ہماری موجودہ مخلوط حکومت میں پی پی پی، اے این پی، ایم کیو ایم، جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ جیسی بڑی پارٹیاں شامل ہیں۔ اگر صدر زرداری پر جوتا مارے جانے کی خبر پر حکومت جیو ٹی وی چینل بند کر دیتی ہے اور اس کے جیالے جنگ اخبار اور جیو چینل کا گھیراؤ جلاؤ کرتے ہیں تو کیا اتحادی بھی اسی جرم میں شامل سمجھے جائیں گے؟ کیا اتحادیوں کا یہ فرض نہیں بنتا کہ وہ اس زیادتی کیخلاف پی پی پی پر دباؤ ڈالیں اور انہیں اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کریں۔ کیا اتحادیوں کی خالی بیان بازی یعنی پی پی پی کے اس اقدام کو زیادتی کہ کر خاموش ہو جانا کافی ہو گا؟
ہم اتحادی حکومت کے سارے سٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پی پی پی پر اتنا دباؤ ڈالیں کہ حکومت اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو جائے۔ اگر حکومت پھر بھی نہ مانے تو اتحادیوں کو حکومت سے الگ ہو جانا چاہیے۔ اگر اتحادیوں نے یہ دونوں انتہائی اقدامات نہ اٹھائے تو ہم سمجھیں گے کہ وہ بھی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
9 users commented in " کیا اتحادی بھی اس جرم میں شامل سمجھے جائیں گے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجناب عالی ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں ۔ کوئی ایسی بات نہیں کرے گا۔
وسلام
افضل بھائی بڑی دلچسپ صورت حال ہے۔ پورے شہر میں قتل کرنے والی جماعت ایم کیو ایم جیو پر بندش کے خلاف مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہے لیکن وہ حکومت میںرہ کر حکومت پر دبائو نہیںڈال سکتی۔ مطلب ڈالنا نہیں چاہتی۔ جیو پی پی مخاصمت میں نقصان جیو اور پی پی پی کا ہوگا ۔ گورنر کے ہوتے ہوئے کون یہاںکچھ کرسکتا ہے۔ فیصل عزیز خان صاحب صحافیوں کو گونر ہاوس کے پاس سے گزار کر سیدھا وزیر اعلیٰ ہاوس پہنچا دیتے ہیں۔ سیاست میںایم اے کیا تھا لیکن سیاست کے اندر سیاست پہلی بار دیکھنے کو مل رہی ہے۔
والدہ کی طبعیت کی ناسازی کے باعث میں بہت جلد کراچی کو خیر آباد کہہ کے لاہور یا اسلام آباد میں آباد ہو جاوں گا اور پھر ان کی یاد بہت آئے گی لیکن سنا ہے یہ لاہور تک بھی پہنچ چکے ہیں؟
ابوسعد کا تبصرہ حقائق پر مبنی نہیں بد گمانی پر مشتمل ہے۔ مجھے لگتا ہے صاحب یہ کہنا چاہتے ہیں کراچی میں کیبل بھی ایم کیو ایم چلا رہی ہے۔
آج فاروق ستار صاحب نے خود وزیراطلاعات کو فون کرکے چینل بند کرنےاور اخبارات جلانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اور تمام چینلز کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خود جیو نے خبر دی ہے اور میںنے خود ٹی وی پر دیکھی ہے۔ آپ بھی دیکھ لیں۔
سزا اس کو دی جاتی ہے جس نے جرم کیا ہو ناکہ اس مجرم کے تمام رشتے داروں کو
فرحان صاحب
سزا اس کو بھی دی جاتی ہے جو جرم میں شریک رہا ہو یعنی جو مجرم کی پشت پناہی کر رہا ہو۔
سياست اور غلاظت ميں فرق ہوتا ہے ۔ سياست ہمارے ملک ميں ان دن ختم ہو گئی تھی جس دن اس ملک پر غلام محمد حاکم بنا تھا
ميرا پاکستان صاحب
سزا اس صورت میں دی جاتی ہے جب الزام ثابت ہو جائے۔ ورنہ الٹا اسے جیل جانا پڑسکتا ہے جس نے جھوٹاالزام لگایا ہو۔
فرحان صاحب
ہمیں نہیںلگتا کہ پی پی پی کے اس جرم کو ثابت کرنے کیلیے کوئی مشکل پیش آئے گی۔
Leave A Reply