کچھ عرصے سے جامعہ حفصہ کا پھڈا انتظامیہ کیساتھ چل رہا ہے اور اس پھڈے میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے دو بدمعاش گروپوں کے درمیان تنازعہ بنا ہوا ہے یا حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہورہی ہے یا تخریب کار حکومت کیساتھ آنکھ مچولی کھیل رہے ہیں۔ ہمیں ایک بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ حکومت اس تنازعے کو اتنا لٹکا کیوں رہی ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ اگر انتظامیہ میں اتنی طاقت نہیں ہے تو پھر جامعہ حفصہ کیساتھ کچھ لو اور کچھ دو کے اصولوں پر مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرلے یا اگر طاقت ہے تو پھر اسے دکھائے۔
ابھی تازہ واقعے میں تو حکومت کی رٹ مزید کمزور ہوگئ ہے۔ بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ پہلے حکومت جامعہ حفصہ کے طالبعلموں کو گرفتار کرے اور بعد میں مقابلے میں جامعہ حفصہ والے انتظامیہ کے اہلکاروں کو پکڑ کر لے جائے۔ اس کے بعد انتظامیہ جامعہ حفصہ کیساتھ مزاکرات کرے اور انڈیا پاکستان کی طرح ایک دوسرے کے قیدی چھوڑنے پر معاہدہ ہوجائے۔ اب تازہ معاہدےمیں جامفعہ حفصہ نے دو قیدی رہا کئے ہیں اور اس کے بدلے میں انتظامیہ نے پانچ طالبعلموں کو رہا کیا ہے۔
یہ سب کچھ اس حکومت کے دور میں ہو رہا جو اب تک کتنے ہی پاکستانیوں کو بیچ کر انعام حاصل کرنے کا بدنام زمانہ دعوی کرچکی ہے۔
جس نے اکبر بگتی جیسے طاقتور آدمی کو قتل کیا اور بلوچستان میں آگ لگا رکھی ہے۔
جس نے اپنے ہی شہری سعود میمن کو پہلے گٹمو میں بھیجا، پھر ایک سال اپنے پاس رکھنے کے بعد اسے پچھلے ماہ گھر کے باہر پھینک دیا اور اس نے حکومت کی لگائی ہوئی بیماریوں کی وجہ سے ایک روز قبل اپنی جان اپنے مالک حقیقی کے سپرد کرکے اپنا مقدمہ اس کی عدالت میں پیش کردیا۔ وہ اپنا مقدمہ دنیا میں اپنے حکمرانوں کی عدالتوں میں تو نہ لڑ سکا اب دیکھیں وہ خدا سے کس طرح انصاف مانگتا ہے۔
اسی حکومت نے کراچی میں چالیس سے زیادہ آدمیوں کے قتل کے باوجود اسلام آباد میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا اور کراچی میں طاقت کے مظاہرے پر خوشی کا اظہار کیا۔
اسی حکومت نے پٹرول کی قیمتیں کم نہیں کیں، ڈیم نہ بنا کرلوڈ شیڈنگ کی انتہا کردی اور مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا کے رکھ دی۔
اسی حکومت نے حدود آرڈینینس کے بل میں ترمیم کرکے اسلامی قوتوں کی مخالفت مول لی۔ اسی حکومت نے مذہبی جماعتوں کی دھمکیوں کے باوجود میراتھان کروائیں، اسی حکومت نے ہر بڑے شہر میں روشن خیالی اور اعتدال پسندی کے فروغ کیلیے بڑے بڑے ثقافتی شو کرائے حتی کہ جنرل صدر مشرف نے بنفس نفیس ٹی وی پر سر عام بھنگڑے ڈالے۔
اسی حکومت کے سربراہ نے وعدے کے باوجود وردی اتارنے سے انکار کردیا اور اب دوبارہ وردی میں اگلےپانچ سال کیلیے صدر منتخب ہونے کا دعوی کر رہے ہیں۔
اگر حکومت اتنے بڑے بولڈ اقدامات کرنے کے باوجود قائم ہے اور مزہبی جماعتیں اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں تو پھر جامعہ حفصہ کیخلاف اسے ایکشن لینے سے کونسی طاقت روک رہی ہے۔ حکومت اگر خود خوف زدہ ہے تو اپنی ایک تجربہ کار حریف جماعت سے یہ کام کروا سکتی ہے جس نے ابھی حال ہی میں اپنی بدمعاشی دکھا کراپنی نیک نامی میں اضافہ کیا ہے۔
خدا کیلیے جامعہ حفصہ کے مسئلے کو اتنا مت لٹکایے اور اس کا مستقل حل ڈھونڈیے۔ یا تو جامعہ حفصہ کے جائز مطالبات مان لیجئے اورگرائی مسجدیں دوبار تمیر کردیجیے، فحاشی کے اڈے ختم کردیجیے، ٹرپل ایکس سی ڈیز کی فروخت پر پابندی عاید کیجیے اور غریب آدمی کو انصاف مہیا کیجیے۔ اگر آپ جامعہ حفصہ کے ان مطالبات کو نہیں مان سکتے تو پھر اس کیخلاف سخت ایکشن لیجیے۔ چونکہ یہ انتخابات کا سال ہے اسلیے جتنی جلدی اس مسئلے کو حکومت ختم کرے گی اس کے حق میں بہتر ہوگا وگرنہ انتخابات میں یہ مسئلہ حکومت کے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس جائے گا اور یہ نعرہ حقیقت کا روپ دھار لے۔
کالا برقع کالی ٹائی
جنرل تیری شامت آئی
نوٹ: اسی موضوع پر پر آپ ہماری ایک پوسٹ اس لنک پر پڑھ سکتے ہیں
http://www.mypakistan.com/?p=521
9 users commented in " جامعہ حفصہ بمقابلہ انتظامیہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبھای حل وہی ہے جو نواز نے پیش کیا ہے۔
فوج کو بیرک میںبھیجو اور تمام فوجی جنرلوں بشمول ایوب خان، یحیٰی خان، ضیا الحق اور مشرف پر ملک دشمنی، غداری اور قوم فروشی کے الزام میںانسداد دھشت گردی کی عدالت میں شفاف مقدمہ چلاکر قرار واقعی سزا دی جاے۔
لال مسجد ۔ جامعہ فریدیہ اور جامعہ حفصہ کا کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں ۔ اسے نااہل اور خود سر پرویز مشرف کے غلط اقدامات نے مسئلہ بنایا ہے ۔ اگر بلاوجہ اچانک مسجدیں نہ گرائی جاتیں اور جامعہ فریدیہ اور جامعہ حفصہ کو گرانے کے نوٹس نہ دیئے جاتے اور جامعہ فریدیہ کے طالبعلم بلاوجہ گرفتار نہ کئے جاتے تو یہ مسعلہ پیدا ہی نہ ہوتا ۔
ایک ڈرامہ [میرے خیال میں] رچایا گیا تھا جس میں بارہ کہو میں ایک سی ڈی شاپ کی کچھ سی ڈیز وغیرہ کو آگ لگائی گئی ۔ بارہ کہو لال مسجد اور جامعہ حفصہ سے کافی دور ہے اور جامعہ فریدیہ سے تو اور بھی دور ہے ۔ وہاں کوئی مدرسے کا طالبعلم نہیں گیا تھا لیکن پولیس نے جامعہ فریدیہ کے 11 طالبعلم گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا ۔ سی ڈی اے کا ملازم ایک پلمبر فارغ وقت میں اسلام آباد میں رہنے والے ہم تمام بہن بھائوں اور کزنز کا کام پچھلے پندرہ سال سے کرتا ہے ۔ اس کا بیٹا لال مسجد کے قریب ایک بس سٹاپ پر اترا تو اسے ایک دوست مل گیا اور اسے قریبی چائے ہوٹل میں لے گیا ۔ جب وہ چائے پی کے نکلے تو پولیس نے ان کو گرفتار کر کے تھانہ میں بند کر دیا ۔ پلمبر بچارے نے گھر گھر سے امداد اکٹھی کر کے پولیس کا مطالبہ پورا کیا اور بیٹا ضمانت پر رہا ہوا ۔
مسئلہ کی ابتداء اس طرح ہوئی کہ جب پرویز مشرف نے امریکہ کو خوش کرنے کیلئے وزیرستان میں پہلا کُشت و خون کیا ۔ اخباروں میں متزاد خبریں چھپیں ۔ ایک میں – – – فوجی شہید ہو گئے لکھا گیا اور ایک میں – – – شہری شہید ہوئے ۔ لال مسجد کے قریبی علاقہ کے کچھ لوگوں نے مولوی عبدالعزیز کے پاس جا کر پوچھا کہ شہید کون ہے فوجی یا شہری ؟ مولوی عبدالعزیز نے دارالافتاء کا اجلاس بلایا اور ہفتہ عشرہ بعد بتایا کہ مسلمان آپس میں لڑیں تو کوئی شہید نہیں ہوتا ۔ دوسرے دن دی نیوز ۔ ڈان اور جنگ میں جلی حروف میں چھپا کہ مولوی عبدالعزیز نے کہا ہے کہ پاکستانی فوجی شہید نہیں ۔ دارالافتاء کے اجلاس میں شامل نو تعلیم یافتہ مولویوں بشمول عبدالعزیز کے خلاف اسی دن دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے اور ان کی گرفتاری کیلئے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دیئے ۔ اس دوران ایک رات دو بجے پولیس کی بھاری نفری نے جامعہ حفصہ کو گھیرے میں لے کر دھاوا بول دیا اور طالبات جو ہوسٹل میں سوئی ہوئی تھیں ان پر تشدد کیا۔ کہا گیا کہ پولیس مولوی عبدالعزیز کو ڈھونڈ رہی تھی ۔ دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ وہاں کسی مرد کو بشمول مولوی عبدالعزیز کے جانے کی اجازت نہ تھی ۔
باربار حکومتی کارندے ان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہیں اور جو کچھ مان جاتے ہیں اس پر کوئی عمل نہیں کیا جاتا ۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسلام پسند ہونے کے باوجود ہم انصاف کی بات نہیںکرتے اور جہاں کوئی مولوی نما شخصیت ملوث ہو تو اس کو بچانے کے لئے ایسا ہی موقف اپناتے ہیںجیسے برادری بچانے کا معاملہ ہے۔ چناچہ اجمل صاحب سے معذرت کے ساتھ، قبلہ یہ سب باتیں جو آپ نے لکھیںہیں آج کے مسئلے سے متعلق نہیں اگر پولیس نے غلط آپریشن کیا تو کیا مولوی عبد العزیز کو قیامت تک پولیس اغوا کرنے کی اجازت مل گئی؟
ایک قبضہ کی گئی جگہ پر مسجد چلانے والوں کی حمائت اور اسلام پسندی کا دعوی چہ معنی؟
حکومت نے بہت لچک دکھا دی ہے یہ لاتوںکے بھوت باتوں سے ماننے والے نہیں۔
مساجد جو گلط گرائی ہیں انکو دوبارہ بنانا چاہیئے لیکن اس کے باوجود ان دونوں برادران کو گرفتار کرکے مقدمہ چلانا چاہئے۔ کمال ہے کہ وفاق المدارس نے ھاتھ کھینچ لیا ہے لیکن کچھ لوگ انکی حمائت پر بضد ہیں۔
افضل صاحب آپ نے اس پوسٹ میں ایک بار پھر جانب داری دکھاتے ہوئے غلط بیانی کی ہے آپنے ایک بار پھر ایم کیو ایم پر الزام لگایا ہے یعنی اردو بولنے والوں پر الزام لگایا ہے،اور آپنے جس طرح مشرف کی تصویر والی پوسٹ کو ایم کیو ایم کے اوپر لا کھرا کیا ہے اس کے لیئے آپ کی زہانت کی داد نہ دینا نا انصافی ہو گی،پیپلز پارٹی اور نواز شریف صرف اسی ایجینڈے پر ایک ہوئے ہیں کہ مشرف ہٹاؤ،اس کے بعد جو جوتیوں میں دال بٹے گی اور حکومت کے لیئے آپس میں جو جوتم پیزارہوگی اس کا اندازہ سب کو بخوبی ہے،بہر حال ہمیں اعتراض صرف اس بات پر ہے کہ اپ بھی وہی زہر لوگوں کے زہن میں گھول رہے ہیں جو پاکستان دشمن قوتیں چاہتی ہیں کہ اردو بولنے والوں کو انٹرنیشنلی دہشتگرد ثابت کرکے مشرف کو ان کا لیڈر ثابت کیا جائے اور اسے حکومت سے ہٹادیا جائے،آپ بھی اپنی چالیں چلیئے اللہ سب دیکھ رہا ہے اور وہ بہترین انصاف کرنے والا ہے،
بے نظیر چیف جسٹس کی آڑ میں سیاست کر رہی ہے اور نواز شریف لال مسجد اور جامعہ حفصہ کی آڑ میں،
اس کا ایک اور ثبوت یہ نعرہ ہے کالا برقعہ کالی ٹائی جنرل تیری شامت آئی،
اب آتے ہیں جامعہ حفصہ اور لال مسجد کی طرف ان کے مطالبات سے کسی کو انکار نہیں مگر انکا طریقہ کار غلط ہے رہا سوال کسی آپریشن کا تو واقعی مشرف کی جگہ کوئی اپ کے صوبہ کا جرنل ہو تا تو شائد اب تک لال مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی ہو تی،
میں صرف اتنا جانتی ہوں کہ ملک میں اسلام کے نفاز سے پہلے انٹرنیشنل کمیونٹی کو اس بات پر قائل کرنا ہوگا کہ اسلام امن اور آشتی اور رواداری کا مزہب ہے جس کے ماننے والوں میں اختلاف رائے برداشت کرنے کا حوصلہ بھی ہے اور وہ جدید زمانے کے ساتھ مل کر چلنے کے اہل ہیں،بلکہ دنیا کو چلانے کے اہل ہیں،اور اس کے لیئے مسلمانوں کو اپنے دشمنوں سے پہلے خود اپنے آپ سے لڑنا ہوگادنیا کو اسلام کی حقانیت دکھانے کے لیئے اپنے آپ کو بدلنا ہوگا ہم چاہتے ہیں کہ ساری دنیا کے مسلمان ایک ہو جائیں لیکن اپنے ارد گرد جو لوگ ہیں ان سے جڑنے اور ایک ہونے کی کوئی کوشش نہیں کرتے بلکہ جتنا ہو سکے نفرتوں کے بیج بونے کی کوشش کرتے ہیں،دوسروے کو صحیح ہو نے کی نصیحت کرنا جتنا آسان ہو تا ہے خود کو صحیح کرنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے،اور یہی مشکل کام جب مسلمان شروع کردیں گے تو آگے کے معاملات خود بخود صحیح ہوتے چلے جائیں گے،سی ڈیز جلانا مسئلے کا حل نہیں مسئلے کا حل یہ ہے کہ لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ جتنا حرام شراب پینا اور سور کھانا ہے اتنا ہی حرام کسی کے جسم پر نگاہ ڈالنا ہے میں دو بیٹے اور چار بیٹیوں کی ماں ہوں میرے بچے انڈین فلمیں اور گانے نہیں دیکھتے کیونکہ میں نہیں دیکھتی ہر گند اور غلاظت سے بچتے ہیں کیونکہ اللہ کے کرم سے مینے ان کے دل میں کراہیت کو بچپن سے پیدا کیاقرآن اور حدیث کے دلائل سے، آج وہ تعلیمی لحاظ سے ہی نہیں اخلاقی لحاظ سے بھی اپنی درسگاہوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں الحمدللہ انکی جنرل نالج کو چیلنج کرنا لوگوں کے لیئے مشکل ہوتا ہے، اسی طرح جب انہیں یہ حدیث پتہ چل گئی کہ فحش گوئی کرنے والا قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے کتے کی شکل میں پیش ہوگا اور اللہ اس پر رحمت کی نظر ڈالنا بھی گوارا نہ کرے گا تو ان کے لیئے اس سے بچنا آسان ہو گیا،مختصر یہ کہ جب ماحول صحیح ملے ماؤں کا کام صحیح ہو تو امیریکہ اور لندن میں پلنے والے بچے بھی غلاظت سے بچ جاتے ہیں ورنہ مدرسے اور مساجد بھی غلاظت سے بھر جاتے ہیں،
جب اللہ فرماتا ہے کہ تم میری طرف چل کر آؤ میں تمھاری طرف دوڑ کر آؤں گا تو یہ صرف نماز روزہ یا آخرت کا معاملہ نہیں ہے یہ تو زندگی کے ہر مرحلے میں آپ محسوس کریں گے کہ آپ اس کے کہے کسی کام پر چلتے ہیں تو وہ آپ کی طرف دوڑتا ہے وہ رب مہربان، بات صرف خلوص نیت کی ہے اور بس،
محترمہ سیدہ مہر افشاں کے تبصرے کے بعد تبصرہ کرنا مطلب مختلف انواع اقسام کے خطابات کا حقدار بننااسلیئے سچ اچھا پر اس کے لیئے کوئی اور مرے تو اور اچھا
مہر افشاں صاحبہ
آپ نے تو بداعتمادی کی حد ہی کردی ہے۔ اب ہمیںآپ کو یہ بھی صفائی پیش کرنا پڑے گی کہ ایم کیو ایم کی پوسٹوں سے اوپر دوسری پوسٹ کیسے آگئی۔ ہم نے پاکستانیت ڈاٹ کام پر ایک پوسٹ پر اپنا تبصرہ چھوڑا اور لوگوں نے ادھر سے ہماری اس پوسٹ کو پسند کیا اور وزٹ کرنا شروع کردیا۔ آپ چاہیںتوہم آپ کو اس کا ثبوت بھی پیش کرسکتے ہیں۔ ویسے اس پوسٹ کا لنک مندرجہ ذیل ہے
http://pakistaniat.com/2007/05…lag-diplomacy-check-checkered/
اس شخص سے بحث کرنا فضول ہے جو آپ پر اعتماد نہ کرے اسی لیے ہم نے آپ کے لمبے چوڑے تبصرے پڑھنے ہی چھوڑ دیے ہیں اور فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا ہے۔
آئندہ ہم آپ کے تبصرے پر تبصرہ کرنا وقت کا ضیاع سمجھیںگے۔ خدا کیلیے اپنے ذہن کو وسعت دیجئے اور تنگ نظری سے پرہیز کیجئے۔
اللہ تعالی سب کی ماؤں کے کلیجے تھنڈے رکھے کہیں ایک گولی بھی نہ چلے کسی کو ایک خراش بھی نہ آئے یہی ہماری دلی دعا ہے،اللہ تعالی تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے نمٹوا دے آمین،اور سب کو عقل سلیم عطا فرمائے،ثم آمین،
کل رات ڈھائی بجے تک جب تک محاصرہ ختم نہیں ہوا ہماری جان سولی پر اٹکی ہوئی تھی،آج جب پھر مسئلہ کریئیٹ ہوا تو پھر وہی حال تھا،فلحال تو ایک بار پھر معاملہ حل گیا ہے مگر ہم اب بھی بے حد خوف زدہ ہیں ایک طرف کراچی کے حالات اور دوسری طرف یہ سب،اللہ سب کو نیک ہدایت دے آمین،
افضل صاحب جہاں صرف اور صرف مفروضات پر زہر گھولا جا رہا ہو وہاں اعتبار کیسا،
آپنے صحیح فرمایا غلطی میری ہی ہے جو ایک بار پھر آپ سے کانٹیکٹ کیا،میں اس غلطی کے لیئے تہہ دل سے آپ سے معافی کی خواستگار ہوں جو لوگ سچ سننا ہی نہیں چاہتے ان کو سنانا ایسا ہی ہے جیسے کسی بہرے سے بات کرنا،آپ لوگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد میں خوش رہیئے اور اپنی صوبائیت کو پاکستانیت سمجھتے رہیئے،وسلام،
آپ سبکی خدمت میں سلام کے بعد عرض ہے کہ ہم کب تک فوجی آمروں اور سیاسی منافقین کا رونا روئیں؟ میں تو یہ سمجھتا ہوں جب تک ہم تعلیم عام نہیں کر پاتے، تب تک ہم ان منفی قوتوں سے گلو خلاصی نہیں کر پائینگیں۔ اور جب تک ہم اس مرحلے تک پہنچ نہیں پاتے تب تک ہمیں اپنے اور اپنے عام و خاص کو اس بات پر آمادہ کرنا ہے کہ ہم صرف اور صرف اُس سیاسی جماعت کو ووٹ دینگیں جو اپنی صفوں میں بھی جمہوری اقدار کو پروان چڑھاتی ہو اور علاوہ ازیں اپنے رہبران کا انتخاب بھی جمہوری طریقے سے کرتے ہوں۔ شکریہ۔
http://www.pakcivilsociety.com
Leave A Reply