آج کل صوبائی اور لسانی تعصب پاکستان میں خوب پھل پھول رہا ہے۔ اس کا ثبوت آج کل بلاگز پر ہونے والے تبصروں میں موجود ہے۔ موضوع جیسا بھی ہو آخر میں تان یہیں پر آ کر ٹوٹتی ہے کہ سندھی برا ہے یا پٹھان، مہاجر برا ہے یا پنجابی۔ بات اس سے آگے بڑھ ہی نہیں پا رہی۔ تازہ مثال کرکٹ کے کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزام کی ہے۔ اس پر بھی یہ کہا گیا ہے کہ یہ سب پنجابی کھلاڑیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔
اس موضوع پر ابھی تک بلاگر نعمان کی متوازن تحریر سامنے آئی باقی کسی نے بھی اس تعصب کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی۔
پچھلے دنوں ہمارے ایک تعلیم یافتہ قاری سے اسی تعصب پر مکالمہ ہوا جس کی تفصیل ہم یہاں درج کر رہے ہیں۔
قاری:۔
آپ کو پتہ چلا کرکٹ میں کیا ہو گیا؟
ایک بات کہوں برا مت منانا بلکہ ٹھنڈے دل سے غور کرنا کہ پنجابی لوگ [سب نہیں مگر جنیٹیکلی] بہت بدعنوان ہوتے ہیں بلکہ غدرای ان کے خون میں شامل ہے۔
اور پیسوں اور عورت کیلیے کچھ بھی کر جاتے ہیں۔
باہر آپ نے دیکھا ہے پنجابی ہی سکھ ہو یا مسلمان شراب ایسے پیتا ہے جیسے باپ کا مال ہو۔
یہ چیز کیسے ختم ہو گی؟
بلاگر:۔
جناب، حالانکہ میں خود پنجابی ہوں مگر برا نہیں مناؤں گا کیونکہ کوئی سچ کو جھٹلا نہیں سکتا۔ لیکن میری نظر میں صرف پنجابی ہی نہیں بلکہ دوسری ساری قومیں بھی اسی طرح کا انداز رکھتی ہیں۔ پاکستانی ہی نہیں بلکہ ساری مسلم دنیا ہی کرپٹ اور غدار ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ جنرل بشرف نے پاکستانیوں کیساتھ کیسا سلوک کیا اور آپ جانتے ہیں وہ پنجابی نہیں تھا۔ کس طرح پٹھانوں نے پیسوں کی خاطر اپنے ہی لوگ اتحادیوں کے ہاتھ بیچ دیے۔ کس طرح کراچی کے مہاجر، پٹھان اور پنجابی لوگ قتل و غارت میں ملوث ہیں۔ کس طرح بلوچی کوئٹہ میں پنجابیوں کو قتل کر رہے ہیں۔
قاری:۔
جناب، ہم یہ تمام باتیں مانتے ہیں لیکن آپ دوسری قوموں کی مخصوص بری عادتوں کو جھٹلا نہیں سکتے۔ ہم تین باتیں کہیں گے اور اگر آپ چیلنج قبول کرتے ہیں تو خوش آمدید۔
ہم جاننا چاہیں گے۔
پنجابی اور سندھیوں میں سب سے زیادہ غداری کا عنصر پایا جاتا ہے۔
پنجابیوں کو آسانی سے خریدا جا سکتا ہے اور وہ دولت کیلیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
وہ حقیقت میں شرابی، زانی اور گالی گلوچ بکنے والے لوگ ہیں۔
یہ بھی سچ ہے کہ پنجاب میں بہت سارے اچھے لوگ ہیں اور تھے اور بہت سے پنجابی علما نے دین کی خدمت بھی کی۔ ایک اور بہت بڑا سچ یہ ہے کہ پنجابی اور پٹھان عورتیں سب سے زیادہ دین اسلام سیکھتی ہیں۔ مگر جو برائیاں اوپر ہم نے گنوائیں وہ بھی پنجابیوں میں ہیں۔
ہم پنجابیوں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ان لوگوں سے نفرت کرتے ہیں جو لسانی تعصب رکھتے ہیں۔ ہمیں اردو سپیکنگ لوگوں کے قتل و غارت کرنے پر بھی شرم آتی ہے جو وہ کافروں کیلیے کر رہے ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے ہمیں اس پر شرم نہیں آنی چاہیے۔ اگر ہم اپنی غلطیوں سے آگاہ نہیں ہوں گے تو پھر اپنے آپ کو درست کیسے کریں گے۔
حقیقت میں پاکستان میں سب سے زیادہ قاتل اردو سپیکنگ لوگ ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ کو حقیقت کا علم نہیں۔ آپ سمیت بہت سارے طالبان کے نام پر پشتونوں کیخلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہ سچ نہیں ہے بلکہ سچ یہ ہے کہ کراچی والے لوگ سب سے بڑے قاتل ہیں۔
ہماری خواہش ہے کہ ہم سچے مسلمان بن جائیں اور دوسروں کیلیے رحمت بنیں مگر کیسے؟ جواب یہ ہے کہ جب ہم اپنی غلطیاں تسلیم کر لیں گے۔
والسلام
اس کے بعد ہم نے قاری کو مزید اس بحث میں الجھانا مناسب نہیں سمجھا۔ قاری کی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ پٹھان ہیں۔ مگر آپ ساری گفتگو پر غور کریں اور سوچیں ہم لوگ کس طرف جا رہے ہیں۔
کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ہم سب ملکر کر اس تعصب کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ آج کے بعد کسی بھی تحریر اور تبصروں میں تعصب سے گریز کریں۔ کوئی بھی مسئلہ زیر بحث لایا جائے تو اسے تعصب کی عینک سے دیکھے بغیر حل کرنے کی کوشش کریں۔ آئیں آج ملکر عہد کریں کہ ہم تعصب کو ختم کرنے کی جدوجہد کریں گے۔
16 users commented in " تعصب "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجناب زیادہ تر بلاگر تعصب کے خلاف ہیں۔
ایک آدھ بلاگر کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
اور اس بلاگر کے چیلے چانٹے جن کی شناخت نہیں ہوتی۔
انتہائی بے ہودہ ہوتے ہیں۔اور صاحب بلاگ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔کبھی خاموش رہ کر کبھی دفاع کرکے۔
اس کے رد عمل میں بعض بلاگرز نہایت شرمندگی میں بعض تحاریر لکھ دیتے ہیں۔
یا تبصرات میں غصے کا اظہار غیر اخلاقی طریقے سے کر جاتے ہیں۔جس کے لئے میں اپنا نام لینا چاہوں گا کہ متعصب اور شرارتی لوگوں کے خلاف میرا موقف سخت ھے۔اور بعض اوقات میرے الفاظ بھی غیر اخلاقی ہو جاتے ہیں اور بات بڑھ جاتی ہے۔
اور آپ کے بلاگ پر بھی ایسے شرارتی حضرات تبصرہ کرتے ہیں۔اور آپ بھی وہ تبصرہ حذف نہیں کرتے۔
جس کے لئے میں آپ سے بھی احتجاج کرتا ہوں۔
تو جناب ابتدا یہاں سے کیوں نہ ہو کہ جو شخص غیر اخلاقی زبان استعمال کرے یا تعصب کا پر چار کرے۔
ایسے شخص کا تبصرہ مٹا دیا جائے۔
۔
محترم – بلاگستان میں موجود تعصب کو ختنم کرنے کے بارے میں میری رائے یہ ہے کہ تعصب زدہ بلاگ پر کوئی بھی تبصرہ نہ کرے – اسی طرح سے اس نفرت زدہ بیماری سے چھٹکارہ پاسکتے ہیں -بہت شکریہ
تعصب زدہ بلاگ پر کوئی بھی تبصرہ نہ کرے –
متفق۔۔ یہ بھی ایک عمدہ تجویز ہے۔ متعصب اور مفسدوں کی نفسیاتی ساخت کچھ اسطرح کی ہوتی ہے کہ کہ یہ بغیر کسی دلیل کے اپنے تعصب اور انا کے خول میں قید رہتے ہیں۔چند ایک بلاگرز بھی ایسے ہیں جنکا کاں ہر صورت چٹا ہوتا ہے اور تعصب نے جن کی انکھوں پہ پٹی باندھ رکھی ہے۔اگر انکے لکھے الفاظ کو پزیرائی نہ ملے تو یہ انٹرنیت پہ فسادِ خلق خدا کی بجائے دیگر دلچسپیاں تلاش کر لیں گے۔
متعصب اور مفسد تبصروں کو حذف کرنے سے آزادیِ اظہار رائے کو کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ یہ ایک لحاظ سے آزدی اظہار رائے کے سنہری اصولوں پہ یقین رکھنے والوں کا تحفظ ہوگا جنہیں اسطرح کے لوگ ہر وقت ہر دم زچ کرنے پہ کمر بستہ ہوتے ہیں ۔ موضوع خواہ بنو لال پنواڑی ہو کیوں نہ ہو یہ لوگ اپنا اڑھائی اینٹ کا مندر بسا کر بیٹھ جاتے ہیں ۔
آزادی اظہاررائے کا زبردست پرچار کرنے والے سبھی مغربی میڈیا نے انٹر نیت ایڈیشن نہائت واضح شرائظ کے ساتھ چھاپ رکھے ہیں جن کے تحت ہی قارئین کے تبصرے ، رائے اور تجزئیے وغیرہ چھاپے جاتے ہیں۔ ان مغربی میڈیا کے انٹر نیٹ پہ اردو ایڈیشنز پہ اردو لکھنے والوں کے لئیے تو شرائط اور بھی انتہائی سخت ہیں۔ اور ان کے معیار پہ پورا نہ اترنے والے تبصرے وغیرہ تو وہ سرے سے چھاپتے ہیں نہیں۔
اسلئیے بے ہودہ، متعصب اور لغو تبصرے حذف کرنے سے متعصب لوگوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور آزادی اظہار رائے پہ فرق آنے کی بجائے اس سے مہذ ب طریقے سے آزادی اظہار پہ یقین رکھنے والوں کی حاصلی افزائی کی وجہ سے ایسا قدم آزادی اظہار رائے کی خدمت ہوگا۔
حقیقت میں پاکستان میں سب سے زیادہ قاتل اردو سپیکنگ لوگ ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آپ کو حقیقت کا علم نہیں۔ آپ سمیت بہت سارے طالبان کے نام پر پشتونوں کیخلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہ سچ نہیں ہے بلکہ سچ یہ ہے کہ کراچی والے لوگ سب سے بڑے قاتل ہیں۔
مگر ٹارگٹ کلنگ کرنے والے جو پکڑے جارہے ہیں ان میں اکثریت تو پٹھانوں اور پنجابیوں کی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپکے معصوم قاری یہ بتانا بھول گئے شائد کہ کراچی میں سب سے بڑی تعداد میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار اردو بولنے والے ہوئے ہیں!!!!!!!!!!!!
اور یہ آجکل تعصب خوب پھل پھول رہا ہے کی بھی آپنے خوب کہی یہ تعصب تو پاکستان بننے کے بعد سے ہی پھل پھول رہا تھا،مگر دلوں کے اندرتھا جو اب ابل ابل کر باہر نکل رہا ہے،
باقی جب ملک میں میرٹ کا قتل عام کیا جاتا ہے اور صوبائیت کو میرٹ بنا دیا جاتا ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے!!!!!!!!
جہاں ایک تھرڈ ڈویژنر پنجابی کو ایک فرسٹ ڈویژنر پر ترجیح دی جائے وہاں نفرتیں نہیں پیدا ہوں گی تو اور کیا ہوگا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یار یہ کچھ لوگوں کو اپنے عالم فاضل ہونے کا وہم کیوں ہو جاتا ہے؟۔ جب انکی بات چیت انکا بھید خود آشکارا کر دیتی ہے۔؟ ہیں جی؟
بیٹا لکنے کا اتنا ہی شوق ہے تو جو کہا گیا ہے اسے دلائل سے غلط ثابت کرو یہ آئیں بائیں شائیں تو تم کرتے ہی رہتے ہو!!!!
🙂
بات یہاں بھی تعصب کی ہو رہی ہے۔ تعصب سے بھرے بلاگ چلتے بھی خوب ہیں نا۔ جو لوگ یہاں تبصرے فرما رہیں ہیں ان کے بلاگز سب کے سامنے ہیں۔
تعصب صرف چند لوگوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ بہت سے بلاگران اور تبصرہ نگار پوری کی پوری قوم پر حکم لگاتے ہیں، حالنکہ ہر قوم میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں اور ہر قوم کے غریب ایک جیسے مسائل کا شکار ہیں۔ لیکن وہ جو آسودہ ہیں اور اسلام کی روح سے دور ہیں تعصب کو ہوا دیتے ہیں، کبھی مہاجروں کے خلاف، کبھی افغانوں کے خلاف اور کبھی پنجابیوں کے خلاف لکھتے ہیں۔ ان میں اکثر ملک سے باہر بیٹھے ہیں فکر معاش کیلئے!
جنگل راج دا اک دستور ہندا ہے کہ اوہی بچدا ہے، جیہڑا سبھ توں ودھ طاقتور ہووے تے حالات موجب آپنے آپ نوں ڈھال سکن دی طاقت رکھدا ہووے۔
بالکل ایہی اصول اتے وی لاگو ہندا ہے۔
ہمیںدس منٹلگے غیرضروری تبصرے مٹانے میں۔ ایک بار پھر گزارش ہے کہ براہ مہربانی موضوع پر تبصرہ کیجیے اور ذاتیات سے اجتناب کیجیے۔ شکریہ۔
آخر کب تک بھائی یہ پنجابی اور مہاجر پٹھان ہوتا رہے گا؟؟؟؟
اور بھائی یہ اردو بولنے والے ہوں یا کچھ بھی بولنے والے ہوں کسی بھی قوم میں سو فیصد تو اچھے لوگ نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور بلجلمہ کسی بھی وقم کو برا کہنا مطلب روژ محشر اس قوم کے ایک ایک فرد سے جب تک معافی نہیں مانگی جائے گی ۔۔۔۔۔۔ خلاصی نہیں ھوگی ۔۔۔ باقی ھم سب ویسے بھی بہت عقلمند ہیں
آج پھر شیطانوں نے کراچی لاہور اور پشاور کو ٹارگٹ کیا ہے،اور بے گناہوں کی جان لی ہے،
انا للہ وانا الیہ راجعون،
جہاں تھوڑاسکون ملتا ہے کہ اب یہ شیطان کمزور پڑ گئے ہیں یاان کا خاتمہ نزدیک ہے،پھر کوئی نہ کوئی سانحہ پیش آجاتا ہے،
یااللہ ہمیں ان سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے نجات عطا فرما آمین یا رب العالمین
بھائی آپ کی بات بجا ہے کہ بلاگرز کو تعصب پر وقت ضائع نہیںکرنا بلکہ ہم سب کو ملکر تعمیری کاموں پر لگ جانا چاہیے۔
ویسے آپ نے جو اپنی اور اپنے قاری کی جو گفتگو لگائی ہے مجھے اُس پر بھی سخت اعتراض ہے اس قسم کی متعصب گفتگو بلاگ پر لگا کر آپ یہ توقع کیوں کر رہے ہیںکہ لوگ آپ کی تحریر پڑھ کر تعصب چھوڑ دیں گے کم از کم میں تو ایسا نہیںسمجھتا۔
رہی بات تعصب کی تو میں کاشف نصیر صاحب کی بات سے اتفاق کروں گا کہ پوری قوم پر حکم لگانا ہی دراصل تعصب کی بنیاد ہے اور اس سے ہمیں حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
حضور ہمیں آپ کی فہم و فراست پر چنداں شبہ نہیں پر اتنی گزارش ہے روزے کے دوران نیند کے عالم میں کمپیوٹر سے دوری اچھی ہے۔
Leave A Reply