امریکہ میں نیویارک کی ریاست کے کانگریس مین نے اس لیے استعفی دے دیا کہ اس نے اپنی شرٹ کے بغیر تصویر ایک عورت کو بھیجی اور وہ تصویر کسی طرح منظرعام پر آ گئی۔ کانگریس شادی شدہ اور بچوں کا باپ ہے۔ اس نے استعفی دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے مسائل بہت سنجیدہ ہیں اور وہ ان حالات میں ان مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوگا۔
ادھر ہمارے ملک کا یہ حال ہے کہ ایک وزیر قہبہ خانے سے پولیس کے ہاتھوں پکڑا جاتا ہے مگر استعفی نہیں دیتا۔ کتنے ہی اسمبلی ممبران کی ڈگریاں جعلی ہیں مگر وہ ابھی تک مستعفی نہیں ہوئے بلکہ عدالت کے حکم پر جعلی ڈگری کی وجہ سے مستعفی ہونے والے اراکین نے دوبارہ الیکش لڑا۔
آئی ایم ایف، عالمی بنک اور امریکہ اپنی دولت اور طاقت کے بل بوتے پر جو جاہتے ہیں پاکستان اور اس کے حکمرانوں سے منوا لیتے ہیں۔ ٹیکس لگواتے ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول کے ریٹ بڑھواتے ہیں اور اپنے سفارت کار کو رہا کروانے کیلیے مالی امداد روک دینے کی دھمکی دیتے ہیں۔ کیا وہ پاکستان میں اپنی طرح کی اصولوں کی سیاست، ایمانداری اور حب الوطنی کیلیے زور نہیں دے سکتے۔ کیا وہ مالی امداد اسلیے روک نہیں سکتے کہ پہلے حکومت تعلیم و صحت پر معقول رقم خرچ کرنے کا وعدہ کرے۔ کیا وہ پاکستان کو اسلحہ دینا تب تک روک نہیں سکتے جب تک کرپٹ لوگوں کو حکومت نکال باہر نہ کرے۔
2 users commented in " عرضداشت "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاگر وہ یہ سب کر لیں گے تو آپ بھی ترقی یافتہ ملک بن جائیں گے اور یہ شائد انہیں گوارا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
پاکستان کوئی ان کے مامے کا پتر ہے جو وہ پاکستان کی بھلائی کے لئے پاکستانیوں پر زور ڈالیں؟ پاکستانیوں کو اگر کوئی ماسٹر جی چاہئے تو اپنے میں سے ہی کسی ایک بندے کی قربانی دیں 🙂
Leave A Reply