ایکپریس اخبار نے خبر دی ہے کہ نبی پاک کے توہین آمیز خاکوں کا مقابلہ کرانے والے نے فیس بک سے اپنا صفحہ ہٹا دیا ہے۔ یہ بالکل جھوٹی خبر ہے، صفحہ اپنی جگہ پر نہ صرف قائم ہے بلکہ اس کے خالق نے ویک اینڈ پر دوبارہ اپنا پیغام بھی شائع کیا ہے۔ اس صفحے کی نقل کر کے کسی اور صاحب نے بھی اپنا صفحہ بنایا ہوا ہے اور وہ بھی ابھی تک قائم ہے۔ پتہ نہیں ایکپریس والوں نے بناں تصدیق کیے ایسی خبر کیوں شائع کر دی۔ ہو سکتا ہے یہ خبر کسی بڑے نے لگوائی ہو تا کہ پاکستانی مسلمانوں کے جذبات کو ٹھنڈا کیا جا سکے۔
وہی بات ہے جتنے مرضی احتجاج کر لو فیس بک والوں کو تب تک اثر نہیں ہونے والا جب تک ہمارے مظاہروں میں اتحاد اور پاور نہ ہو۔ اگر پاکستان کے عوام نواز شریف کے ججز بحالی لانگ مارچ کی طرح اسلام آباد کے ایمبیسی اینکلووز کی طرف لانگ مارچ شروع کر دیتے تو پھر دیکھتے اثر ہوتا ہے کہ نہیں۔ اٹھارہ کروڑ عوام میں سے چند ہزار کا احتجاج کوئی معنی نہیں رکھتا۔ موجودہ مظاہروں کی محدود تعداد سے تو یہی لگتا ہے کہ پاکستانی عوام اب لبرل ہو چکے ہیں اور انہیں اسلام سے کوئی زیادہ محبت نہیں رہی۔ ان مظاہروں سے غیرمسلم کی ہمت اور بندھی ہو گی اور وہ یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ دنیا سے اسلام رفتہ رفتہ ختم ہو رہا ہے۔
ویسے یہ احتجاج زیادہ تر صرف پاکستان میں ہی ہوا ہے باقی مسلم ممالک میں تو کچھ بھی نہیں ہوا۔ ثابت ہوا کہ اب دنیا میں سوا عرب مسلمان صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔ اسلام سے مسلمانوں کی بیزاری اسلام دشمنوں کی کوششوں کی بار آوری ہے اور اگر اسی طرح سلسلہ جاری رہا تو چند دہائیوں بعد یہ احتجاج بھی ماضی کا حصہ بن جائیں گے۔
22 users commented in " ایکپسریس اخبار کا جھوٹ اور لبرل مسلمان "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمیںنے بھی یہ خبر دیکھ لی تھی
شکر ہے آپ نے اس غلط خبر کے بارے میںبتادیا
آپ چاہتے کيا ہيں؟ جو چرچ اور بائيبل گوجرہ ميں جلے ان کا احتجاج کب کررہے ہيں اور مجرموں کو توہين کے قانون کے تحت سزا کب دلا رہے ہيں؟ غالبا کبھی نہيں- منافقت چھوڑيں- جو خود غنڈے ہوں ان کی عزت کوئي نہيں کرتا-
عرب مسلمان اور ہمارے اپنے بھی اس قبیح معاملےمیں ہمیں جنونی گردانتے ہیں۔بڑی لمبی لمبی تحاریر غلیظ کتاب چہرے کی افادیت پر لکھ رھے ہیں۔اور بندش کے نقصانات پر بھی۔اب کچھ دنوں بعد طنزیہ تحاریر آنا شروع ھو جائیں گئ کہ کیا کر لیا تم جنونی مسلما نوں نے۔
موھن مسیح صاحب آپ سےکس نے کہہ دیا کہ ہم آپ سے عزت کی بھیک مانگتے ہیں؟گوجرہ کے چرچ اور بائیبل کے جلنے کا احتجاج ہم کیوں کریں؟ہاں مذمت ضرور کرتے ہیں کہ ایسا کرنے والے مجرم اور جانور ہیں۔ایسے واقعات ہمارے پاکستان میں بہت کم ھوتے ھیں۔کچھ نہ کچھ دوسرے فریق نےکیا ہی ھو گا۔جس کی وجہ سے لوگ جذباتی ھوئےاور ایسابرا ھوا ھے۔ورنہ اتنے ہندو عیسائی سکھ اور اس کےعلاوہ اقلیتی مذھب والے پاکستان میں کیسے جی سکتے؟انڈیا میں اقلیت والوں کا کیا حال ھوتا ھے۔وہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ویسے مجھے آپ کو چھیڑنے میں بڑا مزا آتا ھے۔
جنگ گروپ نے خبر لگائی تھی کہ فيس بُک والوں نے وہ صفحہ ہٹا ديا ہے ۔ مجھے شک تھا ۔ شيد کسی بارسوخ روشن خيال نے يہ خبر لگوا دی ہو يا ہماری حکومت بہادر کو امريکہ کے کسی اہلکار نے يہ خبر لگوانے کا کہہ ديا ہو ۔ ويسۓ جنگ گروپ بھی کم روشن خيال نہيں ۔ پہلے خبريں داغ کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کيا اور اب مضمون پر مضمون فيس بُک کی بندش کے خلاف چھپ رہے ہيں
جی نہیں یہ سازش وغیرہ کچھ بھی نہیں۔ کل میں نے بہت کوشش کی کہ گوگل سے اس خبر کی تصدیق ہو جائے، مگر ایک خبر جو تین ذرائع نے دی تھی، اور اس کا مآخذ ایسوسی ایٹڈ پریس تھا، وہ یہی تھی جو ایکسپریس اخبار نے دی ہے۔ ار چونکہ ایجنسی ایک تھی، اس لئے خبر کا متن لا محالہ ایک تھا۔ سب سے پہلے یہ خبر فیجی کی ایک ویب سائٹ پر شائع ہوئی تھی۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ بہت سے بیک اپ پیجز موجود ہیں، اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان کی موجودگی ایک نیا تنازعہ کھڑا کر سکتی ہے۔
ابو شامل کے بلاگ پر ہی میں نے اس خبر کی تصدیق چاہی تھی، جس کی تردید عارف کریم نے کر دی تھی۔ کیونکہ ناروے میں فیس بک پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اس معاملے میں ایکسپریس کو دوش دینے کی بجائے ایسوسی ایٹڈ پریس کو مورد الزام ٹھیہرانا چاہئے جس نے اخباروں کو غلط خبر بیچی ہے۔
یہاں میں دو باتوں پر آپ سے شدید اختلاف کرنا چاہوں گا۔
پہلا یہ کہ صرف ایکسپریس ہی نہیں بلکہ جنگ اور دیگر اخبارات نے بھی اس صفحہ کی بندش کی خبر کی جو دراصل ‘جھوٹ‘ نہیں تھی۔ متنازع صفحات ایک بار نہیں دو بار حذف کیے جاچکے ہیں، لیکن دونوں بار طریقہ کار غیر قانون تھا۔ پہلی بار یہ خبر موصول ہوئی کہ ترکی کے ہیکرز نے آفیشل ویب سائٹ کے علاوہ فیس بک صفحہ بھی ہیک کرلیا اور دوسری بار یہ سہرا ایک پاکستانی کے سر باندھا گیا۔ جس نے انتظامیہ کے ایک رکن کا ای میل ایڈریس ہیک کرکے صفحہ کو بند کردیا تھا۔ لیکن دونوں ہی بار فیس بک انتظامیہ نے صفحہ دوبارہ فعال کردیئے۔ (تفصیل)
دوسری اہم چیز یہ کہ عدلیہ بحالی تحریک ‘نواز شریف’ کی نہیں تھی۔ یہ سو فیصد وکلاء اور سول سوسائٹی کی تحریک تھی جس میں نوازشریف، عمران خان، جماعت اسلامی و دیگر نے کردار ادا کیا۔ براہ مہربانی اس تحریک کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کے بجائے تحریک کی تاریخی فتح کو سول سوسائٹی کی کامیابی سمجھیں تو زیادہ مناسب ہوگا۔
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
دیکھیں محمد، بھائي آپ نےعیسائیوں کےچرچ اورعیسائیوں کےمرنےاورجلنےکی بات کی ہے۔ کیونکہ ابھی اخبارات بھرےپڑیں ہیں کہ انہوں نےقرآن مجیدکی بےحرمتی کی تھی۔ توجناب بات یہ ہےجب ایسےہوگاتومسلمان جوکہ جوشیلےہوتےہیں وہ کہاں رکتےہیں۔ باقی اللہ تعالی ہم پررحم کریں اگرہم احتجاج نہیں کرسکتےتوکم از کم چپ تورہیں کیونکہ مسلمان اس میں بھی دوغلی پالیسی کاشکارہورہےہیں۔ کیونکہ برائي کوجب تک ابتداء میں نہیں روکیں تووہ کیسےبندہوگی۔ اورمسلمان غفلت کی نیندسویاہواہے۔ اس کوغفلت کی نیندسےاٹھناچاہیےاورکوئی عملی کام کرناچاہیے۔ لیکن ہم توان کوبھی روکتےہیں جوکہ صحیح کام کرتےہیں۔ اللہ تعالی ہماراحامی و ناصرہوگا۔ انشاء اللہ
اورمیں نےاردوپوائنٹ میں خبرپڑی تھی جوکہ جنگ وغیرہ میں بھی چھایاہوئی تھی کہ ترکی کےہیکروں نےویب سائٹ کوہیک کیاتھااس کےبعدکی کیاتفاصیل ہیں کچھ پتہ نہیں چلا۔
والسلام
جاویداقبال
دوسری اہم چیز یہ کہ عدلیہ بحالی تحریک ‘نواز شریف’ کی نہیں تھی۔ یہ سو فیصد وکلاء اور سول سوسائٹی کی تحریک تھی جس میں نوازشریف، عمران خان، جماعت اسلامی و دیگر نے کردار ادا کیا۔ براہ مہربانی اس تحریک کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کے بجائے تحریک کی تاریخی فتح کو سول سوسائٹی کی کامیابی سمجھیں تو زیادہ مناسب ہوگا۔
کن لوگوں کو سمجھانے چلے ہیں محمد اسد صاحب؟؟؟؟؟؟
آج تک پاکستان میں ہوئے ہر اچھے کام کو یہ ہائی جیک ہی تو کرتے رہے ہیں ایک اور سہی!!!!!
“کیونکہ ابھی اخبارات بھرےپڑیں ہیں کہ انہوں نےقرآن مجیدکی بےحرمتی کی تھی۔ “
اس بات کا کوئی ثبوت نہيں ملا۔ جس کو مارنا ہوتا ہے اس پہ جو چاہے الزام لگا ليتے ہيں- يہ معاملہ صرف صرف گوجرہ تک محدود نہيں بلکہ بار بار سامنے آچکا ہے؛ کسی کی جائيداد ہتھيانی ہو تو توہين کا الزام لگاکے قتل، ذاتی جھگڑا ہو تو توہين کا الزام لگاکے قتل- يہ کوئی ايک واقعہ نہيں- پھر الزام لگايا کسی بچے پہ اور جلا ديا سارے محلے کو اور غير متعلقہ لوگوں کو- اس اصول پہ تو فيصل شہزاد کے نام پہ تمام پاکستانيوں کو سزا ملني چاہيئے- فرق يہ ہے کہ فيصل شہزاد نے تو کوئی جرم کيا جبکہ گوجرہ ميں جرم صرف جلانے والوں نے کيا-
“احتجاج نہیں کرسکتےتوکم از کم چپ تورہیں کیونکہ مسلمان اس میں بھی دوغلی پالیسی کاشکارہورہےہیں۔ “
احتجاج کر تو رہے ہيں چرچ اور بائيبل جلا کے توہين کر نے پہ- يا آپکے خيال ميں يہ توہين نہيں ہے يا قابل اعتراض نہيں؟
“ججز بحالی تحریک کی طرح اسلام آباد کے ایمبیسی اینکلووز کی طرف لانگ مارچ شروع کر دیتے تو پھر دیکھتے اثر ہوتا ہے“
افضل صاحب آپ خود امريکہ ميں ہيں، سات سمندر پار سے دوسروں کو مشورہ دينے کی بجائے خود فيس بک ہيڈ کوارٹر کی طرف مارچ کريں-
دوسروں کو نصيحت خود مياں۔۔۔
میں نے یہ خبر 1010 پر سنی تھی۔ آپ کو تو علم ہو گا 1010 کا؟ لہذا یہ کہنا درست نہیں ہو گا کہ یہ ایکسپریس نے جان بوجھ کر کیا انہوںنے وہی کیا جو پاکستانی میڈیا کا خآصہ ہے بغیر تصدیق کے چھاپنا اور بس
ہم نے غلطی کی تصیح کرتے ہوئے نواز شریف ججز بحالی تحریک کو نواز شریف ججز بحالی لانگ مارچ میںبدل دیا ہے۔ ہم اس بات سے بالکل انکاری نہیںہیں کہ ججز بحالی کی تحریک وکلا اور سول سوسائٹی کی تھی مگر یہ تو ماننا پڑے گا کہ ججز کی بحالی نواز شریف کے لانگ مارچ کی وجہ سے ہوئی۔
یہ خبر دنیا کے معروف ترین خبر رساں اداروں میں سے ایک “ایسوسی ایٹڈ پریس” نے جاری کی تھی، جس کی خبر پر دنیا بھر میں آنکھ بند کر کے یقین کیا جاتا ہے۔
جہاں تک میرا اندازہ ہے، اور یہ اندازہ ہی ہے، کہ شاید صفحے کو کسی نے ہیک کر کے حذف کر دیا ہوگا اور بعد ازاں انتظامیہ نے اسے بحال کر دیا، کیونکہ فیس بک انتظامیہ بدھ یا جمعرات کو اپنے بیان میں واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ وہ صفحہ حذف نہيں کرے گی۔
اس لیے اس ضمن میں ایکسپریس، جنگ یا کسی پاکستانی اخبار کو قصور وار نہ ٹھیرایا جائے، کیونکہ ان کی خبر کا ذریعہ ایسوسی ایٹڈ پریس تھا۔
مذکورہ بالا خبر یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے:
http://news.yahoo.com/s/ap/20100521/ap_on_hi_te/as_pakistan_internet_crackdown
ميرا پاکستان کا تبصرہ23rd May, 2010 میں ہم نے غلطی کی تصیح کرتے ہوئے نواز شریف ججز بحالی تحریک کو نواز شریف ججز بحالی لانگ مارچ میںبدل دیا ہے۔ ہم اس بات سے بالکل انکاری نہیںہیں کہ ججز بحالی کی تحریک وکلا اور سول سوسائٹی کی تھی مگر یہ تو ماننا پڑے گا کہ ججز کی بحالی نواز شریف کے لانگ مارچ کی وجہ سے ہوئی۔
ٍٍٍسوچ لیں کچھ عرصہ بعد کہیں اس کی بھی تصحیح نہ کرنا پڑ جائے کہ
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا
عبداللہ صاحب
آپ انتہائی غصیلے اور جذباتی واقع ہوئے ہیں۔ یہی فرق آپ میںاور اسد صاحب میںہے ۔ ان کا تبصرہ دیکھیںاور اپنا دیکھیں۔ آپ کے تبصرے میں نفرت اور اسد صاحب کے تبصرے میں پیار جھلک رہا ہے۔ خدارا آپ اختلاف کیجیے مگر دوسروں کو بےعزت نہ کیجیے۔۔ اگر آپ اختلاف رکھنے والوں کو اس طرح رگیدتے رہیںگے تو پھر کوئی مسئلہ حل نہیںہو گا۔
عبداللہ بھائی آپ ماشااللہ اتنے پیارے ھو۔آپ کی بہت سی باتیں بہت اچھی ھوتی ھیں۔لیکن بزرگوں پر پیار سے تنقید کر لیا کریں۔آپ کو معلوم ھی ھوگا۔پاکستان میں ہر گاوں محلے گلی میں چند بزرگ پائے جاتے ہیں۔جوان اور بچے ان سے مزے مزے کی باتیں بھی سنتے ھیں اور بعض اوقات ان سے بے عزت بھی ھوتے ھیں۔انکی پہونچ میں اگر آجائیں تو پٹائی بھی ھو جاتی ھے۔لیکن ان سے نفرت نہیں ھوتی۔تو بھائی بزرگوں سےپیار سے ڈرتے ڈرتے اختلاف بھی کر لیا کریں۔اور پھر پیار سے مزے مزے کی باتیں بھی سن لیا کریں۔اس سے ایک بڑا فائدہ ھو گا۔خوامخواہ کی ٹینشن نہیں ھوگی۔کیسا ھے؟
افضل صاحب سچائی ہمیشہ کڑوی ہی ہوتی ہے!
یاسر جاپانی صاحب آپ کو ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں بلاگنگ کرتے اس لیئے آپکی نظر سے افضل صاحب کی پچھلی پوسٹ گزری نہیں ہیں
ورنہ آپ میرے صبر و تحمل کو داد دے رہے ہوتے!
نفرت میرے تبصرے میں نہیں ان کے خیالات میں ہے!
اور کس کی محبت میں ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں!
🙂
I am done with depicting myself as “Liberal Muslim” to the world without regard for my religious fundamentals.
I am angry because facebook did not respond to the disgrace caused to my beloved Prophet(pbuh)…
As a protest, I’ll be using http://www.faithfulbillion.com (a network made by the muslims of Pakistan and India) instead of Facebook or Orkut to fulfill my social networking needs. Please join me there.
DON’T STOP
I am deleting my account from facebook and orkut to join the GreenBillion campaign…
Fwd this message to all your friends and network
PAKISTAN ZINDABAD
SIGNUP NOW
http://www.faithfulbillion.com
فیس بک کے متوالون کے لیئے ایک اور بہتر آپشن بھی آگیا ہے!
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,5626538,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf
Leave A Reply