آج کے اکثر مسلمانوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ انہوں نے دعاؤں کے علاوہ کچھ نہیں کرنا۔ بنی اسرائیل کو جب حضرت موسیٰ نے جنگ پر جانے کو کہا تو انہوں نے کہا یہ تمہارا اور خدا کا معاملہ ہے ہم کچھ نہیں کرنے والے۔ تم جانو اور تمہارا خدا جانے۔
یہی حال اب مسلمانوں کا ہے۔ ہماری ادائیں کچھ ہوتی ہیں اور ہماری دعائیں کچھ۔ ہم وہ مانگتے ہیں جس کی کوشش نہیں کرتے اور خدا کا یہ فرمان بھول جاتے ہیں کہ خدا نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کو اپنی حالت خود بدلنے کا خیال نہ ہو۔
اب رمضان شروع ہو چکا ہے اور مسلمانوں نے زور وشور سے عبادت شروع کر دی ہے اور دعائیں مانگنے لگے ہیں مگر ادائیں اپنی نہیں بدلیں گے۔ مکر و فریب، دھوکہ، فراڈ، غداری، جھوٹ اور آپس کے لڑائی جھگڑے ہوتے رہیں گے اور ساتھ تراویح بھی پڑھیں گے اور روزے بھی رکھیں گے۔ کچھ لوگ روزوں کے احترام میں اس طرح کی بری عادتیں معطل کر دیں گے اور رمضان کے بعد پھر وہی پرانی روش۔
خدا ہمیں وہی دعائیں مانگتے کی توفیق عطا فرمائے جن کی قبولیت کیلیے ہم خود بھی جدوجہد کر سکیں۔ آمین
9 users commented in " دعائیں اور ادائیں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ نے تو میری ہی واٹ لگا دی۔
یہ ادائوں اور دعاوں کا تضاد تو مجھ میں زیادہ ھے۔
جان ہی نہیں چھوٹتی اس تضاد سے۔
آپ بزرگوں کی دعاوں کا بھی طلبگار ہوں۔
اور رمضان کے بعد پھر وہی پرانی روش۔۔۔
حالانکہ اللہ ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم رمضان کے بعد بھی گناہوں سے بچنے اور نیک اعمال کے کرنے میں بقیہ سال بھی استقامت کا اہتمام کریں ۔ اللہ آسانیاں کرے ہمارے لیے۔ آمین۔
رفیع صاحب سے معذرت کیساتھ، صاحب بلاگ یعنی میرا پاکستان نے مرزائیت کی تبلیغ پر مبنی یہ تبصرہ مٹا دیا ہے۔
دعا اور ادا کے رشتے سے بنی اسرائیل کا طرز عمل کچھ میل نہیں کھارہا۔
اسد صاحب
دعا اور ادا سے بنی اسرائیل کا طرز عمل اس طرح میل کھاتا ہے کہ ہم اپنی اداؤں سے کچھ کرنے والے نہیں۔ بس خدا ہی سب کچھ کرے جو دعائیں قبول کرتا ہے۔
رفیع صاحب
یہ بحث طول پکڑ جائے گی اسلیے ہم نے انصاف کا تقاضا یہی سمجھا کہ آپ کے اور اپنے تبصرے مٹا دیں۔ خدارا دوبارہ مرزائیت پر بات مت کیجیے گا وگرنہ ہمیںآپ کو بلاک کرنا پڑے گا۔ اس بحث کیلیے اور بہت ساری جگہیں ہیںوہاں آپ زور آزمائی کر سکتے ہیں۔
قارئین سے گزارش ہے کہ جس نے بھی مرزائیت یر ہم سے مباحثہ کرنا ہے وہ ہمیں ای میل کریں اور اپنا شوق پورا کر لیں مگر خدارا ہمارے بلاگ پر گند نہ مچائیں۔ہمارا ای میل ایڈریس ہے
merapakistanblog@gmail.com
“یہ باز نہیں آتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رمضان میں پھر ایک پوسٹی کر نےپڑھ جائے گی۔“
zaroor karain…kiya kahain gay keah khuda ka azab kis pay aya hua hai?
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيَ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُون
رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت کی واضح اور حق کو باطل سے جدا کرنے والی دلیلیں ہیں ، پھر تم میں سے جو شخص اس مہینے کو پائے تو اسے چاہئے کہ اس کے روزے رکھے اور جو شخص بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور وہ تمہارے لیے تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کرو اور اس پر اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو
( سورة البقرة : 2 ، آیت : 185 )
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اذا دخل شهر رمضان فتحت ابواب السماء، وغلقت ابواب جهنم، وسلسلت الشياطين
جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔
صحيح بخاری ، كتاب الصوم ، باب : هل يقال رمضان او شهر رمضان ومن راى كله واسعا ، حدیث : 1933
Leave A Reply