھائے ہوئے ہیں تو وہ تعلیم کی وجہ سے ہے۔ آج امریکہ، انگلینڈ، جرمنی ، ترکی وغیرہ جس ملک میں بھی دیکھو آپ کویونیورسٹی کے اکثر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ یہودی نظر آئیں گے اور وہ ابھی اپنے پیشے سے مخلص۔ بقول ان کےیورپ میں تعلیم کے دوران جتنی یہودی پروفیسروں نے ان کی مدد کی کسی اور نے نہیں کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی بہت ساری ایجادات یہودیوں کی ہیں اور ان کی اکثریت نوبل انعام یافتہ ہے۔
یہودیوں کے بقول اب حالات بدل رہے ہیں اور ان کے ڈپٹی یہودی کی بجائے انڈین نظر آنے لگے ہیں جو کل ان کی جگہ تمام ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہوں گے۔ انڈیا کی آبادی اتنی زیادہ ہے اگر ان کا پوائنٹ ایک فیصد بھی اعلی تعلیم حاصل کر لے تو وہ لاکھوں میں بنتے ہیں۔ آج کل بہت ساری بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک انڈین ہیں اور کیلیفورنیا میں بڑے بڑے گھروں میں رہ رہے ہیں۔
اس کے مقابلے میں عربوں کے پاس بے انتہا دولت آئی مگر انہوں نے تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔ اگر وہ بھی ملائیشیا اور انڈونیشیا کی طرح تعلیم کی طرف توجہ دیتے، اپنے ملکوں میں یونیورسٹیاں قائم کرتے تو آج مسلمانوں کے حالات مختلف ہوتے۔ اب کہیں سعودی عرب نے یورپ کے مجبور کرنے پر ایک یونیورسٹی بنائی ہے۔ قطر اس معاملے میں سب سے آگے ہے اور وہ تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دے رہا ہے۔
پاکستان میں بھی تعلیم بڑھ رہی ہے مگر حکومت کی مدد کے بغیر۔ یہی وجہ ہے کہ تعلیم اتنی مہنگی ہے کہ یہ غریب آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔ پاکستانی حکومت میں بہت سارے بیکار وزراء میں ایک وزیرِتعلیم ہوتا ہے جس کا کام صرف اور صرف سفارش پر اپنے جاننے والوں کے بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخلے دلوانا ہوتا ہے۔ کاش ہماری حکومت بھی تعلیم کے بارے میں سنجیدہ ہوتی اور آج پاکستانی بھی انڈین کے مقابلے میں یورپی یونیورسٹیوں میں اچھی پوزیشنوں پر ہوتے۔
11 users commented in " تعلیم کامیابی کا ذریعہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackصاف گوئی کے لئے معذرت لیکن یہ ایک غیر معلوماتی پوسٹ ہے
عربوں کے پاس بے انتہا دولت ہے مگر وہ عیاشیوں میں مصروف ہیں
لیکن فارغ بھا ئی، کچھ تو سوچنے کو مواد دیا ہے اس پوسٹ نے۔
فارغ صاحب
آپ کی بات درست ہے مگر یہ پوسٹ صرف تعلیم کی اہمیت اجاگر کرنے کیلیے لکھی ہے۔ اسی لیے عرفاں صاحب نے سچ کہا کہ سوچنے کا موقع تو دیا اور یہی ہماری پوسٹ کا مطلب تھا۔
ریاستحائے متحدہ امریکہ میں یہودیوں نے سب اؤلاََ درس و تدریس کے زریعے اپنا اثر و رسوخ اور ہمدردی پیدا کی۔ پھر قانون سازی اور خاصکر امریکہ عدلیہ کو اپنے زیر اثر کیا اور اپنے لئیے خصوصی تحفظات اور قوانین منظور کروائے۔ تیسرے نمبر پہ صحافت یعنی میڈیا آتا ہے۔چوتھے نمبر پہ امریکی معشیت میں یہودی کردار اور اثر و رسوخ پیدا کیا۔
موجودہ دور کے کسی بھی صارف معاشرے میں مندرجہ بالا شعبوں پہ اسطاعت اس معاشرے کے سیاسی فیصلوں پہ بھرپور اختیار کا دوسرا نام ہے۔
موضوع سے متعلق ایک بات کی نشاندہی ضروری ہے کہ امریکہ جیسے کثیر النسلی معاشرے میں جہاں یہودی ایک بہت چھوٹی سی اقلیت ہیں۔ اقلیتوں کے تاریخی طور پہ منظم ہونے کے روائتی کلئیے کو سچ مانتے ہوئے، تعلیم اور دیگر شعبوں میں نمایاں کامیابیاں امریکہ جیسے واضح معاشی مواقع رکھنے والے ملک میں یہودی اقلیت کے لئیے عام اکثریت کے مقابلے میں غیر معمولی طور پہ بہ یہودیوں کے لئیے بہ حثیت مجموعئ فائدہ مند ہوسکتی ہیں۔ مگر ایک ایسا معاشرہ جیسا کہ پاکستان میں ہے۔ وہاں محض اچھی تعلیم حاصل کرنے سے یا کسی ایک خاص معاملے کو حل کرنے سے بات نہیں بنے گی۔ اس کے لئیے پاکستان کی پوری عوام کے لئیے زندگی کے ہر شعبے کے لئیے ھنگامی بنیادوں پہ نہائت یکسوئی سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خلوصِ نیت سے منصوبے بنانے اور ان پہ دیانتداری سے عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ پاکستان کی آبادی امریکہ کی یہودی اقلیت نہیں کہ کچھ لوگ صرف اپنے طور پہ کچھ اہداف مقرر کر لیں اور پھر جائز ناجائز طریقوں سے مطلب براری کرتے ہوئے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کریں۔ بلکہ پاکستان کے عوام کے مسائل پاکستان کی اکثریتی آبادی کے مسائل ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے عوام یا کم از کم اکثریتی طبقہ یکساں رفتار سے ترقی کرے۔ ورنہ کچھ لوگ تو ترقی کے ثمرات سے بار آور ہونگے اور زیادہ محروم رہ جائیں گے اور تفریق مذید بڑھے گی۔
پاکستان کے معاشرے کا بغور جائزہ لیں تو وہاں ریاستحائے متحدہ امریکہ کے یہودیوں کی طرح ایک طبقہ پاکستان کے ہر شعبے پہ قابض ہے۔ اور اکثریتی طبقے کی نسبت انکا رہن سہن اور قوت خرید کا ایک اور ایک کروڑ کا موازنہ بھی کم ہے۔اس طبقے کو آپ بلا شبہ پاکستان کے یہودی کہہ سکتے ہیں جنھیں عام پاکستانی کی حالتِ زار سے کوئی لین دین نہیں-
ریاستحائے امریکہ کے یہود کی تعلیم اور اثرو رسوخ پہ ہمیں اعتراض نہیں لیکن یہودیوں کی طرح صرف محدودے چند لوگوں کے لئیے حاصل کی گئیں مراعات، پاکستانیوں کے لئیے لائق تحسین نہیں کہلائی جاسکتیں۔ ہمارے مذھب اور ہماری معاشرتی اخلاقی قدار(اگر کچھ باقی بچی ہیں تو) یہ سکھاتی ہیں کہ اپنے بھلے کے ساتھ ساتھ سب کے لئیے یعنی کل عالم انسانیت کے بھلے کا سوچیں اور انکے فائدے کے لئیے کچھ کریں۔
ایک درجن مستحق افراد کا حق چھین کر کسی ایک کو ضرورت سے زیادہ نواز دینا مشکل کام نہیں۔ مشکل کام درجن افراد کے حقوق ادا کرنا ہے۔
جاوید صاحب نے بالکل درست بات کہی ہے۔ ایک اضافہ کروں گا کہ صرف تعلیم نہیں تربیت بھی ضروری ہے اور وہ بھی اجتماعی۔
۔۔۔۔اب کہیں سعودی عرب نے یورپ کے مجبور کرنے پر ایک یونیورسٹی بنائی ہے۔۔۔۔۔
تعلیمی استعداد کے بارے میں سعودی عرب کا دفاع مقصود نہیں مگر میرے کچھ جاننے والے سعودی میں تعلیمی معیار کو کئی ایک شعبوں میں پاکستانی تعلیمی معیار سے بہتر قرار دیتے ہیں۔
ذیل میں سعودی عرب کے تعلیمی اداروں کی ایک فہرست ہے۔ بہت ممکن ہے کہ اس فہرست میں کچھ کمی بیشی ہو مگر اس سے سعودی عرب میں قائم تعلیمی اداروں کے بارے میں پتہ چلتا ہے کہ کونسا ادارہ کب قائم ہوا۔
University/College Web Site Foundation City
King Saud University http://www.ksu.edu.sa 1957 Riyadh
Islamic University of Medina http://www.iu.edu.sa 1961 Medina
King Abdulaziz University http://www.kau.edu.sa 1967 Jeddah
Imam Muhammad bin Saud Islamic University http://www.imamu.edu.sa 1974 Riyadh
King Faisal University http://www.kfu.edu.sa 1975 Dammam
King Fahd University for Petroleum and Minerals http://www.kfupm.edu.sa 1975 Dhahran
Umm Al-Qura University http://www.uqu.edu.sa 1979 Mecca
King Khalid University http://www.kku.edu.sa 1998 Abha
King Abdullah University of Science and Technology http://www.kaust.edu.sa 2008 Thuwal
Qassim University http://www.qu.edu.sa 2004 Buraidah
Taif University http://www.tu.edu.sa 2004 Taif
Al Jawf University http://www.ju.edu.sa 2005 Al Jawf
Jizan University 2005 Jizan
University of Hail http://www.uoh.edu.sa 2006 Ha’il
Al Baha University http://www.bu.edu.sa 2006 Al-Baha
Najran University init http://www.nu.edu.sa 2006 Najran
University College of Jubail http://www.ucj.edu.sa 2006 Jubail
Yanbu Industrial College http://www.yic.edu.sa 1989 Yanbu
Alfaisal University http://www.alfaisal.edu 2007 Riyadh
Arab Open University http://www.arabou.org.sa 2002 Riyadh
Prince Sultan University http://www.psu.edu.sa 2003 Riyadh
Riyadh College of Dentistry and Pharmacy http://www.riyadh.edu.sa, 2004 Riyadh
Dar Al Uloom University http://www.dau.edu.sa 2005 Riyadh
Taibah University http://www.taibahu.edu.sa 2005 Medina
Prince Mohammad University http://www.pmu.edu.sa 2006 Khobar
King Saud bin Abdulaziz University for Health Sciences http://www.ksau-hs.edu.sa 2005 Riyadh
Prince Sultan College For Tourism and Business http://www.pscj.edu.sa 2007 Jeddah
Effat College http://www.effatcollege.edu.sa 1999 Jeddah
Dar Al-Hekma College http://www.daralhekma.edu.sa 1999 Jeddah
College of Business Administration (CBA) http://www.cba.edu.sa 2000 Jeddah
Prince Sultan Aviation Academy [1] 2004 Jeddah
Al Yamamah College http://www.alyamamah.edu.sa 2004 Riyadh
Dammam College of Technology http://www.dct.gotevot.edu.sa Dammam
Jubail Industrial College http://www.jic.edu.sa 1978 Jubail
Jubail Technical College Jubail
Institute of Public Administration http://www.ipa.edu.sa Riyadh, Jeddah, Mecca, Dammam
Jeddah Teacher’s College http://www.jtc.edu.sa Jeddah
Jeddah College of Technology http://www.jct.edu.sa 1987 Jeddah
Madinah College of Technology http://www.mct.edu.sa 1996 Madinah
College of Telecom & Electronics Jeddah
Jeddah Private College Jeddah
Jeddah College of Health Care Jeddah
Jeddah Community College Link Jeddah
Al Hudud ash Shamaliyah University Arar
Tabuk University Tabuk
Batterjee Medical College bmcmedcollege.net Jeddah
Qassim College of Medicine Qassim College of Medicine Buraydah
Sulaiman Al Rajhi University Sulaiman Al Rajhi University Bakireya
Ibn Sina National College for Medical Studies ibnsina.edu.sa Jeddah
Al Majma’ah Community College 2002 Al Majma’ah
Dammam Community College http://www.dcc.edu.sa Dammam
Hafr Al-Batin Community College http://www.hbcc.edu.sa 1999 Hafr Al-Batin
شائد آپ نے اسپیم فلٹر لگا رکھا ہے جن کی وجہ سے میری دو عدد رائے اسپیم ہوگئی ہیں ۔ ان میں سعودی عرب میں کونسا ادار کب قائم ہوا ۔ بمع انکی ویب سائٹ ایڈریس کے بہ فہرست شامل تھا۔
آپ نے اس پوسٹ سے پچھلی پوسٹ میں ایک تصویر لگائی اس کے بعد آپ نے تعلیم کی پوسٹ دے ماری ۔۔۔۔۔ سوچتا رہا شاید یہ حسن اتفاق ہو ، کیونکہ مذاق آپ کم ہی کرتے ہیں، اس لیے تبصرے میں تاخیر کی کہ “شاید موضوع بلاتبصرہ ہے“
مگر یار بادشاہ نے خاصے تبصرے کر ڈالے اس لیے اپنا حصہ ڈالنا ضروری لگا۔
پہلی بات تو یہ کہ تعلیم یافتہ ہونا اور باعلم ہونا دونوں مختلف باتیں ہیں، انڈین کے متعلق ایک بات بڑی مشہور ہے وہ ہر جاب کے لیے اپلائی ضرور کرتے ہیں کیونکہ ان کی دو نہیں دس جیبیں ہوتی ہیں اور ہر جیب سے کم ار کم دس دس سرٹیفکیٹ ضرور نکل آتے ہیں، اسی لیے امریکہ، یورپ اور گلف میں ان کی بہت بڑی تعداد ہے۔ اب یہ انکے سرٹیفکیٹ کا کمال ہے ، تعلیم کا کمال یا انکے بھائی بندوں کی محنت کہ ایک انڈین ہمیشہ اپنے انڈین بھائی کی تعریف ہی کرتا نظر آئے گا، یاں اگر اس کا بھائی واقعی (معذرت کے ساتھ) الو کا ۔۔۔۔۔۔۔ تو اس موقع پر خاموشی سے کام لے گا۔۔۔۔۔۔ اب آپ ان کامیابیوں کو ۔۔۔۔۔۔۔ سمجھیں یا تعلیم یہ آپ کی مرضی ہے، ویسے انکے یہاں سارے ڈفر بھی نہیں ہوتے (ارے اپنے ڈفر کی بات نہیں کررہا ہوں)
گو کہ اپنے ڈفر صاحب اپنے آپ کو شاید زیادہ تعلیم یافتہ نہیں کہتے مگر اپنی مثال آپ ہیں۔
گوندل صاحب کی خدمت میں عرض یہی ہے کہ صاحب سعودی عرب نے اگرچہ کوشش تو کی اپنوں کو (اپنوں کو) پڑھوانے کی مگر ان کو مروا دیا ان کے بھولے اور سیدھے پن نے۔ انہوں نے اپنے مدرسوں میں ایک عیار (زیادہ نہیں بولوں گا ورنہ مصریوں کو برا لگ جائے گا) قوم کے لوگوں کو مدرس رکھ لیا ۔۔۔۔۔ بس سارے پاس ۔۔۔۔۔۔ استاد، شاگرد، والدین حکومت سب خوش۔
بات بہت لمبی ہوجائے گی، بس اسی پر اکتفا کرتے ہیں کہ تعلیم وہاں ہوتی ہے جہاں اس کی قدر کی جاتی ہے، باقی “بلاتبصرہ“ تصویر تو آپ بولتی ہے۔
تعلیم اور یہودیوں کو آپس میںمت ملائیں۔ یہ ایک ایجنڈا ہے!
blog is every one’s personal diary , and one can write what ever he likes to put in his blog.
Yes, education requires a lot of focus, and here, in Pakistan, its very obvious that things are not happening automatically, rather it feels like they are guided to a specific direction.
Leave A Reply