کل کراچی میں ایک حساس ادارے کے ملازمین یعنی رینجرز یعنی فوجیوں نے ایک نہتے آدمی کو دن دیہاڑے ویڈیو کیمرے کے سامنے شہید کر دیا۔ بعد میں اس نوجوان سے گن برآمد کرنے کیساتھ ساتھ پتہ نہیں کیا کیا منسوب کیا گیا۔ وہ تو بھلا ہو ویڈیو کا جس نے انصاف کیلیے اہم گواہی پیش کر دی۔ اگر ملک میں فوری انصاف میسر ہوتا اور فوج آئین سے ماورا ادارہ نہ ہوتی تو اس ویڈیو کے ثبوت کے بعد قاتلوں کو پھانسی کی سزا دینے میں ایک منٹ کی دیر نہ ہوتی۔ کورکمانڈروں کے اجلاس میں ہی ان فوجیوں کے کورٹ مارشل کا حکم صاور ہوتا اور فوج کا امیج خود بخود بحال ہو جاتا جس کو خراب کرنے کی ذمہ داری بعض عناصر پر ڈالی گئی ہے۔ حالانکہ فوج کا امیج ایسے قاتل فوجی خود خراب کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے سوموٹو ایکشن لے لیا ہے، وزیراعظم نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے مگر وزیرداخلہ نے شہید کو جرائم میں ملوث کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ فوجیوں نے جو کچھ کیا ٹھیک کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ویڈیو جیسے مکمل ثبوت کے باوجود بھی کیا سپریم کورٹ ان فوجیوں کو پھانسی کی سزا دے پائے گی؟ کیا وزیراعظم ان فوجیوں کو قتل کے جرم میں جیل بھجوا سکیں گے؟ کیا فوج کے چیف ان فوجیوں کا کورٹ مارشل کرنے میں ذرا دیر نہیں کریں گے؟ ان سوالات کے جوابات سب کو معلوم ہی ہیں مگر پھر بھی ہم انتظار کر لیتے ہیں۔
n
9 users commented in " فوج کے دامن پر ایک اور داغ "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackRangers kub sy fouj ho gaii??:O
اب تو لکھ کر ہی غصے اور افسوس کو نکالا جا سکتا ہے۔
یہ ریاستی دہشتگردی ہے اور رینجرز کے وردی پوش دہشتگردوں نے ایک ماں سے بیٹا چھین لیا ہے۔
قوم کی خدمت کے نام پر نوجوانوں کا قتل بند کریں۔ ’خدا کے لیے قوم کی ایسی خدمت بند کریں۔۔۔ وہ دن نہ آنے دیں جیسا ڈھاکہ کی گلیوں میں تمہیں جوتے پڑے۔۔ پلٹن کا میدان مت سجاؤ۔۔تم ملک کے مالک نہیں ہو گالی بن چکے ہو۔۔ یمہیں قوم کے آگے سرینڈر کرنا ہوگا‘۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل اعجاز چوہدری نے بدھ کی شام ایک پریس کانفرنس میں نوجوان کی ہلاکت کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز کے کسی اہلکار کو شک کی بنیاد پر کسی شہری پر فائرنگ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
رینجرز اہلکاروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اور اس معاملے کی انکوائری کے لیے ایک بریگیڈئر اور دو لیفٹیننٹ کرنلوں پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی انکوائری جلد از جلد مکمل کر کے ملوث اہلکاروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
اگر ماضی میں پنجاب، سندھ بالخصوص کراچی میں ماورائے عدالت قتل پر سخت ایکشن لئے جاتے تو آج بات اتنی نہ بڑھتی۔ سیاستدان نامی ڈھونگیوں اور قانون نافذ کرنے والے قصائیوں نے اس ملک کو جو اکھاڑہ بنا رکھا ہے ایسے میں امید کی ذرا بھی کرن نہیں۔
یہ “فورسز” ہیں جن کو ساتویں براعظم سے ایک فون کال آتی ہے تو ان کی دمیں ان کے پیٹ سے چپک جاتی ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اب تک چپکی ہوئی ہیں۔
مجھے بہت ہی دکھ ہوا ویڈیو دیکھ کر
آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے پاکستان میں؟
ہر جگہ اس نوجوان کے بارے نا مکمل خبر ہے کہ وہ یوں آیا تھا، ایسا ہوا تھا، اسلئے مارنا پڑا وغیرہ ۔ مگر کہیں بھی تسلی بخش رپورٹ نہیں کہ ویڈیو کیمرا کے سامنے نہتے نوجوان کو کیوں مارا؟ مجھے لگتا ہے جیسے وہاں جنگل راج ہے کوئی قانون نہیں!
شعیب
kick out panjabi rangers
جن لوگوں کو کراچی کے نیول بیس ،اسلام آباد کے جی ایچ کیو پر حملوں پر تشویش تھی وہ ذرا عرفان (سو کالڈ بلوچ ) کے اس بلاگ پر لکھی پوسٹ کو غور سے پڑھیں!!!
http://ghazwaehind.blogspot.com/2011/06/blog-post_06.html
عرفان جعلی بلوچ
Leave A Reply