آج کے اخبارات ميں جہاں معمول کيمطابق بہت ساري بري خبريں پڑھنے کو ملي ہيں ان ميں ايک بري اور دلچسپ خبر ڈل شاہ کي گرفتاري کي ہے۔
وزير آباد کے علاقے نظام آباد ميں سبط الحسن شاہ پراپرٹي کا کام کرتا ہے اور اس کے اپنے بھي کئي سي اين جي اور پٹرول پمپ ہيں۔ اس کے علاوہ تفتيشي اداروں نے اس کي بيرون ملک پراپرٹي کا بھي پتہ چلايا ہے۔
جب سبط الحسن شاہ کو گرفتار کيا گيا تو اس کے قبضے سے ايک کروڑ ستر لاکھ کي نقدي برآمد ہوئي۔ اس کے کئي بنک اکاؤنٹ جن ميں کئي کروڑوں کي ماليت کے ہيں منجمد کرديے گئے ہيں۔
سبط الحسن شاہ جو ڈبل شاہ کے نام سے مشہور ہے لوگوں کو ڈبل منافع دلانے کا کاروبار کرتا ہے۔ وہ لوگوں سے کم از کم پچاس ہزار روپے اپنے کاروبار ميں لگواتا ہے اور 70 دن کے اندر رقم ڈبل کرنے کا وعدہ کرتا ہےجوکہ 43 فيصد ماہانہ منافع بنتا ہے۔ اب پتہ نہيں وہ کونسا کاروبار کرتا ہے جس ميں اتنا منافع ہوتا ہے۔
پرانے وقتوں ميں ٹھگ ہوا کرتے تھے اور ہوسکتا ہے اب بھي ہوں۔ وہ لوگوں کو ان کي رقم اور زيورات ڈبل کرنے کا جھانسا دے کر لوٹا کرتے تھے۔ ايک واقعہ کے ہم بھي شاہد ہيں۔ ہمارے پڑوسيوں کے گھر اسي طرح کے ٹھگوں کا گروہ آيا۔ انہوں نے سب سے پہلے گھر والوں سے پاني کا ايک گلاس منگوايا اور ٹھگوں کے سردار نے اپني انگلي پاني ميں ڈبوئي تو پاني سرخ ہوگيا۔ وہ کہنے لگا کہ تمہارے گھر پر کسي نے جادو کيا ہوا ہے۔ گھر ميں اس وقت صرف ايک ہي مرد تھا۔ ٹھگوں نے گھر والوں سے ثابت سرخ مرچيں منگوائيں اور ان پر دم کرنے کے بعد مرد سے کہا کہ وہ انہيں پاس والي نہر ميں پھينک آۓ۔ اس طرح مرد سے خلاصي کے بعد، انہوں نے پہلے عورتوں کو سو روپے کا نوٹ ڈبل کرکے دکھايا اور پھر ان سے کہا کہ جو کچھ ان کے گھر ميں ہے وہ لائيں اور وہ انہيں ڈبل کرديں گے۔ عورتوں بيچاريوں نے گھر کي ساري جمع پونجي ان کو لاکر دے دي جس ميں ان کے زيور تک شامل تھے۔ ٹھگوں نے ساري نقدي اور زيور گھر والوں کے سامنے ايک چادر ميں لپيٹے اور عورتوں سے کہا کہ اس چادر کو سات دن کيلئے سوٹ کيس ميں رکھ دو۔ انہوں نے يہ بھي کہا کہ اگر سات دن سے قبل اس چادر کو کھولا تو ساري جمع پونجي سے وہ ہاتھ دھو بيٹھيں گي۔ ٹھگوں کے جانے کے بعد جب مرد گھر آيا اور عورتوں نے اسے رقم ڈبل کرنے والي بات بتائي تو اسے شک ہوا۔ اس نے سوٹ کيس سے چارد نکال کر ديکھي تو اس ميں پتھروں کے سوا کچھ نہ نکلا۔
اسي طرح کے فراڈ امريکہ جيسے شہر ميں بھي ہوتے ہيں۔ ايک دفعہ ہمارے دوست جو نيو يارک ميں رہتے ہيں کئي سال قبل جب ويڈيو کيمرہ نيا نيا آيا تھا اور بہت مہنگا تھا خريد کر لائے۔ کہنے لگے کہ ايک کالے نے انہيں يہ کيمرہ صرف پچاس ڈالر ميں بيچا ہے۔ جب انہوں نے پيکنگ کھولي تو اس ميں پتھر بھرے ہوئے تھے۔
پاکستان تو اس طرح کے فراڈوں کيليے بڑي کارآمد جگہ ہے۔ پاکستان ميں ايسے لوگوں کي کمي نہيں جو اپني سستي اور لالچ کي وجہ سے ہروقت يہي اميد لگائے رکھتے ہيں کہ کوئي غيب سے آئے گا اور ان کو مالا مال کرجائے گا۔ تاج کمپني اور پرائيويٹ بنکوں کے فراڈ ابھي کل کي باتيں ہيں۔ اس کے باوجود لوگ ايک دم سے بہت ساري دولت اکٹھي کرنے کے چکر ميں ايسي ايسي باتوں ميں آجاتے ہيں جن کا کوئي سر پير ہي نہيں ہوتا۔
ہمارے ايک اور دوست جو نيويارک ميں رہتے ہيں پانچ سال قبل ہمارے پاس آئے تو کہنے لگے کہ انہوں نے ايک بزنس مين کو ايک لاکھ ڈالر ديے ہيں اور وہ انہيں ہر ماہ پانچ ہزار ڈالر ديتا ہے۔ کہنے لگے اس کا کاروبار نقدي کا ہے اور اسے ہروقت نقد رقم کي ضرورت رہتي ہے اور وہ ہماري رقم اپنے کاروبار ميں استعمال کررہا ہے۔ ہم نے اسے کہا کہ يہ ناممکن ہے کہ ايک لاکھ ڈالر لگا کے آپ پانچ ہزار ڈالر ماہانہ کمائيں۔ مگر وہ بضد رہا بلکہ اس نے اسي ماہ کي ادائيگي کا پانچ ہزار ڈالر کا چيک ہميں بھي دکھايا۔ دوست کي ہوس اور بڑھي اور انہوں نے اگلے ماہ ايک لاکھ ڈالر مزيد بزنس مين کو دے ديا۔ بزنس مين نے دو تين ماہ تو باقاعدہ ادائيگي کي اور اس کے بعد وہ غائب ہوگيا اور آج تک نہيں ملا۔
ڈبل شاہ نے بھي لوگوں کي اسي سستي اور لالچ کا فائدہ اٹھايا ہوگا۔ ہوسکتا ہے يہ کاروبار نيا نيا ہو اور لوگوں کو ابھي تک ڈل رقم مل رہي ہو۔ اسي ليے جب پوليس نے ڈبل شاہ کے کاروبار پر چھاپا مارا اور اسے گرفتار کيا تو لوگوں نے جي ٹي روڈ بلاک کرکے پوليس کيخلاف احتجاج کيا۔ پوليس کو مظاہرين کو منتشر کرنے کيليے آنسو گيس استعمال کرني پڑي۔ يہ بھي ہوسکتا ہے کہ لوگوں نے اس ڈر کي وجہ سے احتجاج کيا ہو کہ اگر ڈبل شاہ گرفتار ہوگيا اور اس کے اثاثے منجمد کرديے گئے تو ان کي رقم بھي ڈوب جائے گي۔
ہوسکتا ہے پوليس کا شک درست ہو اور نيک نيتي کي بنا پر ڈبل شاہ کے فراڈ کو روکنے کي کوشش کي ہو۔ ليکن يہ بھي ہوسکتا ہے ڈبل شاہ کي پوليس والوں کيساتھ کميشن کي وجہ سے ان بن ہوگئ ہو۔ يہ بھي ہوسکتا ہے کہ شہر کي بااثر شخصيت کو ڈبل شاہ نے اپنے کاروبار ميں شامل کرنے سے انکار کرديا ہو۔ ان شبہات کي وجہ صرف يہي ہے کہ پاکستان ميں کسي بھي قسم کا فراڈ بعيد نہيں ہے۔ اگر ايک عام شہري لوگوں کي سادگي سے فائدہ اٹھا سکتا ہے تو پھر پوليس اور سياستدانوں کيليے لوگوں کو لوٹنا کوئي مشکل کام نہيں ہے۔
اللہ کرے ڈبل شاہ کے اثاثے گرفتاري کے بعد محفوظ ہاتھوں ميں رہيں اور لوگوں کو ان کي اصل رقم واپس مل جائے۔ اس دعا کي قبوليت بہت مشکل ہے کيونکہ ابھي تک تاج کمپني اور کوآپريٹو سوسائٹيوں والوں کو اپني رقم واپس نہيں ملي تو ان بيچاروں کو کہاں سے ملے گي۔
14 users commented in " ڈبل شاہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمجھے اکثر حیرت ہوتی ہے! صرف ان پر نہیں ایک ناسمجھ شخص ایسے لوگوں کے ہاتھوں بے و قوف بن جاتے ہیں بلکہ اکثر ایسے افراد جو اعلٰی دماغ جانے جاتے ہیں ان باتوں کے لئے دوسروں کو قائل کرتے نظر اتے ہیں!!!
والدہ جب سیالکوٹ گئی تھی تو اُس وقت دو ہی باتیں لوگوں میں باعث گفتگوں تھیں ایک چوہدری برادران کے “پالتوں“ کی بدمعاشی و تاوان طلبی اور دوسرا یہ ڈبل شاہ ۔۔۔۔
کئی گاؤں کے تو نوے فیصد گھرانوں کے پیسے ڈبل شاہ کے پاس ہیں!! والد صاحب ماضی کی مثالوں کے ساتھ بتاتے ہیں کہ کیسے ابتدا میں ایسے ٹھگ پہلے اپنی جیب کو پھر اِدھر سے لیکر اُدھر دے کر لوگوں کا اعتماد حاصل کرتے ہیں اور بعد میں مال سمیٹ کر سکرین سے غائب ہو جاتے ہیں!!! اور افراد اور خاندانوں کے پاس آہیں وسسکیاں باقی رہ جاتی ہیں!!!
چلو اتنا تو ہوا یہ پکڑا گیا اب لوگوں کو ممکن ہے حکومت کے ذریعہ سے اصل رقم واپس مل جائے گی!!!
کمال ہے پاکستانی قوم ابھی تک اس قدر بےوقوف بن رہی ہے۔ اوور سب سے زیادہ حیرانی تو ایک لاکھ ڈالر اٹھا کر دینے والے صاحب پر ہوا۔ ماہانہ پانچ ہزار لینا تھا تو گروسری اسٹور ڈال لیتے۔
بالکل ٹھیک لکھا ہے آپ نے، ایک ایسا ہی واقعہ ہمارے محلے میں بھی پیش آ چکا ہے۔
ایک مثل مشہور ہے کہ اگر بیوقوف بازار نہ جائیں تو بری چیزیں کون خریدے گا۔
اسی طرح جب تک ایسے سادہ لوح لوگ دنیا میں موجود ہیں لوٹنے والے انہیں طرح طرح کے حربوں سے لوٹٹے ہی رہیں گے۔
جہاں پُورا مُلک ہی صرف اسی ايک کام پر مامُور ہو يعني لُوٹو اور کھسکو وہاں کسي سے بھي کسي بھي بات کي اُمّيد کي جا سکتي ہے رہی يہ بات کہ ہم لوگوں کو عقل کب آۓ گی بُرے بھلے کی تو عرض ہے کبھی نہيں ؟اب آپ کہيں گے کيوں نہيں ؟ کيونکہ جو کُچھ ہمارے مُلک اور معاشرے کی روايت بن چُکی ہے اُس کے حساب سے تو نامُمکنات ميں سے ہے کہ ہم کُچھ سمجھيں ايک بات تو يہ ہے کہ ہر کوئ راتوں رات اُوپر اور اُوپر جانا چاہتا ہے خواہ اسی چکّر ميں سچ مُچ والے اُوپر پہنچ جائيں ليکن اس کو کيا کہيۓ کہ جی رِسک تو لينا ہی پڑتا ہے نا اور اسی رِسک رِسک کے چکّر ميں ان سِبط صاحب جيسے ڈبل شاہ جی ہی ہماری مُشکلات ميں کمی کا باعث بنتے ہيں يعنی آسان الفاظ ميں يہ کہہ ليں کہ حسبِ منشاء نتائج مُہيّا ہو جاتے ہيں بعض اوقات کيا اکثر اوقات تو ان جعلی کمپنيز ميں گورنمنٹ اور ميڈيا کے لوگ بھی شامل ہوتے ہيں اور ايسے ميں عام عوام کی مُشکل آسان ہو جاتی ہے ميرا مطلب لوگوں يعنی عوام کی آنکھيں بند ہونے کا پُورا انتظام ہو جاتا ہے ياکرديا جاتا ہے اور ايسے ڈرامے ہم کُچھ نا کُچھ وقفوں کے بعد ديکھتے اور سُنتے رہتے ہيں انويسٹمينٹ کمپنيز ٹائپ کے يہ پروگرام آتے رہتے ہيں ليکن نا جانے کيوں ہم لوگ اس کو سمجھتے نہيں يا سمجھنا نہيں چاہتے ياجب آگ صرف اپنے گھر تک ہی پہنچتی ہے جبھی ہم اُس کی تپش کو محسوس کرتے ہيں ميں نے ڈبل شاہ کی بابت نيٹ پر ہی کُچھ دن پہلے پڑھا تھا ليکن ہماری حکومت نا جانے کس اشارے کی مُنتظر رہی کہ عوام کا پيسہ ذرا زيادہ اچھی طرح جيبوں سے نکل آۓ تو ہی ہاتھ ڈالا جاۓ تو بہتر ہوگا پھر اب پوليس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد کا اقبالی بيان بھی کُچھ اتنی ہٹ دھرمی سے ديا گيا ہے کہ لگتا ہے شرم نام کی کوئ چيز نہيں ہے شاہ صاحب کے پاس ،ہم جس غلط سسٹم کا شکار ہيں اُس نے ہم سب کو صرف اپنی طرف ہی ديکھنا سکھايا ہے دوسروں کے درد کو اپنا درد سمجھنا نہيں سکھايا جبکہ ہم جس مزہب کے پيروکار ہيں وہ ہدايت اور درماندگی کا مزہب ہے ليکن آج درد کی سوغات بانٹنے والے زيادہ ہيں دردمندی کرنے والوں کی نسبت ،آج سے کُچھ عرصے پہلے بھی ايسی ہی کاروائياں ہُوئ تھيں اور ہم نے بھی کافی رقم انويسٹ کی ليکن اللہ کا شُکر ہے کہ ميرے شوہر اتنے زيرک ہيں کہ اُنہوں نے سب کُچھ ہی انويسٹ نہيں کر ديا ابھی بھی اُن کا يہ کہنا ہوتا ہے کہ کوئ اگر قرض مانگے تو ضرور دوا نکارنا کرو اور نا ہی واپسی کی کبھی اُمّيد رکھو مل جاۓ تو ٹھيک ہے اس نيّت سے کسي کو دو ہي نہيں اسی طرح اتنا ہی انويسٹ کرو کہ اگر ضائع ہو جاۓ تو جھيل سکو ورنہ ميں نے سی بريز پلازہ کی سيڑھيوں پر لوگوں کو ہارٹ اٹيک ہوتے ديکھے ہيں اُس وقت کے وزير زُہير اکرم نديم صاحب نے ٹی وی پر آکر ايک کمپنی کی اشتہاری مُہم ميں حصّہ ليا اور طارق عزيز جيسی مشہُور شخصيّت نے پروگرام کی کمپيئرنگ کی تو کون ڈر سکتا تھا ضياءُالحق کا زمانہ تھا تو کيا يہ سب گورنمنٹ کے علم ميں نہيں ہوگا ليکن غريبوں اور عام عوام کا پيسہ لے جانے والوں کو نا کل کسی نے پُوچھا اور نا ہی آج کُچھ ہوگا يہ سب لوگ ايک دن آرام سے چُھوٹ جائيں گے ميں يقين سے کہتی ہُوں کہ اتنی رقم ميں سے کُُچھ ايک کيا آدھی فيصد بھی پوليس کو دے دے تو بيڑا پار سمجھيں؟ کاش کوئ ہمارے سسٹم کو ايسے ہی راتوں رات تبديل کر سکے جيسے سبط الحسن نے دنوں ميں لوگوں کورقم کو دُگنا کرنے کے خواب دکھا کر کيا کوئ تو ہو جو ہمارے خوابوں کو حقيقت کا رُوپ دے دے دُگنا نا سہی ڈيوڑھا بھی چلے گا ليکن کرے گا کون ؟کہ يہاں تو سبھی يہی چاہتے ہيں کہ ہم اور بس؟
خير انديش
شاہدہ اکرم
میری دعا آپکی دعا کے برعکس ہے۔ مارکیٹنگ کی دنیا کی ایک کہاوت ہے کہ ایک خوش گاہک دس لوگوں کو بتاتا ہے کہ فلاں چیز اچھی ہے جبکہ ایک ناراض گاہک آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے اور ہر ملنے والے کو اپنا برا تجربہ بتاتا ہے۔ سو میری دعا یہی ہے کہ ان لوگوں کا پیسہ ڈوب جائے۔ فائدے کئی ہیں، لالچ کی سزا، مزید نقصان سے مستقبل میں بچاو اور دوسرے لوگوں کا بھی بھلا۔ ویسے اس بات کی گارنٹی نہیں کہ (آجکا) مسلمان ایک سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جائے گا!
ہماری قوم دین سے اتنا دور جا چکی ہے کہ واپسی مشکل لگتی ہے ۔ اچھے خاصہ پڑھے لکھے اور سمجھدار نظر آنے والے لوگ راتوں رات امیر بننے کے چکر میں رہتے ہیں اور کوئی نصیحت ان پر اثر نہیں کرتی
ویسے افضل صاحب مجھے آپ کی بات میں دم لگتا ہے کے صاحب اقتدار لوگوں کو اپنا رقیب پسند نہیں آیا اور انہوں نے اسے ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کرلیا۔۔ ویسے بھی ہم پاکستانیوں کو تو اب ٹھگوں کے معاملے میں اچھا خاصا تجربہ کار ہوجانا چاہیے کے مذہب، سیاست اور معیشت ہم نے ٹھگوں کے ہاتھ میں ہی دے رکھی ہے۔۔ ہر سیاست دان دنیا میں ہمارا وقار ڈبل ، ملا ہمارا ثواب ڈبل اور اعدادو شمار کے ماہر ہماری قیمتیں ڈبل ہی تو کر رہے ہیں اس لحاظ سے سب ہی ڈبل بادشاہ ہیں ۔۔
Its all about Greed.
The Pakistani Spectator
یار یہ سیاستدان بھی تو سنا ہے ڈبل کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنا پیسہ –
I saw it in a news report few days back and interestingly people were still defending his act and blaming govt for not acting fast ….!
اسکے علاوہ یہ کاروبار کچھ خاص نیا نہیں تھا بلکہ 3-4 سالوں سے چل رہا تھا، اور دوسرے شہروں میں اسکی شاخیں بھی پھیل چکی تھیں ۔۔۔ ہم اپنے لالچ اور اپنی بیوقوفی کو عموما نظر انداز کر دیتے ہیں اور حکومت کی چرف ہی دیکھتے رہ جاتے ہیں، یہ طرزِ عمل بھی کچھ درست نہیں ۔۔۔!
آپ غالبا اردو نسخ استعمال کر رہے ہیں، یہ فونٹ کچھ ٹوٹا ٹوٹا سا نظر آتا ہے، باقی سب صحیح ہے 🙂
آج کی تازہ خبر یہ ہے کہ ڈبل شاہ کو نیب والے ایک ڈیل کے نتیجے میںرہا کررہے ہیں۔ ڈبل شاہ تیسرا حصھ لوٹی ہوئی رقم کا پہلی قسط میںواپس کرے گا اور باقی بعد میں۔
اب باقی رقم وہ واپس کرتا ہے یا نہیں یہ اس کی مرضی۔ پتہ نہیںکس کی سفارش پر ایک فراڈیے کو رہا کیا جارہا ہے۔
مکمل خبر کا لنک یہ ہے۔
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100226851&Issue=NP_LHE&Date=20070719
آپ سب لوگ اس ایک ڈبل شاہ کو رو رہے ہو جبکہ اس ملک میں نہ جانے کتنے ڈبل شاہ ہیں۔ اللہ جھوٹ نہ بلواۓ تو میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کے تمام سیاست دان کم و بیش ڈبل شاہ کا کردار ہی ادا کر رہے ہیں۔
Leave A Reply