آج اسلام آباد میں ٹرانسپورٹ کرائیوں کیخلاف مظاہرے کیلیے عوام ایسے بپھرے کہ انہیں کنٹرول کرنے کیلیے رینجرز کو بلانا پڑا اور انتظامیہ کو پرانے کرائے بحال کرنے پڑے۔ یہ سب کچھ ہمارے دارلحکومت اسلام آباد میں ہوا جو انتہائی تعلیم یافتہ عوام کا ترقی یافتہ شہر ہے۔
پچھلے کئی سالوں سے عوام مہنگائی کے بوجھ میں دبے جا رہے ہیں اور اس پر لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی روزی بھی چھننا شروع کر دی ہے۔ اس فرسٹریشن کا یہی حل نکلنا تھا یعنی جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ۔
اب بھی وقت ہے حکومت عوام سے ہمدردی جتلاتے ہوئے مہنگائی پر قابو پائے اور ان کی بنیادی ضروریات یعنی آٹا، دال، بجلی، گیس اور پٹرول سستے داموں مہیا کرے۔ وگرنہ عوام کی فرسٹریشن ایسے ہی نتائج دکھائے گی۔
اب تو مہنگائی اور لوڈشیڈنگ نے لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ جس سے بات کرو وہ یا تو کاروبار کا رونا رو رہا ہوتا ہے یا پھر جرائم کا۔ ایک رپورٹ کیمطابق ایک سال میں جرائم میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اگر حکومت کے یہی چال چلن رہے تو وہ وقت دور نہیں جب قصر صدارت میں پی پی پی کا جیالا نہیں بلکہ عوامی جیالا بیٹھا ہو گا اور پی پی پی کا جیالا بشرف کی طرح جلاوطنی کاٹ رہا ہو گا۔
5 users commented in " کیا اب انتہا ہو چکی ہے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackحکمران اپنے کوموں سے فارغ ہوں گے تو عوام کی طرف ديکھيں گے
اگر قصر صدارت میں پی پی پی کا جیالا نہیں بلکہ عوامی جیالا بیٹھا ہو گا تو پی پی پی کا جیالا بشرف کی طرح جلاوطنی نہیں کاٹ رہا ہو گا بلکہ چوک میں خود کٹ رہا ہو گا
جی ہاں بالکل، انتہا ہو چکی ہے، حکومت کی پالیسیاں گھٹیا ترین اور عوام کے لیے تکلیف دہ ہیں۔ اور مستقبل اور بھی تاریک لگ رہا ہے
http://www.jang-group.com/jang/mar2010-daily/20-03-2010/col8.htm
http://www.jang.com.pk/jang/mar2010-daily/20-03-2010/col5.htm
Leave A Reply