پاکستان انگلینڈ کیخلاف اپنا پہلا ٹیسٹ بری طرح ہار گیا۔ بیٹنگ میں تو پاکستانی ٹیم بالکل بچوں کی طرح کھیلی۔ میچ کے تیسرے روز پاکستانی بیٹسمینوں کو چاہیے تھا کہ وہ کریز پر کھڑے رہتے۔ باہر جاتی بال کو چھوڑ دیتے، کراس بیٹ نہ کھیلتے اور اندر آتی بال کو سیدھے بیٹ سے روکتے۔ مگر نہیں کپتان بٹ نے دو چوکے کیا مار لیے اس نے باہر جاتی بال سے پنگا لینا نہ چھوڑا اور اپنی وکٹ گنوا بیٹھا۔ اظہر اور عمر امین اپنی ناتجربہ کاری کی وجہ سے ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ آج بیٹسمینوں نے باہر جاتی بالوں کیساتھ پنگا لینا بند نہ کیا، اندر آتی بال کو کراس بیٹ سے کھیلا اور ایک کے بعد دوسری وکٹ گنواتے رہے۔ ہماری ٹیم واقعی بچہ ٹیم ہے جسے معلوم ہی نہیں کہ حالات کی نزاکت کیمطابق کس طرح بیٹنگ کی جاتی ہے۔ ہم وہی بات دہرائیں گے یعنی اگر ہماری ٹیم کریز پر جمنے کی کوشش کرتی تو رنز خود بخود بننے لگتے۔ مگر نہیں ہم نے تو ٹی ٹونٹی والی بیٹنگ ہی کرنی ہے چاہے ٹیم جس بھی مشکل کا شکار ہو۔
4 users commented in " بچہ کرکٹ ٹیم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمجھے تو بہت غصہ آ رہا ہے۔
اکمل برادران کا کردار بھی میچ میں مشکوک رہا ہے ۔اس حوالے سے میں نے بھی ایک پوسٹ لکھی ہے ۔
https://dosrarukh.wordpress.com/2010/07/30/42
پاکستان کو بس 20-20 ہی کھیلنا چاہیئے
اصل میں بات یہ کہ ہے پاکستانی وکٹوںپر کھیلنا اور اسٹریلیا ، انگلیڈ اور جنوبی افریقہ میںکھلینے میں کافی فرق ہے
یعنی جب تک ہم وکٹوں کو ان ممالک کی طرز پر نہیںبنائیںگے ہم اچھے بالرز تو پیدا کرتے رہیں گے لیکن بیٹسمین نہیں۔
Leave A Reply