ہماری خواتین کی کرکٹ ٹیم نے ایشین گیمز میں بنگلہ دیش کی ٹیم کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیت لیا۔ اس جیت پر ہم خوتین کرکٹ ٹیم کو مبارک باد دیتے ہیں۔ دیکھا وقت بدل رہا ہے۔ ایک وقت تھا خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا منع تھا۔ پہلے یونیورسٹی، لا کالجوں اور میڈیکل کالجوں میں مخلوط تعلیم ہوا کرتی تھی، اب ہر شہر میں ہائی سکول سے لے کر یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم عام ہو چکی ہے۔ پہلے ملازمت کرنے والی لڑکی کیساتھ کوئی شادی کرنا پسند نہیں کیا کرتا تھا اب ملازم پیشہ لڑکی کو ترجیح دی جانے لگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورتیں اب تمام اداروں میں کام کرنے لگی ہیں۔ لڑکیاں تعلیمی میدان میں لڑکوں کو تو پیچھے چھوڑ ہی چکی تھیں اب وہ کھیلوں میں بھی لڑکوں سے آگے نکلنے لگی ہیں۔ معاشرے میں تبدیلی جلد آنے والی ہے کیونکہ اب بچوں کی مائیں پڑھی لکھی اور جسمانی طور پر چست ہوں گی۔
سیاست میں یہ نعرہ سیاستدانوں کیلیے بہت مشہور رہا ہے “ایک قدم اور بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں”۔ آج ہم یہی نعرہ خواتین کیلیے لگائیں گے
9 users commented in " ایک قدم اور بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ تو روشن خیالوں اور ترقی پسندوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں خدا خیر کرے۔ عجیب بات یہ ہے کہ جب کبھی خواتین سے متعلق ایسی تحریر کوئ لکھتا ہے تو اس پہ تبصرہ کرنا کوئ پسند نہیں کرتا۔ البتہ آپ کا موضوع پردہ نہ کرنے والی خواتین کی اس لغزش کی طرف توجہ دلانا ہوتا تو اب تک اس پہ تقریبا ہر کوئ آ کر اظہار خیال کر چکا ہوتا۔
بہر حال وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ جمہور کی رائے کے خلاف نہیں جانا چاہئیے۔ ان کا کیا خیال ہے اس بارے میں۔ یہ خواتین جمہور سے تعلق رکھتی ہیں یا نہیں۔ یہ کس جمہور کی نماءیندگی کر رہی ہے۔
ایک قدم ہی نہیں کئ قدم بڑھا لیں ہم آپکے ساتھ ہیں۔
شکر ہے خواتین نے ہی کچھ کر دکھایا ۔۔۔۔۔ ورنہ ہماری مردوں کی ٹیم تو اب مردا ہو چکی ہے ۔۔۔۔ مجھے پریشانی یہی ہے کہ ہماری خواتین کی ٹیم کی اللہ پاک حفاظت فرمائے ۔۔۔۔ کیونکہ کچھ پتا نہیں کب چھپے ہوئے پیچھے سے وار کر دیں ۔۔۔۔ کیونکہ ہمارے معاشرے کے زیادہ تر مردوں کو یہ سب کچھ اپنی انا کی خلاف لگتا ہے ۔۔۔۔ انکی غیرت جاگ جاتی ہے۔۔۔
یہ خبر پڑھ کر میں تو پریشان ہوں۔۔۔۔۔۔کہ میرے جیسے تاریک خیال لوغاں کا کیا ہو گا۔
میرے مویشیوں کے اوپلوں سے روٹی پکانے والی کہاں سے ملے گی۔اب تو مخلوط تعلیم ہے۔ہائی سکول سے ہی بیوی کی تلاش میں پاکستانی مرد خوار ہونا شروع ہوجائیں گے۔
ان خواتین کی فتح پر خوشی بھی نہیں منا سکتے ۔کہ ہم تو ہیں ہی تاریک خیال۔
بھائی جان ،
یہ خبر پاکستانی خواتین کی کرکٹ ٹیم کی ہے۔
جاپانی لوغاں کی ٹیم کی نہیں۔غم نہ کریں۔ 🙂
عثمان، تسی بڑے مخولیئے او۔
🙂
تو جناب مخولیہ اعظم کنڈین صاحب ہم نے کب کہا کہ یہ جاپانیوں کی ھے؟دوسرے ہم غم کیوں کریں؟اگر کریں تو کیوں نہ کریں؟آپ کو کہیں مخولیئے ہی مخولیئے میں مالیخولیہ تو نہیں ہو گیا؟
ویسے جاپانی لوغاں کی خواتین نے کرکٹ میں تیسری پوزیشن لی ھے۔ہمیں نہ غم نہ خوشی ہوئی۔
میرے حساب سے تو مردوں کو ہوشیار ہوجانا چاہیئے کہ خواتیں اب آسانی سے مظالم نہیں سہیں گی!!!!
🙂
یہ جو آپ نے کہا ہے کہ معاشرے میں تبدیلی جلد آنے والی ہے اس میں کیا کیا بدلے گا؟
خواتین نے ایک کپ جیت لیا تو کیا بڑی بات ہے۔ اگلے دو چار کپوں میں چھتر کھا لیں گی۔ آخر ہے تو ان میں بھی پاکستانی خون ہی۔ ویسے ہماری کرکٹ ٹیم بھی جب ورلڈ کپ جیتتی ہے تو ہمارے جوش و خروش کا یہی حال ہوتا ہے لیکن پھر بیچاری ٹیم اگلی ہی ہوم ٹیسٹ سیریز تین صفر سے ہار جاتی ہے تب ہم ہی انہیںصلواتیں سنانے لگ جاتے ہیں۔
Leave A Reply