پچھلے دو ماہ سے پاکستان پر ڈرون حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کے بارے میں ہمارے ذہن میں کئی سوالات ہلچل مچا رہے ہیں۔
کیا یہ ڈرون حملے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہیں؟
کیا یہ حملے دوسرے ملک کے اندر دراندازی کے مترادف نہیں ہیں؟
کیا یہ حملے پاکستانی فوج کی نااہلی کا ثبوت ہیں یعنی پاکستانی فوج کے پاس ان حملوں کا کوئی نعمل بدل نہیں ہے؟
ان دونوں سوالات کے جوابات حکومت پاکستان کے پاس ہی ہیں۔ اگر حکومت نے امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دے رکھی ہے تو پھر امریکہ کو کسی اور سے نہ اجازت لینے کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
بہتر ہوتا اگر پاکستان اور امریکہ مل کر ان حملوں کو قانونی جواز فراہم کر دیتے۔ یعنی امریکہ پاکستان کو ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرتا اور پاکستان خود یہ حملے کرتا۔ یا پھر پاکستان ان ڈرون حملوں کی بجائے اپنی استعدار کے مطابق فوجی کاروائی کرتا تا کہ ان ڈرون حملوں پر ہونے والی تنقید سے بچ جاتا۔
اب بھی وقت ہے پاکستان اور امریکہ مل کر ڈرون حملوں کا نعمل بدل تلاش کریں تا کہ ان حملوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں پاکستان اور امریکہ کیخلاف بڑھنے والی نفرت کو کم کیا جا سکے۔
4 users commented in " ڈرون حملوں کا جواز "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackایسے حملے بین الاقوامی قانون کے خلاف ہیں! بلکہ یہ ملک پر جملہ تصور کئے جاتے ہیں! اور ہمارا یہ حال ہے کہ جولائی 2001 سے اب تک قریب 1600 سے زیادہ ایسے حملے ہو چکے اور ہم انہیں باہمی رضامندی قرار دے رہے ہیں!!
جہاں تک اور جو کچھ ميں نے سُنا ہے ۔ يہ حملے نہ صرف حکومتِ پاکستان کی منظوری سے ہو رہے ہيں بلکہ يہ ڈرون پاکستان ميں امريکا کو ديئے گئے ہوائی اڈوں سے اُڑتے ہيں ۔اور ان اڈوں ميں پاکستان آرمی يا ايئر چيف کو بھی گھسنے کی اجازت نہيں
پاکستانی حکومت اگر اپنی فوج کو حکم دے تو ڈورن طیارے پہ ہی بس نہیں افغانستان کی طرف سے ایک پرندہ بھی بغیر اجازت پاکستانی فضائی حدود میں شامل نہیں ہوسکتا۔ یعنی اسقدر صلاحیت پاکستانی افواج میں ہے۔
اور کچھ نہیں تو پاکستانی حکومت میں اگر سیاسی جرائت اور قومی غیرت و ایمانی حمیت ہو تو وہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں لے جائے تو امریکہ کی شرمناک مذمت ہوجائے اور بہت ممکن ہے کہ عالمی قوانین کی عدالت بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ دے دے۔
مگر بلین ڈالر کا سوال یہ ہے کہ بھلا پاکستانی حکومت یہ کیوں کر کرے؟۔
حکومت ان حملوں اور اسکے نتیجے میں مرنے والے بے گناہ لوگوں کی قیمت پیشگی وصول کر کے اپنی جیبوں میں ڈال چکی ہے۔ پھر کونسا بین الاقوامی ضابطہ اور قانون باقی بچتا ہے جس کی دہائی پاکستانی حکومت دے؟۔
جب خربوزوں کی حفاظت گیدڑوں کے سپرد کر دی جائے تو خربوزوں کو وی حشر ہوتا ہے جو آجکل پاکستانی عوام کا ہے۔
وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر شدت پسند ہیں۔ اسی بنا پر علاقے کے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ڈرون حملے جاری رہنا چاہئیں کیونکہ ان کا نشانہ شدت پسند ہوتے ہیں۔ان حملوں کو وہاں کے رہائشی اپنے لیے خطرہ محسوس نہیں کرتے کیونکہ اور یہ حملے اپنے ہدف کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔ وزیرستان کےرہائشیوں کے مطابق ڈرون حملوں سے عام شہریوں کو خطرہ نہیں ہے اور اگر کسی کو ان سے خطرہ ہے، وہ یا تو شدت پسند ہیں یا ان کے حامی، جن کی نظریں ہر وقت اآسمان کی طرف لگی رہتی ہین۔ لوگ چاہتے ہیں کہ القاعدہ اور طالبان کے مراکز ختم ہوں، ان کا نیٹ ورک وہاں نہ رہے اور لوگ ان کے ہاتھوں یرغمال نہ رہیں کیونکہ لوگ طالبان اور القائدہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں تنگ ہین۔قبائلی علاقوں کے لوگ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حکمت عملی میں اگر کسی چیز سے مطمئن ہیں تو وہ ڈرون حملے ہیں۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے دہشت گردپریشان ہیں۔ ان کےلئے ممکن نہیں کہ ایک جگہ پر اکٹھے اور مستقل رہ سکیں۔ ان کی کارکردگی پر فرق پڑا ہے اور انہیں نقصان ہوا ہے۔
میڈیا میں پایا جانے والا یہ عمومی تاثر غلط ہے کہ ڈرون حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ آزاد میڈیا کو قبائلی علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے اور وہ پاکستانی میڈیا کی خبروں پر ہی انحصار کرتا ہے، جو خبرین گھڑتے ہیں، اور اس کے علاوہ بھی جن ذرائع کی مدد لیتا ہے وہ بھی قابل اعتبار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رپورٹیں غلط معلومات پر مبنی ہوتی ہیں۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کرائے گئے ایک سروے کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جن علاقوں میں امریکی ڈرون کے ذریعے میزائل داغے جاتے ہیں وہاں رہنے والے ۷۵ فیصد عام افراد ، ان حملوں کی حمایت کرتے ہین۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ڈرون حملوں کے معاملہ مین سیاست کررہے ہین اور شہرت حاصل کرنا چاہتے ہین۔ اگر وہ ڈرون حملوں کے واقعی خلاف ہیں تو انہیں وزیرستان مین بڑی تعداد مین مقیم غیر ملکی جہادیوں ، جو کہ پاکستان کی سیکورٹی اور سالمیت کے لیئے بڑا خطرہ ہیں، کوپاکستان سے باہر نکالنے کی بھی بات کرنی چاہیئے۔ مزید عمران خان کا ڈرونز سے متعلق دھرنا ایک سپانسرڈ دھرنا تھا۔
Leave A Reply