اس طرح کی لوڈشیڈنگ مشرف دور میں کیوں نہیں تھی یعنی مشرف کے جانے کے بعد اس کی شدت میں ہزاروں گنا اضافہ کیوں ہو گیا؟
موجودہ حکومت کی یہ بہت بڑی نااہلی ہے کہ اڑھائی سال گزر جانے کے بعد بھی بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کر سکی، کیوں؟
لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جتنے جنریٹرز اور بیٹریاں درآمد کی گئی ہیں ان کی قیمت پر کئی ڈیم بن سکتے تھے مگر حکومت کی عقل میں یہ بات کیوں نہیں آئی؟
بجلی کے بحران کی وجہ سے فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں، مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں اور اس طرح حکمرانوں کا ووٹ بنک کم ہو رہا ہے۔ اس ووٹ بنک کی حکومت کو فکر کیوں نہیں ہے؟
چینی دو آنے مہنگی ہو جاتی، انتخابات میں دھاندلی ہوتی تو حزب اختلاف اس سے فائدہ اٹھا کر ایوانوں میں پہنچ جایا کرتی تھی۔ لوڈشیڈنگ کے شدید ترین بحران کو حزب اختلاف کیش کیوں نہیں کرا رہی؟ کہاں ہیں عمران خان، جنرل حمید گل، جماعت اسلامی، ق لیگ وغیرہ وغیرہ؟
22 users commented in " لوڈشیڈنگ زہرِقاتل "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمسئلہ پيداوار کا نہيں بلکہ چوری اور ہيرا پھيری کا ہے ۔ اگر بجلی کی چوری بند کر دی جائے اور حکمران ناجائز طريقہ سے بے تحاشہ اپنی جيبيں بھرنا بند کر ديں تو بجلی کی کمی نہيں ہے
یہ جو مختلف محکموں کو فری میں بجلی فراہم کی جاتی ہے جس مین سر فہرست واپڈا اور فوج ہیں ان کی کالونیوں میں بجلی مفت ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہر کمرے میں پنکھے،اے سی مسلسل چلاکرتے اور گھر کا ہر کمرہ بلا ضرورت بقع نور بنا رہتا ہے،کیوں؟
اس لیئے کہ مال مفت دل بے رحم
میں یہ کہتا ہوں کہ آپ انہیں مفت بجلی دینا چاہتے ہیں ضرور دیں مگر ایک مخصوص مقدار جو ایک اوسط گھر کی ضرورت کے لیئے کافی ہو،اس کے لیئے ان کے گھروں میں بھی میٹر لگائے جائیں اور یہ بھی مقرر کردہ یونٹس سے جتنے زیادہ استعمال کریں اس کا بل ادا کریں!
آخر ان لوگوں کے لیئے کوئی قانون اور ضابطہ کیوں نہیں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
مشرف کی بات رہنے دیں افضل صاحب!
ہم ایسی قوم ہیں جو مہاتیر محمد جیسے کسی کے آنے کی دعا تو کرتے ہیں مگر ایسے لوگ ہمیں ہضم نہیں ہوتے،
خود اذیتی کی بیماری جو لاحق ہے!!!!!!!!!
حکومت سے ایسی توقعات تو تب کی جائیں جب ہمیں پتہ ہو کہ حکومت ملک کے ساتھ مخلص ہے، حکومت کے تمام اقدامات بددیانتی اور کرپشن پر مبنی ہیں۔اور حزب اختلاف بھی موجودہ حکومتی پارٹی کی طرح ہی ہے، آج پیپلز پارٹی تو کل مسلم لیگ، یہ لوگ اپنی اپنی باریاں بھگتا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی تو آج کل جیسے کسی مقابلے میں حصہ لے رہی ہے کہ مستقبل میں مسلم لیگ نے آ کر جتنا لوٹنا ہے وہ بھی آج ہی لوٹ لیا جائے۔
عبداللہ فوج کے بجلی کے بارے میں استعمال کی معلومات کو آپ ڈبل چیک کریں ۔ ویسا نہیں جیسا آپ سمجھ رہے ہیں
میرے اپنے رشتہ دار جی ٹی پائلٹ تھے اور ماری پور بیس پر رہتے تھے،کم سے کم وہاں تو یہی حال تھا گوکہ بات پندرہ سال پرانی ہے مگر مجھے یقین ہے کہ آج بھی یہی حال ہوگا،
اس کے علاوہ ایک جاننے والے فائر چیف تھے ان کی بھی بجلی مفت ہواکرتی تھی اور یہی حال و احوال تھا!
اور واپڈا کالونیز کی تو کیا ہی بات ہے اتفاق سے وہاں بھی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کچھ جاننے والے موجود ہیں!
ریاض شاہد صاحب اگر آج کچھ تبدیلی آگئی ہے تو ضرور بتائیں!
میرے والد صاحب بطور سول ٹیچر آرمی کے سکولوں میں پڑھاتے رہے ہیں اور ہمارا قیام بھی چھاونیوں میں رہا ہے ۔ اس لئے کچھ معلومات ہیں ۔
واپڈا کسی بھی چھاونی کو اپنی بجلی حسب ضرورت بیچ دیتا ہے اس کے بعد اس کا کام ختم ہو جاتا ہے ۔ چھاونی کے اندر بجلی کی تقسیم اور بل کی وصولی وزارت دفاع کے ادارے ایم ای ایس کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
فوج کو بجلی کی چھوٹ اس طرح سے ہے
فوجی یونٹوں کے اندر کنوارے فوجی سپاہیوں کی بیرکس میں بلبوں اور پنکھوں کی ایک مخصوص تعداد ، مقامات ، مخصوص گھنٹے اور اوقات متعین ہوتے ہیں جو کہ فری ہوتے ہیں ۔ ان کا اندراج قواعد کی کتابوں میں ہے ۔ ان سے زیادہ استعمال پر میٹر کے ذریعے خرچ کردہ یونٹس پر بل وصول کیا جاتا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ چھوٹ صرف بلب اور پنکھوں پر ہے مثلا موٹر وغیرہ لگانے پر اس کا پورا بل ادا کرنا ہوتا ہے اور یہ یونٹ کا درد سر ہوتا ہے کہ کیسے اسے ادا کرے
فوجی افسران اور سپاہیوں کے گھروں پر استعمال ہونی والی بجلی پر پچاس فیصد چھوٹ ہے مگر یہ بھی صرف لائٹنگ پر ہے پاور پر نہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ اے سی ، موٹر ، فریج وغیرہ کا پورا بل ادا کرنا ہوتا ہے ۔ لائٹوں کی بھی تعداد کسی گھر میں مخصوص ہی ہو سکتی ہے ۔ اجازت سے زیادہ لائٹیں لگانے کی اجازت نہیں ۔ اگر اجازت لے کر لگائی ہیں تو ان کا بل پورا ادا کرنا ہوتا ہے اور ہر گھر میں میٹر لگانے کی پابندی ہے اور ایم ای ایس کا ادارہ اس بات کی نگرانی کرتا ہے کہ اسے مالی نقصان نہ ہو ورنہ یہ نقصان اسے جیب سے ادا کرنا ہوگا ۔
فوج کی اس طرح کی سہولیات اور دوسرے مالی معاملات کا انٹرنل آڈٹ ملٹری اکاونٹنٹ جنرل کرتا ہے جو وزارت دفاع کا ادارہ ہے اور اس کی رپورٹ آرمی چیف کو دیتا ہے اس طرح وہ آرمی چیف کا مالی معاملات میں مشیر بھی ہے ۔
ہر چار سال کے بعد ایکسٹرنل آڈٹ اکاونٹنٹ جنرل آف پاکستان کرتا ہے جو وفاقی حکومت کا ادارہ ہے اور مالی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو اور پبلک اکاونٹس کمیٹی کو دیتا ہے ۔ یہ کمیٹی ضوابط کی بے قاعدگیوں پر یونٹ کمانڈرز کو براہ راست بلا کر کیس کو سنتی ہے اور فیصلہ سناتی ہے ۔
تمام تر حکومتی دعوؤں اور اقدامات کے باوجود 15-16گھنٹے بجلی غائب
عبداللہ صاحب
آپ کو تو اتنا بھی معلوم نہيں کہ جی ڈی پائلٹ ہوتا ہے يا جی ٹی پائلٹ ۔ باتيں بنانا اور وہ بھی غلط آپ کا شيوہ ہے ۔ اپنی ايم کيو ايم کی بات نہيں کرتے جن ميں سے اسی فی صد بجلی چوری کرتے ہيں کراچی ميں ۔
کسی فوجی کالونی کو بجلی مفت نہيں ملتی ميں نے زندگی کا بيشتر حصہ فوجی کالونيوں ميں گذارہ ہے آپ کے جی ٹی پائلٹ صاحب مفت ليتے ہوں گے جس طرح باقی ايم کيو ايم ليتی ہے
ریاض شاہد صاحب آپکی مہربانی کہ آپنے اس بات کی وضاحت کی،مجھے اس باریکی کا علم نہ تھااور اس وقت جب یہ سب میرے علم میں آیا تھا اتنی باریکی میں جانے کی عقل بھی نہ تھی!
مگر واپڈا کالونی کے بارے میں تو میری معلومات درست ہیں نا؟
اجمل صاحب کسی کی ایک بات غلط ثابت ہوجانے سے ہر بات غلط نہیں ہوجاتی ورنہ آپ کی تو نہ جانے کتنی ہی باتیں غلط ثابت ہوئی ہیں اور اللہ نے چاہا تو آئندہ بھی ہوں گی!
🙂
اگر آپ کے ارباب اقتدار بجلی کا محمکہ ایم کیو ایم کے حوالے کردیں تو کراچی کیا پورے پاکستان سے بجلی کی چوری اور لود شیڈنگ ختم کر کے دکھا سکتے ہین ایم کیو ایم والے انشاءاللہ!
ویسے آپ کی تلخ نوائیوں کا میں بالکل برا نہیں مان رہاکیونکہ جانتا ہوں کہ یہ تپ کس بات کی ہے!
🙂
ابھی سے اتنا غصہ کچھ اس وقت کے لیئے بھی بچا کر رکھیں جب آپ کے پوتے پوتیاں ایم کیو ایم کو ووٹ دیں گے،انشاءاللہ!
بجلی سیاست سے نہیں، سائنس سے بنتی ہے!
وسائل کا بحران قطعآ نہیں ہے۔ البتہ کرپشن کی فراوانی ہے۔
افتخار صاحب میں نے بھی بچپن پی او ایف کی رہائشی آبادی میں گذارہ ھے۔چاھے چند سال ھی سہی لیکن اس وقت بجلی پانی گیس مفت ھوتی تھی۔اسی کی دہائی کے آخر میں میٹر لگئے تھے جو مجھے یاد ھیں۔اس وقت کا کچھ معلوم نہیں۔ایم کیو ایم ھو سکتا ھے غلط تنظیم ھو۔لیکن یہاں پر اچانک ایم کیو ایم حملہ کر نے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آئی!!معذرت کے ساتھ !!!ویسے میں آپ کی تحریرں کچھ سیکھنے کیلئے شوق سے پڑتا ھوں۔
میرا پاکستان صاحب، مجھے معلوم نہیں چلا کہ ووٹ بینک کس کا کم ہو رہا ہے۔ آج بھی اگر لاڑکانہ اور لیاری میں الیکش کرائیں تو یقینآ پیپلز پارٹی جیتے گی۔ نواز شریف تو ابھی دو مہینے پہلے دو الیکشنز جیت کر دکھا چکے ہیں۔
عمران خان اور جماعت اسلامی ابھی طالبان کے خلاف کچھ ہو تو ہی انکی آواز نکلے گی۔ یا گو امریکہ گو کے نعرے لگانے ہوں۔ فی الوقت تو وہ سوچ رہے ہیں کہ بجلی کے بحران کو کیسےامریکہ اور اسلامی نفاذ شریعت سے جوڑا جائے۔
ياسر خوامخواہ جاپانی صاحب
واہ چھاؤنی ميں کبھی بجلی پانی گيس کبھی مفت نہ تھی ۔ واہ ميں گيس تو آئی شايد 1975ء ميں تھی ۔ شروع شروع ميں کوارٹروں ميں ميٹر نہيں تھے اور فليٹ ريٹ پر تنخواہ ميں سے کاٹ ليا جاتا تھا ۔ کوٹھيوں ميں ميٹر تھے اور بجلی جتنی استعمال کرو اس کا بل تنخواہ ميں سے کٹتا تھا ۔ گيس اور پانی کا فليٹ ريٹ تھا جو تنخواہ ميں سے کٹتا تھا ۔ بہت سے کوارٹروں ميں رہنے والوں نے کھانا بھی ہيٹروں پر پکانا شروع کر ديا تو پھر کوارٹروں ميں بھی ميٹر لگ گئے ۔ بل تنخواہ ميں سے ہی کٹتے رہے ۔ اب کيا انتظام ہے وہ مجھے معلوم نہيں
ميں نے 1963ء ميں بطور اسسٹنٹ ورکس منيجر پی او ايف کی ملازمت اختيار کی اور شادی کے بعد جنوری 1968ء ميں واہ چھاؤنی ميں رہائش اختيار کی
iftekhar sahib… woo flat rate kis hissab say hota tha ??
افتخار صاحب میری غلط فہمی دور کرنے کا شکریہ۔
شیپر یہ نہ ہی پوچھیں تو بہتر ہے!!!!
افضل صاحب اکثر اردو تحریر کرتے ہوئے جب ڑ،ڈ،یاٹ لکھو تو لفظ کے بجائے ڈبے نظر آتے ہیں اور اگر کوئی کی غلط دب جائے تو پھر بندہ سامنے والے کو جاہل لگنے لگتا ہے اب اس کا کوئی علاج!!!!!!!!!
یاسر جاپانی صاحب ایم کیو ایم کتنی غلط تنظیم ہے اس کا اندازہ آپ ان دو،تین کالمز سے لگا لیں!
http://www.jang.com.pk/jang/apr2010-daily/27-04-2010/col14.htm
http://www.jang.com.pk/jang/apr2010-daily/27-04-2010/col8.htm
http://ejang.jang.com.pk/4-28-2010/pic.asp?picname=06_09.gif
http://ejang.jang.com.pk/4-28-2010/pic.asp?picname=06_07.gif
Leave A Reply