باب وولمر نے اپنے پیشے کیساتھ لگن اور وفاداری کا ثبوت اپنی موت کی صورت میں پیش کرکے ہمیں شرمندہ کردیا ہے۔ اس سے پہلے ہم یہی سمجھتے رہے کہ باب وولمر پاکستانی ٹيم کیساتھ مخلص نہیں ہے اور اس کی نیت میں خلل ہے۔ لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی آئرلینڈ کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد جس طرح باب وولمر نے جاں نثاری کا مظاہرہ کیا اس نے ہمیں اپنی اس غلط سوچ پر شرمندہ کردیا۔
باب وولمر ایک میچ کی شکست کو اپنے لیے موت و حیات سمجھ بیٹھا اور اس نے اس ہار کو قبول کرتے ہوئے اپنے پیشے کیساتھ وفاداری اور لگن کی ایسی مثال قائم کردی جو ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اس نے اپنے محاسبے کا ایسا اعلیٰ معیار قائم کیا جس کی خاک تک کو بھی کوئی نہ پہنچ سکے گا۔
باب وولمر نے اس قوم کی کرکٹ ٹیم کی خاطر جان دے دی جس قوم کو اپنا محاسبہ کرنے کی عادت ہی نہیں ہے۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں، ابھی تازہ واقعات کی مثالیں ہی یہ ثابت کرنے کیلیے کافی ہیں کہ ہم بحيثیت قوم اپنی شکست و ریخت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور کسی بھی قومی حادثے کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے بناں شرمندہ ہوئے ایسے جیتے ہیں جیسے ایک عام سی بات ہو۔
ابھی پچھلے دنوں پاکستان ریلوے میں ایک بہت بڑا حادثہ ہوا مگر ہمارے وزیر ریلوے کو ندامت تک نہیں آئی۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ وزارت چھوڑ دیتے مگر انہوں نے ہلاک ہونے والوں کے ورثا میں امدادی چیک تقسیم کرکے سمجھا کہ ان کی غلطی کا ازالہ ہوگیا۔
اسی طرح چیف جسٹس کا کیس دیکھ لیں، نہ کسی جج نے اپنے چیف کی حمایت میں استعفیٰ دیا اور نہ اسے معطل کرنے والوں نے خلق خدا کے بھاری احتجاج کو کوئی اہمیت دیتے ہوئے اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔
کرکٹ ٹیم کو شکست ہوئی مگر بورڈ کے چیرمین تک ٹس سے مس نہیں ہوئے بلکہ اسی بات پر اکتفا کیا کہ ٹيم کی واپسی پر بڑی بڑي تبدیلیاں کریں گے۔ ٹيم کے کپتان نے بھی تب تک استعفیٰ نہیں دیا جب تک ایک آدمی نے اپنی جان کی قربانی نہیں دے دی۔
سرحد میں خود کش حملے میں کئی درجن فوجی مارے گئے مگر ہمارے جنرلوں کو اپنے سینے پر سجائے گئے بیج اتارنے کی جرات تک نہ ہوئی۔
بگتی کی شہادت سمیت بلوچستان کے حالات دگرگوں ہوئے اور اس کے بعد جیو پر حملے نے بھی وزیر داخلہ پر کوئی اثر نہیں چھوڑا اور وہ بدستور اپنی وزارت کو سینے سے لگائے اگلے حادثے کیلیے تیار بیٹھے ہیں۔
دراصل ہم لوگ اتنے خود غرض ہوچکے ہیں کہ ہمیں صرف اپنی وزارت اور اپنی کرسی عزیز ہے اور اسکیلیے ہم شرمندگی کی ساری حدیں طے کرنے کیلیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ ہم ڈھٹائی سے سر عام جھوٹ بولتے ہیں مگر اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کرتے اور اگر غلطی کا اعتراف کرنا بھی بڑے تو اس وقت کرتے ہیں جب کرسی کو خطرہ نظر آتا ہے۔ کہاں ملک کا ڈکٹیٹر وزیر اعظم اور شراب کا رسیا اور کہاں وہ وقت بھی آیا جب اس نے کرسی بچانے کی خاطر اپنے پسندیدہ مشروب پر پابندی لگادی۔ کہاں اپنے کو اپنے جنرل بھائی کے زورِ بازو پر پہلے ایک صحافی کو گالی دینا اور کہاں اپنی کرسی بچانے کیلیے اسی صحافی سے معافی مانگنا۔
ہم سب کیلیے باب وولمر کی موت ایک سبق ہے اگر ہم اس سے سبق سیکھنا چاہیں تو۔ باب وولمر اپنے کیریر کی بدترین شکست برداشت نہ کرسکا اور اپنی جان کی قربانی دے کر سب کیلیے ایک مثال چھوڑ گیا۔ اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ایک غیرملکی کی پاکستان کیلیے اتنی بڑي قربانی سے کیا سبق سیکھتے ہیں۔ یہی تاریخی لمحات ہوتے ہیں جو قوموں کی ترقی یا تنزلی میں سے کسی ایک کو چنتے ہیں۔
آئیں خدا سے دعا کریں کہ وہ ہمیں بے لوث اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کی نہ صرف توفیق دے بلکہ ان غلطیوں کے ازالے کی بھی ہمت عطا فرمائے۔
باب وولمر ہم تمہاری لگن اور وفاداری کو سلام پیش کرتے ہیں۔ باب وولمر تم سے ہم معزرت خواہ ہیں کہ ہم تمہاری اپنے پیشے کیساتھ لگن اور وفاداری کو شک کی نگاہ سے دیکھتے رہے۔
6 users commented in " باب وولمر تیری لگن اور وفاداری کو سلام "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackموت کا اپنا وقت مقرر ہے۔ اسے جانثاری کہنا میرے خیال میں فی الحال مشکل ہے، جب پتہ نہ ہو کہ موت کی اصل وجہ کیا بنی۔ لیکن ایک بات کنفرم ہے کہ انہوں نے اس میچ کا اثر ضرور لیا۔ آپکی بات کافی حد تک درست بھی معلوم ہوتی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری ٹیم انہیں کسی سطح پر متاثر نہ کر سکی۔ اگر وہ مسلمان ہو کر مرتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔
ہمارے وزیروں، جنرلوں کو تو 1971ء کے سانحہ نے زرہ برابر متاثر نہیں کیا تو یہ ریل کے واقعات ان بے شرموں پر کیا اثر ڈالیں گے۔ شیخ جی تو یہ فرما رہے تھے کہ وہ اُس ریل گاڑی کے ڈرائیور تو نہیں جو مستعفی ہوں گے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/03/070319_judges_reaction_rs.shtml
باب وولمر کے متعلق آپکی نگارشات درست لیکن ججز کے متعلق کمنٹس غلط ہیں۔ اپنی روزی چھوڑ دینا معمولی قربانی نھیں، کبھی غور کریں ،پھر بھی چھ جج مستعفی ھو چکے ہیں۔
راشد صاحب اور احمد صاحب کی بات درست ہے کہ اب تک چھ جج مستعفی ہو چکے ہیںاور ہی بھی درست ہے کہ اپنی روزی پر لات مارنا بہت بڑے جگرے کا کام ہے۔
دراصل ہمارا اشارہ سپریم کورٹ کے ججز کی طرف تھا۔ اچھا ہوتا اگر چیف جسٹس کے بعد کوئی بھی قائم مقام جج نہ بنتا بلکہ باقی ججز بھی احتجاج میںشامل ہو جاتے۔
آپ کي سب باتيں اپنی جگہ درُست ہيں ليکن پھر بھی باب وولمر کی موت ايک ايسا اچانک حادثہ ہے جس کو سُن کر ہر کوئ ايک دم سکتے ميں ضرور آگيا ہے ويسے بھی ميرے پاکستان ميں(آپ کا کالم ميرا پاکستان نہيں ميرا اپنا پاکستان ميں)روزانہ ہی کوئ نيا ايشو سامنے آتا ہے ليکن صرف چند دنوں ميں اتنی عجيب و غريب باتيں ہُوئ ہيں کہ دماغ ہِل کر رہ گيا ہے کل پاکستان اورآئر لينڈکے ميچ کے بعد پاکستان ورلڈکپ شروع ہونے کے صرف پانچويں دن ورلڈکپ سے باہر ہونا جہاں ہر پاکستانی کے لۓ ايک شاک ہے تو جو لوگ اس سب کے ذمے دار تھے ظاہری بات ہے وہ ہم سےزيادہ متاثر ہوں گے ہمارے تعلُق سے زيادہ متاثرين وہی لوگ ہونے تھے اور کُچھ عرصہ تک کيونکہ وہ ہمارے مُلک کے ساتھ اٹيچ رہے ہيں تو ہمارے لوگوں کی mentalityبھی سمجھ گۓ ہوں گے اور اگر يہ سب نا بھی ہو تو وہ انسان تو تھے جن بچوں کو اُنہوں نے سکھايا جب اُن کی بات فيل ہو گئ تو دُکھ ہونا ظاہری سی بات ہے اس موقعے پر ہم بھی انسانی حِسّيات کو سمجھنے ميں دھوکہ کھا گۓ اور ايک بات جو ہم لوگ سمجھتے ہيں کہ گورے لوگوں ميں شايد اس طرح کے جزبات کا ہی فُقدان ہوتا ہے وہ بات بھی درُست ثابت نہيں ہُوئ کيونکہ شايد ہمارے اپنے مُلک کے لوگ ان لوگوں سے زيادہ غير جزباتی ہيں يعني ہر بات اتني جلدي آئ گئ ہو جاتی ہے اور دل پر نا لينے کی انہيں باتوں کی وجہ سے ہی ہم ايسی کاروائيوں کے عادی ہو گۓ ہيں ليکن شايد باب وولمر ايسی باتوں کے عادی نہيں تھے اور يہی بات اُن کے لۓ جان ليوا ثابت ہُوئ ہم سب دعاگو ہيں اُن کی فيملی کے لۓ کہ وہ اس اچانک صدمے کو برداشت کر سکيں اور موت کے اصل حقائق سامنے آئيں تو اصل بات کا علم ہو وسيم راجہ کی طرح ان کي موت بھي کرکٹ گراؤنڈ ميں ہی ہُوئ جو اپنے پيشے سے وفاداری کا ثبوت ہے
خيرانديش
شاہدہ اکرم
حد ہے ہم پاکستانیوں اور خاص کر پنجابیہوں کی جزباتیت پر “باب ولمر نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیئے جان دے دی“
او بھائی کوئ کسی کے لیئے جان نہیں دیتا سب اپنے وقت پر مرتے ہیں اس کا وقت آگیا ٹھاسو وہ چلا گیااور اس کی موت کوئی اتنی ناگہانی بھی نہ تھی شوگر کا مریض تھا اور بھی پتہ نہیں کون کون سی بیماریاں شراب کے استعمال کی وجہ سے ہوں گی اور عمر بھی کوئی ایسی کم نہ تھی،
آپ لوگ بھی بس!
Leave A Reply