بحیثیت قوم ہماری یہ عادت بن چکی ہے کہ ہم اپنی بات پر اس طرح اڑتے ہیں کہ کوئی مائی کا لال ہمیں ٹس سے مس نہیں کرسکتا۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو غلطی کا اقرار بہت سی غلط فہمیوں کو دور کردیتا ہے، ٹوٹے ہوئے دلوں کو ملا دیتا ہے اور سب سے بڑھ کر اس غلطی کے اقرار کے بعد انسان مزید غلطیوں سے بچ جاتا ہے۔ غلطی کا اقرار ایک ایسا ہتھیار ہے جو پتھر دل کو بھی موم کردیتا ہے۔یہ ہتھیار تمام بڑے عاملوں کے جادو ٹونوں سے بڑھ کر ہے۔ آپ اس ہتھیار کو آزما کر دیکھیں، آپ کی گھریلو زندگی واپس اپنی ڈگر پر آجائے گی، آپ کا باس خوش ہوجائے گا، آپ کا دوست پھر سے آپ پر اعتماد کرنے لگے گا، آپ کے گاہک واپس آپ کی طرف لوٹ آئیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ غلطی آپ کی آخری غلطی ہونی چاہیے اور اس کے بعد آپ ایسی غلطی دوبارہ نہ کریں۔
انہی غلطیوں کا اعتراف نہ کرنے کی وجہ سے ہم خوار ہورہے ہیں۔ ہمارے وزیر اطلاعات درانی صاحب کو وزیر غلط بیانی کہا جارہا ہے، ہماری حکومت پر سے لوگوں کا اعتبار اٹھ چکا ہے۔
آپ کراچی کے موجودہ فسادات کے بعد ٹی وی کے مباحثوں پر غور کریں تو آپ کو ایک بھی سیاستدان نہیں ملے گا جس نے اقرار کیا ہو کہ ان سارے فسادات میں اس کی غلطی کا بھی عمل دخل تھا۔ یعنی اگر ایم کیو ایم اسی دن ریلی کا اعلان نہ کرتی تو فسادات نہ ہوتے، حکومت اگر چیف جسٹس کو باقی شہروں کی طرح کراچی میں بھی ہائی کورٹ بار سے خطاب کی جازت دے دیتی اور ایر پورٹ کے روٹ کو سیل نہ کرتی تو فسادات نہ ہوتے، پولیس اور رینجرز بر وقت سڑکوں پر گشت کرنا شروع کردیتی اور شہر کا کنٹرول سنبھال لیتی تو کراچی بارہ مئی کے فسادات سے بچ جاتا۔ چیف جسٹس صاحب اس روز اپنی آمد موخر کردیتے اور حزب مخالف اس روز چیف جسٹس کے استقبال کی تیاریاں ترک کردیتی تو کراچی خون میں نہ رنگا جاتا۔ ان ساری غلطیوں کا آپ اگر ان لوگوں سے اعتراف کرانے کی کوشش کریں گے تو وہ غلطی کا اعتراف کرنے کی بجائے اپنے مخالفین کو ذمہ دار ٹھرائیں گے۔ یہی کچھ ٹی وی مباحثوں اور چوکوں میں لوگوں کے اجتماعات میں ہورہا ہے۔ دوسری طرف دیکھئے غلطی کے اعتراف نہ کرنے کی وجہ سے کراچی اب بھی خوف کےسائے تلے دبا ہوا ہے۔
جب ہم غلطی کا اعتراف ہی نہیں کریں گے تو پھر اپنے آپ کا سدھارنے میں ناکام ہوجائیں گے۔ یہی ہمارا المیہ ہے اور یہی ہماری ناکامی کی سب سے بڑي وجہ ہے۔ موجووہ کرائسسز کی ابتدا بھی غلطی کے نہ ماننے سے ہوئی ہے۔ پاکستانی عوام اور دانشوروں نے حکومت کو سو بار یہ مشورہ دیا کہ وہ چیف جسٹس کے خلاف بھیجے جانے والے ریفرنس کو اپنی غلطی سمجھ کر واپس لے لے مگر حکومت نے نہ صرف کسی کی بات نہیں مانی بلکہ سنا ہے مزید ریفرنس دائر کرنے کی تیاریاں کررہی ہے یعنی غلطی پر غلطی کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔
گلوکار ابرارالحق کی تازہ مثال ہمارے سامنے ہے جو ہمارے مزاج کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ ابرارالحق کی تازہ البم میں ایک گانا پروین کے نام سے شامل کیا گیا ہے۔ اس گانے کی ریلیز کے بعد ہی اخباروں میں خبریں چھپنا شروع ہوگئی تھیں کہ پروین نام کی لڑکیوں کی زندگی اس گانے اجیرن کردی ہے مگر ابرار الحق جیسا پڑھا لکھا اور درد دل رکھنے والا آدمی ٹس سے مس نہ ہوا اور اس نے اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کیا۔ جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں ایک پروین نامی لڑکی کا خط شائع کیا اور ابرارالحق سے درخواست کی کہ وہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلیں اور آئندہ ایسی غلطی کو نہ دہرائیں۔ ابرارالحق سپریم کورٹ کے از خود ایکشن لینے کے بعد اپنے بیان میں اس غلطی سے صاف مکر گئے اور کہنے لگے کہ انہوں نے اپنے گانے میں لفظ پروین نہیں بلکہ پرمیم استعمال کیا ہے۔ اب کوئی عقل کا اندھا بھی ان کا گانا سن کر ان کی اس دلیل کو نہیں مانے گا۔ کیونکہ پروین کا لفظ ہی نمیکن اور مسکین کے لفظوں کے ساتھ فٹ ہوتا ہے پرمیم نہیں۔ بلکہ پرمیم لفظ تو اردو کی ڈکشنری میں ہی نہیں ۔ ابرارالحق اس سے پہلے بھی یہی غلطی اپنے ایک گانے میں پنجابن کے الفاظ استعمال کرکے کرچکے ہیں جس کو بعد میں انہوں نے مجاجن سے بدل دیا۔
اس دفعہ دیکھيں سپریم کورٹ ابرارالحق کی ہٹ دھرمی پر کیا ایکشن لیتی ہے۔ ہماری نظر میں سپریم کورٹ کو ابرارالحق کو مجرم قرار دینے میں مشکل پیش نہیں آنی چاہئے۔ ہم تجویز کریں گے کہ سزا کے طور پر ابرارالحق کو یہ کہا جائے کہ وہ اپنی البم کی کمائی کی ساری رقم ان پروینوں کو دے دے جن کو اس گانے کی وجہ سے تکلیف پہنچی ہے۔
ترقی یافتہ قوموں اور پاکستانیوں میں یہی سب سے بڑا فرق ہے۔ ترقی یافتہ قومیں اپنی غلطی کا اعتراف کرتی ہیں اور اگر غلطی کرنے والے سزا دینے کیساتھ ساتھ اپنے سسٹم کو اس طرح درست کرتی ہیں کہ دوبارہ اس طرح کی غلطی نہ ہونے پائے۔ مگر ہم پاکستانی جب اپنی غلطی تسلیم ہی نہیں کریں گے تو پھر اپنے آپ کو غلطیوں سے بچائیں گے کیسے۔
15 users commented in " ہم وہ نہیں جو اپنی غلطی تسلیم کرلیں "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ کی بات درست ہے۔
چیف جسٹس صاحب کو البتہ ان کے مخالفین کے برابر پیش کر کے آپ نے غلطی کی ہے۔ ہمیں یہ بات کبھی فراموش نہیں کرنی چاہئیے کہ اس معاملے میں حق پر کون ہے اور گمراہ کون ہے۔ چیف جسٹس صاحب کیوں اپنے آنے کو ملتوی کرتے؟ چیف جسٹس صاحب کا تذکرہ ان کے بے اصول مخالفین کے ساتھ اچھا نہیں لگا!
بھائی ایم کیو ایم نے معافی مانگ لی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ویسے یہ معافی کافی ثبوت اور عالمی میڈیا کی کھینچائی کے بعد مانی گئی ہے ۔ ۔ مگر رسی جلی تو ہے پر بل نہیں گیا ۔ ۔ ۔ دیکھیں کیا مزید سامنے آتا ہے ۔ ۔ ۔
بی بی سی پر ایک تبصرہ پڑھا لب لباب کچھ یوں تھا کہ
“چیف جسٹس کو کراچی جانے کا پروگرام ملتوی کرنے کے مشورہ دینے والے ایسے ہی ہیں جیسے کل وہ یہ کہیں کے اگر امام حسین کربلا نہ جاتے تو خانوادہ رسول کی جان بچائی جاسکتی تھی گویا خدانخواستہ غلطی امام حسین کی تھی“
یہ میں نے صرف متن بیان کیا ہے قارئین مشورہ دیں کے اس سے اختلاف کیا جائے یا اتفاق ؟
درست راشد کی بات درست ہے
یہ تو دھونس اور دھمکی ہے کھلے عام۔
اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ ہی یہ دھونس اور دھمکی کی باتیں ہیں۔
یہ وقت یہ کہ عوام اکٹھے ہوکر اپنے مسایل پر سوچیں اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔
پاکستان کے عوام عمومی طور پر فوج اور اس کی گھٹیا سیاست اور سازش کو مسترد کردیں
پنجاب کے عوام چوھدری شجاعت جیے جاگیر داروں کی دیمک ذدہ سیاست کو مسترد کردیں
کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی فسطاییت کو بلکل ہی رد کردیں۔ یہ تو اب ان کے خون کی پیاسی ہے فوج کی محبت میں
یہ وقت ہے کہ ہر کوی سمجھے کہ لوٹاکریسی، فوجی چوھدراھٹ پاکستان کو بالاخر خانہ جنگی اور پھر تقسییم کی طرف لے جاے گی
فوج کا سیاست میںدخل بلکہ قبضہ ایسی غلطی ہے جس کا خمیازہ غریب عوام بھگت رہی ہے۔ فوج کی حیثیت ایک چوکی دار کی سی ہے ۔ اب پاکیستان کے عوام کا کام ہے کہ وہ فوج کو اپنی اوقات یاد دلایں۔
میں سمجھتا ہوں فوج کا قصور اتنا زیادہ نہیں جتنا سیاہ ست دانوں کا ہے ، ہم اگر قیام پاکستان سے لیکر اب تک کے فوجی حکمرانوں کو دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ ہماری فوج کو ہمیشہ بلایا گیا ہے وہ خود نہیں آئی ۔ ۔ دوسری بات جو 1965 کی جنگ سے لیکر آج دن تک ہماری فوج میں ہے وہ یہ کہ ہماری جے سی اوز اور سپاہی تو بہت ہی اچھے ہیں مگر کمیشنڈ افسران عیاش ہیں ۔ ۔ ۔ اگر کوئی نیک بندہ غلطی سے آ بھی جاتا ہے کمیشن لے کر تو اسے اپنے رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ۔۔ میں فوج کو اچھی طرح جانتا ہوں ۔ ۔ کیونکہ میں نے فوج کے لئے کام کیا ہے ۔ ۔۔ ہمارے افیسران ظالم ہیں ۔ ۔ ۔ اور عیاش ہیں میں انکی عیاشیوں کا گواہ ہوں ۔ ۔ ۔ ہمارے پاکستان کے آرمی افیسرز کی میسز میں شراب پی ہی نہیںجاتی بلکہ اس سے نہایا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ بہت کچھ کہنے کو ہے مگر کس سے کہیں ۔ ۔ آپکو عدلیہ کے معزز ترین ججز کی باتیں سنانے بیٹھوں تو شاید آپ کانوں کو ہاتھ لگائیں ۔ ۔ میں تو صرف پاکستان کے بارے میں یہ کہوں گا
یہ وہ قوم ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں
اس قوم کے ڈاکٹر ۔ ۔ ۔ مرض پیدا کرتے ہیں
اس قوم کے فنکار ۔ ۔ ۔ ۔ ذھنوں کو نشہ آور بناتے ہیں
اس قوم کی فوج ۔ ۔ ۔۔ ۔ اپنے ہی ملک کو فتح کرتی ہے بار بار
اس قوم کے سیاہ ست دان ۔ ۔ ۔ لاشوں کے انبار کو اپنا منبر بناتے ہیں
اسو قوم کے مذہبی قائد ۔ ۔ ۔ ۔ سب سے زیادہ لادینیت کو فروغ دیتے ہیں
اور اس قوم کے تاجر ۔ ۔ ۔ سرمائے کو باہر لے جانے میں یقین رکھتے ہیں
اور یہ قوم ۔ ۔ ۔ اپنے اندر پیاز کے چھلکوں کی طرح قومیں رکھتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ہم ایک قوم نہیں بن سکتے ۔ ۔ جب تک ہم ایک نہیں ہو جاتے ہمارے مقاصد ایک نہیں ہوتے ۔ ۔ ۔ دوسری صورت میں ہم قوم نہیں صرف ہجوم ہی بن کر رہیں گے ۔۔ ۔ اور ہم روز دھماکوں میں مرتے رہے ہیں ایک طرف اور دوسری طرف اسی قوم کے لوگ جشن میں رقص و سرور کی محفلیں سجاتے رہیں گے ۔ ۔ ۔
اظہر اپ کی باتیں کافی کنفیوژ کرنے والی ہیں۔ فوج کا کردار بحثیت ادارہ کے موضوع ہے ذاتی کردار نہیں۔ فوج جب کچھ کرتی ہے توہم اس کو بطور ادارہ ہی لیں گے۔ درحقیقت پاکستان کے قیام کے بعد ایک لمبے عرصے سے فوج ہی حکمران ہے اور سیاست دانوںکو معطون کرنا فوج ہی کی سازش ہے۔ اب وقت اگیا کہ ہم چوکی داروںکو بیرک واپس بھیچ دیں۔ فوج کر کردار بیرک میںسراہا جانا چاہیے مگر قصرصدارت میں اسکی موجودگی کی مذمت کرنی چاہے۔ اللہ کرے کہ فوج مزید خون خرابہ کے واپس چلی جاے ورنہ تو بنگہ دیش والا تجربہ دھرانا چاہتی ہے تو اللہ خیر کرے۔
ایک ضروری بات رہ گئی تھی سوچا وہ بھی لکھ دوں اس لیئے مجبورا“ایک بار پھر آپکا بلاگ کھولا معلوم ہوا کہ آپ نے بحث ابھی تک جاری رکھی ہوئی ہے،اور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے،
سب سے پہلے وہ بات جو میں کہنا چاہتا تھا جوآپکے، آصف صاحب کےاور دیگر لوگوں کے سوال کا جواب بھی ہے،جی متحدہ کو 11 مئی کو ریلی نہیں نکالنا چاہیئے تھی، اس ریلی سے جسے فائدہ ہوا وہی اس سازش کا خالق بھی ہے، ظاہر ہے کہ ایم کیو ایم کو تو صرف نقصان ہی ہوا ہے،اپوزیشن کے چیلنج کو وفاق نے ایم کیو ایم پر مسلط کیا (ایم کیو ایم کو قاف لیگ کے کیلیبر کی کمینگی، میں اسے سیاست نہیں کہوں گا تک پہنچنے میں ابھی وقت لگے گا)اور وہ اس جال میں پھنس گئی دوسرے وہ سمجھ رہے تھے کہ ایک پر امن ریلی کے بعد اپنے گھروں کو چلے جائیں گے اور سب کو پتہ چل جائی گا کہ کراچی کے عوام جسٹس صاحب کی سیاست میں حصہ دار نہیں ہیں،مگر سازش کامیاب ہوئی اور کیوں نہ ہوتی آخر ساری ایجینسیاں انکے ساتھ تھیں سوآج پرویز الہی اچھا ہو گیا
اور پی ٹی وی جو کل تک ریلی کے خلاف کچھ نہیں بول رہا تھا آج مسلسل ایم کیو ایم کو ریلی نکالنے پر ایکیوز کر رہا ہے،اور اپوزیشن اور پنجاب کے چینلز کو دوبارہ یہ رونا رونے کا موقع مل گیا کہ ایم کیو ایم ایک دہشت گرد جماعت ہے تاکہ جو لوگ کشمیر اور کراچی میں انکا کام دیکھ کر متاثر ہوئے تھے پھر مخمصے میں پڑ جائیں،
اب رہا سوال فاروق ستار کے معافی مانگنے کا تو ایک تو انہوں نے اس لیئے معافی مانگی کہ صوبہ میں انکی حکومت ہے اس حوالے سے انکی زمہ داری بنتی تھی اور دوسرے اس سازش کا جب تک پردہ فاش نہ ہو تب تک بظاہر یہ الزام ان کی جماعت پر ہے،انہوں نے معافی مانگنے کے ساتھ اور بھی کچھ کہا تھا جو آپ لوگ تعصب کی وجہ سے بھول گئے انھوں نے کہا تھا کہ یہ ہمارے خلاف سازش کی گئی ہےاورایک تیر سے کئی شکار کیئے گئے ہیں،
اظہر صاحب نے پوچھا ہے کہ آپ آخری پوسٹ کیوں کر رہے ہیں؟دراصل زہر اگلتی زبانوں سے طبیت اکتا گئی ہے یوں بھی سب کے لبادے اتر گئے ہیں اور اصلیت صاف نظر آنے لگی ہے،اظہر اور راشد اوران جیسے دوسرے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شور مچا کر وہ حق کو چھپادیں گے اور راشد صاحب تو اتنا پریشان رہتے ہیں کہ ہر پوسٹ کے آخر میں چاہے وہ کتنی ہی پرانی ہو اپنی آئیں بائیں شائیں کرنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ اگر کوئی سچ سے متاثر ہو رہا ہو تو اسے کنفیوز کیا جاسکے، میرے بھائی یہ تو رب کائنات کا فرمان ہے کہ حق آنے کے لیئے اور باطل مٹ جانے کے لیئے ہے،
میرا ایک مشورہ ہے آپ لوگوں کے لیئے آپ لوگ انقلاب کی باتیں کرناچھوڑ دیں اور اسی طرح صوبوں قوموں اور زاتوں میں بٹے رہیں یہی آپکا مقدر ہے،
خوش رہو اہل چمن ہم تو سفر کرتے ہیں،
نوٹ: یہ پوسٹ بھی اسی موضوع سے متعلق ہے اس لیئے یہ تبصرہ دوبارہ یہاں پوسٹ کر دیا ہے تاکہ سند رہے،
ساتھ ہی راشد صاحب کے سوال کا جواب بھی دینا ضروری سمجھتا ہوں بحیثیت ایک مسلمان کے، جی اگر امام حسین کربلا نہ جاتے تو خانوادہ رسول بچ جاتے،اور یہ انکی ایک غلطی تو تھی ہی مگر مشیت الہی بھی یہی تھی،اور وہ بحیثیت انسان غلظی کر سکتے تھے اور یہاں ان سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے ان لوگوں پر بھروسہ کیا جنہوں نے ان کے والد اور بھائی کو بھی دھوکا دیا تھا اور غداری کی تھی آپ کو چاہیئے کہ تھڑا بہت تاریخ اسلام کا بھی مطالعہ کریں انشاءاللہ افاقہ ہوگا،
باقی نواز صاحب فوج اور سیاست دان ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں اور رہیں گے،
اور قیامت تک کے لیئے اللہ حافظ،
کہ ایک عدالت وہاں بھی لگنی ہے اور وہی اصل عدالت ہوگی،جہاں جھوٹ اور سچ الگ الگ کردیئے جائیں گے،
عبداللہ شاید بارہ مئی کو کافی مصروف رہے اسی تھکن میں وہ عوامی رائے اور مختلف تبصرے پوری طرح پڑھ نہیں سکے اور کیونکہ کیمرے کے سامنے والے بندے کو پتہ نہیں ہوتا کے لوگ کیا دیکھ رہے ہیں اسلیے غالبا یہ سمجھ رہے ہیں کہ ابھی تک یہ الطاف بھائی کی طرح اداکاری اورصداکاری کریں گے اور اپنے آپ کو حق پرست کہیں گے اور لوگ بیوقوف بن جائیں گے۔ میں اس بلاگ کو عبداللہ بمقابلہ راشد شو نہیں بنانا چاہتا لیکن کیونکہ تسلسل کے ساتھ ایک ہی بات دہرائی جارہی ہے اور “عین الیقین“ چیزوں کو بھی افسانہ قرار دیا جارہا ہے تو کچھ میں بھی اپنے اردو سپیکنگ ہونے کا حق ادا کروں۔
1۔ ایم کیو ایم کی ریلی نکالنے پر جب سب نے اسے منع کیا تو اس وقت تو انہوں نے کچھ نہ سنی اور اب ق لیگ پر الزام یعنی مظلوم بننے کی انتہا۔ آپ کی پول کھل گئی اور لوگوں کو ایم کیو ایم اور پاپا فوج کا رشتہ پتہ چل گیا۔
2۔ عنی شاہدین جسیے کے ٹی وی ناظرین، آج چینل، بلاگر صفدر اپنے خود کے ذاتی تجربات بیان کرتے ہیں اور عبداللہ اور ان جیسے دوسرے حق پرست اسے پروپیگنڈا قرار دیتے ہیں جو بذات خود ایک جھوٹ ہے۔
3۔ ایک عوامی رائے کے درمیان کنفیوزن پھیلانے کا کام خود کر کے اسکا الزام میرے اوپر تھوپ دیا، میں قربان آپ کی حق پرستی پر۔
4۔ میں اور مجھ سے اتفاق کرنے والے شور مچا رہے ہیں اور عبداللہ صاحب آپ کیا کر رہے ہیں؟ جھوٹ کی پیروی؟ اندھی تقلید، لاشوں کی سیاست ؟
5۔ واقعہ کربلا کو میں نے واضح طور پر لکھا کے میں “کوٹ“ کر رہا ہوں لیکن بارہ مئی کی تھکن میں وہ درست طریقے سے پڑھ نہیں سکے اور وہ بھی مجھ سے منسوب کر کے اسلامی تاریخ کے مطالعہ کا مشورہ دیا شکریہ۔۔ ایم کیو ایم اور اسلام (توبہ توبہ) ایسا نہ کریں لوگ آپ کو ملا سمجھیں گے۔
عبداللہ آپ کے لیے ایک مشورہ ہے ۔۔ اپنے فاروق بھائی کی تقلید کرتے ہوئے عوام سے معافی مانگیں، اپنے دفتر بند کریں اور اگر آئینے میں اپنا چہرہ بلکہ ٹی وی پر اگر اپنا چہرہ اچھا نہیں لگ رہا تو اپنا چہرہ درست کریں مجھے یا آئینہ بلکہ ٹی وی کو الزام نہ دیں بلکہ اپنے قائد سے پوچھیں کے اس نے آپ کو منہ دکھانے کے قابل کیوں نہیں چھوڑا۔
خاک کرنے والوں کی کیا عجیب خواہش ہے
خاک ہونے والوں کو خاک بھی نہ سمجھا جائے
بحثیت ادارہ ہماری فوج ایک بہترین فوج ہے ۔ ۔ ۔ مگر ادارے افراد سے بنتے ہیں ، جو افراد اداروں سے بنتے ہیں ۔۔ ۔ وہ اکثر ۔ ۔ ۔ملوکیت کا شکار ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ویسے کنفیوژن کے لئے معزرت ۔ ۔ ۔ کیونکہ آج کل میں سوچ رہا ہوں کہ لوگ کالے دودھ کو سفید اور سفید کوے کو کالا کیوں سمجھتے ہیں ۔۔ ۔ ؟؟ جیسے اس وڈیو کی اینی میشن ۔۔ ۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ جب ہمارے ہاں آج ٹی اتنی بہترین اینی میشن بنا سکتا ہے تو ہماری فلمیں کیوں فلاپ ہیں ÷۔ ۔ ۔ ۔ عبداللہ جی ۔ ۔ ۔ یہ سب جھوٹ ہے نا ۔ ۔ ۔ ذرا اس اینی میشن کو دیکھیں تو سہی۔ ۔ ۔ ۔
http://www.youtube.com/watch?v=TMr–dlHQps
دو بے وقوف لوگ مسلسل اپنی بے وقوفیوں کا راگ الاپ رہے ہیں اور میں جیسے کہ پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ مصروف آدمی ہوں، ہر طرح سے فارغ لوگوں کی طرح ایک ہی بات کو بار بار نہیں کرسکتا،آپ لوگوں کے اطمینان کے لیئے یہ بتا دوں کہ 12 مئی کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کا اعلان ہو چکا ہے سو اس وقت تک دل چاہے تو آرام فرمائیے اور دل چاہے تو اپنا بھونپو اسی طرح بجاتے رہیئے،
عبد اللہ صاحب میں خود مہاجر اور ایم کیو ایم کے نظریات کی حد تک اسکا حامی ھوںلیکن آپ جیسی ڈھٹائی میں نے نہیں دیکھی۔ انصاف کی بات کریں آپ کو بھی اللہ کے ہاں جوابدہ ھونا ہے۔۔اس لیڈر کی تقلید کریں جس کی آخرت میں بھی تقلید کر سکیں۔ اردو اسپیکنگ کی شکایات اپنی جگہ درست مگر قتل و غارت گری کی حمائت اور وہ بھی اسلام کا نام لے کر آپ کی عظمت ہے۔ 12 مئی کی ریلی اور قتل و غارت سراسر ایم کیو ایم کا قصور ہے لیکن آپ امام حسین کو غلط کہ رہے ہیں تو آپ سے آگے کیا بات کی جائے۔ لیکن خدارا اپنے آپ کو تمام اردو اسپیکنگ کا ترجمان بنا کر پیش نہ کریں ہم میں سے اکثر کے ضمیر ابھی زندہ ہیں۔
“میرا پاکستان“ بلاگنگ کمیونٹی سے معذرت۔ کئی دفعہ خصوصا ایم کیو ایم کی پوسٹس پر گفتگو تندو تیز ہو جاتی ہے اور اکثر بلکہ سو فیصد دفعہ اس میں ، میں بذات خود ایک فریق کی حیثیت سے شامل رہا ہوں۔ میرا مقصد ایم کیو ایم مخالف موقف کی وکالت کرنا تھا جس میں پوری کوشش کے باوجود میں شخصی تنقید کی زد میں بھی آیا اور شخصی تنقید کا مرتکب بھی ہوا۔ بلاگنگ اور تبصرہ نگاری کے اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی پر میری طرف سے معذرت۔
اب جب کہ ایم کیو ایم پوری طرح ایکسپوز ہوچکی ہے اور یہ معلوم پڑچکا کہ اس دھشت گردی کے پیچھے بھی اصل میںفوج کا ادارہ ہے تو ہم سب کو اس کو دھشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کا سوچنا چاہیے کہ کیسے فوجی چوکیداروں کو بیرک میں واپس بھیچیں۔ ویسے مجھے اظہر کی بات سے قطعا اختلاف ہے کہ پاکستان فوج ایک بہترین ادارہ ہیے۔ میرے مطابق یہ ایک بدترین ادارہ ہے جس نے موت پاکستان میں مسلط کی ہوی ہے۔
Leave A Reply