رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں مگر اس حدیث کو چھٹی جماعت سے جاننے کے باوجود ہمارا معاشرہ رشوت خوری میں بہت ترقی کرتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ لوگوں کا ایمان کمزور ہوتا جا رہا ہے یعنی انہیں قرآن اور احادیث پر یقین نہیں رہا۔
لیکن معاشرے میں ابھی بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو رشوت کی اس لعنت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان میں گوجرانوالہ ڈویژن کے ایک اعلی پولیس افسر آر پی او ذوالفقار چیمہ ہیں۔ جاوید چوہدری کے کالم کیمطابق چیمہ صاحب نے گوجرانوالہ ڈویژن کے تمام تھانوں میں رشوت ختم کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس مہم کی کامیابی کیلیے حکومت کو چیمہ صاحب کی مدد کرنا ہو گی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انتظامیہ اور عدلیہ کی تنخواہیں اتنی بڑھا دے کہ انہیں رشوت لینے کی ضرورت نہ رہے۔ ہم جانتے ہیں کہ پچھلے کچھ عرصہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے مگر مہنگائی جس رفتار سے بڑھی ہے اس نے تنخواہوں کے اضافے کو غیرموثر بنا دیا ہے۔
چیمہ صاحب نے اگر اس مہم کو کامیاب بنانا ہے تو انہیں اپنے اینٹی کرپشن محکمے کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانا ہو گا۔ اس کیلیے ضروری ہے کہ چیمہ صاحب اس محکمے میں بھی ایسے ہی اقدامات کریں جس طرح وہ تھانوں میں کر رہے ہیں۔ ویسے اگر حکومت انتظامیہ اور عدلیہ کی تنخواہیں نہیں بڑھا سکتی تو پھر کم از کم اینٹی کرپشن محکمے کی تنخواہیں اتنی کر دے کہ وہ اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے انجام دے سکیں۔ اس طرح وہ رشوت لینے والے افسروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ سکیں گے۔ اینٹی کرپشن کا محکمہ پولیس کا محکمہ نہیں ہونا چاہے بلکہ اسے پولیس سے الگ کر دیا جائے تا کہ وہ اپنے پیٹی بند بھائیوں کی طرفداری نہ کر سکیں۔
پچھلے دنوں امریکہ کی ریاست مشی گن میں ہوم کیئر کے کاروبار میں خوب گھپلے ہوئے اور ریاستی حکومت کو جب اس کرپشن کا پتہ چلا تو اس نے ایف بی آئی کے ریٹائرڈ آفیسرز کمیشن پر بھرتی کر لیے۔ اب وہ افسر ہوم کیئر کے ہر کاروبار کا آڈٹ کرتے ہیں اور جتنا بڑا گھپلا وہ پکڑتے ہیں انہیں اتنا بڑا کمیشن ملتا ہے۔ اگر حکومت اینٹی کرپشن کے محکمے کی بھی تنخواہیں بڑھانے سے قاصر ہے تو کم از کم وہ انہیں کمیشن کا لالچ دے سکتی ہے۔ وہ جتنے رشوت کے کیس پکڑیں گے انہیں اتنا ہی کمیشن ملے گا۔
ہم چیمہ صاحب کیلیے دعا گو ہیں کہ خدا انہیں اپنے مقصد میں کامیاب کرے اور وہ جہاں بھی جائیں اس مہم کو جاری رکھیں۔ امید ہے ان کی تقلید میں دوسرے پولیس آفیسرز بھی رشوت خوری کیخلاف اس طرح کی مہمات شروع کریں گے اور معاشرے سے رشوت کے ناسور کا خاتمہ کرنے میں ممدومعاون ثابت ہوں گے۔
18 users commented in " رشوت لینا دینا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ نے تجاويز ادھوری پيش کی ہيں کميشن ميں ذرداری کا حصہ تو رکھا ہی نہيں
مشرف نے اپنے دور میں شعیب سڈل کو یہ ذمہ داری سونپی تھی کے وہ پولس کے اعلی افسران کی چھانٹی کر کے جو ایماندار ہیں ان کی تربیت کریں اور اب یہ ان افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے نیچے کے لوگوں کی اسی طرح صفائی کریں!
رہی بات تنخواہیں بڑھانے کی تو ہوس کا پیٹ صرف قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے،اس لیئے جائز حد تک تنخواہیں بڑھانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی اخلاقی تربیت کی بھی سخت ضرورت ہے!
اور جو افسران ایمان داری سے کام کررہے ہیں اللہ انہیں مزید ہمت عطا فرمائیں اور ان کے ایمان سلامت رکھیں آمین
سُبحان اللہ ۔ پرويز مشرف نے رشوت ختم کرنے کی ذمہ داری شعيب سڈل کو سونپی ۔ گويا بھيڑيئے نے گيدڑ کو چوزوں کی رکھوالی سپرد کر دی
افضل صاحب ۔ آپ ايمان کی کمزوری کی بات کر رہے ہيں ۔ ان حکمرانوں ميں ايمان ہے کہاں ؟ بقول عبداللہ صاحب سارے کا سارا پرويز مشرف اور الطاف حسين کے پاس تھا اور وہ لے کر لندن چلے گئے ۔ اب کسی طرح ان دونوں کو واپس پاکستان لايا جائے اور ان سے سارا ايمان نکلوايا جائے تو بات بنے
چچ چچ چچ،
کس قدر تپکن ہوتی ہے ان دو ناموں سے،اور وجہ؟
وہ تو سب جانتے ہی ہوں گے!
🙂
آپ حضرت لگتا ہے اخباروں میں صرف اپنے مطلب کی خبریں پڑھا کرتے ہیں اب اس میں بھلا میرا کیا قصور؟؟؟؟
🙂
مشرف اور رشوت ختم کرنے اقدامات۔۔۔
ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
مشرف کی پارٹی کب بن رہی ہے ميں نے جوائن کرنی ہے
جائن کرنی ہے ابھی؟
میں تو سمجھا آپ اس کی سیکرٹری جنرل ہیں۔۔۔
مشرف شاہ صاحب مجھے بھی اپنی پارٹی میں شامل کر نا مت بھولئے گا۔غریب بندہ ھوں۔لیکن ھوں میں بھی شاہ جی۔شاہ جی کو شاہ جی خیال رکھنا چاھئے نا جی۔
اس بات میںتو کوئی شک نہیں کہ مشرف دور میں رشوت خوری روکنے کی کوئی کوشش نہیںکی گئی اور یہ مرض بہت تیزی سے پھیلا۔ یہی وجہ ہے کہ رشوت خوری کے جراثیم اب قوم کے خون میںشامل ہو چکے ہیں اور قوم کے خون کو صاف کرنے کیلیے اب بہت بڑا جگرا چاہیے جو ہمارے موجودہ حکمرانوں کے پاس نہیں ہے کیونکہ ان کا خون بھی گندہ ہے۔ جس حکومت کا وزیرقانون سپریم کورٹ بار کونسل کا انتخاب جتوانے کیلیے کروڑوں کی رشوت بانٹ رہا ہو وہ حکومت کیسے رشوت خوری کے مرض کا علاج کر سکتی ہے۔
افضل صاحب آپ کے خیال میں مشرف سے پہلے سب پاکستان میں مومن بستے تھے؟؟؟؟؟؟؟
مشرف سے پہلے بھی بالکل نہیں۔ ہمارے خیال میںتو ابھی تک پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایسا حکمران نہیں گزرا جس کی ایمانداری کی وجہ سے پاکستان کو فائدہ پہنچا ہو۔
میں نے اس بارے میں کچھ یہاں لکھا تھا:
http://saadblog.wordpress.com/2010/02/16/bribe/
اسماء آپ ایسی باتیں کر کے کیوں لوگوں کا دل جلاتی رہتی ہیں!
🙂
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/06/100520_prisoner_misery_abad.shtml
کیا یہ سب بھی مشرف یا ایم کیو ایم کررہی ہے؟؟؟؟؟
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/06/100513_judicial_series_1.shtml
عبداللہ صاحب
آپ کیوں مشرف ایم کیو ایم حامی اور مخالف گروپ کی جنگ پر زور دے رہے ہیں۔ یہ تو سچ ہے کہ موجودہ دور مشرف دور سے بھی برا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مشرف کا دور اچھا تھا۔ ہو سکتا ہے مشرف کے بوئے ہوئے کانٹے اب عوام کو تیر بن کر چبھ رہے ہوں۔
ویسے ایک بات تو سچ ہے کہ جس بھی سیاسی پارٹی نے ڈکٹیٹر کا ساتھ دیا وہ اپنے آپ کو سیاسی پارٹی کہلوانے کی حق دار نہیں۔ اور حقیقت یہ بھی ہے کہ اب تک عمران خان کے علاوہ تمام پارٹیاں کسی نہ کسی ڈکٹیٹر کی گود میں بیٹھ چکی ہیں۔
اورعمران خان بھی مشرف کی حمایت کا گناہ کرچکے ہیں!
🙂
میں کسی جنگ پر زور نہیں دے رہا بلکہ حقائق کی طرف اشارہ کررہا ہوں،جن سے آپ حضرات جانتے بوجھتے صرف نظر کرتے ہیں!
Leave A Reply