جب چور چوری کرتا ہے تو اسے یہی یقین ہوتا ہے کہ اسے کوئی نہیں دیکھ رہا۔ جب قاتل قتل کرتا ہے تو وہ اپنی طرف سے قتل کا کوئی نشان نہیں چھوڑتا مگر قدرت کبھی کبھار چور اور قاتل دونوں سے ایسے احمقانہ فیصلے کرا دیتی ہے کہ وہ پکڑے جاتے ہیں۔ ہو سکتا ہے یہی کچھ رانا نوید اور کامران اکمل کیساتھ ہوا ہو۔
دونوں کرکٹرز میچ فکسنگ کے الزامات سے انکار کر رہے ہیں مگر کرکٹ بورڈ کہتا ہے کہ اسے مکمل ثبوت فراہم کیے گئے ہیں۔ جب ثبوت پاس ہیں تو پھر دیر کرنے کی وجہ اپنی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اعجاز بٹ نے بھی غلطی کی جو میڈیا کے سامنے اس مسئلے کا تذکرہ کیا۔ انہیں چاہیے تھا کہ وہ خاموشی سے ان الزامات کی تحقیقات کرتے اور نتائج سے میڈیا کو آگاہ کر دیتے۔
رانا نوید جتنا مرضی خاموشی اختیار کیے رکھے، کامران اکمل جتنا مرضی میڈیا کے سامنے جذباتی ہو جائے اور اپنی ماں کی بیماری کو ڈھال بنائے انہیں اب ان الزامات کیساتھ تب تک جینا ہو گا جب تک کرکٹ بورڈ کسی فیصلے کا اعلان نہیں کرتا۔
بات وہی پرانی ہے کہ ہم لوگ اکثر شارٹ کٹ کے ذریعے کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں کبھی کبھار اسی کوشش میں اپنا پورا ماضی داغ دار کر لیتے ہیں اور مستقبل کو بھی برباد کر بیٹھتے ہیں۔ یہ حرکت وہی کرے گا جسے اپنے زور بازو پر بھروسا نہیں ہو گا اور وہ سمجھ رہا ہو گا کہ کچھ دیر بعد وہ ٹیم میں نہیں رہے گا۔ اس لیے جتنا مال سمیٹا جا سکتا ہے سمیٹ لو۔ یہ عادت ہماری گھٹی میں حکمرانوں نے ڈالی ہے اور ایک قومی بحران کی حیثیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔
6 users commented in " میچ فکسنگ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاعجاز بٹ اپنی اور بورڈ پر آئی کر کٹرز پر ڈال کر صاف بچ نکلنا چاہتے ہیں ورنہ اس حمام میں سب ننگے ہیں جو بورڈ صرف پانچ افراد پر مشتمل تھا اور بہترین کار کردگی دکھاتا تھا آج وہاں 600 خبیث حرام کھا رہے ہیں (کوئی ایک آدھ ایمان دار ہے تو اس سے معذرت کے ساتھ)
کرکٹرز کا کرائیٹیریا بھی بس سفارش سفارش اور سفارش بن گیا ہے سو ننگی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا!
متفق علیہ۔
میں بھی پیچھے امام کے
ایک کمنٹمیری طرف سے، بطور مہر تصدیق
کامران اکمل تو سمجھ آتا ہے کہ میچ وننگ پلئیر ہے، لیکن رانا نوید تو کوئی ایسا نام نہیں جسے خریدنے کی کوشش کی جاسکے۔ اس سے پہلے بھی بہت سے کھلاڑیوں پر بہت سے الزامات لگ چکے ہیں، مگر وسیع تر قومی مفاد میں ان کو صرف جرمانہ کیا گیا۔ اس بار بھی لگتا ہے کچھ ایسا ہی ہوگا۔
شکریہ جاوید گوندل،ریاض شاہد اور ڈفر صاحبان!
کاش کرکٹ بورڈ اور حکومت کے کانوں پر جوں رینگ جائے اور کرکٹ کے معاملات محفوظ ہاتھوں میں چلے جائیں!
Leave A Reply