امریکہ میں مسلمانوں کے بارے میں دو خبریں آجکل میڈیا کی زبان پر ہیں۔ ایک خبر نیشنل پبلک ریڈیو کے ولیم کے متعلق ہے جسے اس لیے نوکری سے نکال دیا گیا کہ اس نے مسلمانوں کیخلاف فقرے کسے۔ اس نے کہا کہ جب بھی وہ جہاز پر سوار ہوتا ہے اور کسی مسلمان کو جہاز میں دیکھتا ہے تو وہ ڈر جاتا ہے کہیں وہ یہ جہاز تباہ ہی نہ کر دے۔
اس کے بعد دوسری خبر اوبامہ کے بارے میں ہے۔ ان کا پروگرام تھا کہ اگلے ماہ انڈیا کے دورے کے دوران وہ گولڈن ٹیمپل کی سیر کریں گے۔ مگر جب انہیں بتایا گیا کہ گولڈن ٹیمپل کی سیر کے دوران انہیں سر ڈھانپنا پڑے گا تو انہوں نے یہ پروگرام اس وجہ سے کینسل کر دیا کہ کہیں امریکی انہیں مسلمان سمجھنا نہ شروع کر دیں۔ اس طرح کی صورتحال سے وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی دوچار ہو چکے ہیں۔ اس وقت انہوں نے اسلامی طرز کا لباس پہنا تھا۔
16 users commented in " امریکہ اور مسلمان "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackحیرت ہے۔ یار لوگ خبر پڑھ کر بھی خبر صحیح نقل نہیں کرسکتے۔
پہلی خبر دراصل دو مختلف خبریں ہیں۔
دی ویو پروگرام میں بل او رائیلی کا گھٹیا تبصرہ تھا جس پر “دو معزز ہستیاں“ اٹھ کر چلی گئیں۔
جبکہ تبصرہ نگار وان ولیمز فوکس نیوز کے اینکر بل رائیلی کے پروگرام میں تبصرہ کررہا تھا جس وجہ سے اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے۔
دونوں خبریں ایک ہی موضوع سے متعلق ہیں۔ لیکن دو الگ واقعات ہیں۔
جاوید افضل اس قسم کی لبرٹی اکثر لیتے رہتے ہیں یہ سوچ کر کہ ہم جاہل پاکستانی کونسا تصدیق کرنے جائیں گے، وہ ایک ذکریا تھے کبھی اپنے ابا کی کریکشن کرتے تھے کبھی افضل صاحب کی وہ بھی تنگ آکر خاموش ہوگئے!
🙂
عثمان صاحب
تصیح کا شکریہ
عبداللہ صاحب
ذکریا خاموش ہو گئے تو کیا جب تک دنیا آباد ہے ہر کسی کی جگہ پر ہوتی رہے گی۔
بہرحال ہم نے کبھی ناں تنقید کا برا منایا ہے اور ناں اپنی غلطی تسلیم کرنے میںعار محسوس کی ہے۔ چاہے تنقید کرنے والا یا ہماری غلطی کی نشاندہی کرنے والا کتنا ہی ہمیں ذاتی تنقید کا نشانہ بنائے ہم ان کے ہمیشہ احسان مند ہی رہتے ہیں۔
اوبامہ کے مسلمان ہونے پر شکوک و شبہات کا ایک سلسلہ اس سے قبل بھی شروع ہوا تھا جب ایک ادارے نے سروے کو بنیاد بنا کر امریکیوں کی سوچ پیش کی ۔ میرے لیے سب سے زیادہ حیرت انگیز امر یہ تھا کہ اوبامہ کے مسلمان ہونے کا شک ایسا رخ اختیار کرگیا کہ انہیں اس کا انکار کرنا پڑا۔ گویا امریکا کے صدر کا مسلمان ہونا کوئی جرم ہو۔
قارئین کرام، اچھا تو یہی ہے کہ بلاگر کی غلطی کی نشاندہی پر ہی نہ اپنا سارا زور لگا دیا جائے بلکہ بلاگر کی تحریر پر اپنا نقطہ نظر بیان کیا جائے تا کہ موضوع پر مثبت انداز میں تبادلہ خیال جاری رہ سکے۔
میری نظرمیں یہ دونوں خبروں کی وجہ یہی ہےکہ امریکہ میں اسلام اتنی تیزی سےپھیل رہاہےکہ کسی اورملک میں اس کی ریشواس کےمقابل میں نہیں۔یہی وجہ ہےکہ یہودی میڈیاخوف زدہ ہےکبھی تووہ اوبامہ پرکسی بات سےالزام لگاتاہےحالانکہ اوبامہ کانظریہ جوکہ بش کی تمام پالیسوں کاتبدیلی کاتھااس میں کوئي تبدیلی نہ ہوسکی مسلمان گاجرمولی طرح کٹ رہےہیں اوردوسری طرف میڈیامیں یہ بھی تاثیردیاجاتاہےکہ مسلمانوں کےخلاف بولنےپران کےخلاف ایکشن بھی ہوسکتاہےکیونکہ یہ اب امریکہ کےگلےمیں اس بری طرح پھنس گیاہےناں ہی یہ اس کونگل سکتی ہےاورنہ ہی اگل سکتی ہے
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ لسانیت کي جنگ کراچی میں سب سے پہلے کب شروع ہوئی اور کس نے شروع کی۔
آپنے یہ بظاہر معصوم نظر آنے والا سوال شعیب صفدر کی پوسٹ پر کیا تھا،
اس کا جواب یہاں اس لیئے دے رہا ہوں کہ سچ ان حضرت کو ہضم نہیں ہوتا اور وہ ایسے لوگوں کو بلاک کردیتے ہیں جو انہیں آئینہ دکھانے کی کوشش کریں!
ویسے تو اس لسانی جنگ کی ابتداء پاکستان بنتے ہی ہوگئی تھی،مگر کھل کر یہ جنگ اس نے شروع کی جس نے شہدائے اردو کو قبروں میں اتارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے سمجھ نہیں لگی عثمان نے کس چیز کی تصیح کی ہے؟ کیا آپ نے بعد میں اپنی پوسٹ کو درست کیا تھا؟ کیونکہ آپ نے جو لکھا وہی تو خبر میں لکھا ہے۔
آپ کی اس خوبی کا میں بہت معترف ہوں۔ مگر ہماری قسمت ہمارے ایک بھگوڑے لیڈر اور اس کے بے تحاشا سپورٹر میں اس چیز کا فقدان ہیں بلکہ قحط پڑا ہوا ہے۔
یہ ہے اے بی سی چینل کا پروگرام ویو جس میں فاکس نیوز کا اینکر بل او رائلی بطور مہمان موجود ہے۔ وہ مسلمان کے خلاف ایک نفرت انگیز رائے دیتا ہے جس پر پروگرام کی دو میزبان جوئے بیہار اور ووپی گولڈبرگ احتجاجآ اٹھ کر چلی جاتی ہیں۔ ملاحضہ فرمائیں واقعہ کی ویڈیو
اور یہ ہے فاکس نیوز کا پروگرام او رائلی فیکٹر۔ جس میں فوکس نیوز کا اینکر بل او رائلی تبصرہ نگار وان ولیمز کے ساتھ اس واقعے پر گفتگو کررہا ہے۔ وان ولیمز مسملمانوں کے خلاف نفرت انگیز رائے دیتا ہے۔ جس وجہ سے ایک اور ادارہ این پی آر جہاں وان ولیمز ملازمت کرتا ہے۔۔۔ اسے نوکری سے برخاست کردیتا ہے۔ ملاحضہ فرمائیں واقعہ کی ویڈیو
میرا پاکستان صاحب نے خبر کا جو لنک دیا ہے اس میں بھی اس واقعے کی وضاحت مومود ہے۔اگر خبر بغور پڑھی جائے تو آسانی سے سمجھ آجاتی ہے۔ لیکن پھر بھی اگر یار لوگوں کو مشکل ہورہی ہے تو اسی خبر میں موجود دو اقتباس ادھر نقل کردیتا ہوں:
یہ وان ولیمز کے متعلق:
“National Public Radio (NPR) said it notified Juan Williams late Wednesday that it was terminating his contract as a senior news analyst for NPR News.
Williams was fired just two days after he made a Fox News Channel appearance during which he agreed with a television host that the United States was facing a “Muslim dilemma.”
اور یہ ہے بل او رائلی کے تبصرے کا تذکرہ:
O’Reilly had brought Williams on his show after the Fox News host said “Muslims killed us on 9/11” during an appearance on ABC television’s “The View” last week, prompting talk show hosts Joy Behar and Whoopi Goldberg to walk off the set.
اوپر لنک غلط پیسٹ ہوگئے ہیں۔ تصحیح کررہا ہوں؛
بل او رائلی کا واقعہ
وان ولیمز کا واقعہ
بدتمیز صاحب
ہم نے اپنی پوسٹ میں جو غلطی کی وہ یہ تھی کہ ہم نے ولیم کے مسلمانوں کے خلاف الفاظ کے احتجاج میں دو معزز شخصیات کے بائیکاٹ کرنے کا حوالہ دیا تھا جو بعد میں ہٹا دیا۔ جبکہ عثمان صاحب کے مطابق بائیکاٹاورائیلی کیخلاف ہوا تھا ولیم کیخلاف نہیں۔بس اتنی سی غلطی پر ہماری وہ درگت بنائی گئی کہ تحریر کا اصل مطلب کہیںگم ہو گیا۔
ہمارا کہنا یہ ہے کہ اس غلطی کی نشاندہی اچھے طریقے سے بھی کی جا سکتی تھی اور پھر بعد میں اس تحریر پر تبصرہ بھی کر دیا جاتا۔ مگر نہیں تبصرے کرنے کی بجائے عثمان صاحب اور عبداللہ صاحب نے ہماری تحریر کے عیب کو پکڑا اور ایسا پکڑا کہ تحریر کا مزہ کرکرا ہو گیا۔
میرا پاکستان صاحب ،
آپ کی درگت ہرگز نہیں بنائی گئی۔ درستگی کی نشاندہی دوستانہ انداز میں کی گئی ہے۔ آ پکا پہلا پیراگراف اب بھی غلط ہے۔
آپ بار بار قارئین سے رائے مانگ رہے ہیں۔ جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ خود آپ کی رائے بھی اس تحریر میں موجود نہیں۔ آپ نے بس دو خبریں نقل کی ہیں۔ اور میں نے ان کی درستگی کردی۔
🙂
افضل صاحب آپ نے اورائیلی اور ولیم کے واقعات کو آپس میں ملا دیا ہے تصیح کے بعد بھی وہ گڈ مڈ ہیں اس وجہ سے ایک غلط تاثر ابھر رہا ہے میرا نہیں خیال ہے ولیم نے یہ کہا تھا کہ کہ نو گیارہ کو مسلمانوں نے قتل کیا ہے یہ اورائیلی کے الفاظ ہیں۔۔ ولیم نے اپنا ایک ذاتی احساس بتایا تھا کہ وہ مسلم لباس میں جہاز میں سوار لوگوں کے دیکھ کر ڈرجاتا ہے۔۔ ساتھ ساتھ پوری صورتحال کے لیے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ فاکس اور این پی آر دو مختلف قسم کے ادارے ہیں اور یہ واقعہ کئی لوگوںکے مطابق محض ایک جواز ہے جس سے این پی آر کو اپنے اس کنسلٹنٹ سے جان چھڑانے کا ایک موقع ہاتھ آگیا تھا جسے اس نے استعمال کرلیا۔ جیسے سی این این نے سانچیز سے جان چھڑائی ہے۔
عثمان صاحب
آئندہ مزید احتیاط کریں گے۔
کامران صاحب
شکریہ۔
يہ اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ يہ امريکہ کا قومی دستور رہا ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو خراج تحسین پيش کريں۔ لوگ اسلام کو اپنائيں، کسی اور مذہب کو يا بے مذہب رہيں۔ اس ليے ہم يہ فخر سے کہہ سکتے ہيں کہ امريکہ ايک کثیر ثقافتی ملک ہے۔ اس ملک ميں ہر کسی کی طرح مسلمانوں کو بھی اپنی مذہبی عبادات کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ حکومت کی مداخلت کے بغيران کو مساجد تعمير کرنے اور مذہبی عبادات اپنی خواہشات کے مطابق کرنے کی اجازت ہے ۔ شايد آپ اس بات سے آگاہ ہوں کے کہ امريکہ ميں اسلام سب سے زيادہ تيزی سے پھيلنے والے مذاہب سے ايک ہے جہاں اس وقت 1200 سے زائد مساجد ہيں۔
ذوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
وزیر خارجہ کلنٹن “پاک امریکہ” تيسرے سٹريجک ڈائيلاگ کے موقع پر
http://www.youtube.com/watch?v=lhLiOMR2AkU&feature=feedu
ذوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
Leave A Reply