آج لاہور میں دو جگہوں پر احمدیوں کیخلاف دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور ان کی عبادت گاہوں میں گھس کر انہیں قتل کیا گیا۔ احمدیوں کا قصور یہ ہے کہ وہ نبی پاک کو آخری نبی نہیں مانتے اور مرزا غلام احمد کو مسیح موعود مانتے ہیں۔ ان کا قصور یہ بھی ہے کہ یہ مسلمانوں کے اندر سے جنم لینے والی اقلیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے علما جتنی سخت تقریر احمدیوں کیخلاف کرتے ہیں کسی اور اقلیت کیخلاف نہیں کرتے۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستانی مسلمان کسی اور کو قتل کرنے کا سوچے نہ سوچے احمدیوں کو قتل کرنا ثواب سمجھتا ہے۔
ہماری کئی احمدیوں سے ان کے مذہب کے بارے میں بحث ہو چکی ہے اور ہم انہیں مسلمان بھی نہیں مانتے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم انہیں قتل ہی کر دیں۔
ہم اس دہشت گردی کی مزمت کرتے ہیں۔ ہمارا نہیں خیال کہ حکام اس واقعے کی شفاف تحقیق کرسکیں گے اور اس جرم میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دے سکیں گے۔ اس کی وجہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں۔
40 users commented in " احمدیوں کیخلاف دہشت گردی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاس قتل عام کی تو ہر کوئی مذمت کر رہا ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس میںگفلت کس کی ہے ؟ جن فوجی ایجنسیز کو پاکستانی اپنا لہو پلا کر پالتے ہیں وہ اس قابل بھی نہیں کہ صحیح انفارمیشن دے سکیں۔ لاکھوں پر مبنی فوج کو چند ھزار طالبان سے نبتنے میں ناکام ہے
62 سال جو بیج بوئے گئے ہیں ان کا پھل یہی ملنا ہے نا!
کسی بھی مذہب کے لوگوں کو یوں قتل کرنا قابل مذمت ہے
ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو بھول کر اپنے ہی کسی ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں
پاکستان مین ہونے والی دہشت گردی میں شکار جو بھی ہو حملہ پاکستان پر ہی مانا جائے گا
ميرا خيال ميں مسلمانيت تو کيا انسانيت بھي مر چکی ہے اب ہمارے دلوں ميں۔
میرا پاکستان جئ آپ نے اپنی سوانح عمری میں ..ملا ملٹري الائینس ,,,کے بارے میں کچھ نہیں لکھہ خاص جماعت اسلامی کی منافقت کے بارے میں…
اجمل انکل اور ابو شامل سے معزرت
لاہور میں قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ یہ حملہ غیر انسانی اور غیر اسلامی حرکت ہے اور یقینا یہ حملہ مذہب کے نام پر بنائے گئے کسی ایجنٹ یا پھر براہ راست “را“ اور“ سی آئی اے“ کی کارروائی ہوسکتی ہے تاکہ اسلام کو بدنام کیا جائے۔ تاہم اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ یہ حملے واقعی مذہب کے کسی نام لیوا کی کارروائی ہے تو اس کی جتنی بھی ملامت کی جائے وہ کم ہے۔
اس واقعے کے فورا بعد جماعت اسلامی سب سے زیادہ نشانہ بنی ہے اور اس کی وجہ ظاہر ہے کہ جماعت اسلامی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دلوانے میں پیش پیش رہی ہے۔ “سچے پاکستانی“ اور معروف قادیانی بلاگر یاسر لطیف ہمدانی “پاک ٹی ہاوس“ والے اس حملے میںاپنا مطلب نکال رہے ہیں۔ یاسر لطیف ہمدانی نے تو احمدیوں کے لیے احمدی مسلمان اور ان کی عبادت گاہ کے لیے مسجد کا لفظ استعمال کرنا شروع کردیا جو یقینا قانون پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
ویسے کل یہ سوال کسی نے کیا کہ “اقلیتوں اور خود مسلمانوں کے اندر کے اقلیتی مسالک کے خلاف جب دہشت گردی ہوتی ہے تو ان کے عوام مارے جاتے ہیں جبکہ ادارہ ختم نبوت اور دیوبند کے بڑے بڑے علما ئے کرام شہید کردیے گئے۔ اس کی کیا وجہ ہے۔؟“ بات سوچنے کی لائق تو ہے۔
طریقہ واردات یہ اختیار کیا گیا ہے کہ اس واقعہ کی آڑ میں مارنے والوں کے ساتھ ساتھ قادیانیوں کے لیے ہمدردی کے جذبات پیدا کیے جائیں۔ یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ قادیانی وہ واحد غیر مسلم ہے جن کا اٹھنا بیٹھنا بلکہ مقصد زندگی اسلام اور پاکستان کے خلاف کام کرنا ہے۔ آج امریکی دلالوں کی ایک بڑی تعداد بھی قادیانیوں پر مشتمل ہے
احمدی اقلیت ہیں اور ان کے ساتھ دھشت گردی کی ہم مذمت کرتےہیں۔احمدیوں کو اسلام کا فرقہ اور ان کی عبادت گاہوں مساجد لکھنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی۔
غیر انسانی فعل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ھے۔
اس قتل و غارت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسلام میں انسانی جان کا قتل منع ہے۔ جبکہ اس واقعے میں لگ بھگ اسی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ اس واقعے کے ذمہ داران اور مناسب حفاظتی تدابیر نہ کر سکنے والے حکام کے بارے تحقیات ہونی چاہئیں۔ اور قاتلوں کے بارے میں پتہ چلا کر باقی بچ جانے والے کو گرفتار کیا جائے۔
میں بھی مذمت کرتا ہوں اور پورے پاکستان کے مسلمان وحشت اور درندگی کی مذمت کرتے ہیں۔ مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ قادیانی اپنے عبادت خانوں پہ دہشت گردی کے حملوں اور اسکے نتیجے میں ہونے والی قتل وغارت کو جواز بنا کر نئے سرے سے ریاست پاکستان اور پاکستان کے مسلمان عوام کو بدنام کرنا شروع کر دیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلمانوں کی مساجد پہ حملے ہوتے ہیں اور مسلمان نمازی اور علمائے دین شہید ہوتے ہیں تو کتنی باری قادیانی تنظیمیں اسکی مذمت کرتی ہیں۔؟ جبکہ ایسے حملوں کے پیچھے کس کا مخفی ہاتھ ہے۔ سب جانتے ہیں مگر کسی نے کبھی قادیانیوں کو موردِ الزام نہیں ٹھیرایا۔ تو پھر قادیانیوں کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ اسلام کو بہ حیثیت مذہب ، اسلام کے ماننے والوں کو بہ حیثیت مسلمان، اور پاکستان کو الزام دیں۔؟
اول تو یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ دوئم اگر قادیانیوں کو غیر مسلم سمجھتے ہوئے یہ کاروائی کی گئی ہے تو بھی یہ چند لوگوں کا فعل ہے ۔ اسے اسلام اور پاکستان سے نہ جوڑا جائے۔ اگر پھر بھی قادیانی سابقہ روش کو جاری رکھتے ہوئے ایسے مذموم واقعے کو پاکستان میں مذھبی منافرت پھیلانے کے لئیے استعمال کرتے ہیں تو اس سے مزید خرابی پیدا ہوگی۔
بہر حال اس واقعے کی جس قدر بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
“سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلمانوں کی مساجد پہ حملے ہوتے ہیں اور مسلمان نمازی اور علمائے دین شہید ہوتے ہیں تو کتنی باری قادیانی تنظیمیں اسکی مذمت کرتی ہیں۔؟“
يہ سب حملے، الاماشا اللہ، ديوبندی طالبان کے کيئے ہيں، سب کو ملکر انکی مذمت کرنی چاہيئے- مخفی ہاتھ کی بات کرنے والے طالبان کے حامی اور انکو بچانے کی کوشش کرنے والے ہيں-
طالبان کے نمائيندے آگئے ہيں طالبان کو بچانے کے ليئے- پکڑے جانے والوں نے خود اعتراف کيا ہے کہ انہيں وزيرستان ميں تربيت دی گئی اور انہيں رائے ونڈ کے ديوبندی تبليغی سنٹر ميں ٹہرايا گيا- ديوبندی دہشتگرد ملک ميں ديوبندی اسٹيٹ قائم کرنے کيليئے تمام پاکستانيوں پہ حملے کررہے ہيں تاکہ وہ ديوبنديوں کی بالادستی قبول کرليں- اسی بات سے نظريں ہٹانے کيليئے تلخابہ جيسے ديوبندی طالبان حامی کنسپيريسی تھيوريز کے پيچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہيں-
جس وقت پولیس کے جوان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کر رہے تھے اسی دوران قادیانیوں کے ولائیتی اور امریکی خلیفہ کے یہ بیان آچکے تھے کہ اس قتل و غارت میں ریاست پاکستان اور غیر قادیانیوں یعنی عام مسلمانوں کا قصور ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔ نیز قادیانی اس پورے عمل میں پاکستان اور عوام کے خلاف پروپگنڈہ کرنے میں اپنے خلفاء کے ساتھ یک زبان ہیں۔ اور کوئی جگہوں پہ نام بدل بدل کر مسلمانوں اور ریاست پاکستان کے خلاف اگلنے میں شامل ہو گئے ہیں ۔
قادیانیوں کا مزاج یوں بن چکا ہے کہ چڑیا جنوبی افریقہ میں ماری جائے الزام پاکستان پہ رکھ دیتے ہیں۔ اور قارئین کو بتاتا جاوں یہ منفی پروپگنڈا آنے والے دنوں میں شدید زور پکڑے گا ۔جبکہ ہم اس واقعے کی مذمت قادیانیوں کے خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلام کی انسانی تعلیمات کی وجہ سے کرتے ہیں۔
تصیح
خوف یعنی منفی پروپگنڈہ کے خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کی وجہ سے اس قتل و غارت کی مذمت کرتے ہیں
کافر فیکٹری
قیامِ پاکستان سے پہلے محمد علی جناع نے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ ملک ایسی لیبارٹری ہو جہاں اسلامی نظریات پر تجربات کیے جا سکیں۔ (قائدِاعظم کا یہ قول معاشرتی علوم اور تاریخ کی ہر دوسری کتاب میں ہر سکول میں پڑھایا جاتا ہے۔)
لیبارٹری میں جو تجربات کامیاب ہوتے ہیں اس کے بعد اُن کی پروڈکشن بڑے پیمانے پر شروع ہو جاتی ہے۔ ستر کی دہائی میں ہم نے نئے کافر تیار کرنے کاجو کامیاب تجربہ کیا تھا وہ وہیں نہیں رکا۔ اسی اور نوے کی دہائی میں کئی مسجدوں سے نعرے اُٹھے کافر کافر شعیہ کافر اور ملک کے طول و عرض میں شیعہ ڈاکڑ، استاد، وکیل، تاجر اور دانشور چُن چُن کر اتنی بے دردی سے قتل کیے گئے کہ احمدی بھی کہہ اُٹھے ہوں گے کہ شکر ہے ہم کافر ہیں شعیہ نہیں۔
اِس کے بعد سے کافر پیدا کرنے کا کاروبار اتنا پھیل چکا ہے کہ اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے ہر شہری کے لیے دو اور ایسے مسلمان موجود ہیں جو اُسے کافر سمجھتے ہیں، فوج پہلے طالبان کو مومنیں سمجھتی تھی اب کافر سمجھتی ہے یا شاید ہمیں یہی بتاتی ہے۔ پنجاب کی حکومت پنجابی بولنے والے طالبان کو مسلمان سمجھتی ہے، پشتو بولنے والوں کو کافر، یا الہی یہ ملک ہے یا کافر بنانے کی فیکٹری؟
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/05/100529_hanif_colmn.shtml
لعنت اللہ علی الکاذبین جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
Culpable role of PML-N in Lahore’s Ahmadi massacre
http://criticalppp.org/lubp/archives/11797#comments
ابو سعد صاحب میں تو ماشااللہ، مسلمان اور سچا پاکستانی ھوں ،جماعت سلامی کی منافقت اور ملا ملٹري الائینس کا ذکر کیا آپ نے تو کافر پیدا کرنے کاروبار شروع کر دیا ،
جناب سب سے زیادہ پاکستان بننے کی مخالفت کس جماعت نے کی اور قائداعظم کو کافراعظم کون کہتا تھا ,امریکن ڈالروں کے لیے افغانستان میں جہاد شروع اور امریکہ الہء کتاب تھا جب ڈالر بند ھوگے تو امریکہ سب سے بڑا دشمن بن گیا ، ملا ملٹري الائینس کا سب سے زیادہ فائدہ کس نے لیا ،
آپ کا نعرہ ھے، گو امریکہ گو ،، جس کے معنی ھے ، چلو امریکہ چلو
اندر کے سين؛
http://www.youtube.com/watch?v=oe0YsjTdrtg
“یہی وجہ ہے کہ ہمارے علما جتنی سخت تقریر احمدیوں کیخلاف کرتے ہیں کسی اور اقلیت کیخلاف نہیں کرتے۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستانی مسلمان کسی اور کو قتل کرنے کا سوچے نہ سوچے احمدیوں کو قتل کرنا ثواب سمجھتا ہے۔“
تمام ”جيد علماء” نے اپنا اپنا شعبہ چنا ہوا ہے، مثلا سپاہ صحابہ جو نوازليگ کے بڑے لنگوٹيئے ہيں کا موقف ملاحظہ کريں؛
http://www.google.com/hostednews/ap/article/ALeqM5jOHvj0_e3uNNjCI1eRdRhTNRSe9AD9FHBDGG0
محمد صاحب
احمدیوں کی ویڈیو دکھا کر شاید آپ انہیں مسلمان ثابت کرنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس ویڈیو میںدرود پڑھ رہے ہیں۔ لیکن چونکہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں اسلیے وہ غیرمسلم ہیں۔ مسلمان وہی ہے جو نبی پاک کو آخری نبی مانتا ہے۔
بھئی جن کو زندیق قرار دیکر واجب القتل کہتے ہو ان کے قتل عام کی مذمت کیوں؟ حد ہوتی ہے منافقت کی۔۔
افٰضل صاحب کبھی تو يقين نہيں آتا آپ عرصہ سے امريکہ ميں مقيم ہيں- يہ ايکسکلوسو فوٹيج اس وقت کی ہے جب قتل و غارت جاری تھی اور اور خون خرابہ ہورہا تھا ليکن آپ کو يہ فکر پڑی ہے کون مسلمان ہے کون نہيں- چليئے مسلمانوں نے کافروں کو قتل کرديا، اب خوش ہيں؟
آپ نے امريکہ ميں ku klux klan جائن کی ہوئی ہے؟
یہ بھی پڑھ لیں۔ افاقہ ہوگا۔ کہ جس وقت واقعہ ہورہا تھا تو قادیان کے خلفاء کو پکستان کے خلاف تو سنہری موقع ملا گیا ۔جس وقت پولیس کے جوان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کر رہے تھے اسی دوران قادیانیوں کے ولائیتی اور امریکی خلیفہ کے یہ بیان آچکے تھے کہ اس قتل و غارت میں ریاست پاکستان اور غیر قادیانیوں یعنی عام مسلمانوں کا قصور ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔ نیز قادیانی اس پورے عمل میں پاکستان اور عوام کے خلاف پروپگنڈہ کرنے میں اپنے خلفاء کے ساتھ یک زبان ہیں۔ کئی جگہوں پہ نام بدل بدل کر مسلمانوں اور ریاست پاکستان کے خلاف اگلنے میں شامل ہو گئے ہیں ۔
قادیانیوں کا مزاج یوں بن چکا ہے کہ چڑیا جنوبی افریقہ میں ماری جائے الزام پاکستان پہ رکھ دیتے ہیں۔ اور قارئین کو بتاتا جاوں یہ منفی پروپگنڈا آنے والے دنوں میں شدید زور پکڑے گا ۔جبکہ ہم اس واقعے کی مذمت قادیانیوں کے خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلام کی انسانی تعلیمات کی وجہ سے کرتے ہیں۔
لعنت اللہ علی الکاذبین جھوٹوں پر اللہ کی لعنت
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,5638690,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf
پنجاب میں آپریشن کیوں نہیں؟ اگر کراچی میں دہشتگردی کا بہانہ بنا کر آپریشن کیاجاسکتا ہے تو ہنجاب میں تو اس آپریشن کے کرنے کی سالڈ وجوہات بھی موجود ہیں!
آپ نے امريکہ ميں ku klux klan جائن کی ہوئی ہے؟
محمد صاحب يہ ku klux klan کی ہیں،،
یہاں موجود ملانوں کو انہیں کا سبق دوبارہ پڑھا دوں- آپ کے جید اور ایرانی ہاتھوں اکثر “شھید“ ہونے والے علماء پورے قلقلے سے “زندیق“ کا فتویٰ احمدی مسلمانوں پر صادر کرتے رہے ہیں- اور زندیق ان مفکرین اسلام کے نزدیک مرتد سے بھی خطرناک قسم کا کافر ہے- جس کو “جہاں دیکھو-مار دو“ کا حکم ہے- پھر یہ افسوس اور مذمت تو انتہا درجے کی منافقت ہے- اگر کسی کو الزام دینا ہے تو پہلے اپنے چہیتے علماءسوء کو پوچھیں کہ ان فتووں کا کیا کریں جو آپ ہی کی درس گاہوں سے بصد شوق جاری کئے جاتے رہے ہیں-
اب بھی احمدی مسلمانوں کو ملک دشمن کہ کر ان معصوموں کی توہین کر رہے ہیں جو محض اپنے عقیدہ کی بنا پر قتل کیے گئے-
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/06/100603_punjabi_taleban_as.shtml
آپ لوگوں کی باتوں کے بعد میری بات شائد آپ کو عجیب سی لگے کہ مجھے قادیانیوں سے کبھی نفرت محسوس نہیں ہوئی بلکہ ہمیشہ ان پر ترس ہی آیا،اب اس سے پہلے کہ بہت سے مومنین کو آگ لگ جائے میں اپنی بات کی وضاحت کردوں،میں نے ہوش سنبھالا تو محلے میں ایک خاندان قادیانیوں کا بھی موجود تھا،پڑھے لکھے مہذب لوگ ادب سے لگاؤ رکھنے والے،میں کتابوں کا شوقین،یوں میرا بچپن سے انکے یہاں آنا جانا رہا ان کی والدہ بے حد شفیق خاتون تھیں،
ان لوگوں نے کبھی میرے ذہن میں اپنی تعلیمات ڈالنے کی کوئی کوشش نہیں کی یہاں تک کہ ایک باران کی ٹین ایجر بیٹی نے مجھ سے کہا تم کونسا کلمہ پڑھتے ہو میں نے سنایا تو وہ کہنے لگی ہم بھی یہی پڑھتے ہیں پھر ہم میں اور تم میں کیا فرق ہے،اتنے میں انکی والدہ وہاں آگئیں اور انہوں نے بیٹی کو ڈانٹا کہ تم بچے سے اس طرح کی باتیں نہ کرو،ہم سب مسلمان ہیں اور ایک ہیں!
محلے کے دکھ سکھ میں وہ لوگ بھی تمام لوگوں کی طرح شریک ہوتے اور سارا محلہ بھی ان کے دکھ سکھ میں برابرسے شریک ہوتا،محلے میں ہونے والی مذہبی تقریبات میں بھی وہ لوگ اسی طرح شرکت کرتے جیسے باقی مسلمان،
مسجد میں نماز بھی وہ باقی لوگوں کے ساتھ ادا کرتے،پھر اچانک اعلان ہوا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں اور پورا محلہ ان سے کٹ کررہ گیا ان کی والدہ کے چہرے کے ازیتناک تاثرات میں شائد ساری زندگی نہ بھلا سکوں جب انہوں نے کہاپہلے سب ہمارے اپنے تھے اور آج ہم اچھوت بن کر رہ گئے ہیں،اب نہ تو کوئی ہمیں اپنے گھر بلاتا ہے اور نہ ہی ہمارے گھر آتا ہے،
آج اگر امریکہ یا کوئی یورپی ملک ہم سے ویسی ہی ڈسکریمینیشن برتنا شروع کردے جو ہم اقلیتوں کے ساتھ کرتے ہیں تو ہم پر کیا بیتے گی،
میں اکثر سوچتا ہوں کہ اگر ہم انہیں ساتھ رکھتے ہوئے دین کی صحیح تعلیمات دیتے تو ہو سکتا ہے کہ وہ واپس دین اسلام میں داخل ہوجاتے مگر مشکل تو یہ تھی کہ عام مسلمانوں کو خود بھی دین کا صحیح علم نہ تھا،اور یوں سب بھیڑ چال کا شکار ہوکر تفرقوں میں بٹ کررہ گئے!
قادیانی گناہ گار ہیں تو انکا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیجیئے،اور اپنے ایمان کی فکر کیجیئے!
اگر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے تو کیا اس سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی کمی آتی ہے؟ ان کی شان کو داغدار کرتے ہیں ہمارے آپکے جیسے لوگ جو نام تو نبی کا لیتے ہیں خود کو انکی امت کہتے ہیں مگر اعمال انکے دشمنوں والے کرتے ہیں،مسلمانوں کو زبانوں شہروں ملکوں اور فرقوں میں بانٹتے ہیں،
بہت سے مومنین فرماتے ہیں کہ قادیانی ہمارے خلاف سازشیں کرتے ہیں،میں کہتا ہوں کہ ہم اپنے دشمن آپ ہیں ہمیں کسی سازشی یا دشمن کی ضرورت نہیں،اور کیا میر جعفر اور میر صادق قادیانی تھے،یا اب تک جو غداران ملت اور غداران وطن پیدا ہوئے وہ سب قادیانی تھے،انسان خود کمزور ہوتا ہے تو بجائے اپنی کمزوری کو جان کر اس کا علاج کرنے کے دوسروں کو اس کا ذمہ دار ٹھرانا شروع کردیتا ہے!
اللہ ہمیں اپنے اندر کے امراض کو سمجھنے اور پھر انکا علاج کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
یہ واقعہ جو اوپر تحریر کیا ہے میرے چچاجان کی کہانی ہے،ویسے میں بھی اس فیملی سے مل چکا ہوں،سر جھکا کر جینے والے لوگ،آج بھی محلے میں ایسے رہتے ہیں کہ لگتا ہی نہیں کہ انکا کوئی وجود بھی ہے،دکھ ہوتا ہے کہ ہم نے جیتے جاگتے لوگوں کو زندہ درگور کردیا ہے!
قادیانی جنہیں ملت اسلامیہ اور مسلمان علماء نے پاکستان بننے سے قبل ہی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا اور بہت سے مسلم جید علماء نے اپنی جانوں کی قربانی دی ۔ اور عام مسلمانوں کو مرزا قادیان کے افکار اور غیر اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا اور عوام کو بتایا کہ قادیانی انگریزوں کی شہہ پہ، اسلام کا لبادہ اورڑھ کر اسلام کے خلاف اور اسلامی جذبہ جہاد کے خلاف ایک سازش ہے۔ اور اسلام کے تمام مکتبہء فکر اس بات پہ متفق ہیں۔
قادیانی المعروف “احمدی“ کے ساتھ پاکستان کی دوسری اقلیتوں سے مختلف ہے۔ پاکستان دوسری اقلیتیں مثلا ھنود ، کرسچئین ، سکھ وغیرہ اپنے مذھب۔ اپنے ناموں اپنی مذھبی رسومات سے برملا اپنے اپنے مذھب کا اعلان کرتے ہیں اور عام مسلمانوں کی طرح ان کی اکثریت پاکستان کو اپنا “اوڑنا بچھونا“ یعنی اپنا وطن سمجھتے ہیں۔ اور کسی بھی طرح سے پاکستان کے مذاھب یا خاصکر اسلام کا لبادہ اوڑھ کو اپنے مفادات اور پاکستان یا ملت اسلامیہ کے مفادات کے خلاف کام نہیں کرتے۔
جبکہ قادیانی نہ صرف غیر مسلمان یعنی غیر مسلم ہیں بلکہ غیر مسلم ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے قلب میں رہتے ہوئے اسلام کی تعلیمات کے برعکس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے اور دو قدم آگے بڑھتے ہوئے مرزا قادیان کو نعوذ بااللہ نبی کریم صلی اللہ کی بجائےنبی مانتے ہیں۔ مسلمان نہ ہوتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان کہلوا کر عام سملمانوں کو دہوکہ دیتے ہیں۔ مسلمانوں جیسے نام رکھے ہیں۔ اور انہی جیسی عبادات رکھتے ہیں۔ جب کہ درحقیقت اسلام سے قادیانیوں کو دور سے بھی واسطہ نہیں قادیانیوں کے سبھی فرقے غیر مسلم ہیں ۔ اور جب قادیانی اپنے عمل اور بیان سے مسلمانوں کے مذھبی جذبات برانگیختہ کرتے ہیں تو لازمی طور پہ جزباتی مسلمانوں میں وہ شدید ردعمل پیدا ہوتا ہے ۔ جس کا فائدہ اٹھا کر یہ مغربی ممالک اور امریکہ وغیرہ میں سیاسی پناہ حاصل کرتے ہیں اور تلاش معاش پھنسے اور ان ممالک میں بسنے کی کوشش کرنے والے مسلمان نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں۔
مغربی ممالک میں انھیں پیسہ اور امداد ملتی ہے۔ انکی خاص مدد کی جاتی ہے۔ انھیں ہر قسم کی تنظیمیں اور عبادخانے قائم کرنے کی اجازت اور امداد حاصل ہوتی ہے
اوپر جن صاحب نے اپنے چچا کا قصہ بیان کیا ہے یہ محض قصے کہانیاں ہیں جن کا مقصد اسلام کے نام پہ اسلام کے ماننے والوں کو دہوکہ دینے والوں کے لئیے اولین کوشش میں نرم گوشہ پیدا کرنا ہے ۔ ان صاحب سے عرض ہے کہ قادیانی جب کلمہ پڑھتے ہیں تو اسمیں اسم “محمد“ سے مراد مرزا قادیان کذاب مقصود ہوتا ہے۔ یعنی وہ مرزا قادیان کی نبوت کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں۔اسلئیے ان سے گزارش ہے کہ قصے کہانیوں کو بیان کرنے سے پہلے قادیانی تعلیمات کا مطالعہ کر لیں ۔ عاقبت سنور جائی گی۔
لاہور کے افسوسناک واقعہ اور قادیانیوں کے عبادت خانوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پہ ہمیں بھی افسوس ہے اور ہم اس دہھشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ۔ اسی طرح مذمت کرتے ہیں جس طرح آئے دن پاکستان دہشت گردی کے ہاتھوں کا شکار ہونے والے مسلمانوں کے ضیاع پہ کرتے ہیں۔لیکن اسکا مظلب یہ نہیں کہ قادیانیوں کی تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہوئے انھیں درست مان لیا جائے۔
عاقبت سنور جائے گی سے مراد یہ ہے کہ قادیانی تعلیمات کے مطالعے سے قادیانیت کے جھوٹ اور اسلام کی حقانیت کا پتہ چلنے سے اسلام پہ قائم ہونے کی وجہ سے عاقبت سنور جائے گی۔
جناب گوندل صاحب آپکو میرا صرف اور صرف ایک مخلصانہ مشورہ ہے دوسروں کی عاقبت سنوارنے کی فکر چھوڑیں اپنی عاقبت کی فکر کریں،
میرا ایمان کسی کو گالیاں دینے سے مکمل نہیں ہوتا،نفرتیں صرف نفرتوں کو جنم دیتی ہیں ،
مرے کس جملے سے آپکو ایسالگا کہ میں انکی تعلیمات کودرست کہتا ہوں؟؟؟
کسی انسان کو انسان سمجھنا ہرگز کوئی گناہ نہیں،جتنا وقت ہم دوسروں سے نفرت کرنے میں لگاتے ہیں اگر محبتیں باٹنے میں لگائیں تو اسلام اس قدر تیزی سے پھیلے گاکہ یہ قادیانی بھی اپنے عقائد درست کرنے پر مجبور ہوجائیں گے!
اللہ آپکو بھی محبتیں باٹنے کی توفیق عطافرمائے آمین
حضور یہاں کوئی کسی کو گالی نہیں دے رہا۔ محض حقائق بیان کئیے ہیں۔ جو آپ جیسی ون وے (یکطرفہ) محبت کے صلے میں مسلم اُمہ کو درپیش ہو سکتے ہیں
یہ مسائل مسلم امہ کو جب ہی درپیش ہوں گے جب اسے دین کا صحیح فہم نہ ہواور وہ ٹکڑوں میں بٹی ہو،ورنہ قادیانی کیا امریکہ بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیا سمجھے آپ!
کیا سمجھے آپ۔۔۔ حضور سمجھ چکے ہیں کب کے آپ کو۔۔۔۔
اور آئیندہ مسلم اُمہ “دین کا صیحیح فہم“ آپ ہی سے لیا کرے گی۔
میں تو صرف طفل مکتب ہوں،ویسے دین کا صحیح فہم لینے کے لیئے ذہن کھلا رکھنا پڑتا ہے!
http://www1.voanews.com/urdu/news/pakistan-minority-07june2010-95761499.html
Leave A Reply