پنجاب ہائی کورٹ نے کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کی درخواست رد کرتے ہوئے پتنگ بازی پر پابندی برقرار رکھی ہے اور ہم کورٹ کے فیصلے کو سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ خونی کھیل قروني وسطیٰ میں کھیلے جاتے تھے۔ موجودہ سول سوسائٹی میں ان کی گنجائش نہیں ہے۔ ہم اس موضوع پر پہلے بھی یہاں اور یہاں اظہار خیال کر چکے ہیں۔
ہم اپنی تجویز کو دوبارہ دہراتے ہوئے کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن سے درخواست کریں گے کہ وہ سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کی بجائے اس کھیل کیلیے کھلا میدان منتخب کریں اور وہاں پر پتنگ بازی کا شوق بھی پورا کرلیں اور بسنت بھی منا لیں۔ ہو سکتا ہے اس طرح انہیں کھل کر حسن و جمال اور شراب و کباب کی محفلیں جمانے کی سہولت میسر نہ آئے مگر وہ پتنگ بازی کا شوق ضرور پورا کر لیں گے۔
اس تجویز کا خیال ہمیں اپنی بچپن کی پتنگ بازی کی یادوں سے آیا۔ ہمارے بچپن میں سادے دھاگے کی ڈور ہوا کرتی تھی جو خطرناک تو تھی مگر جان لیوا نہیں۔ لڑکے گھر کی چھت پر پتنگ اڑایا کرتے تھے اور کبھی کبھار چھت سے گر بھی جایا کرتے تھے۔ ہمارے شہر میں پتنگ بازوں نے ایک دفعہ پتنگ بازی کا مقابلہ کھلے میدان میں کروایا اور پھر یہ مقابلہ چند سالوں تک بسنت کے موقع پر جاری رہا۔ بعد میں پتہ نہیں کیوں یہ سلسلہ بند ہو گیا۔ اس پتنگ بازی کے مقابلے میں یار دوست گروپ کی شکل میں پتنگیں لے کر میدان میں پہنچ جایا کرتے اور بو کاٹے شروع ہو جاتے۔ سب سے زیادہ موج بیچارے غریبوں کی ہوا کرتی تھی جو کٹنے والی بڑی بڑی پتنگیں لوٹا کرتے تھے۔ سارا دن یہ مقابلہ جاری رہتا اور رات کو لوگ آرام سے اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے۔ نہ لڑائی جھگڑا ہوتا اور نہ ہلا گلا۔
دریائے راوی دشمن ملک بھارت کی مہربانیوں سے پہلے ہی سوکھ چکا ہے اور اس کا بہت سارا ریتیلا رقبہ بیکار پڑا ہوا ہے۔ پتنگ بازوں کی ایسوسی ایشن اگر چاہے تو راوی کنارے پتنگ بازی کا شوق پورا کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ سے بھی درخواست ہے کہ وہ پتنگ بازی پر پابندی برقرار رکھے اور اگر خدانخواستہ اجازت دینی بھی پڑے تو شرط کیساتھ۔ شرط یہ ہونی چاہیے کہ پتنگ بازی میں ہونے والے جانی نقصان میں قتل کا مقدمہ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کیخلاف درج کیا جائے گا۔ ہمیں نہیں امید کہ ایسوسی ایشن اتنی کڑی شرط پر پتنگ بازی کر پائے گی۔
8 users commented in " محفوظ پتنگ بازی کیلیے تجویز "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمیرے خیال میں بو کاٹا پر بحی پابندی ہونی چاہیے ظالم ایسی ایسی ڈور تخلیق کرتے ہیں گویا میدان جنگ میں استعمال کے لئے بنا رہے ہیں ۔ پتنگیں چین اور جنوبی امریکہ کے ممالک میں بھی اڑائی جاتیں ہیں مگر بو کاٹا کے بغیر شرافت اور متانت سے
پتنگ بازی سے ذیادہ کئی اچھے کھیل و میلہ ہماری تقافت میں ہیں لازمی ہے کیا کہ اس ہی کو گلے سے لگایا جائے۔
شاباش،اچھی سوچ کے لیئے:)
کسی صحت مند معاشرے کے لئیے کھیل کود، تفریح اور ہلا گلا بھی بہت ضروری ہے، مگر جب دو ایسی ترجیجات جو ایک دوسرے کی ضد ہوں تو اُن میں سے اُس ترجیج کو چنا جاتا ہے جو انتہائی ناگزیر ہو، اور زندگی کی ترجیج ہر ترجیج پہ بھاری ہے۔ افضل ہے۔
معصوم بچوں کی شاہ رگوں کو کٹنے سے بچانے کی ترجیج بسنت کے بُو کاٹا کی اجتماعی ابوالعجمیوں سے زیادہ فقیت رکھتی ہے۔
زندگی اور پتنگ اڑانے میں سے زندگی بہر حال ہر صورت فوقیت رکھتی ہے۔
میری رائے میں پتنگ بازی پہ پابندی اسوقت تک درست ہے جب تک پتنگ بازوں کو زندگی کے لئیے قاتل ڈور وغیرہ سے اجتناب برتنے کا شعور نہ آجائے۔
لوگوں کی پتنگ بازی ہی کرنے کی ضد اس لیے ہے نا کہ کسی اورثقافتی کھیل، کیوں کہ پتنگ بازی کی آڑ میں شراب و شراب و کباب سب کرنا ممکن ہوتا ہے۔ میں نے لاہور رہتے ہوے اکثر پتنگ بازی کے مظاہرے دیکھے ، لڑکیوں کا ڈانس، شراب کی بوتلیں، موسیقی کے لیے بڑے بڑے سپیکر، ہلہ گلہ، سب ہوتا ہے، لیکن ساتھ والے گھر میں کوئی غریب بھوکا ہے یہ دوائی کے پیسوں سے بھی معذور ہے اسکا کوئی خیال نہیں۔
اکثر شوبز سے منسلق افراد ایسی محفلیں منعقد کراتے ہیں، جن میں ۲۰ ہزار سے لے کر ۵۰ ہزارتک دے کر آپ دو تین راتوں کے لیے شریک ہو سکتے ہیں اور وہاں پر دل بہلانے کو سب کچھ ملتا ہے۔
پتنگ بازی پر نہیں قاتل ڈور پر پابندی ہونی چاہیے۔
فرحان نے بات بالکل درست کہی ہے۔ اگر ڈور کی تیاری کو آپ کسی طرح سے قوانین کا پابند کرلیں تو پھر اس کھیل میں کوئی حرج نہیں۔ ویسے بھی جو لوگ بسنت پر شراب و شباب سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہ بسنت کے نہ ہونے سے اس پیسہ کو غریبوں میں بانٹ نہیں دیتے۔ ایسی سرگرمیاں اصل میںپیسہ کی حرکت کا باعث ہوتی ہیں اور اسی لئے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے نہ کہ انہیں روکنا چاہئے۔ صوبائی حکومت کے بھی بلے بلے کہ قانون کا نفاذکر نہیں سکتے تو ایک سرگرمی کو ہی روک دو۔ کوئی پوچھے بھائی جان اگر آپ غیر قانونی ڈور کی تیاری کو روک نہیں سکتے تو کاہے کو حکومت میں بیٹھے ہو؟
http://www.jang-group.com/jang/feb2010-daily/11-02-2010/col3.htm
Leave A Reply