کرکٹ ٹيم کے ميڈيا مينجر پي جے مير جن کے پاس نہ کھيل اور نہ ہي مذہب کا کوئي تجربہ ہے نے فتوي ديا ہے کہ پاکستاني کرکٹ ٹیم کي توجہ کھيل پر نہيں تھي اور ٹيم ميں تبليغ کا عنصر زيادہ تھا۔ يہ خبر جنگ کي تازہ خبروں اور کرک انفو ڈاٹ کام ميں چھپي ہے۔
ہم کافي دنوں سے مذہب کے کھيل پر اثرات پر لکھنے کيليے پر تول رہے تھے ليکن انتظار کررہے تھے کہ دوبارہ کوئي کھيل کي بري کارکردگي کا مذہب کو ذمہ دار ٹھرائے تو ہم اس موضوع پر لکھيں۔ آج پي جے مير نے ہميں يہ موقع فراہم کرہي ديا۔
پي جے مير جو صرف ايک صحافي ہے، جس کا نہ کوئي ٹيسٹ کرکٹ کا تجربہ ہے اور نہ ہي وہ پروفيشنل کوچ ہے۔ اسلام پر بھي اسے کوئي اتھارٹي حاصل نہيں ہے يعني اس نے اسلامي تعليم ميں کوئي پي ايچ ڈی بھي نہيں کررکھي اور نہ ہي کسي اسلامي انسٹيوٹ سے کوئي اور ڈگري لے رکھي ہے۔ يعني وہ نہ اپنے تجربے اور نہ ہي اپني تعليم سے يہ ثابت کرسکتا ہے کہ پاکستاني کرکٹ ٹيم کي توجہ تبليغ يا عملي اسلام نے ہٹا دي اور وہ کھيل کے دوران خدا کو ياد کرتے رہے جس کي سزا ان کو ہار کي شکل ميں ملي۔ اسے چاہيے تھا کہ وہ اپنے نقطہ نظر کو ٹيم کے روز مرہ کے معمولات کو دوسري ٹيموں کے معمولات جو تبليغ کے اثر سے دور رہيں سے موازنہ کرتا اور پھر بتاتا کہ پاکستاني ٹيم دوسري ٹيموں سے اپنے تبليغي کاموں کي وجہ سے کم تر تھي۔ کيا پي جے مير انڈيا کي ہار کي وجہ بھي تبليغي اثر کا شاخسانہ قرار ديں گے۔ اس کے علاوہ جو باقي ٹيميں پہلے مرحلے سے آؤٹ ہوئيں اور جو سپر ايٹ سے باہر نکليں گي کياان سب پر بھي تبليغي اثر تھا يا ہوگا۔
ہم نے لمبے عرصے تک ہاکي اور کرکٹ کھيلي ہے اور نماز بھي پانچ وقت کي پڑھي ہے بلکہ ہماري ساري ٹيم نمازي تھي۔ ہم اس دوران جيتے بھي اور ہارے بھي ليکن کبھي دل ميں يہ خيال تک نہيں آيا کہ نماز کي پابندي کي وجہ سے ہم ٹورنامنٹ ہار گئے بلکہ اکثر اپنے کھيل کي کارکردگي کا جائزہ لينے پر يہي معلوم ہوا کہ دوسري ٹیم يا تو ہم سے بہتر تھي يا پھر ہم اچھا کھيل پيش نہ کرسکے۔
پاکستان کي ہاکي ٹيم دو دہائيوں سے زوال کا شکار ہے اور کے علاوہ جان شير خاں اور جہانگير خان کے بعد سکواش ميں بھي ہم اپني نمبر ون پوزيشن کھو چکے ہيں۔ کيا يہ سب اسلام پر عمل کرنے کي وجہ سے ہو رہا ہے۔
ہماري آرمي ميں آفيسروں کو چھوڑ کوباقي سپاہي پچاس فيصد سے زيادہ پانچ وقت کے نمازي ہيں بلکہ ان کي پريڈ اور تربيت کا آغاز ہي اسلامي نعروں اور جنگي کاميابيوں کي کہانيوں سے ہوتا ہے۔ ہماري موجودہ حکومت جو غيرمذہبي سرگرميوں پر زيادہ توجہ دے رہي ہے کئ شعبوں ميں ناکام رہي ہے اور ملک کو ترقي کي راہ پر گامزن نہيں کرسکي۔ کيا پي جے مير صاحب ہماري فوج کي ناکاميوں کا قصور وار بھي اسلام کو ٹھرائيں گے۔
اگر ہم ساري دنيا کي تاريخ کھنگال کر ديکھيں تو اکثر جنگيں مذہب کے نام پر لڑيں گئيں اور اب بھي لڑي جارہي ہيں۔ حتيٰ کہ ہمارے نبي صلعم نے اپنے دن رات عبادت ميں گزارے ليکن جتني کاميابي انہيں اپني زندگي میں مليں کسي اور کو تاريخ ميں نہيں مليں۔ اگر کارکردگي پر مذہب کا برا اثر مان ليا جائے تو پھر پيغمبر اسلام کو ناکام ہوجانا چاہيے تھا۔
آپ آج کے دور کے نفسيات کے ماہروں سے بات کرکے ديکھي ليں۔ آپ کو کئي بيماريوں کا علاج وہ مذہبي رجحان سے تجويز کريں گے۔ فوج کا مورال گر رہا ہو تو اس کو بحال کرنے کيليے مذہبي سکالروں کي خدمات حاصل کرلي جاتي ہيں۔کوئي متعدي بيماري کي وجہ سے قريب المرگ ہو تو اس کا حوصلہ بڑھانے کيليے اسے شراب و کباب کي بجائے مذہبي غذا دي جاتي ہے تاکہ اس کا آخري وقت آرام سے کٹے۔
اب تک کے سرويز ميں اکثريت کي يہي رائے رہي ہے کہ مذہب پر عمل کرنے والے لوگ اپنا کام زيادہ ايمانداري اور محنت سے کرتے ہيں۔
آج کے کھيلوں کے مشہور کھلاڑيوں کے کھيل کو اگر آپ ديکھيں تو وہ ہرکاميابي پر آسمان کي طرف ديکھ کر خدا کا شکر ادا کريں گے اور اپنے گلے ميں لٹکي سليب کو چوميں گے۔
آج تک کرکٹ ٹيم کے کوچ باب وولمر مرحوم نے تو ايسي کوئي شکايت نہيں کي اور نہ ہي اس نے کرکٹ بورڈ کو ايسے کھلاڑيوں کو چننے کي سفارش کي جن ميں مذہبي رجحان کم ہو اور جو نائٹ کلبوں ميں جاتے ہوں۔ ہم سب کو ياد ہے اس سے قبل جب ٹم ميں مذہبي رجحان نہيں تھا اس وقت ٹيم کے ہارنے پر ہم کھلاڑيوں کي عياشيوں کو مورد الزام ٹہراتے تھے۔ کبھي کہتے تھے کہ کھلاڑي ميچ کي رات نايٹ کلبوں ميں عياشي کرتے رہے اور ساري رات جاگتے رہے۔ کبھي کہتے کہ کھلاڑي اپني اپني گرل فرينڈز کے ساتھ ساري رات رنگ رلياں مناتے رہے اوراگلے دن جگراتے کي وجہ سے وہ اچھي کارکردگي کا مظاہرہ نہ کرسکے۔پہلے ہميں کھلاڑيوں کي رنگ رلياں پسند نہيں تھيں اور اب اگر کھلاڑي اسلام کي طرف مائل ہوکر عوام ميں مذہبي رجحان کو پھيلانے کي کوشش کررہے ہيں تو يہ بھي ہميں برا لگنے لگا ہے۔
ان سب مثالوں سے يہي ثابت ہوتا ہے کہ ہم اپني ناکاميوں کا ذمہ دار اپنے مذہب کو نہيں ٹہرانے کي بجائے ہميں اصل وجوہات تلاش کرني چاہئيں۔ يہ تبھي ممکن ہے جب تحقيقات کرنے والي کميٹي ميں لوگ ايماندار اور مخلص ہوں گے اور ان کي تقرري سفارش پر نہيں کي گئ ہوگي۔
ہم اکثر اپني ناکاميوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹہرا کر اپنا دامن بچا ليتے ہيں۔ مسئلے کا حقيقي حل ڈھونڈنے کيليے بہت وقت درکار ہوتا ہے مگر ہم جلدبازي ميں مسئلے کي وجہ تلاش کرکے فارغ ہوجاتے ہيں۔ يورپ اور پاکستان ميں کسي ناکامي کا تجزيہ کرنے ميں ايک واضح فرق ہے۔ پاکستاني جب تجزيہ کرتے ہيں تو افراد کو ہر ناکامي کا ذمہ دار قرار ديتے ہيں اور مسئلے کا حل تلاش کرنے کي بجائے مسئلے پر بحث اور افراد پر تنقيد ميں وقت گزار ديتے ہيں۔ يورپ ميں کسي بھي مسئلے کے حل کے دوران شخصي تنقيد سخت ناپسند کي جاتي ہے۔ان کا طريقہ يہ ہوتا ہے کہ مسئلے کو بيان کرنے کے بعد اس کي وجہ تلاش کي جائے اور اس کے بعد ايسا حل ڈھونڈنے کي کوشش کي جائے کہ کوئي ورکر اس غلطي کو دہرا نہ سکے۔ انہي لوگوں سے ہم نے يہ سيکھا ہے کہ افراد پر تنقيد کي بجائے مسئلے کا ايسا حل نکالو جس کي وجہ سے کوئي غلطي کرنا بھي چاہے تو نہ کرسکے۔
پي جے مير کو چاہيے تھا کہ تحقيق کرنے والي کميٹي کے سامنے بيان دے کر خاموش ہوجاتے اور کميٹی کو اپنا کام کرنے ديتے۔ کميٹي تحقيق مکمل کرنے کے بعد ہار کي جو بھي وجہ تجويز کرتي پھر اس پر رائے ديتے۔ کميٹي کي رپورٹ سے پہلے پي جے مير کا ميڈيا کے سامنے ٹیم کي ہار کي وجوہات پر اپني رائے دينا اچھا نہيں سمجھا جائے گا۔ اچھا ہوتا اگر پي جے مير صاحب اپني زندگي کا پہلے تجزيہ کرتے اور غور کرتے کہ وہ جو اپنے شعبے کے دوسرے اشخاص سے پيچھے ہيں اس کي کيا وجہ ہے۔ وہ تو تبليغ ميں وقت ضائع نہيں کرتے پھر کيا وجہ ہے کہ ان کي کارکردگي اپنے شعبے ميں دوسرے اصحاب کے برابر نہيں ہے۔
21 users commented in " مذہب اور کرکٹ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackپاکستان نے جو پہلا شارجہ کپ نہائت نامساعد حالات میں جیتا تھا جاوید میاں داد کی بدولت ۔ اس دن جاوید میانداد نے روزہ رکھا ہوا تھا اور بلا کی گرمی میں دھوپ میں کھیل رہا تھا ۔ اس کے قریبی لوگ بتاتے ہیں کہ وہ نماز باقاعدہ پڑھتا تھا ۔
اصل بات صرف يہ ہے کہ ہم ايک آزاد مُلک کے شہری ہيں اور يہی تو فوائد ہيں آزاد ہونے کے کہ آپ کہيں بھی کُچھ بھی کہنے کے لۓآزاد ہوتے ہيں پی جے مير صاحب بھی وہی کر رہے ہيں دوسری بات يہ بھی ہے کہ اُنہيں تھوڑی بھت importanceبھی مل رہی ہے خبروں ميں in ہو رہے ہيں تو اور کيا چاہيۓ دينی معاملات کا علم ہو يا نا ہو جو بھی بيان اُنہوں نے ديا ہے اُسی سے اُن کے ان معاملات سے لا علمی ظاہر ہوتی ہے ورنہ جيسا کہ آپ نے خود فرمايا اس سے پہلے ہار کا الزام کبھی کھلاڑيوں کی غلط کاريوں اور دوسری سرگرميوں پر لگايا جاتاتھا حالانکہ اگر دانشمندی کا مُظاہرہ کيا جاۓ تو يہ اندازہ لگانا آسان نہيں تو کوئ اتنا مُشکل بھی نہيں کہ اصل خرابی کہاں ہے اس کے لۓ قصُور وار کيا صرف کھلاڑی ہيں يا اُن کی حرکات وسکنات، صرف مزہب کو بُنياد بنا کر ايک اِشو بنانا انتہائ احمقانہ فعل ہے جبکہ واقعی ہر مُلک کے اکثر کھلاڑی خواہ آؤٹ ہوں يا سنچری بنائيں آسمان کی طرف ديکھ کر جس کا بھی جو بھی مزہب ہو اُس کے حساب سے شُکر ادا کرتے ہيں يعنی اگر صرف بُنياد ہی بنانا ہو تو اور بھی بہت سی باتيں ہيں جن کو اِشُو بنايا جا سکتا ہے کاش کہ ہم ايک قوم ہو کرسوچنے کا سوچيں اور ہر بات کا اِلزام دوسروں کو دينا چھوڑ ديں اپنی غلطيوں کا سُدھار ہميں خُود کرنا ہے کوئ اورآکر ہماری راہيں درُست نہيں کرے گا ليکن يہ سب سوچے گا کون؟
خير انديش
شاہدہ اکرم
اصل مسئلہ یہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم میں ایک خرابی یہ در آئی ہے کہ ہم حقیقت سے نظریں چرانیں لگے ہیں۔ سادہ سی بات ہے کھیل میں ہار کی دو وجوہات ہوتی ہیں ایک یہ کہ سامنے والی ٹیم آپ سے اچھا کھیلی اور جیت گئی۔ دوسری یہ کے ہارنے والی ٹیم جیتنا ہی نہیں چاہتی تھی۔ جہاں تک کرکٹ کا تعلق ہے ون ڈے میں جو ٹیم اچھا کھیلتی ہے وہ اس دن جیت جاتی ہے۔ ہمیں اپنی ہار تسلیم کرلینی چاہیے اور کھیل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے یہ حیلے بہانے ڈھونڈنے سے کچھ نہیں ہوگا اور یہ تو انتہائی مضحکہ خیز بات ہے کہ آپ مذہب کو اسکا الزام دیں جسکا بنیادی کام ہی اانسان میں ڈسپلن پیدا کرنا ہے جو جیت کا بنیادی جز ہے۔۔ اس پر میں بھی آپ کے ساتھ بھر پور احتجاج کرتا ہوں اور اپیل کرتا ہوں کے ہار کے اسباب کا درست جائزہ لیا جائے نہ کے نئے آنے والے کھلاڑیوں کو مذہب اور کرکٹ میں الجھا دیا جائے ۔۔
کہتے ہیں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔۔ جدید دور کے حوالے سے دیکھیں تو کہہ سکتے ہیں جھوٹ کی نہ آئی پی ہوتی ہے اور نہ ای میل ایڈریس ۔۔ بغیر چہروں والے نقطہ نظر ویسے بھی شاید کوئی پڑھنا مناسب نہیں سمجھتا۔۔
پچھلا تبصرہ اس بلاگ کے لیے نہیں تھا ۔۔ معذرت چاہتا ہوں
Jee Rashid Sahib bilkul sahih..such to woh hai jo aapkay Sunni terrorist jamia hufsa main Islam ka asal chehra dekha ruhay hain ya sunni talibaan khulum khula kur ruhay hain ya aapkay sunni wazeer tv pay furma ruhay hain wo big arm walay minister of law, justice and human rights jin kay haath aur zubaan say koi momin mehfooz nahin aur wo muhammad ali gult bianee sahib. Kehtay hain to aur kui khulam khula sunni such kee misaalain muhaya kur doon.
می صاحب ،آپ کو سنیوں میں علامہ اقبال، لیاقت علی خان،سردار عبدالرب نشتر،محمد خان جوینجو،ڈاکٹر عبدالقدیر خان،اور ان جیسے بےشمار لوگ نظر نہیں آتے یا آپنے جان بوجھ کر اپنی آنکھوں پر تعصب کی عینک چڑھائی ہوئی ہے اور اسے اتارنا نہیں چاہتے،
سب بھٹکے ہوئے لوگوں کو میرا صرف ایک مشورہ ہے کہ وہ کسی کو مانہیں یا نہ مانیں اللہ کو تو مانتے ہی ہیں تو ایک دن دنیا سے بلکل تعلق توڑ کر صرف اس اللہ سے تعلق جوڑیں اور اس سے التجاءکریں غڑغڑا کر کہ تو ہمیں سیدھی راہ دکھا دے اور پھر اس پر معاملہ چھوڑ دیں اس رحیم اور کریم زات سے امید ہے کے وہ بندے کو ہاتھ پکڑ کر سیدھی راہ پر لے آئے گا انشاءاللہ،
معاف کیجیئے گا کبھی کبھی لفظ ڈبوں کی شکل میں نظر آتے ہیں اور املے کی غلطی ہو جاتی ہے،اوپر لفظ گڑگڑا کر تھا ،افضل صاحب زحمت نہ ہو تو غلطی درست کر دیجیئے،جزاک اللہ،
می اور عبداللہ میں نے معذرت کرلی تھی کے ایک تبصرہ غلطی سے اس بلاگ میں پوسٹ ہوگیا تھا۔۔ براہ مہربانی بلاگ کی تھیم کو دوسرے رخ پر نہ لے جائیں ۔۔ افضل صاحب براہ کرم اس میں سے وہ تبصرہ حذف کردیں جو غلطی سے پوسٹ ہوگیا تھا تاکہ بلاگ کے اصل مضمون پر گفتگو ہو سکے۔۔۔ شکریہ
پی جے میر نے یہ کبھی نہیں کہا کہ مذہب ٹیم کی ہار کی وجہ ہے۔ پی جے نے یہ کہا تھا کہ انہوں نے بطور میڈیا منیجر یہ بات نوٹ کی کہ کھلاڑیوں کی توجہ اپنے کام سے زیادہ تبلیغ پر تھی۔ نمازیں ادا کرنے کے بجائے وہ نمازوں کی تشہیر کی زیادہ کوشش کرتے تھے۔
کسی کی نماز یا عبادت کبھی کھیل میں ہار جیت کی وجہ نہیں ہوسکتی۔ لیکن نماز یا عبادت کسی کو کھیل جتوانے کی گارنٹی بھی نہیں۔ جیتنے کے لئے آپ کو کھیل پر توجہ دینی ہوتی ہے جو پاکستانی ٹیم نے نہیں دی۔
Mera bhee yaheey khial tha kay Mir Sahib inteha pusundee kee baat kur rahay thay naakay aam namaz kee.
Lekin main bekaar kee behus say buchnaa chaah reha tha.
Ugur khilaree cricket khailnay kee tankhawa letay hain to yeah dianatdaaree nahain hai kay doosray kaam kurtay rahain jesay kay tabligh. Ugar tabligh ka shoke hai to cricket kee nokree choore kur tabligh karain buray shoke say.
Musaalla yeah hai kay humaaray muaashray main log muzhub kay naam pay unlimited gunjaish nikaal letay hain aur sumujhtay hain kay inko koi pooch nahain sukta aur jo poochnay kee juraat kuray ga us kay musalmaan hunay main shuk nikaal diya jai ga jese kay inzimam kay juwaabee bian main kia gia. yeah sarasur mullait hai aur choree aur seena zoree wala muaamla.
To Indians ko kia hoa hai?
Kia woh bhi west indies main Inzi kay peechay namaazain parh rahay thay?
سنیوں میں علامہ اقبال، لیاقت علی خان،سردار عبدالرب نشتر،محمد خان جوینجو،ڈاکٹر عبدالقدیر خان،اور ان جیسے بےشمار لوگ نظر نہیں آتے
14 crore sunioon main 60 saal main siraf 5 naam? In main say kitnoon nay almi sata kay maanay jatay hain?
Baqqi ukser inmain mashkook shuhrat rukhtay hain
حد ہو گئی ہے ہماری منافقت کی،ایک کرپٹ چیف جسٹس کے لیئے تو ہم نے وہ ہاہاکار مچائی ہوئی ہے کہ اللہ کی پناہ،لیکن ایک دیندار شخص کو بس نہیں چل رہا کہ سولی پر ٹانگ دیں،آج تہ اس محلے کے لوگ بھی سوکر جاگ گئے اور انہوں نے پریس کانفرنس کر کے بتا دیا کہ آنٹی شمیم 15 سال سے وہاں قحمہ خانہ چلا رہی تھی،محلے کے لہگ مسلسل پولس کو ریپورٹ کرتے رہے اور جب سنوائی نہ ہوئی تب انہوں نے جامعہ حفصہ والوں سے کہا،
اور اب وہ عورت اپنی پہنچ کے زور پر ان کہ دھمکیاں دے رہی ھے،
مولوی عبدالعزیز صاحب کو مینے ٹی وی پر دیکھا ان کی حالت بتا رہی تھی کہ ایجنسیوں نے انہیں اتنی زہنی ازیت پہنچائی ہے کہ بلکل دیوار سے لگا دیا ہے،اور اب شائد وہ یہ سونچ رہے ہیں کہ اگر انکا انجام بھی ان کے والد جیسا ہونا ہے تو کیوں نہ اسلام کے لیئے کچھ کرتے ہوئے جان دیں،انہوں نے جو بھی باتیں کہی ہیں اس میں غلط کیا ہے،ایک طرف تو آپ لوگ شور کرتے ہیں کہ لوگ حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور جب کہی حق بات کرتا ہے تو آپ ہی لوگ ڈنڈا لے کر پیچھے پڑ جاتے ہیں آپ جیسا منافق بھی کوئی ہوگا؟
پھر مشرف کی حکومت کونسی جائز ہے؟
اور اجمل صاحب ویسے توآپ اپنی دینداری کے ڈنکے بجاتے نہیں تھکتے لیکن جو کرنے کے کام ہیں وہ آپ سے کیئے نہیں جاتے آپ کم سے کم مولوی عبدالعزیز سے جاکر ملتے انکا نقطئہ نظر دریافت کرتے ان پر جو بیتی جس کی وجہ سے انہوں نے یہ قدم اٹھایاوہ معلوم کرتے،مگر آپ شائد ڈر گئے کہ کہیں ایجنسیاں آپ کے پیچھے نہ پڑ جائیں،
اگر میں آپ کی جگہ ہوتی تو ضرور ایسا کرتی اور اگر وہ جائز ہیں تو انکا ساتھ دیتی،
آپ میں زرا بھی دینی حمیت ہے تو آپ فورا“ ان سے ملیں اور جو حالات وہ بتائیں اس پر بلہگ لکھیں،
ًمیں یہ سب آپکے بلاگ پر بھی لکھ سکتی تھی مگر ایک تو آپ کے پاس اردو لکھنے کی سہولت نہیں اور دوسرے آپ اپنی پسند کے تبصرے شائع کرتے ہیں جبکہ افضل صاحب ایسا نہیں کرتے اس لیئے یہاں لکھ رہی ہوں ،
میری باتیں بری لگی ہوں تو آپ بے شک مجھے معاف نہ کریں مگر اللہ کے واسطے دنیا کو حقیقت حال بتا کر اپنے اللہ کے سامنے سرخرو ہوجائیں،یاد رکھیئے آپ سے اس بارے میں ضرور سوال ہوگا،
افضل صاحب آپکی پوسٹ کے موضوع سے ۃٹ کر بات کی ہے اس کے لیئے معزرت چاہتی ہوں،
ہائے اللہ مہر افشاں جی اتنا سچ نہ بولیں کہ ایجنسیاں آپکے پیچھے پڑ جائیں ۔ ۔ ۔ویسے رات ٹاکرا پروگرام میں مزید تفصیل بھی دکھائی گئی ہے ، لگتا ہے کہ اس دفعہ “ملاؤں“ نے اور “ملانیوں“ نے سوچ لیا ہے کہ “آر یا پار“ ۔ ۔ ۔ ۔
اجمل انکل نے اپنے بلاگ پر اور کسی دوسرے بلاگ پر بھی لکھا ہے کہ انہوں نے خود لادینی قوتوں کا مشاہدہ کیا ہے ، مگر بی بی جب یہاں کسی نہیں سنی جاتی تو پھر اجمل انکل کی کون سنے گا ، جو انکے اختیار میں وہ کر رہے ہیں ۔ ۔ ویسے اطلاعاً عرض ہے کہ مولانا صاحب سے آج کل بہت لوگ مل رہے ہیں ، ایجنسیوں کو بہت مشکل ہو رہی ہے ان پر نظر رکھنے کے لئے ۔ ۔ ۔ ہمارے مشرف صاحب نے بُش صاحب ایف بی آئی اور سی آئی اے کے رئٹائرڈ لوگوں کو یہاں بھیجھنے کی سفارش کی ہے ۔ ۔ تا کہ ہم گوروں کے ساتھ اپنے اعمال بھی گورے کر لیں ۔ ۔ ۔
افضل صاحب !
شائد آپ کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوگئے ۔ اگر یہ بات کہی جارہی ہے کہ ٹیم کی شکست کی اصل وجہ مذہب سے تعلق یا لگائو ہے تو یہ لازما غلط بات ہے ۔ مذہب کسی کے کارکردگی پر منفی طریقے سے اثرانداز نہیں ہوتا ۔
لیکن جہاں تک میں سمجھا ہوں اور میں نے ایک ٹی وی چینل پر پی جے میر کو یہ کہتے ہوئے سنا بھی کہ کھلاڑی کھیل سے زیادہ تبلیغ پر توجہ دے رہے تھے ۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اجمل نے بھی لکھا ہے کہ :
“پی جے میر نے یہ کبھی نہیں کہا کہ مذہب ٹیم کی ہار کی وجہ ہے۔ پی جے نے یہ کہا تھا کہ انہوں نے بطور میڈیا منیجر یہ بات نوٹ کی کہ کھلاڑیوں کی توجہ اپنے کام سے زیادہ تبلیغ پر تھی۔ “
اگر یہ بات صحیح ثابت ہوتی ہے تو یہ واقعتآ ایک غلط بات ہے ۔ اس سے متعلق کھلاڑیوں سے بازپرس ہونی چاہیئے کیونکہ وہ ویسٹ انڈیز تبلیغ کرنے نہیں بلکہ کرکٹ کھیلنے گئے تھے ۔ انہیں سب سے پہلے اپنے کھیل پر توجہ دی جانی چاہیئے تھی کیونکہ ان کی اصل ذمہ داری یہی تھی اور اس خاص کام کے لئے حکومت پاکستان کی طرف سے پھیجے گئے تھے ۔
اصل میں ہم بحیثیت قوم فروعات پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔ ہم نے دین کی بنیادی ترتیب الٹ ڈالی ہے ، نوافل پر زیادہ زور ہے اور فرائض کو کوئی پوچھ نہیں رہا ، فرض نماز قضا کرکے ہم تراویح پڑھنے کےلئے مسجد کی طرف دوڑتے ہیں ۔ اسی قومی مزاج کا اثر ٹیم پر بھی ہوسکتا ہے ۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ تبلغ فروغات میں سے ہے لیکن اس موقع پر ٹیم کی اصل ذمہ داری کرکٹ کھیلی تھی تبلیغ نہیں ، بہرحال اس بات کی غیرجانبدارانہ تحقیق اور ذمہ دار لوگوں سے باز پرس ہونی چاہیئے ۔
Afashan jee , i like ur spirit, keep it up
JAZAK ALLAH
shahidaakram
Jidhar dekhta hoon udhur to hee too hai…yaanee molvi.
Bhui humain molvioon (aur mullanioon) say bachaoo
Jo molvi aur unkee auladain humain bata rahain hain kay Pakistan Islam kay naam pay wajud pay aayaa wu Pakistan kay wujud kay aanay kay waqt Kafir e Azam aur Na-Pakistan kee gurdaan lagay hui thay. Wah.Chore muchaey shore.
اسلام علیکم
دیکھیں دکھاوا جس چیز میں بھی آجائے بُرا ہے۔ یہی حال ہماری کرکٹ ٹیم کے بڑوں کے ساتھ ہوا ہے۔
اگر نمازیں پڑھنی ہی ہیں تو اپنے لئیے پڑھیں نہ کے دوسروں کو دکھانے کے لئے
This one says it all; http://www.jang.com.pk/jang/apr2007-daily/13-04-2007/col1.htm
Leave A Reply