چند ماہ پہلے جب ایم کیو ایم حکومت میں تھی ذوالفقار مرزا کو وزارت سے ہٹا کر لمبی رخصت پر اسلیے بھیج دیا گیا کہ وہ ایم کیو ایم کیخللاف بیان بازی سے باز نہیں آ رہے تھے۔ اب جونہی ایم کیوایم حکومت سے الگ ہوئی اور کراچی میں ہنگامے ہونے لگے تو پیپلز پارٹی نے دوبارہ ذوالفقار مرزا کو میدان میں اتار دیا۔ مگر ذوالفقار مرزا کے پہلے بیان نے ہی ایم کیو ایم کی صفوں میں کھلبلی مچا دی اور اس نے کراچی سمیت مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے شروع کر دیے۔ ابھی مظاہرے شروع ہوئے دو دن بھی نہیں گزرے تھے کہ حکومت نے ہار مان لی اور ذوالفقار مرزا کو ایم کیو ایم کی شرط کیمطابق ٹی وی پر معذرتی بیان جاری کرنا پڑا۔
اب بھلا ذوالفقار مرزا اور پی پی پی سے کوئی پوچھے کہ اگر ایم کیو ایم سے اتنا ہی خوف تھا اور بعد میں گیدڑ بننا تھا تو پھر شیر بننے کی کیا ضرورت تھی۔
لیکن جو باتیں ذوالفقار مرزا نے آفاق احمد کے بارے میں کہیں وہ تو سچ ہیں۔ آفاق احمد دس سالوں سے جیل میں اسلیے بند ہے کہ اس نے ایم کیو ایم سے الگ ہو کر مہاجر قومی موومنٹ بنا رکھی ہے۔ ابھی تک اس کیخلاف ایک بھی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایم کیو ایم فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آفاق احمد کی رہائی کی سفارش کر دیتی اور صدر آصف زرداری اسی طرح آفاق احمد کو رہا کردیتے جس طرح انہیں رہائی ملی۔ مگر ہم لوگوں میں اس طرح کی نیکیاں کمانے کی عادت نہیں ہے۔ ہم لوگ تو پرتشدد احتجاج کرنے کے عادی ہیں۔ بسیں جلائیں گے، عمارتوں کو آگ لگائیں گے اور پھر اپنی بات منوائیں گے۔
32 users commented in " ذوالفقار مرزا، آفاق احمد اور ایم کیو ایم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackوہ جو اورنگی اورقصبہ کالونی میں دہشت گردوں نے پولس اوررینجرز کی موجودگی میں چار روز تک کشت و خون کا بازار گرم کیئے رکھا اس پر آپکی غمزدہ آنکھوں سے نہ تو کوئی انسو بہے اور نہ ہی دکھی دل سے کوئی آہ نکلی؟؟؟؟؟؟
نہ ہی ذوالفقار مرزا کی تعصب بھری باتوں پر جناب نے کسی قسم کے افسوس کا اظہار کیا،لگتا ہے دل میں خوشی کے لڈو پھوٹ رہے تھے کہ چلوایک عرصہ بعد ان ہندوستوڑوں کوکسی نے ان کی اوقات یاد دلائی؟؟؟؟؟؟
ذوالفقار مرزا نے سچی اور حق بات کہی
ذوالفقار مرزا نے تو جو کہا سو کہا مگر آپ کو اس میں دو غلط باتیں نظر آجانی چاہیں تھیں۔
1) ذوالفقار مرزا اردو بولنے والوں کی تذلیل کرکے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہ رہا تھا ۔ جو کہ ایک قابل مذمت فعل ہے۔ آپ کے لیے جائز نہیں کہ اس طرح اسکے بیان کی حمایت کریں۔
2) آفاق احمد اور الطاف حسین کے درمیان جنگ بھتہ کی جنگ ہے۔ وہ کسی بڑے مقصد کی وجہ سے جیل میں نہیں ہے۔ آپ خواہ مخواہ اسے نیلسن منڈیلا سے نہیں ملائیں۔
جواد صاحب
ہم نے کب ذوالفقار مرزا کے سارے بیان کی تائید کی۔ ہم نے موضوع کے مطابق ان کے آفاق احمد کے بارے میں بیان پر بات کی۔ ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم کیخلاف جو کہا وہ قابل مزمت ہے اور اس کیساتھ ہی ایم کیو ایم نے جو پرتشدد احتجاج کیا وہ بھی قابل مزمت ہے۔
بھتہ والی بات آپ کی درست ہو گی۔
بھتہ والی بات آپ کی درست ہو گی۔
بالکل درست ہوگی،مگر ثبوت کہاں ہے؟؟؟؟؟؟؟
پولس اور میڈیا تو کلعدم مزہبی تنظیموں کے دہشت گردوں کو،پٹھانوں بلوچیوں اور سندھیوں کو بھتہ خور بتا رہا ہے؟؟؟؟؟؟؟
جب میں کہتی ہون کہ آپ لوگوں کی اکثریت کراچی کے بارے میں کچھ نہیں جانتی اور نہ آپ اسے کڑوے سچ کے ساتھ جاننا چاہتے ہیں تو آپکی صفوں میں اس سے کہیں زیادہ کھلبلی مچتی ہے
ذوالفقار مرزا نے کہا کہ آفاق احمد مہاجروں کا سب سے بڑا کیڈر ہے۔ یہ آپکے نزدیک سچ ہے۔ اس نے کہا کہ آفاق احمد ، زرداری کی طرح عظیم شخص ہے یہ بھی آپکے نزدیک سچ ہے۔ خیر مہاجروں کو انہوں نے بھوکے ننگے کہا یہ بھی آپکے نزدیک درست ہے۔ واللہ، آپکی اس پوسٹ اور اس پہ موجود چند تبصروں سے ہم بہت خوش ہوئے بس حیرانی یہ ہے کہ ابو شامل نے اب تک یہاں کیوں نہیں لکھا کہ آپ اور چند تبصرہ نگاروں نے نسل پرستی کی ہے۔
عبداللہ کی طرح میں بھی سوال کرونگی کہ کراچی میں مہجاروں کی بستیوں کو تہہ تیغ کر ڈالا یہ کرنے والی قوم کے خلاف آپ نے کیوں نمہیں لکھا۔ کیا آپکو وہ بھی درست قدم لگ رہا تھآ۔
کراچی میں بنارس چوک پہ پہنچ جائیں۔ شام کا اندھیرا چھاتے ہی وہاں سے کوئ بس نہیں گذر سکتی وہاں پٹھآن لڑکے لوٹنے کے لئے ٹولیاں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں۔ بنارس چوک ، اورنگی ٹاءون کی پچاس لاکھ سے زیادہ کی آبادی کے گذرنے کا مرکزی رستہ ہے۔ کیا آپکو آج تک اس بارے میں جاننے کا موقع ملا۔
خود ذوالفقار مرزا نے کراچی کی مختلف ہائسنگ سوسائیٹیز میں پہلے سے فروخت شدہ پلاٹس کو دوبارہ سے انکے اصل مالکان کے علم میں لائے بغیر بیچ ڈالا۔ یہ بات بھی آپکے علم میں نہیں ہوگی۔ یہ بات بھی آپکے علم میں نہیں ہوگی کیہ ذوالفقار مرزا نے لیاری جیسے بدنام علاقے کے بدنام ترین غنڈوں اور اسمگلرز کو لے کر امن کمیٹی نام کی تنظیم بنائ جس کا مقصد ہی بھتے کی وصولی تھا اور ہے۔ اور اسی تنظیم کے کرتا دھرتا نے پچھلے سال شیرشاہ کی کباڑی مارکیٹ میں کتنے ہی معصوم دوکانداروں کو بھون ڈالا جنکی اکثریت اردو اسپینکگ تھی۔ یہ سب کچھ بھی بھتے کے لئے کیا گیا۔ کراچی کی سچائیاں وہ نہیں جو آپ سمجھتے ہیں یا سمجھانا چاہتے ہیں۔ یہ سب آپکو اس وقت سمجھ میں آئے گا جب آپ حالات کو ایک مخصوص عینک اور یادداشت کے ساتھ دیکھنا بند کر دیں گے۔ ۔
ایم کیو ایم کے حواریوں کا سب سے پسندیدہ طعنہ یہ ہے کہ آپ کراچی کے بارے میں نہیں جانتے۔ یا مہاجروں کے بارے میں نہیں جانتے۔ بالکل بجا، پنجاب کی عوام کے خیالات کراچی کے بارے میں عجب ھی ھیں
لیکن یہ طعنہ آپ مجھے نہیں دے سکتے جو اتنا ہی مہاجر اور کراچی کا رہایشی ہے جتنا کوئی بھی ھو سکتا ہے
زولفقار مرزا، خود اپنے آپ کو پاگل قرار دے چکا ہے اک ایسے شخص کی بکواس پر اپنے ہی شہر کو آگ لگا لینا سے مہاجروں کا کیا فائدہ ہوا؟
ایم کیو ایم گذشتہ دس سال سے حکومت میں تھی۔ اک موقع پر گلی کے ناظم سے گورنر تک اور صدر تک مہاجر اور ایم کیو ایم کے حامی تھے کیوں کر اس نے کراچی کو اسلحہ سے پاک نہ کیا ؟ کیوں پولیس پر توجہ نہ دی اور کیوں دہشت گردوں کو کراچی میں گھس بیٹھنے کا موقع دیا۔
افسوس ہے کہ میری پڑھی لکھی قوم کو وہ شخص لیڈ کر رہا ہے جو خود لندن میں مزے سے رہتا ہے اور میرے شہر کو آگ و خون میں نہلا رکھا ہے- اس کی حرکتیں اور ویڈیوذ دیکھیں تو شرم سے سر جھک جائے
تف ہے ایسے لوگوں پر جو جان بوجھ کر قاتلوں کی حمائت کرتے ہیں چاہے وہ پٹھانوں کے قاتل ہوں یا مہاجروں کے
عبد اللہ :
کیا آپ کراچی میں رہے ہیں؟ آپ ایم کیو ایم کی بھتہ خوری کا ثبوت مانگ رہیں ہیں اس لئے شک گزرا کہ شائد آپ نے کبھی کراچی کو عزت نہیں بخشی- ہو سکتا ہے کہ آپ رہیں ہوں لیکن کبھی سیکٹر انچارج سے پالا نہ پڑا ہو ( جو کہ بہت مشکل ہے اگر آپ مہاجر اکچریتی علاقے میں کبھی رہیں ہوں)
فارغ اگر آپ یہاں نووارد ہیں جوکہ لگتے نہیں تو آپکی اطلاع کے لیئے بتادوں کہ میرا اپنے کاروبار کے سلسے میں اکثر پاکستان جانا رہتا ہے اور میں مہاجر اکثریتی علاقوں میں بھی رہاہوں اورپشتون اکثریتی علاقوں میں بھی،
سیکٹر انچارجز کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں ان میں اکثریت پڑھے لکھے ایماندار اور محب وطن لوگوں کی ہے ہاں چند کالی بھیڑیں بھی ہوں گی،جن کے بارے میں اطلاع کرنے پر کاروائیاں بھی ہوتی ہیں اور مجرم ثابت ہونے پر پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے،ہزاروں کی تعداد میں ایسی کالی بھڑیں جو کارکن کے بہروپ میں متحدہ کے جھنڈے تلے مجرمانہ کاروائیاں کرتے رہے تھے نکالے گئے ہیں،
میں بھتہ خوری کا ثبوت نہیں مانگ رہا اطلاع دے رہا ہوں کے قانون نافز کرنے والے اداروں کی کیا رپورٹس ہیں جو میڈیا میں بھی آچکی ہیں،
اور جہاد کے لیئے کراچی میں ڈاکے مارنا تو عام روایت رہی ہے!!!!!
کل کے جرگہ میں سلیم صافی کا یہ جملہ آپ نے سنا تھا کہ اب تو دور دراز کے لوگ بھی اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیئے متحدہ اورکراچی والوں کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں اگر انہیں سنا تو یو ٹیوب پر کل کاپروگرام دیکھ لیجیئے!
آپ فرماتے ہیں،
ایم کیو ایم گذشتہ دس سال سے حکومت میں تھی۔ اک موقع پر گلی کے ناظم سے گورنر تک اور صدر تک مہاجر اور ایم کیو ایم کے حامی تھے کیوں کر اس نے کراچی کو اسلحہ سے پاک نہ کیا ؟ کیوں پولیس پر توجہ نہ دی اور کیوں دہشت گردوں کو کراچی میں گھس بیٹھنے کا موقع دیا۔
یا توآپ بہت بے وقوف ہیں یا جان بوجھ کر انجان بننے کی کوشش کررہے ہیں،
کس کے ٹرکوں اور منی بسوں میں اسلحہ غیر قانونی طور پر کراچی لایا جاتا ہے،یہ اسلحہ کہاں بنتا ہےاوران کی پشت پر کون سی بڑی طاقتیں ہیں،میڈیااچھی طرح جانتا ہے اور جلد ہی یہ خبیث بے نقاب بھی ہوں گےانشاءاللہ!
جب تک ترسیل نہ روکی جائے جڑ نہ کاٹی جائے پتے چھانٹنے کاکوئی فائدہ نہیں ہوتا،
پھر بھی متحدہ نے ہر فورم پر اپنی آواز بلند کی،اور کراچی میں کراچی کی پولس ہو یہ تو اس کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے،کیونکہ سارے فساد کی جڑ یہی چیز ہے!!!
بہر حال بغض معاویہ میں مبتلالوگوں کا کوئی علاج نہیں،
میں اور عنیقہ تو سب کے سوالوں کا جواب دیتے ہیں مگر افسوس ہمارے سوالوں کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوتا،ہوتاہے تو جھوٹا پروپگینڈہ گندی اور غلیظ باتیں
خیر ہر بندہ اپنی اوقات کے مطابق ہی بات کرتا ہے!!!
اور ہاں کراچی کااردو بولنے والا بن کر متحدہ کے خلاف زہر اگلنے والی اسٹریٹیجی بھی خاصی پرانی ہوگئی ہے،اب کوئی نئی چال ڈھونڈیں!!!!!!
🙂
عبداللہ آپ نے واضح کردیا کہ آپ کراچی جاتے رہتے ہیں اور مکمل رہایشی نہیں ہیں ۔
لیکن ھڈ دھرمی کی بات یہ ہے کہ آپ اسکو چال چلنے کا طعنہ دے رہے ہیں جو جو پیدایش سے کراچی کا باشندہ رہا ہے اور ایم کیو ایم سے اچھی طرح واقف ہے۔ ہر کسی کو باھر کا بندہ کہنے کی روش بھی پرانی ہو گئی ہے دلائل سے جواب دیں۔
متحدہ صرف مطالبے کرنے کے لئے ہی اقتدار میں آتی ہے کیا؟ اگر کرا چی میں اسلحہ اسمگل ہو رہا تھا تو روکنے کے لئے کیا فرشتے اتریں گے؟
ایم کیو ایم جو 1988 میں مہاجروں کے حقوق کی نمائندہ بن کر آئی تھی اس نے ھم کو کیا دیا ؟ دس سالہ اقتدار میں اگر کچھ نہ دیا تو محض اپنے آپ کو مظلوم قرار دینے سے کچھ نہ ھوگا-
پولیس کا نظام اگر کس نے مظبوط کرنا تھا؟
عجیب بات ہے کہ آپ کہ منہ سے یہ سننے کو مل رہا ہے کہ لوگ غلیظ باتیں لکھتے ہیں۔ جب کہ آپکے سابقہ بدبودار کمنٹس
سب کے سامنے ہیں۔
فارغ صاحب، آپ نے کہا کہ ایم کیو ایم پچحلے دس سال سے اقتدار میں ہے اگر آپ کراچی کی بات کر رہے ہیں تو ایم کیو ایم کراچی میں دس سال سے زاءد عرصے سے ھکومت میں ہے ۔ اگر وفاقی ھکومت یا صوباء ھکومت کی بات کر رہے ہیں تو ایم کیوایم کی ھیثیت بساط کے مہروں سے زیادہ نہیں۔ اور یہ آپکی انتہاء معصومیت ہے کہ آپ یہ کہیں کہ ایم کیو ایم نے کیوں کراچی سے اسلحہ ختم نہیں کیا۔ پھر آپٔ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ ککراچی سے اچحی طرح واقف ہیں۔ آپ کراچی سے اتنے ہی واقف ہیں جتنا ہونا چاہتے ہیں۔
ورنہ یہ ضرور جانتے کہ کراچی میں اسلحے کی سب سے بڑی مقدار پشاور سے آتی ہے۔ کراچی میں منشیات کی سب سے بڑی مقدار بحی اسی راستے سے آتی ہے۔
ایم کیو ایم تو الگ میں یہ بات اپنے بلاگ پہ کہہ چکی ہوں کہ پاکستان صرف ان قوموں کے لءے ہے جو قباءلئ مزاج رکحتے ہیں یا جو خود قباءلی مزاج کے حامل بن جاءیں۔ ایم کیو ایم نے کسی حد تک اپنے آپکو قباءلی مزاج میں لانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن یہ آپکو منظور نہیں۔ پاکتان کی تمام قباءلی قومیں اس سے بدتر سلوک اپنی رعایا کے ساتح کرتی ہیں مگر وہ ان سے خوش ہیں۔ تو ایم کیو ایم کے ووٹر کیا صرف اسلئیے ناراض ہو جائیں کہ انکی جماعت اسلحہ استعمال کرتی ہے۔
جو بار بار مارا جاءے گا وہ یہی کرے گا۔
آپ پوچحتے ہیں کہ ایم کیو ایم نے مہاجروں کو کیا دیا۔ یہ ان سے پوچحیں جو انیس سو چھیاسی میں نہتے مارے گئے۔ ایم کیو ایم نے مہاجر نوجوان کو یہ ہمت دی ہے کہ اسلحہ کسی ایک قوم کا زیور نہیں ہو سکتا۔ اگر وہ خریدنے کی ہمت کر لیں تو انکا زیور بھی ہو سکتا ہے۔
انیس سو چھیاسی سے پہلے مہاجر چاقو استعمال کرنے سے بھی ڈر جاتے تھے پاکستان کی دیگر جنگجو قوموں کے سامنے انکی شرافت کی انکی ہوا نکال دیتی تھی۔ آج ماشائاللہ سے انکے سامنے بھی کچھ لوگوں کی ہوا نکلتی ہے۔
بات یہ ہے کہ اگر انسان کسی مسئلے کو حل کرنے کے بجائے اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر خود غرض بنا رہے تو قدرت خود اپنے راستےنکال لیتی ہے۔ ایسے حل لوگوں کو اکثر پسند نہیں آتے لیکن وہ ان سے بھاگ نہیں سکتا۔ اسلحہ بردار ایم کیو ایم قدرت نے اپنے ایک ھل کے طور پہ پیش کی ہے۔ جہاں سب نے اسلحہ اٹھایا ہوا ہے وہاں ایم کیو ایم کے اسلحہ اٹھانے پہ کیوں اعتراض۔ اسحے کا جواب اسلحہ ہی ہوتا ہے۔ اسی لئیے جنگیں ہوتی ہیں۔ اگر آپکو انکا اسلحہ پسند نہیں تو پشاور سے اسلحے کی آمدورفت رکوا دیں۔ علاقہ غیر میں اسلحہ تیار کرانے کی فیٹریاں بند کروادیں۔ آپ جب تک یہ نہیں کریں گے اس وقت آپ یہ کیسے توقع رکحیں گے کہ ایم کیو ایم کراچی میں اسلحہ بند کروادیں۔ ایسے بیانات کو یا تو سادگی کے ضمن میں رکحا جاءے گا یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے فرما دیا کہ ذوالفقار مرزا پاگل ہے۔ تو پھر اوریا مقبول جان بھی پاگل ہے یا اسی بلاگستان میں دیگر افراد بھی پاگل ہیں۔
ذوالفقار مرزا نے یہ بیان اپنے پارٹی سربراہ کے ایماء پہ دیا ہے۔ یہ انکا پاگل پن بالکل نہیں ہے اسے آپ اپنی معصومیت میں ہی پاگل پن سمجھیں تو سمجھیں۔ کیا کسی پاگل کو زرداری صاحب اپنے قریبی ساتھیوں میں مسلسل شامل رکھیں گے اور اسے ترقی پہ ترقی دیتے رہیں گے۔ جیسے بے نظیر نے ایک دفعہ مہاجروں کو بزدل چوہے کہہ دیا تھا۔ بے نظیر بھٹو پاگل نہیں تھیں۔
میرا پاکستان کا کہنا ہے:
جولائی ۱۵ ، ۲۰۱۱ at ۹:۵۶ شام
آپ نے بجا لکھا مگر کراچی کے ایم کیو ایم والوں کو سمجھ نہیں آنے والی. وہ کراچی اور ایم کیو ایم کے بارے میں لکھے گئے مضامین اور تبصروں کو اس طرح ٹارگٹ کرتے جیسے یہ سب ہندوستانیوں نے لکھے ہوں.
ہندوستانیوں نے تو نہیں مگر تعصبیوں نے ضرور لکھے ہوتے ہیں!!!!!!!
محترمہ ناز صاحبہ
کیا عجیب تضاد ہے کہ ایک طرف آپ لاقانونیت کا رونا روتی ہیں اور دوسری طرف فرماتی ہیں
“آج ماشائاللہ سے انکے سامنے بھی کچھ لوگوں کی ہوا نکلتی ہے۔“ کیا خوب منافقت ہے
کیا آپ فرماتی ہیںکہ کیونکہ اسلحہ کراچی میں اسمگل ہو رہا تھا اس لئے ایم کیو ایم حکومت میںہوتے ہوئے بھی بے بس تھی؟ بے شک مہاجروں کے ساتھ ذیادتی ہوئی تھی اور انکی نمائندہ جماعت ضروری تھی لیکن جس ڈایریکشن میں اس نے مہاجر نوجوانوں کو لگا دیا ہے کیا آپ سمجھتی ہیں اس سے کراچی کبھی ترقی کر سکے گا؟ مہاجروں نے ایم کیوایم کو ووٹ دے کر اقتدار میں پہنچایا آپ کم از کم یہ تو مانیں کہ مشرف دور میں ایم کیو ایم کل طاقت تھی۔ ایک ایسی جماعت جو الطاف بھائی کی چھینک پر شہر کو آگ لگا دے اور حکومت سے علیحدہ ہو جائے کیا وہ اصولوں پر قانون سازی نہیں کر سکتے تھے؟
چاہئے تو یہ تھا کہ کراچی میں اسلحہ کی فراوانی کا مقابلہ کرنے کے لئے محکمہ پولیس اور انصاف کے نظام کی جدوجہد کرتی لیکن اس نے پولیس کے متوازی سیکٹر انچارج سسٹم قائم کر دیا
آپ کا کیا خیال ہے کہ اسلحہ کی ترسیل اور کس طرح رکے گی؟ کیا سیکٹر انچارجز مورچہ بند ہو کر کراچی کے بارڈر پر بیٹھ جائیں گے؟ اگر ایم کیو ایم کی اب تک کی اسٹریٹیجی سے مہاجروں کو فائدہ ہونا ہوتا تو کراچی پر امن ہو چکا ہوتا۔
محترمہ عقل کی بات کریں۔ دیگر لوگوں کو تو آپ غیر مہاجر اور متعصب قرار دے کر اپنے آپ کو مظلوم دکھاتی ہیں یامہاجروں کے تعلیم یافتہ ہونے کا راگ الاپ کر، لیکن اس بار آپ کا واسطہ جس سے پڑا ہے وہ مہاجر بھی ہے اور کراچی اور ایم کیو ایم کی رگ رگ سے واقف لہٰذا ٹامک ٹوئییاں مارنے سے کام نہیں چلے گا۔
ساءد نوٹ
عبد اللہ : آپ کی حس مزاح بھی کافی اچھی ہے- سیکٹر انچارجز کی اکثریت پڑھی لکھی اور ایماندار ۔ 🙂 ایک عرض ہے کہ اب دنیا نے ترقی کر لیے ہے اور انٹر میٹرک پاس کو تعلیم یافتہ نہیں مانا جاتا کم از کم کراچی میں ۔ لگتا ہے موصوف عرصہ سے کراچی کا چکر نہیں لگا سکے۔ البتہ ایماندار ضرور ہیں بھتہ کہ معمالے میں۔ جتنا دیا اتنا یاد رکھتے ہیں نہ کم نہ زیادہ۔ آگے بھی اتنی ہی ایمانداری سے دیتے ہونگے جبھی تو قبلہ الطاف بھائی لندن جیسے شہر میں بغیر کسی آمدنی کے آرام سے عیاشی فرما رہے ہیں- حضرت خواب سے جاگئے ! اور ہاں آپ کے پاس کوئی نیا لیبل ہے چسپاں کرنے کو؟ کیونکہ پنجابی، متعصب ، جاہل وغیرہ تو نہیں کام کر رہے فدوی پر:)
1)جس ڈایریکشن میں اس نے مہاجر نوجوانوں کو لگا دیا ہے کیا آپ سمجھتی ہیں اس سے کراچی کبھی ترقی کر سکے گا؟ مہاجروں نے ایم کیوایم کو ووٹ دے کر اقتدار میں پہنچایا آپ کم از کم یہ تو مانیں کہ مشرف دور میں ایم کیو ایم کل طاقت تھی۔
اگر آنکھیں اور عقل بند نہ ہوں تو اپنے تو اپنے پرائے بھی یہی کہتے ہیں کہ کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ایم کیو ایم کے دور میں،کراچی نے صرف ان ہی کے دور میں دن دوگنی اوررات چوگنی ترقی کی!!!!
مشرف کے دور میں بس اتنا ہوا کہ کراچی کا جائز حق کراچی کو دیا گیا،اور ایم کیو ایم نے اس پیسے کو کرپشن کی نظر کرنے کے بجائے شہر پر لگایا!!!
باقی ایم کیو ایم کل طاقت ہوتی تو اپنے خلاف ہونے والی12مئی کی سازش کامیاب نہ ہونے دیتی!
اپنی لن ترانیوں سے باہر نکل کر ان سوالوں کاجواب پہلے دے دیں جو میں اور عنیقہ کررہے ہیں،
اس ملک میں اسلحہ کون بناتا ہے کون اس کا کاروبار کرتا ہے،کون منشیات کے کاروبار میں ملوث ہے،اورکیا ایسے خطرناک لوگوں کو مقابلہ واعظ اور نصیحت سے کیاجانا چاہیئے؟؟؟؟؟؟
ان کا تو ناجائز اسلحہ بھی قبول اور ہمارا لائسنس یافتہ بھی کھٹکتا ہے جو سیلف ڈیفینس میں اٹھایا گیا؟؟؟؟؟؟؟
2)عبد اللہ : آپ کی حس مزاح بھی کافی اچھی ہے- سیکٹر انچارجز کی اکثریت پڑھی لکھی اور ایماندار ۔ ایک عرض ہے کہ اب دنیا نے ترقی کر لیے ہے اور انٹر میٹرک پاس کو تعلیم یافتہ نہیں مانا جاتا کم از کم کراچی میں
انگوٹھا چھاپ اورجعلی ڈگری والے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے مقابلے میں تو یہ پڑھے لکھے ہی کہلائیں گے!!!!!!
🙂
اور ہاں اس بات پر تو میں بھی قسم اٹھانے کو تیار ہوں کہ جناب نہ تو مہاجر ہیں اور نہ ہی کراچی والے،
ہاں کراچی میں اپنے ذاتی مفادات کے لیئے مقیمین میں سے ایک ہوسکتے ہیں،جنہیں نہ تو کراچی سے محبت ہےنہ کراچی والوں سے بلکہ انکا ایجینڈہ ہی یہی ہے کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کر کے ہمیں بدنام کریں ہمارے نمائندوں کو بدنام کریں اور کراچی کی غلامانہ حیثیت برقرار رکھیں!!!!
عبداللہ: کیا کہنے آپ کی زہن کی ذرخیزی کے (افسوس تخریبی) ! ایک نیا لیبل نکال ھی مارا 🙂 “مقیمین“ اور آپ کی قسم تو اتنی بااعتبار ہے کہ گوی
ا دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں ( یہ والےفرشتے گنجے ہیں) 🙂
اتنا تو قسم کا بھرم رکھیں کہ ایسی بات پر نہ کھایئں جس کا بھانڈا چوراہے پر پھوٹ جائے۔ خود آپ کراچی کے ٹورسٹ ہیں اور بیاں ایسے کہ جیسے خدائی فوجدار۔ مجھے تو آپ پر شک ہے کہ اتنے گھٹیا کمنٹس لکھ کر آپ مہذب زبان رکھنے والے مہاجروں کو بدنام کر رہے ہیں۔ اور یہ “ہمارے وسائل پر قبضہ“ دیکھ کر مزید تقویت ملتی ہے کیونکہ مہاجر ایسی باتیں نہیں کرتے کیونکہ انکی قابلیت ہی سب سے اہم وسیلہ ہے جس پر قبضہ نا ممکن ہے اس لئے کھلے دل سے میرٹ پر مقابلہ کرتے ہیں ۔ اسی لیے یہ فدوی آپ جیسے موقع پرست نام نہاد مہاجروں کے حقوق کے علمبرداروں کو گھر چھوڑ کر آئے گا۔رہی میرے مہاجر ہونے کی بات تو آپ کا میں نہ مانوں رویہ شائد نہ بدلے چاہے میں آپ کو یونٹ آفس میں ایم کیو ایم کے “سامان“ کے ساتھ اپنی تصویر بھی بھیج دوں لیکن باقی لوگ تو جان جائیں کہ مہاجر قوم اتنی بھی بانجھ نہیں کہ آپ جیسے لوگ اس کا نام لے کر کے بے پر کی اڑایں
(ٹرمینالوجی تو آپ کو سمجھ آ ھی گئی ہو گی اگر کراچی سے دور کا بھی واسطہ ہے ؛ اگر نہیں تو لگتا ہے الطاف بھائی کی طرح مفرور ہوئے عرصہ ہوگیا ہے اس لئے ایک اور ٹور مار کر ریفریش ہو جائیں )
آپ کی کوئیں کے مینڈک جتنی دنیا میں یہ بات گھسانا مشکل ہے کہ معاشرتی سسٹم کیسے چلتا ہے- اگر آپ نے ترقی یافتہ ممالک کا سسٹم پر غور نہ کیا ہو۔ اسلحہ بے شک کراچی کے باھر سے آتا ہے (بلوچستان ، فاٹا وغیرہ) لیکن کیا اسمگل شدہ اسلحے کا مقابلہ میٹرک پاس نوجوانوں میں اسلحہ تقسیم کرکے کیا جا سکتا ہے؟ آپ کو پہلے بھی کہا کہ بے تکی نہ پھینکیں لیکن آپ کا قصور نہیں ہے کیونکہ آپ نے شائدترقی یافتہ ملک کے سسٹم کا کبھی مشاہدا کیا نہ تجربہ۔ محترمہ شائد کچھ کینیڈا کے نظام سے کچھ اثر لیں اور جس کی لاٹھی والا اصول چھوڑ دیں
@فارغ(غالبا عقل سے)
ہمیشہ کی طرح کام کی بات ایک بھی نہیں،نہ کسی سوال کا جواب نہ کسی دلیل کا رد بس کائیں کائیں کائیں!!!
🙂
عبداللہ: اوہ تو بالآخر آپ نے نئی کوشش نہیں کی غیر مہاجر قرار دینے کی ، 🙂 جسے آپ کائیں کائیں کہ رہے ہیں اس نے کم از کم آپ کے دماغ کا یہ فتور تو نکال دیا۔
آپ کی دلیلیں؟ کیا کہ ایم کیو ایم کا اسلحہ لائیسنس یافتہ؟ اب ایسی دلیل کا کیا جواب دوںجسے آپ کراچی میں بچے کو سنائیں تو ھنس پڑے۔ مصطفی کمال کے دور میں کراچی میں ترقی اس پر کب اعتراض کیا؟ آنکھوں پر کوئی پٹی نہیں بندھی کہ صحیح کو صحیحنہ کہ سکوں
لیکن یہ موضوع ھی کب تھا؟
اسلحہ کا جواب دیا تھا دوبارہ پڑھ لیں۔
میں اپنی اس بات پر قائم ہوں کہ جناب غیر مہاجر اور مفاد پرست مقیمین میں سے ہیں،کیونکہ کمینے سے کمینا مہاجر بھی ایم کیو ایم کے کراچی کے لیئے کیئے گئے کاموں کو تسلیم کرتا ہے،
کراچی میں ترقیاتی کام صرف مصطفی کمال ہی کے دور میں نہیں بلکہ ہر اس دورمیں ہوئے جب جب ایم کیوایم کو اس شہر کی ذمہ داری سونپی گئی اور یہ ایک اور ثبوت ہے میری اس بات کے سچ ہونے کاکہ جناب کے بارےمیں جو کچھ میں نے کہا وہ حرف بہ حرف سچ ہے،بلکہ اب تومجھے جناب کے مقیمین میں سے ہونےمیں بھی شک ہے،کہ یہ باتیں تو مقیمین بھی جانتے اور مانتے ہیں!!!!!!
🙂
اور ہاں میری نالج ترقی یافتہ ممالک کے بارے میں جناب سے کافی زیادہ ہے،
ترقی یافتہ ممالک میں صوبے برابری کی بنیاد پر ہوتے ہیں ایک صوبہ زبردستی خود کو پورےملک کاباپ بنا کر نہیں بیٹھ جاتا،
ترقی یافتہ ممالک میں کوٹہ سسٹم نہیں ہوتا،
ترقی یافتہ ممالک میں ڈومیسائل کی بنیاد پر پورے ملک کے بڑے بڑے اداروں پر ایک صوبے کاقبضہ نہیں ہوتا،
ترقی یافتہ ممالک میں پورے ملک کے وسائل پر وفاق قابض نہیں ہوتا،
ترقی یافتہ ممالک میں پورے ملک کے ٹیکس کا بوجھ صرف ایک شہر یا ایک صوبے پر نہیں ڈالا جاتا،
ترقی یافتہ ممالک میں شہروں سے حاصل کیئے گئے ٹیکسیس ان ہی شہروں کی فلاح و بہبود پر خرچ کیئے جاتے ہیں نہ کے وفاق اور اس سے ملحقہ چند شہروں کی عیاشیوں پر جو خود ٹیکس کے نام پر اونٹ کے منہ کازیرہ دیتے ہوں،
ترقی یافتہ ممالک میں فوج ملازم ہوتی ہےمالک نہیں اور اس میں ہر صوبے اور ہر شہر کی برابری سے نمائندگی ہوتی ہے،
ترقی یافتہ ممالک میں فوج عوام کے پیسوں پر عیاشیاں نہیں کرتی،کرپشن نہیں کرتی،
ترقی یافتہ ممالک میں بیورو کریسی عوام کی فلاح و بہبود کے لیئےالرٹ رہتی ہے اور اس میں ہر صوبے کا برابر سے حصہ ہوتا ہے،صرف ایک صوبے کےلوگوں کو حاکم بنا کر پورے ملک پر مسلط نہیں کیاجاتا،
ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہر کی پولس وہاں کے مقامی لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے،ناکہ دو مخصوص صوبوں سے لوگ بھرتی کر کے انہیں پورے ملک پر مسلط کیا جاتا ہو،
ترقی یافتہ ممالک میں جاگیر دارانہ اور وڈیرانہ نظاموں کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی،
اتنا کافی ہے یا اوربتاؤں؟؟؟؟؟؟؟
عبد اللہ : آپ کو کراچی کی سیر کرائی تو آپ بھڑک گئے ہیں۔ میں نے بھی لکھا تھا کہ آپ کا میں نہ مانوں شائد نہ بدلے لیکن لوگوں کو ایسا نہ لگے کہ مہاجر قوم ذہنی دیوالیہ پن کا شکار ہے اور ایم کیو ایم کی اندھی فالوور۔
جہاں تک “کمینہ سے کمینہ مہاجر“ مہاجر کا تعلق ہے تو میں آپ سے متفق ہوں کہ کمینہ سے کمینہ مہاجر کے لئے ایم کیو ایم پہلی ترجیح ہی ہوتی ہے کیونکہ کمینگی اور الطاف بھائی کی بات پر آنکھ بند کرکے عمل کرنا پارٹی میںبہت اہم ہے 🙂
بہرحال یہ تو جملہ معترضہ تھا آپ کی “نالج“ واقعی ترقی یافتہ ممالک کے بارے میں بہت ہے (کونسا اخبار حضرت پڑھتے ہیں؟“ نالج“ سے مجھے ویسے جنگ ہی لگتا ہے) دنیا بھر کے مسئلوں کے بجائے اگر آپ یہ فرما دیتے کہ مہاجروں میں اسلحہ پھیلانے سے ان میں سے کونسا مسئلہ حل ھوتا ہے تو مہربانی ہوتی پولیس کے بجائے اگر مجھے کار چوری کی “رپورٹ درج کرانے “ سیکٹر انچارج کے پاس جانا پڑے تو یہ کس ترقی یافتہ ملک سے طریقہ کاپی کیا ہے، لندن میں تو عقینٰا ایسا نہیں ہوتا
میری کس بات سے جناب کو یہ محسوس ہوا کہ میں بھڑک گیا ہوں؟؟؟؟
سٹپٹائے ہوئے تو جناب مجھے لگ رہے ہیں ڈھول کاپول جو کھلا جارہاہے!!!!!
🙂
یہ دنیا بھر کے نہیں آپکے اپنے ذاتی ملک کےمسئلے ہیں جس کے جناب خود کوسن آف دی سوائن اوہ میرامطلب ہےسن آف دی سوائل کہتے نہیں تھکتے!!!!
🙂
میں تو بھئی کار چوری کی رپورٹ پولس کے پاس ہی درج کروانے گیا تھا پولس نےکہا دو دن صبر کریں سی این جی نکال کر چور گاڑی خود ہی ادھر ادھر ڈال جائیں گے،ہاں اگر نئے ماڈل کی ہے تو پھر اس پر فاتحہ ہی پڑھ لیں،یا کار کی آدھی قیمت دے دیں تو مک مکاکروا دیتے ہیں
مہاجروں کی فکر میں دبلے ہوتے صاحب، پورے پاکستان میں پھیلتے اسلحے اوراسکے کاروبار کرتے اپنے ہم قوموں کو کیوں نہیں سمجھاتے کہ نہ وہ اسلحہ بنائیں اور اس کا کاروبار کریں نہ کوئی ان سے خریدے!!!!!
ویسے سنا ہے کراچی سے چوری شدہ گاڑیاں آپکے بھائی لوگ سرحد اور بلوچستان لے جاکرآدھی قیمت پر فروخت کرتے ہیں؟؟؟
فارغ صاحب
یہ بارہ سنگھا ہے۔
کتے کے دم شاید بوتل میں ڈالنے سدھر جائے
لیکن یہ سن آف سوائن گندھی زبان استعمالنے سے باز نہیں آئے گا۔
میرا پاکستان صاحب۔۔۔۔یہ گندھی زبان صرف یہ نطفہ مشکوکہ ہی استعمال کر رہا ہے اور فارغ صاحب نے ایک بار بھی بیہودگی نہیں کی۔۔۔۔۔۔۔
یاسر مجھے اس بات کا اندازہ پہلے ہی تھا کہ موصوف نہ مانیں گے لیکن چونکہ یہ خود کو مہاجر ڈیکلئر کر کے ایسی زبان استعمال کرتے ہیں جو موصوف کے شجرہ نصب کی چغلی کھاتی ہے اور ایسے بے عقلی کے کمنٹس دیتے ہیں کہ تاثر ملتا ہے کہ مہاجر ایک گھٹیا زہنیت والی قوم ہے اس لیے میں نے اپنا نقطہ نظر بیان کرنا مناسب سمجھا تاکہ مہاجروں کے پڑھی لکھی اور مہزب قوم ہونے کا فخر گندے انڈوں کی وجہ سے خراب نہ ہو۔
عبد اللہ: ہم آپ کے شجرہ ںصب میں انٹریسٹد نہیں جس کے لیے آپ ہکلا ہکلا کر اور دو دو بار اپنی ولدیت کا اظہار کریں، آپ کے کمنٹس ہی خاندان اور آپ کی تربیت کا پتہ بخوبی دیتے ہیں۔
اختلاف محترمہ ناز صاحبہ بھی کرتی ہیں لیکن صاف پتہ چلتا ہے کہ خاندانی پس منظر آپ سے کتنا مختلف ہے!
اگر آپ کی یہ ہی لوجک ہے کہ سارے پاکستان کا اسلحہ ختم پہلے ہو تو ھم کراچی کو صحیح کرینگے تو عقل پر ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔
میرے کسی سوال کا جواب نہیں کسی دلیل کا رد نہیں بس وہی مرغے کی ایک ٹانگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
اور جب کچھ بس نہ چلا تو آئیں بائیں شائیں!
میرے خاندانی پس منظر کو گولی ماریں اور جو حقائق میں لکھ رہاہوں انہیں غلط ثابت کریں،باتوں کوگول گول گھمانا بند کریں!
@خوامخواہ
اب سمجھا یہ فارغ بن کر تم ہی تبصرے کررہے ہو اسی لیئے سچائی گولی کی طرح لگی ہے!!!
🙂 🙂 🙂
پڑھنے والوں کی یادداشت کے لیئے ذرا ایک نظراس لنک پر بھی ڈال لیں!
کراچی قاتلوں اور بھتہ خوروں کے رحم و کرم پر
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,14967465,00.html
افضل آپ منیر عباسی کی ان کی جیسی سمجھدار پوسٹ پر فرماتے ہیں،
میرا پاکستان:
20/07/2011 بوقت 11:57 pm
فرحان صاحب
پہلے مرنے والوںکو جواز بنا کر کیا قتل و غارت جاری رکھنی چاہیے۔ پتہ نہیںکیوں ہم اپنے گناہوں پر ہمیشہ اسی طرح پردہ ڈالتے رہتے ہیں کہ پہلے بھی ایسے ہوتا رہا ہے۔
مگرآپ سب بغض معاویہ میں یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ سیٹیں کافی پہلے سے ایم کیو ایم کے پاس ہیں اور اس بار بھی انہوں نے ہی جیتنا تھا سو جیتی ہوئی نشستوں کے لیئے یہ ہنگامہ آرائی چہ معنی دارد؟؟؟؟؟
بھائی صاحب یہ معاملہ کوئی اورتھا،جو ابھی آپ سب کی سمجھ سے باہر کی بات ہے،اور قتل و غارت گری کرنے والے پکڑے گئے ہیں جس میں سب پارٹیوں کے جھنڈے تلے بدمعاشیاں کرنے والے شامل ہیں اب اگر ان بد معاشوں کو کوئی پارٹی چھڑانے کی کوشش کرے گی غیر قانونی طریقوں سے تو وہ اس گند میں شامل سمجھی جائے گی!
خیر میں جانتا ہوں کہ جناب جیسےلوگ دلائل سے لاجواب ہوکر چپ تو کرجاتے ہیں مگر اندر کا زہریلا پن برقرار رہتا ہےاور اس میں رتی فرق نہیں پڑتااور آگے بھی فرق پرنےکی کوئی امید نہیں!!!!!
🙂
سب سے پہلے میں ان لوگوں کاشکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جن کے فضولیات پر مبنی ہٹلری خیالات نے مجھےاس فورم میں لب کشائی پر مجبور کیا ۔
کسی نے کہا کہ آفاق احمد کو ” 1989 میں بدمعاشیاں کرنے کے جرم میں ایم کیو ایم سے نکالا گیا تھا۔”
مجھےذرا بتائیے یہ ایم کیو ایم کس عدالت کا نام ہے جو لوگوں پر کسی جرم کا الزام لگا کر انہیں غدار اور موت کا حقدار ٹہراتی ہے ۔
اے پڑھی لکھی قوم کہلانے والو! خدارا انصاف سے کام لو!
کسی نے کہا
“آفاق احمد جو کہ پوری ایک دھائی تک ایجنسیوں کا آلہ کار بنا رہا۔ آپ کی نظر میں ایجنسیوں کی ایماء پر معصوم اہلیان کراچی کا قتل عام کرنے والا یہ شخص پر خلوص ہو سکتا ہے”
ارے شاید آپ بھول گئے آپ کو بھی تو انہیں ایجنسیوں نے جنم دیا تھا ۔ بھول گئے ایوب خان اور خاص کر ضیاء الحق شہید کے احسانات ، جنہوں نے آپ کو فری ہینڈ دیا کہ شاید آپ اس ملک کے قومی دھارے میں شامل ہوجائیں ۔
پھراپنے قیام سے لیکر آج تک ایک دو کے علاوہ کون سے دور ِ حکومت میں آپ نے اقتدار کے مزے نہیں لوٹے ۔
ہمیشہ ایک کالیئے کے یہودی نواز مفادات کیلئے آپ نے ان لوگوں کا نام ، عزت اور نام نہاد (ٹھپہ مار) ووٹ بینک کو استعمال کر کے اُن غیور مہاجروں کو (کہ جنہوں نے اس پاکستان کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا) بدنام کرنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑی ۔
پھر ایجنسیوں کا نام لینے والے مجھے زرا یہ بتائیں کہ پرویز مشرف کس کھیت کی مولی کا نام ہے کہ جس کے کاندھے پر سوار ہو کر آپ آفاق احمد کے زیر اثر علاقوں میں داخل ہوئے ، اور انجنسیوں کے زیر ِ سایہ مہاجر قومی موومنٹ کے مرکز بیت الحمزہ کو مسمار کیا جس کی تصاویر آج بھی مہاجر قومی موومنٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں ۔
یہ لوگ کہتے ہیں کہ کراچی میں صرف ہمارا ووٹ بینک کے۔ میرے عزیز جب آپ لوگ کسی کو اور کو سیاست تو کیا سانس تک لینے کا حق دار نہ سمجھو گے تو پھر خود ہی ٹھپے لگا لگا کر جیتو گے ۔
لیکن کب تک کبھی تو ایم کیو ایم اور اے این پی کا آقا امریکہ اور اس کے صلیبی اور یہودی (کیونکہ دونوں ہی لادین ہیں اور قوم پرستی کے نام ہر مہاجروں اور پشتونوں کا قتلِ عام کر اور کروا رہے ہیں تاکہ اپنا اپنا ووٹ بینک پکا کر سکیں)
افغانستان سے شکست خوردہ ہو کر نکلیں گے اور یہ کٹھ پتلیاں لاوارث ہونگی پھر کسی کے کہنے پر کوئی ایجنسی انہیں اسلام پسندوں اور محب وطن مہاجروں اور پٹھانوں پر شب خون مارنے کا لائسینس نہیں دے سکے گی ۔ ان شاء اللہ
گوندل،تمھاری جاہلانہ بکواس سن سن کر کان پک گئے ہیں کوئی کام کی بات نہیں کرسکتے تو خاموش ہی رہو،کچھ عزت ہی رہ جائے گی،دوسرےدوسرےناموں کےپیچھے چھپنے سے تمھاری اصلیت تو نہیں چھپتی نا!!!!
🙂
جوحضرات اس موضوع پر کوئی سنجیدہ بات جاننا چاہتے ہوں وہ اوپر سے تبصرے پڑھ لیں،ان احمقوں کی بواسیر تو رکنے والی نہیں!!!!
🙂
کراچی ٹارگٹ کلنگ
http://wwwww.dailypaperpk.com/columns/images/dr-iftikhar-01May2011-karachi.jpg
متحدہ پی پی پی دیگراور کراچی کاقبضہ
http://jang.com.pk/jang/jul2011-daily/19-07-2011/col8.htm
جنہوں نے کار چوری کی رپورٹ سیکٹر انچارج کو کرنے کی جھوٹی داستاں سنائی تھی وہ یہ سچی داستاں بھی پڑھ لیں،
یہ ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان،اور یہ ہیں ہمارے خون پر پلنے والے اصل پسوِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کارچوری کے ملک گیر گروہ میں سیاسی، حکومتی و تاجر شخصیات ملوث ہیں، چیف جسٹس تحفظ دیں نام بتادوں گا، گرفتارانڈرورلڈ ڈان
اسلام آباد…انصارعباسی:…پاکستان میں اربوں روپے کے کارچوری کے غیرقانونی کاروبار میں ملوث انڈرورلڈڈان نے اس مافیاکے طاقتورکھلاڑیوں کے ناموں کاانکشاف کرنے پررضامندی ظاہرکرتے ہوتے دعویٰ کیاہے کہ اس اس غیرقانونی کاروبار میں متعددپولیس افسران،ایکسائزڈپارٹمنٹ کے اہلکار،پرائیویٹ بزنس مین اورچند سیاسی شخصیات شامل ہیں،انڈرورلڈڈان نے مطالبہ کیاہے کہ انہیں تحفظ فراہم کیاجائے کیوں کہ ان کی جان کوخطرہ ہے،محمدحسن عرف میجرمحمدحسن جس کے خلاف راولپنڈی ، لاہور،اسلام آباداورخیبرپختونخواہ کے مختلف شہروں میں کار چوری کے 100سے زائد مقدمات درج ہیں، کا کہناہے کہ وہ صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے ان ناموں کوظاہر کرسکتے ہیں کیوں انہیں چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کے علاوہ کسی پر بھروسہ نہیں جبکہ ان کااصرار ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے ہی اس مافیاکے خلاف فیصلہ کن کریک ڈاوٴن ضروری ہوگا،میجرحسن نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ اگر چیف جسٹس انہیں ایمانداراوردیانتدارپولیس افسران کی ٹیم فراہم کریں تو وہ پاکستان کی سڑکوں پردوڑتی ہوئی سیکڑوں مسروقہ گاڑیاں برآمدکرنے میں مددکرسکتے ہیں،خیبرپختونخواہ کی جمرودجیل میں قیدمیجرحسن نے ایک ذریعے کے حوالے سے دی نیوزکوبتایاکہ اگرمیں نے اپنے اہلخانہ اورخودکے تحفظ کویقینی بنائے بغیرانکشافات کئے تو پولیس مجھے جعلی مقابلے میں مارڈالے گی یاپھرمیں مافیاکے بااثر افرادکاشکاربن جاوٴں گا،جیل حکام نے رابطہ کرنے پر بتایاکہ میجرحسن ان کی تحویل میں ہیں تاہم انہیں اس کے مجرمانہ ماضی کاکوئی پتہ نہیں،ایک جیل اہلکارنے بتایاکہ باڑہ پولیس نے میجرحسن کوان کے حوالے کیاہے تاہم میجر حسن کاکہناہے کہ انہیں حیات آباد پولیس نے غیر قانونی طور پر گرفتارکیا جس کے بعد وہ ایک سال تک لاپتہ رہے تاہم جب ان کے اہل خانہ نے پشاورہائی کورٹ سے رجوع کیاتوان کی گرفتاری ظاہر کی گئی،حسن نے بڑی تعدادمیں مسروقہ گاڑیاں برآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی تاہم انہیں خدشہ ہے کہ اگر ایک بارانہوں نے کارلفٹنگ مافیاکے انڈرورلڈکوبے نقاب کیاتوان کی زندگی کوشدیدخطرات لاحق ہوجائیں گے، حسن نے اس مافیاکونہایت بااثراورخطرناک قراردیتے ہوئے کہاکہ اگرانہیں تحفظ فراہم کیاجائے توچیف جسٹس کے سامنے سب بتانے کوتیارہیں،حسن کے پاس اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، مردان ، پشاوراورچارسدہ کے پولیس افسران کی ایک فہرست موجود ہے جومبینہ طورپرکارلفٹرمافیامیں شامل ہیں تاہم وہ اس مرحلے پران کے نام ظاہر نہیں کرناچاہتے ،حسن یہ بھی جانتاہے کہ کیسے اورکہاں ان کاروں میں ردوبدل کیا جاتا ہے ،وہ مسروقہ گاڑیاں لینے والے اہم خریداروں کے نام اوران کے ٹھکانے بھی بتانے کوتیارہے،حسن کارلفٹر مافیا کے نام دی نیوزکوبتانے کوتیارنہیں تاہم اس نے یقین دہانی کرائی کہ اگرچیف جسٹس نے انہیں بلایاتووہ اس دھندے میں ملوث ایک ایک شخص کانام بتائیں گے،اس نے امید ظاہر کی کہ عدالت اسے تحفظ فراہم کرے گی اورسرکاری گواہ بناکراس مافیاکوجڑسے ختم کردے گی،اینٹی کارلفٹنگ سیل اسلام آبادکے انچارج انسپکٹر عبد المجیدنے میجرحسن کے کرمنل ریکارڈکی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ اس کاتعلق ملک کے ایک اہم کارلفٹنگ مافیا سے ہے،عبدالمجیدنے دی نیوزکوبتایاکہ حسن پنجاب ، اسلام آباداورخیبرپختونخواہ کے علاقوں میں کارروائی کرتا اتھا،انہوں نے انکشاف کیاکہ حسن پہلے راولپنڈی میں رہتاتھا بعدمیں وہ مردان منتقل ہوگیا،انہوں نے یہ بھی بتایاکہ حسن 2006میں گرفتارہواتھا اوراس نے 190 گاڑیاں چرانے کااعتراف کیاتھاجس میں سے بعض برآمد کی جاچکی ہیں ،انسپکٹرمجیدنے بتایاکہ حسن پولیس مقابلے میں ماراجاچکاہے تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے ، دی نیوزسے رابطہ کرنے سے قبل حسن چیف جسٹس آف پاکستان، وزیرداخلہ، وزیراعلیٰ پنجاب ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ اوران دونوں صوبوں کے پولیس سربراہان کو بھی درخواستیں ارسال کرچکے ہیں ،حسن نے مزید بتایاکہ پولیس کی جانب سے کارچوری کے مقدمے میں پھنسائے جانے کے بعد وہ اس کاروبار کاحصہ بنے،جب انہیں جیل بھیجاگیاتووہاں ان کی ملاقات کارلفٹنگ مافیاکے ارکان سے ہوئی،حسن نے کہاکہ اسے پاکستان میں کارلفٹنگ گروپوں کاایک اہم ڈان ماناجاتاہے ،اس نے دعویٰ کیا کہ وہ پولیس افسران کو20سے 40لاکھ ماہانہ اداکرتا رہاہے ،حسن نے بتایاکہ وہ کئی بارپولیس کی حراست سے فرارہوا،لاتعدادبیرونی ممالک کادورہ کیا اوربہت پیسہ کمایا تاہم اب وہ اس کاروبارمیں شامل ہرشخص کابھانڈاپھوڑنا چاہتے ہیں کیوں کہ اب وہ گناہوں سے بھری اس زندگی کو جاری نہیں رکھناچاہتے،حالیہ برسوں میں کارچوری کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہواہے جبکہ 2009ء میں 60ہزارگاڑیاں چرائی گئیں اوراس میں اربوں روپے کا غیرقانونی کاروبار ہوتا ہے ،حسن کے مطابق بعض پارٹیاں کارلفٹرزکوپیشگی ادائیگیاں بھی کرتی ہیں،حسن کاکہناہے کہ پولیس کی رضامندی کے بغیر یہ مافیاآسانی سے اپناکام نہیں کرسکتی ، اس کاکہناتھا کہ کارمالکان کی جانب سے تمام حفاظتی اقدمات کے باوجود کارلفٹرزچندمنٹوں میں کسی بھی کار کو چوری کرسکتے ہیں،اس نے بتایاکہ کارچورجیمرزکی مددسے ٹریکرسسٹم کوناکارہ بنادیتے ہیں اوریہ جیمرزان کومحض 6ہزار روپے میں ملتاہے، حسن نے بتایاکہ وہ لینڈکروزر،پراڈو، لیکسس اور دیگرپرتعیش گاڑیاں چرانے میں دلچسپی لیتاہے اوراسلام آباد سے چرائی گئی مہنگی گاڑیوں میں اس کاہاتھ تھا،اپنی سوچ میں آنے والی تبدیلی کے حوالے سے اس کا کہناتھاکہ اس نے حال ہی میں قرآن مجیدپڑھناشروع کیا ہے جس نے اسے مکمل طورپرتبدیل کردیاہے اوراب وہ انڈرورلڈکوچھوڑناچاہتاہے مگریہ مافیااسے ایسانہیں کرنے دے گی،اس کاکہناتھا کہ وہ راولپنڈی کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتاہے مگرپولیس نے اسے بدی کی دنیا میں دھکیل دیا،حسن کے مطابق جیل میں اس کے ایک ساتھی عمران گوگا نے 2005ء میں اڈیالہ جیل میں پولیس افسران کی کرپشن اوراختیارات کے ناجائزاستعمال کولے کر چیف جسٹس سے رابطہ کیاتھا جس پر نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے تحیقیقات کاحکم دیاتھاتاہم چیف جسٹس سے رابطہ کرنے کی پاداش میں عمران گوگا کوبدترین تشددکانشانہ بنایاگیا اوراس پرچاقوسے حملہ بھی کیاگیا تاکہ اسے سبق سکھایاجاسکے،دی نیوزنے اخبارات کاذخیرہ دیکھنے کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے عمران گوگاکے عائد کردہ الزامات کے حوالے سے پنجاب جیل خانہ جات کے آئی جی سرفرازمفتی کو دوہفتوں میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی،اس وقت کی اخباری رپورٹوں کے مطابق چیف جسٹس نے سرفراز مفتی سے یہ استفساربھی کیاتھا کہ پنجاب کی جیلوں میں15، 16برسوں سے تعینات اہلکاروں کادوسری جیلوں میں تبادلہ کیوں نہیں کیاجارہا۔
Leave A Reply