مشہور کالم نگار عرفان صدیقی نے اپنے تازہ کالم میں ہمارے دل کی بات کہی ہے۔ ہم ان کے کالم کا تراشا یہاں نقل کر رہے ہیں اور ان کے اس کالم کا دوسرا حصہ آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اندھیر نگری اور چوپٹ راجہ یعنی قانون کہتا ہے کہ دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا اور دوسری طرف ایک تہائی ارکان اسمبلی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ واقعی قانون “اندھا” ہوتا ہے یعنی وہ امرا کی باری پر اپنی آنکھوں پر کھوپے چڑھا لیتا ہے۔
گزشتہ روز صبح دم اخبارات پر نظر ڈالی تو میرے نزدیک کالم کا اہم ترین موضوع، اٹھارہویں ترمیم مقدمے کے دوران چیف جسٹس، عزت مآب جسٹس افتخار محمد چوہدری کے یہ ریمارکس تھے کہ ”کیا کوئی ایسا شخص جو ملک میں موجود ہی نہ ہو جو پاکستانی شہری بھی نہ ہو اور جو خود قومی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو، کیا وہ پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے اور کیا ایسے شخص کو یہ اختیار دیا جاسکتا ہے کہ وہ کسی منتخب رکن اسمبلی یا وزیر اعظم کو ہٹا دے؟“ جسٹس شاکر اللہ جان نے اس سوال پر ایک نئی گرہ لگائی کہ ”کیا اسمبلی کی رکنیت کے لئے نااہل شخص، منتخب ارکان اسمبلی کو ہدایات جاری کرسکتا ہے؟“ اسی نوع کے سوالات خواتین کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے بھی اٹھائے گئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ ”کیا بالواسطہ طور پر رکن اسمبلی بن جانے والی کوئی خاتون وزیر اعظم بھی بن سکتی ہے؟“
یہ سب انتہائی اہم اور دلچسپ سوال تھے اور میں ان کی کرید میں ذرا اندر تک جانا چاہتا تھا۔ میں نے غیرملکی شہریت رکھنے والے شخص کی نااہلیت کے بارے میں آئین کے آرٹیکل63 پر نظر ڈالی جس کا عنوان ہے۔ ”پارلیمینٹ کی رکنیت کے لئے نااہلیت۔ تریسٹھ سی کا کہنا ہے۔
“A person shall be disqualified from being elected or chosen as, and from being, a member of the Majlis-e-Shoora (Parliament) if he ceases to be a citizen of Pakistan or aquires the citizenship of a foreign state”.
”وہ شخص مجلس شوریٰ (پارلیمینٹ) کا رکن منتخب ہونے یا چنا جانے یا رہنے کیلئے نااہل قرار پائے گا جو پاکستان کا شہری نہ رہے یا جو کسی اور خارجی ریاست کی شہریت حاصل کرلے“۔
یہ شق 1973ء کے اصل آئین سے چلی آرہی ہے اور اپنے معنی و مفہوم کے لئے کسی تعبیر و تشریح کی محتاج نہیں۔
30 users commented in " غیرملکی شہریت رکھنے والا قومی لیڈر "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackسچ تو بہت سے ہیں۔ مگر ایسی باتیں میڈیا میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں کر پاتیں۔ اور ہمارے ملک میںمخلصین کی بہت کمی ہے۔
آپ کے پاس بھی دوسرے ملک کی شہریت ہے۔ پاکستان کے رونے بند کریں۔ اور جہاں رہتے ہیں وہاں کی فکر کریں۔
اگر نہیں کر سکتے تو یہ سوچ کر اکتفا کریں کہ جیسے دوغلے عوام ویسے دوغلے لیڈر۔
عثمان صاحب نا جانے کینیڈا کے کس خطے کا مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔ ابھی کل پرسوں ایک خبر تھی۔ مگر امریکہ کی اسی لئے میں انے ان کو تنوع کا کہا تھا تو وہ میری بات درست طور سمجھے نہیںتھے۔
عثمان صاحب آپ برائے مہر بانی ہمیں گالی نہ دیں۔ شکریہ۔
میرا ایک سوال ھے ۔۔۔
میرا پاکستان جی آپ کس ملک میں ھوتے اور جی سُنا ھے آپ کے پاس بھی دوسرے ملک کی شہریت ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟یہ منافقت نہیں ھے
میراپاکستان لیڈر نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے درخواست دی ہے۔ اگر ایسی کوئی درخواست دینی ہوگی تو جہاں رہتے ہیں وہاں کی شہریت کو سریندڑ کر دیں گے۔
عثمان ، کامران اور دیگر
بات ان لیڈرز کی ہورہی ہے اور بات قانون کی ہورہی ہے۔ عقل پر زور دے دیتے تو منافقت کا فتویٰ صادر نہ کرتے۔
عثمان اور بدتمیز صاحب
ابو سعد صاحب نے ہمارے دل کی ترجمانی کر دی ہے۔ خدارا ذاتیات سے باہر نکل کر سوچنے کی عادت ڈالیے۔ اگر آپ لوگوں کو ہمارے خیالات سے اتفاق نہیںہے تو ناں سہی مگر یوں ذلیل تو مت کیجیے۔ مانا آپ عقل کل ہیں مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ دوسروں کی آپ تذلیل شروع کر دیں۔ آپ ہمارے صبر کی داد دیجیے جو ہم آپ کی ذاتی تنقید کو پس پشت ڈال کر مسائل پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔ پتہ نہیں کیوں آپ لوگ اپنے سوا سب لوگوں میں ہر طرح کے عیبب ڈھونڈتے رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آپ ہی مکمل انسان ہیں۔
کامران صاحب
ابو سعد صاحب والی بات درست ہے یعنی منافقت تو تب ہوتی جب ہم اسمبلی کے ممبر ہوتے۔ قانون میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ پاکستانی دوہری شخصیت نہیں رکھ سکتے بلکہ یہ لکھا ہے کہ دوسرے ملک کی شہریت والا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا۔
افتخار چوہدری صاحب نے اہم نقطہ اٹھایا ہے۔ میرے خیال سے اٹھارویں ترمیم کا کم از کم یہ نقطہ ایسا ہے جو آمریت کے بدترین ادوار میں بھی معیوب سمجھا جاتا تھا جن میں سے ایک پارٹی لیڈر یعنی غیر منتخب مطلق العنان شخص کے ہاتھوں میں منتخب افراد کی چابی۔
ذرا غور کیجیے اگر پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ امیتابھ بچن یا انجلینا جولی کو اپنا لیڈر بنالیں اور الیکشن کمیشن میں انکا نام بحثیت لیڈر آجائے تو اب قانون کے تحت وہ پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے۔ بغیر پاکستانی ہوئے اور بغیر منتخب ہوئے۔ صرف ایک نامزدگی۔
اٹھارویں ترمیم کا یہ جمہوریت نہیں بدترین آمریکہ اور منارکی کا پیام ہے۔
اٹھارویں ترمیم درحقیقت پاکستان کی جمہوریت پر سب سے بڑا ڈاکہ ہے اور جو لوگ سترہویں ترمیم پر شور مچاتے تھے وہ اس ترمیم پر خاموش بیٹھے ہیں۔ حالنکہ اگر صرف باوردی صدر کی شک کو نکال دیا جائے تو سترہویں ترمیم کی تقریبا تمام شک بہت اعلی تھیں۔ لیکن اٹھاریوں ترمیم پورا پورا ازدھا ہے۔
اور اب الطاف حسین
چاہے میں بھائی سے جتنا بھی اختلاف رکھوں میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ چاہے برطانوی شہری ہو یا پاکستانی شہری اسے پاکستان میں سیاست کا حق ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ صرف الطاف حسین کی مخالفت نہیں ہونی چاہئے۔ ایم کیو ایم سے بھی زیادہ بدتر جماعتیں پی پی پی، پی اور اے این پی ہیں۔
پھر الطاف حسین سے مجھے لاکھ نظریاتی اور اصولی اختلاف ہو لیکن میں یہ سچ کیوں نہ کہوں کہ اسکا کوئی بیٹا بھائی یا خاندان کا کوئی شخص سیاست میں نہیں، اسکی کوئی جائدادیں بھی نہیں، اسنے اپنی پارٹی کے لئے اپنے آپ کو فنا کررکھا ہے، لندن میں سوائے ایم کیو ایم کے اسکی کوئی مصروفیات نہیں، وہ مڈل کلاس کے لوگوں کو ٹکٹ دیتا ہے اور جاگیرداروں کے خلاف کم از کم قولی جہاد ضرور کرتا ہے چاہے انکے ساتھ شریک اقتدار ہی کیوں نہ ہو۔ این آر او، کیری لوگر بل زرداری کے، دورہ آمریکہ کی مخالفت اور بند توڑنے والوں کے خلاف بول کر اسنے بڑا کام کیا، وہ سیاست دان بھی سیانہ ہوگیا ہے کہ حکومت کے خلاف خود بول رہا لیکن حکومت میں ہمت نہیں کے اسکے خلاف ایک لفظ بھی کہے۔
البتہ وہ ڈان، ڈکٹیڑ اور فاشسٹ بھی ہے۔ اسکی پارٹی میں جمہوریت نہیں۔ اوپر سے لیکر نیچے تک صرف الطاف ہی الطاف ہے۔ پھر یہ پارٹی پاکستان میں دیگر تمام جماعتوں سے زیادہ تشدد اور مار دھاڑ پر یقین رکھتی ہے۔ الطاف حسین کی ہدایت پر زبردستی فطرہ زکوۃ اور چرم قربانی اکھٹے کئے جاتے ہیں۔ اسکے مذہنی عقائد بھی انتہائی سے زیادہ گمراہ کن ہیں حالانکہ اسکا تعلق مذہبی خاندان سے ہے۔ ایم کیو ایم کے کئی رہنما سے میری ذاتی ملاقات میں وہ حضرات اس بات کو مان چکے ہیں کہ انکے بھائی قادیانیوں کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ اپنے گمراہ کن عقائد کی وجہ سے وہ جانے یا انجانے میں یہودیوں اور سرمایہ داروں کا آلہ کار بن چکا ہے اور اسکی پالیسیوں کی وجہ سے کراچی کے مہاجر اور اردو بولنے والے بھی انتہائی غیر محفوظ ہیں۔
اب بارہ سنگھا کہاں ہے
ِِ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷
میرا پاکستان۔۔۔
میرا مقصد کسی کی تذلیل نہیں تھی۔ دوہری شہریت تو میرے پاس بھی ہے۔
کیا آپ اس بات سے متفق نہیں کہ جیسے عوام ہوں۔ اللہ تعالیٰ ویسے ہی حکمران بھی ان پر نافذ کردیتا ہے؟
دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں۔
یہ ایک بہت بڑا نقص ہے پاکستان کی سیاست کا لیکن آپ کی پوسٹ پر تبصرے که جو اس نقص کی نشاندھی کرئے اس کو پکڑ لو
کا رویہ پایا جاتاهے
پاکستان میں
بڑا پرانا لطیفہ مشہور ہے که
کام کرنے هوئے کسان کو اس کی برادری کے بندے نے گرمی کا کہا تو اس نے جواب دیا
هاں مجھے معلوم هے ، جیسے تم نے پچھلے سال بہن کی شادی کی تھی
میں تو جی اس بات کو ایسے کہا کرتا هوں که جو لوگ پاکستانی هے هی نهیں
ان کو پاکستان کی بھاگ دوڑ دے دینا هی پاکستان کی تباہي هے
آپ کے پاس اگر کناڈا کی قومیت هو گی تو اس کے بعد ایک گھر هو گا اور زیادھ سے زیادھ ایک جگه کام والی بنا لیں گے
لیکن جن لوگوں کا سارا سیٹ اپ هی پاکستان سے باهر کے کئی ممالک میں پھیلا هوا هے ؟؟
کاشف نصیر صاحب اگر جماعت اسلامی کا امیر شیو سینا کے لیڈر بال ٹھاکرے کو بنا دے تو کیا سارے جماعتی داڑھی نکال کر اورنج رنگ کے کپڑے پہنا شروع کردے گےء
کامران صاحب شاید آپکو جماعت کی تنظیمی خوبیوں کا علم نہیں۔ اور شاید آپکو جماعت سے تعصب کے اور کچھ نہیں سیکھایا اور بتایا گیا۔ جماعت پاکستان کی جمہوری جماعت ہے جس کا اعتراف اسکے نظریات سے سخت اختلاف رکھنے والے بھی کرتے ہیں۔
مجھے عثمان اور ایم کیو ایم کے حامیوں کی یہ بات غلط لگتی ہے کہ جو باہر ہو اس کو ملک کے بارے بولنے کی ضرورت نہیں۔ عام بندہ ملک کا تقابلہ کرتا ہے جبکہ سیاستدان ملک کی باگ دوڑ میں کسی طور ساتھ ہوتے ہیں۔ میرا پاکستان یا میں یہی کر سکتے ہیںکہ ایسے کسی سیاستدان کو ووٹ نہ دیں یہی بات بارہ سنگھے اور ہر جماعت کے حمایتوںکو کرنی چاہئے۔ امریکہ میں اگر ایک سیاستدان کو کوک کمپنی سے پیسے لینے پر کانفلیکٹ آف انٹرسٹ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو ہمارے تو سیاستدان صاحب ہی باہر کے شہری ہیں۔ ان کے مفادات تو ان کے اوتھ سے بخوبی علم ہو سکتے ہیںوہی اوتھ جو عثمان نے اٹھا رکھا ہے
عثمان میری اطلاعات کے مطابق کنیڈا میں دوہری شہریت اختیار نہیں کی جا سکتی ہے ۔ کیا اس سلسلے میں آپ کے ساتھ خصوصی رعایت برتی گئی ہے؟ اسی طرح امریکہ میں بھی دوہری شہریت نہیں رکھی جا سکتی، امریکی شہریت کے حاصل کرنے کے لئے دیگر ممالک کی شہریت کو چھوڑنا پڑتا ہے ۔
جہانزیب۔۔۔
آپ کا تبصرہ پڑھ کر مجھے کافی حیرت ہوئی ہے۔ میرا نہیں خیال کہ آپ اتنے ہی لاعلم ہیں۔
امریکہ کا تو مجھے سو فیصد معلوم نہیں۔ البتہ کینیڈا میں دوہری شہریت رکھی جاسکتی ہے۔ میرے پاس پاکستان اور کینیڈا دونوں کے کارآمد پاسپورٹ موجود ہیں۔ میں اور میرے خاندان والے پاکستانی اور کینیڈین پاسپورٹ پر سفر کرتے رہتے ہیں۔
امریکہ کا میں نے سن رکھا ہے کہ وہاں کچھ ممالک کے شہریوں کو رعایت ہے کہ وہ دہری شہریت رکھ سکتے ہیں۔ ایک دو ایسے اصحاب کو میں جانتا بھی ہوں۔ بہرحال امریکہ کا مجھے سو فیصد علم نہیں۔
کینیڈا کا میں آپ کو بتا چکا ہوں۔
ہم تو گئے کام سے۔۔۔۔۔۔۔
جاپانی کی شہریت اگر ہو تو پاکستانی شہریت نہیں رکھی جا سکتا۔
آئیندہ سے ہمیں پاکستان کی سیاست پر کرنے کا کوئی نہیں ھے؟
بھاڑ میں جائیں سب ہم وہ کریں گے جو ہماری مرضی ھے۔
ہاہاہاہا
ہم ہیں مسلماں سارا جہاں ہمارا
نظريہ مودوديت کے پيروکار تو قائد اعظم کو بھی کافر اعظم کہتے ھے ،ان حضرات کا بس چلے تو قائد اعظم ، علامہ اقبال وغیرہ کی تصویر پہ جماعتی اسٹائیل کی داڑھی لگادے ،
مودودی حضرت تو تمام علوم و فنون ميں مہارت رکھتے تھے۔ يہ ہماری کم علمی ہے کہ ہميں معلوم ہی نہيں کہ ان حضرت نے يہ علم و فن کس سے حاصل کيا۔اس ليے ان حضرت کے پيروکار يہ کہتے ہيں کہ جماعت اسلامی ميں اسلام ہے اسلام ميں جماعت اسلامی نہيں۔
جماعت اسلامی کی۔ پاکستان کے بننے سے لیکر آج تک جتنے بھی جمہوریت نے نقصان اٹھائے ہیں وہ سب اس جماعت کے تحفے ہیں۔
جماعت کی خدمات پر ایک احتمالی نظر ڈالتے ہیں۔ جماعت نے پاکستان کی کافر تاریخ کو مشرف بہ اسلام کیا، پھر سکولوں کے استادوں کو سکھایا کہ یہ تاریخ پڑھائی کیسے جاتی ہے۔ جماعت نے ہمارے پہلے سے ہی مسلمان آئین کو اور مسلمان کیا پھر ججوں کو سکھایا کہ اس آئین کی تشریح کیسے کی جانی چاہیے۔ جماعت اسلامی نے کمیونزم کو شکست دی، سویت یونین کے حصے بخرے کیے، کتنی ہی وسط ایشیائی ریاستوں کو آزاد کرایا، افغانستان کو تو اتنی دفعہ آزاد کرایا کہ خود افغانی پناہ مانگ اٹھے
جماعتوں کو بھی یہ ہنر سکھایا کہ اگر کوئی دلیل نہ بن پڑے تو کوئی آیت اور حدیث پڑھ دو یا قادیانیت کا سرٹییفکٹ
دے دو مخالف کا منہ بند ہو جائے گا۔
منافقت اور کمینہ پن اس جماعت کا ورثہ ھے
😐 سب باتوں کو دفعہ کرے ۔ آپ سب امریکہ و کناڈا والے بھائ یہ بتاے کہ جی عام پاکستانی کو ویزا کیسے ملے گا۔۔
ھم پاکستان میں پریشان و کھجل خوار ھے ۔
😐 :hmm: :hmm: :hmm: :hmm: :hmm: :hmm
جاوید افضل صاحب آپکی منافقت بھی قابل داد ہے!!!!!
جب تک آپکے بھائی بند آپکے مخالف نظریات رکھنے والوں کو ذلیل کررہے ہوں آپ سوئےرہتے ہیں اور جیسے ہی آپکے بھائی بندوں کے ذلیل ہونے کی باری آتی ہے اپ اچانک سوتے سے بیدار ہوتے ہیں اور تبصرے ڈلیٹ کرنا شروع کردیتے ہیں!!!!
جیسا کہ پچھلی پوسٹ میں گوندل کی شامت آنے پر آپنے کیا اور جیسا کہ اس پوسٹ پر اپ ابھی تک سوئے پڑے ہیں آپ کی اخلاقیات کا کوئی کرائی ٹیریا ہے یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
اگراپ نے سہیل وڑائچ کا جیو کے لیئے لیا گیا الطاف حسین کا انٹرویو دیکھا ہو تو آپکے علم میں بھی ہوگا کہ اس نے بتایا تھا کہ اس نے کئی سال سے پاکستانی پاسپورٹ کے لیئے پاکستانی ایمبیسی میں درخواست دی ہوئی ہے اور آج تک انہوں نے اس کا کوئی ریسپانس نہین دیا!!!!!!!
باقی موازنہ کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو اس کا موازنہ کریں!!!!!
http://ejang.jang.com.pk/9-8-2010/pic.asp?picname=03_22.gif
اور
http://ejang.jang.com.pk/9-8-2010/pic.asp?picname=04_32.gif
الطاف حسین کی برطانوی شہریت کے بارے یہ رابطہ لنک بھی خیال افروز ہے۔
http://www.ummat.com.pk/2010/09/08/news.php?p=story1.gif
انقلاب انقلاب کی سیاسی ڈفلی بجانے والوں کی پتلی سیاسی و اخلاقی حالت بھی ملاحظہ فرما لیں۔
http://www.ummat.com.pk/2010/09/08/news.php?p=story5.gif
http://www.ummat.com.pk/2010/09/08/images/news-01.gif
پہلے لنک کے لیئے بس اتنا کہ جو بھونکتے ہیں وہ کاٹتے نہیں!
تم بھی دیکھو ہم بھی دیکھتےہیں دعووں کی سچائی کو!!!
🙂
دوسرے لنک کے لیئے زرااپنےارد گرد بھی نگاہ دوڑاؤ تم بھی یوٹوپیا میں نہیں رہتے ہو،تمھارےارد گرد بھی سب ایسے ہی ہر طرح کے بلڈنگ کوڈز کو پامال کررہے ہیں،آج تک کسی کا ہاتھ پکڑا تم نے اور کیا خبر تم خود بھی اس گند میں پڑے ہو؟؟؟؟؟؟
رہا تیسرا لنک، تو لعنت ہے ایسے حساس اداروں پر جو اتنی آسانی سے ہاتھ آئے دہشتگرد چھوڑ دیتے ہیں!!!!
🙂
فکر نہ کروزرا عدالتیں بڑے بڑے نامی گرامی مجرموں سے فارغ ہولیں تو پھر ایسے چیتھڑوں کی خبر بھی لیتی ہیں اور ایم کیو ایم بھی جب ان پر ہتک عزت کا دعوہ دائر کرے گی تو ان کے سارے ذرائع اپنی چوکڑی بھول جائیں گے!!!!!
🙂
عبداللہ کے لئے اطلاعا عرض ہے کہ ہتک عزت کا قانون ایک خاص مدت میں دعوی کرنے پر کار آمد ثابت ہوتا ہے۔ ایسے نہیں کہ کسی نے ہتک عزت کی اور جس کی ہتک عزت کی گئی وہ بیس سال بعد دعوی کرے۔ نا ممکن۔ کسی وکیل سے پوچھ لیں غالبا یہی صورت حال ہے۔ رہ گئی بات آپ کے اوپر والے تبصرے کی، تو میرے بھائی ، دوسرے بلاگس پر تو آپ اپنی اخلاقیات کی برتعی جھاڑتے ہوئے نظر آتے ہیں، یہاں آپ کی اخلاقیات کو کیا ہوا؟
عباسی صاحب خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے نا !!!
کیا کروں جسیے لوگوں سے واسظہ پڑتا ہے انہی کی زبان میں جواب بھی دینا پڑتا ہے!!!!!
اور بھیا نہ تو امت اخبار کہیں بھاگا جارہا ہے اور نہ ہی اس کی خصلت بدلنے کا کوئی امکان ہے تو جلدی کس بات کی ہے!!!!
🙂
عبداللہ دلیل تو آپ کی اچھی ہے، مگر میں کچھ باتیں آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں:
قرآن مجید میں اللہ نے عباد الرحمن یعنی رحمان کے بندوں کی یہ تعریف کی ہے کہ :
و اذا خاطبھم الجاہلون قالو سلاما۔ یعنی اگر کوئی جاہل ان سے مخاطب ہو، اور ظاہر ہے جاہل کو ادب آداب کا کیا علم، تو وہ خاموشی سے سلام کر جاتے ہیں۔
آپ تو اس کےبر عکس کرتے جارہے ہیں اور اپنی ہی مٹی پلید کر رہے ہیں۔
دوسری بات:: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشرکین مکہ نے جو کچھ کیا، کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی کچھ ان کے ساتھ کیا؟
صحابہ رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین کی زندگی دیکھ لیں۔ اگر قتال کیا بھی تو اللہ کے لئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے پر دوران جنگ جب ایک شخص نے تھوکا تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس لئے چھوڑ دیا کہ اب اگر اس کو قتل کرتے تو نفس کی خوشی بھی شامل ہوتی۔
ذرا اپنے عمل پر نظر دوڑائیے۔ اب یہ مت کہیں کہ میں یہ نصیحتین کسی اور کو جا کر کروں۔ ذرا ٹھنڈے دل سے سوچیں، سیاسی اختلاف اپنی جگہ پر، مگر اپنے آپ کو اتنا تو مت گرائیے۔
اگر دوسرے کوئی برا کام کر رہے ہیں تو کیا آپ بھی وہی کریں گے؟
بہت خوب ،اب آپکی ان نصیحتوں کا میں آپکے بھائی بندوں کے لیئے بھی انتظار کروں گا!!!!!!
🙂
ویسے اللہ نے جو جتنی زیادتی کرے اس سے اتنا بدلہ لینے کی اجازت بھی دی ہے،
تاکہ جب کوئی کسی کی شرافت کا ناجائز فائدہ اٹھانے لگے تو اس کا ہاتھ روکا جاسکے،علم اچھا ہے جب آدھا نہ ہو آدھےسچ کی طرح!!!!!
؛)
http://ejang.jang.com.pk/9-8-2010/pic.asp?picname=08_01.gif
جناب علامہ مولانا مفتی مولانصیر صاحب دامت برکاتھم عالیہ
السلام علیکم
امید ہے بعافیت ھوں گے۔
بعد از!!!
جناب والا!!! لگتا ھے کہ آپ دشمنی میں نابینا ھوئے جارھے ھیں، ھم چاھتے ھوئے بھی آپ کو بینا نہیں کر سکتے ۔آپ نے جذباتیات میں آکر سب کو ایک ھی چکی میں پیس دیا۔ آپ نے کئی چیزیں خلط ملط کر دیں۔ ھمیں تو لگتا ھے کہ آپ کی علمیت پر بھی جان بوجھانہ پردہ پڑا ھوا ھے۔
قرآن کہتا ھے کہ : ولا یجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقویٰ۔
(ترجمہ)کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس چیز پہ نہ ابھارے کہ تم عدل نہ کرو ، عدل کرو وہ تقویٰ کے قریب تر ھے۔
جناب !!!
آپ ذرا غیرجانبدارانہ وسیع مطالعہ فرمائیے۔
اآپ کی عین نوازش ھوگی
والسلام
آپ کا خیرخواہ
Leave A Reply