پچھلے چند دنوں سے پاکستان کے دو اکھٹر محکموں کے درمیان جنگ ہو رہی ہے۔ یہ جنگ تب شروع ہوئی جب رینجرز کے ڈی جی کے بیٹے کو پولیس کانسٹیبل نے چالان کرنے یا اسے گاڑی ہٹانے کوکہنے کی کوشش کی۔ اب رینجرز کے افسر کا بیٹا ہو اور اسے پولیس والا قانون پر عمل کرنے کا آرڈر دے یہ تو مشکل تھا تبھی تو بیٹے عمران نے رینجرز کے دو اہلکار بلا کر کانسٹیل کی ٹھکائی شروع کر دی۔ جب کانسٹیبل کچھ زیادہ ہی ڈھیٹ نکلا تو وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔
اگلے دن پولیس والوں نے بھی دونوں رینجرز اہلکاروں کو گرفتار کر کے جج کے سامنے پیش کر دیا۔ جج نے پولیس اہلکار کی واگزاری کیلے رینجرز کے دونوں اہلکاروں کو دو دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
اسی دوران باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا کہ دونوں متحارب گروپوں میں صلح ہو گئی ہے اور وہ ایک دوسرے کے قیدی چھوڑنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
آج کی خبر کے مطابق رینجرز نے پولیس اہلکار کو رہا کر دیا ہے جسے پولیس نے میڈیا کے سامنے پیش کر دیا۔ اب لگتا ہے جنگ کا اگلا معرکہ میڈیا پر لڑا جائے گا۔
اس سارے واقعے کے دوران حکمران ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ گئے۔ نہ پنجاب کے وزیر اعلی اور گورنر میں ہمت پیدا ہوئی کہ وہ دونوں گروپوں کو لگام ڈال سکیں اور نہ وزیر داخلہ میں اتنی جرات پیدا ہوئی کہ وہ رینجرز سے کہیں کہ وہ پولیس اہلکار کو رہا کر دیں۔
اب لگتا ہے مک مکا ہو چکا ہے۔ ریمانڈ دینے والا جج بھی بے بس منہ دیکھتا رہ جائے گا اور پولیس کاٹی ہوئی ایف آئی آر بھی داخل دفتر کر دے گی۔ رینجرز زندہ باد
12 users commented in " انوکھی جنگ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجی یہی تو آذادی کی نشانی ہے
اسی کو آذاد ملک کی پہچان کہتے ہیں
پھر طاقت کا نشہ ہو تو کیا ہی بات ہے
سونے پر سہاگہ
عام شہری ہوتا تو 2 باتیں ہوتیں
1 یا تہ مک مکا ہو جاتا
2 یا شہری کئی دن تک اپنے نا کردہ گناہ کی سزا کے لئے جانے مقدمات میں پھانس لیا جاتا
اور میڈیا وہ تو بس تماشے دکھا کرخوب کما ہی رہے ہیں
سچائی کا ڈھونگ اور عوام بچاری گھر پر بیٹھ کر یہ سب دیکھ کر تالیاں پیٹا کرتی ہے
کسقدر ذہنی پسماندگی ہے۔۔۔عجب روئیے ہیں صاحب بہا دروں کے 🙁
ہمارے لوگ اسی کو حقوق کا نام ديتے ہيں
رینجرز کے ساتھ تو شکر ہے پولیس نے پنگا لے لیا ورنہ فوج سے تو یہ لوگ کنی کتراتے ہیں۔
اب آپکو سمجھ آگئی ہوگی کہ اس ملک کے اصل حکمراں کون ہیں،سیاست دانوں کی کیا مجال کہ چوں بھی کرسکیں ،یہ تو صرف فیس میکنگ کے لیئے رکھے جاتے ہیں تاکہ ہم دنیا کے سامنے جمہوریت جمہوریت کا ڈرامہ کھیل سکیں!!!!
یوں بھی زیادہ تر سیاست داں ان ہی کی قبیل کے ہوتے ہیں سو ان کو یہ سب انوکھا نہیں لگتا !
http://ejang.jang.com.pk/3-27-2010/pic.asp?picname=1452.gif
میری رائے میں، ہماری ہمدردیاں پولیس کانسٹیبل کے ساتھ ہونی چاہئیں۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں پولیس کی عزت نفس اور وقار کا خیال رکھا جاتا ہے۔ تانکہ وہ اپنے آپ کو، اپنے ادارے کو حکومت کی بجائے ریاست کے ملازم سمجہیں اور اس نسبت سے اپنے فرائض دل جمعی سے پورے کریں۔
پاکستان میں قانون کی سرفرازی کے لئیے جو بھی ہاتھ اٹھے ۔ وہ انتہائی معتبر جانا جائے۔ اس وقت جن گھٹا ٹوپ اندہیروں میں ہم بہ حیثیت قوم بھٹک رہے ہیں ۔ان اندھیروں سے بار نکلنے کے لئیے کچھ دوسری شرائط کے علاوہ ملک میں قانون کی حکمرانی بھی ضروری ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں بھی سیاستدانوں کا کچھ لو اور کچھ دو والا فارمولا اپنایا گیا ہے۔
اس خبر سے متعلق کچھ اور خبریں!
http://ejang.jang.com.pk/3-30-2010/pic.asp?picname=1858.gif
http://ejang.jang.com.pk/3-30-2010/pic.asp?picname=1846.gif
ایف آئی اے،رینجرز،کرپٹ ججز اورکرپٹ پولس مل کر کیا گل کھلا رہے تھے پاکستان میں!!!!!!!!!!!!
Leave A Reply