امام کعبہ کے دورے سے قبل یہ اعلان ہوا کہ امام کعبہ عبدالرحمن السدیس جامعہ اشرفیہ کی دعوت پر مدرسے کا دورہ کرنے آرہے ہیں جہاں وہ نمازوں کی امامت بھی کریں گے اور طلبہ میں اسناد بھی تقسیم کریں گے۔ پہلے دو روز تو پروگرام کے مطابق گزرے لیکن اس کے بعد حکومت نے اپنے آپ کو موجودہ کرائسسز سے نکالنے کیلیے امام کعبہ کو استعمال کرنے کا سوچا اور خوب استعمال کیا۔ امام کعبہ جوکہ سعودی حکومت کے چنے ہوئے ایک سرکاری ملازم ہیں اور ان کا سب سے پہلا کام اپنی نوکری کے فرائض ادا کرنا ہوتا ہے۔ اسی لیے وہ اپنی ہر تقریر میں سعودی بادشاہ کی شان بیان کرتے ہیں اور اس کی اطاعت کا حکم دیتے ہیں۔ اس کے بعد اسلامی شعار کی بات آتی ہے۔ ہم نے بھی ایک دفعہ مدینہ مسجد کے امام کا خطبہ سنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھی ان کا خطبہ اپنے بادشاہ کی تعریف سے شروع ہوا اور اسی کی لمبی عمر کی دعا کیساتھ ختم ہوا۔
یہی کچھ اب امام کعبہ کے پاکستان کے دورے کے دوران ہورہا ہے۔ وہ ہر جگہ فوجی حکومت کی اطاعت کی بات کررہے ہیں۔ جنرل صدر مشرف کے حاسدوں کیلیے بدعا مانگ رہے ہیں اور جہاد کو حکومتی اجازت کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ حکومت کی ہاں میں ہاں ملا کر جامعہ حفصہ کا موقف سنے بناں ان کے رویے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ اچھا ہوتا اگر امام کعبہ اپنے آپ کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھتے اور صرف اور صرف دین اسلام کی ترویج کرتے۔
امام کعبہ کی شرافت سے فائدہ اٹھا کر انہیں سرکار نے گھیرا ہوا ہے، وہ انھیں کبھی گورنر ہاؤس اور کبھی صدارتی محل میں بلا کر ان کے پیچھے نمازیں پڑھنے کی تصویریں بنوا رہے ہیں۔ وہ حکمران جو کھلے عام اسلامی شعار کو دقیانوس کہ چکے ہیں اب امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھ کر اپنے عوام کے ذہنوں میں قائم اس شک کو دور کرنے کی کوشش میں ہیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔
ان تصاویر کو دیکھیے اور حساب لگائیے کہ امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنے والے اور ان کیساتھ ملاقات کرنے والے کیا واقعی اپنے مذہب سے مخلص ہیں یا پھر دکھاوا ہیں۔ جن لوگوں کو کبھی آپ نے زندگی میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا ہوگا وہ اب امام کعبہ کا اس طرح پیچھا کررہے ہیں کہ جیسے ان سے زیادہ پرہیزگار دنیا میں کوئی ہے ہی نہیں۔ کیا یہ دوغلہ پن نہیں ہے۔
یہ حکمران ہی نہیں کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ساری عمر گناہ کرتے رہو اور آخری عمر میں حج کرکے گناہوں سے پاک ہوجاؤ۔ اسی سوچ کے زیراثر کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھ کرشاید ہمارے گناہ معاف ہوجائیں گے اور ہمیں جنت کی ضمانت مل جائے گی۔ لیکن دکھاوے کی نماز پڑھنے والوں اور مذہب اسلام کو اپنی ذات کے فائدے کیلیے استعمال کرنے والوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ خدا دلوں کے حال سے واقف ہے اور اسے معلوم ہے کہ کون اسے دھوکہ دے رہا ہے اور کون مخلص ہے۔
47 users commented in " امام کعبہ کا دورہ اور دکھاوا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمیں بھی امام صاحب کی تقاریر اخباروں میں پڑھتا رہا اور وہی تاثر اُبھرا کہ سرکاری تقریر ہے ۔ امام صاحب کو لال مسجد کے متعلق بیان دینے سے قبل لال مسجد کے امام عبدالعزیز سے ملاقات کر کے اسے سمجھانا چاہیئے تھا ۔ اتفاق کی بات ہے کہ عبدالعزیز بڑی روانی سے سعودی لہجہ میں عربی بولتا ہے ۔ میرا خیال ہے اگر ملاقات ہو جاتی تو عین ممکن تھا امام صاحب عبدالعزیز کے حق میں بیان دے دیتے ۔
حیرت ہے اجمل صاحب کے کمنٹس پر۔ دو حضرات نے زبر دستی لائبریری پر قبضہ کیا ھوا ہے عجیب و غریب حرکتیں کر رہے ہیں ،مسجد قبضہ کی زمین پر بنانے کا الزام بھی ہے لیکن پھر بھی ان کی حمائت؟ وفاق المدارس نےان کی حرکات کو مسترد کر دیا لیکن کچھ لوگ ھیںکے ڈٹے ہوئے ہیں۔ کیوں اسلام پسندی کا مطلب ہے انصاف کی بات ایسے بے تکے کاموں سے جو واہ واہ ہو رہی ہے اس سے شریعت تو خاک نافذ ھوگی لوگ مذہب سے اور دور ہو جائیں گے۔
ایسے صاف غیر قانونی کام کے لئے امام کعبہ سے مذاکرات ضروری ہیں تو پھر اللہ ہی حافظ ہے ۔ انصاف کی بات نہ کرنے سے ہی ہم پر مشرف جیسے حکمران نازل ہوتے ہیں
خدا کتنا رحیم ہے اس کا فیصلہ کرنے والے تم کون ہوتے ہو،اپنے گریبان میں منہ ڈالو پھر دوسروں کے ایمان کو ٹٹولو،
تم جیسوں کو شائد اس حدیث کا پتہ نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے دو لوگوں کا زکر فرمایاکہ جس میں ایک بہت دین دار تھا اور دوسرا گناہ گار دین دار اسکو گناہوں سے بچنے کی تلقین کرتا اور وہ یہی جواب دیتا کہ تجھے کیا میں جانوں اور میرا خدا،ایک دن گناہ گار سے کوئی بڑا گناہ سرزد ہو گیا اس پر نیکو کار نے اس سے کہا کہ تجھے اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا،اللہ جلی جلالہ نے اسی وقت ان دونوں کی روح قبض کروالی اور جو گناہ گار تھا اس سے فرمایاجا میری رحمت جس کا تجھے یقین تھا کی بناءپر جنت میں داخل ہوجااور اس ّابد سے فرمایاکیا تجھے حقیقی علم تھا؟کیا تو میری رحمت پر قادر تھا؟اور فرشتوں سے کہا اسے جہنم میں لے جاؤ،پھر رسول اللہ نے فرمایااس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے ایک ایسا کلمہ منہ سے نکال دیاجس نے اس کی دنیا اور آخرت دونوں برباد کر دی،یہ مسند احمد کی حدیث ہے ،
تم جیسے لوگوں نے اپنا دین بھی خراب کیا ہے اور دوسروں کا دین بھی خراب کرتے ہو اللہ تمھیں ہدایت دے اور لوگون کو تمھارے شر سے محفوظ رکھے،
امام کعبہ کے بارے میں فضول باتیں کرنے والوں کیا تمھیں معلوم ہے کہ رسول اللہ نے اپنے صحابہ سے کیا فرمایا تھا،
مسلمان کو لازم ہے کہ وہ اپنے اولی الامر کی بات سنے اور مانے خواہ اسے پسند ہو یا نا پسند،تا وقتیکہ اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے اور جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو پھر اسے کچھ نہیں سننا چاہیئے نہ ماننا چاہیئے،بخاری و مسلم کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم پر ایسے لوگ بھی حکومت کریں گے جن کی بعض باتوں کو تم معروف پاؤ گے اور بعض کو منکر-تو جس نے ان منکرات پر اظہار ناراضگی کیا وہ بری الذمہ ہوا-اور جس نے ان کو ناپسند کیا وہ بھی بچ گیا-مگر جو ان پر راضی ہوا اور ان کی پیروی کرنے لگاوہ ماخوذ ہوگا-صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا پھر جب ایسے حکام کا دور آئے تو کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟آپ نے فرمایا نہیں جب تک کہ وہ نماز پڑھتے رہیں-
حکم رانوں کو تو برا کہتے ہو مگر خود ان ساری برائیوں میں دل بھر کر لتھڑے ہوئے ہو اور پھر اللہ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے ان کے خلاف سازشیں کرتے ہو،ملک میں فساد برپا کرتے ہو اور فساد برپا کرنے والوں کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہو،
بخاری اور مسلم کی ایک روایت جو اکابر صحابہ اکرام سے روایت ہے کہ نبی صلہ اللہ علیہ وسلم نے ہم سے من جملہ اور باتوں کے اس امر کا بھی عہد لیا کہ ہم اپنے سرداروں اور حکام سے نزاع نہ کریں گے،الا یہ کہ ہم ان کے کاموں میں کھلم کھلا کفر دیکھیں جس کی موجودگی میں ان کے خلاف ہمارے پاس اللہ کے حضور پیش کرنے کے لیئے دلیل موجود ہو،
مسلم کی ایک اور حدیث ہے رسول اللہ نے فرمایا تمھارے بدترین سردار وہ ہیں جو تمھارے لیئے مبغوض ہوں اور تم ان کے لیئے مبغوض ہو -تم ان پر لعنت کرو اور وہ تم پر لعنت کریں-صحابہ اکرام نے عرض کیا یا رسول اللہ جب یہ صورت ہو تو کیا ہم ان کے مقبلے پر نہ اٹھیں؟فرمایا نہیں جب تک کہ وہ تمھارے درمیان نماز قائم کرتے رہیں،
یعنی جب تک وہ تمھیں کھلم کھلا نماز ادا کرنے سے نہ روکیں جب تک اللہ اور اس کے رسول نے کسی کو ان کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم نہیں دیا،امام کعبہ تم سے بہت زیادہ دین کا علم رکھتے ہیں، تم لوگوں کی یہ حرکتیں صرف اسلام دشمنوں اور پاکستان دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کریں گی اس سے دین کی کوئی خدمت نہیں ہوگی،اور تم میں سے کسی بے وقوف کو یہ معلوم ہے کہ اسلامی مملکت میں حکمراں ہی فوج کا سربراہ بھی ہوتا تھا -انگریزوں کا دھوون پینے والوں انگریزوں کی چالوں کو سمجھنا شروع کرو،مکار اور عیار دشمن کو اسی کے ہتھیار سے شکست دی جاتی ہے –
امام احمد بن حنبل، امام ابو حنیفہ،امام شافعی، امام مالکی تم سے زیادہ دین کا علم رکھتے تھے اور تم سے اور تمھارے لیڈروں سے زیادہ ان کے چاہنے والے تھے مگر وہ حکم رانوں کی زیادتیاں برداشت کرتے رہے کھلم کھلا کلمہ حق کہتے رہے خود دین پر تم سے زیادہ عمل کرتے رہے مگر کبھی عوام کو ان کے خلاف بغاوت کے لیئے نہیں بھڑکایا،اللہ تم جیسوں کے شر سے تمام مسلمانوں کو محفوظ رکھے آمین،
“ تم میں سے کسی بے وقوف کو یہ معلوم ہے کہ اسلامی مملکت میں حکمراں ہی فوج کا سربراہ بھی ہوتا تھا۔“
عقل کل حضرت ذرا یہ بتائیے کہ سپہ سالار کا عہدہ کیا ہوتا تھا۔ اگر فوج کا سربراہ ہی حکمران کے پاس تھا تو علیحدہ عہدے کی کیا ضرورت تھی؟ اگر دونوں ایک ھی عہدے کا نام ہیں تو خلیفہ حضرت عمر نے حضرت ولید کہ سپہ سالاری سے ھٹا کر ابو عبیدہ کو مقرر کیا تھا اس کی کیا منطق ہے؟
باقی آپ کی دلیلیں کے بغاوت نہ کی جائے وزن رکھتیں ہیں لیکن آپ کا لہجہ انتہائی سخت ہے کوئی حدیث اگر آپ کو نرم گوئی و اخلاق کے بارے میںپتہ ھو تو وہ بھی بتا کر ہمارے علم میں اضافہ کریں
احمد صاحب میرا دینی علم اتنا نہیں کے کسی چیز پر تبصرہ کر سکوں اور نہ ہی میں لال مسجد اور ملاؤں کے کسی بھی فعل سے اتفاق کرتا ہوں۔ صرف یہ عرض کرنی تھی کہ پاکستان میں بھی آئین کے مطابق صدر ہی فوج کا سربراہ ہوتا ہے اور اسی کے پاس سپہ سالار (چیف آف آرمی اسٹاف) کے سیلیکشن کی پاور ہوتی ہے نہ کہ سپہ سالار کے پاس بذات خود صدر بننے کی اور وزیر اعظم امپورٹ کرنے یا نامزد کرنے کے اختیار۔ اور یہی اصول اسلامی مملکت میں بھی رہا نہ خالد بن ولید خلیفہ بنے نہ ابو عبیدہ ؟ اس لیے موجودہ جنرل رائج اسلامی اصولوں اور پاکستان کے عجیب و غریب آئین دونوں سے ہی روگردانی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔۔ آپ کو آخری تبصرہ کچھ کلیر نہیں لگ رہا اگر تھوڑی سی وضاحت اپنے نکتے کی کردیں تو پوری بات واضح ہو۔ شکریہ
امام کعبہ الشیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس صاحب حرم شریف مکہ کے امام ہیںیعنی پوری امت کے امام ہیںکچھ بے غیرت لوگ امام صاحب کی شان میںگستاخی کررہے ہیںجس پرمیںان کی شدید مذمت کرتا ہوں
اور ان کو خبردار کرتا ہوںکہ وہ اس حرکت سے باز رہیں اللہ کا وعدہ ہے کے وہ حرم شریف مکہ اور مسجد نبوی کی تاقیامت حفاظت فرمائے گا تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ کوئی بھی ایرا غیرا ان مساجد کا امام ہو
سب سے پہلے تو ان اصحاب سے معذرت جنہوں نے ہماری تحریر سے یہ مطلب نکالا کہ ہم نے نعوذبااللہ کعبہ کے اماموں کی شان میںگستاخی کی ہے۔ ہم تو ایسا سوچ بھی نہیںسکتے اور نہ ہی ہمارا یہ مطلب تھا۔ ہم نے تو موجودہ حکمرانوں کے دوغلے پن کو اجاگر کرنے کی کوشش کی اور یہ باور کرایا کہ جو لوگ نماز تک پڑھنا نہیںجانتے وہ آج امام کعبہ کے پیچھے نماز کی تصویریںچھپوا کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہی نمازوں کے بارے میںاللہ کا فرمان ہے کہ قیامت کے روز ان کے منہ پر مار دی جائیںگی۔
لیکن یہ حقیقت ہے کہ سعودی عرب کی تمام مساجد کے امام حکومت کے مقرر کردہ ہوتے ہیں اور حکومت ہی انہیںتنخواہ دیتی ہے۔ وہ حکومت کے لکھے خطبے پڑھتے ہیں۔ ان خطبوں ًمیں وہ ایک لفظ کا اضافہ اپنی طرف سے نہیںکرسکتے۔ وہ ہر خطبے میںحکومت وقت کی شان بیان بیان کرتے ہیںاور انہیںحکومت کے جائز یا ناجائز معاملات پر اپنی رائے دینے کا کوئی اختیار نہیںہوتا۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ سعودی حکومت اسلامی حکومت نہیںہے۔ سعودی عرب میںبادشاہت قائم ہے جو اسلامی فلسفے کے سراسر الٹ ہے۔ ہمارا مذہب تو یہ کہتا ہے کہ تمہارا خلیفہ تم میں سب سے زیادہ متقی اور پرہیز گار ہونا چاہیے لیکن سعودی عرب والے اپنے ملک سے تو متقی اور پرہیز گار شخص کا چناؤّ تو دور کی بات وہ تو اپنے خاندان سے ایسا شخص نہیںچنتے بلکہ ان کی بادشاہت نسل در نسل چلی آرہی ہے۔ یہ رواج اسلام کے ظھور سے پہلے عربوں میںتھا جسے ہمارے نبی نے ختم کیا اور تقوے اور پرہیزگاری کو خلیفہ کے انتخاب کا معیار ٹھرایا۔ اسی معیار کا نتیجھ تھا کہ نبی پاک صلعم کی وفات کے بعد پہلے خلیفہ ان کے چچا زاد حضرت علی رح کی بجائے حضرف ابوبکر مقرر ہوئے۔
آج کے جنگ میں عطاالحق قاسمی کا اسی موضوع پر یہ کالم بھی پڑھیے
http://jang.com.pk/jang/jun2007-daily/04-06-2007/col2.htm
جو لوگ آل سعود اور انکے چنے ہوئے اصحاب کو نیک اور حق گو امامِ کعبہ مانتے ہیں اُنھیں تو پھر کسی امریکی سیاستدان کو بھی امامِ کعبہ تسلیم کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرنا چائیے کیونکہ آل سعود دراصل نام ہے وفادار نِ امریکہ کا اور سعودی عرب میں امامِ کعبہ کبھی بھی جرات نہیں کرسکتا کہ وہ شاہی خاندان کے مفادات کے خلاف بات کرسکے! رہی بات حدیثوں کی ارے بھائی آپ ہی ایسی خود ساختہ اور غیر منطقی حدیثوں کو مانیں گے، ہم تو باز رہے، ہمیں دوزخ ہی قبول اور جنت میں آپ ہی جائیں۔ اس مزکورہ امام کی بہت ساری دوغلا باتیں ہیں اور حق کی بات کرنے سے گھبرا تا ہے۔
“اس لیے موجودہ جنرل رائج اسلامی اصولوں اور پاکستان کے عجیب و غریب آئین دونوں سے ہی روگردانی کرتے دکھائی دیتے ہیں“
راشد صاحب آپ نے بات بالکل صاف کردی ہے یہی میںکہنا چاہ رہا تھا اور اس لیے کے فمان جان صاحب نے کہا کہ “سلامی مملکت میں حکمراں ہی فوج کا سربراہ بھی ہوتا تھا“
اس لئے میں نے مثال دی تھی کہ حکمران اور سپہ سالار میں پھلے بھی فرق تھا اس لئے مشرف کا حکمران ھونا اس لحاظ سے بھی صحیح نہیں۔
قاصد صاحب آپ احادیث کو بلا تحقیق خود ساختہ کہ گئے ہیں؟ جو حوالے فمان صاحب نے دئے ہیں ان پر اکثریت متفق ہے ۔
احمد وضاحت کا شکریہ ۔ صرف اپنی ایک چھوٹی سی بات شامل کرنا چاہوں گا۔۔ جب بھی حق و باطل کی جنگ ہو ہمارے لیے امام حسین کی ذات ایک مشعل راہ ہے۔ جہاں تک موجودہ حکومت کا تعلق ہے ٹونی بلیر کی اسلام آباد آمد کے موقع پر شاہ فیصل مسجد میں مستند اخباری اطلاعات کے مطابق نماز ادا نہیں کرنے دی گئی (وجہ سکیورٹی) اس کے بعد شاید آپ کی دی گئی حجت بھی تمام ہوئیِ۔
علی رضا صاحب قران کی حفاظت کا وعدہ تو طے شدہ امر ہے لیکن مکہ اور مدینہ کی حفاظت کی جو بات آپ نے کی ہے کیا اسکے لیے کوئی مستند ریفرنس موجود ہے ؟ کیونکہ اس بات کو ماننے سے ایسا لگتا ہے جیسا بنی اسرائیل نے موسی علیہ السلام کو کہا تھا کے “موسی تم اور تمہارا خدا جنگ کرو ہم تو یہاں بیٹھے ہیں“ یعنی ہر چیز کی حفاظت اللہ کے ذمہ اور ہم صرف “حوروں“ کے حقدار ؟
راشد صاحب کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے علی رضا صاحب سے ہم یھ بات کہیںگے کھ وہ کعبھ اور مدینھ کی حفاظت کا یھ وعدہ سعودی عرب کی نام نھاد اسلامی حکومت کو بھی سمجھا دیں جنہوں نے ہر بار ان مقدس مقامات کی حفاظت کیلیے کافر حکومتوں سے مدد مانگی۔
میرا پاکستان :
آپ کے اس جملے سے تو میں متفق ہوں کہ :
اچھا ہوتا اگر امام کعبہ اپنے آپ کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھتے اور صرف اور صرف دین اسلام کی ترویج کرتے۔
اور اسی بات کا اظہار ناچیز نے یہاں بھی کیا ہے ۔
البتہ ۔۔۔
سعودی عرب کی نام نھاد اسلامی حکومت ۔۔۔ ؟
اتنے سخت تعصب سے مجھے قطعاََ اختلاف رہے گا !!
برا نہ مانئے گا ۔۔۔
باذوق صاحب آپ ہی بتائیںکہ سعودی حکومت اسلامی حکومت کے معیار پر کس طرح پوری اترتی ہے۔ ہماے خیال میں تو سعودی حکومت پہلے ٹیسٹ میںہی فیل ہوجاتی ہے جس کی رو سے اسلام میںملوکیت یعنی بادشاہت کی کوئی گنجائش نہیںہے۔
احمد بچے تم اخلاق کسے کہتے ہو یہی جو یہاں جگہ جگہ بکھرا ہوا ہے آپ آپ کہ کہ کر ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلناتعصب کی ہر حد کو پھلانگ جانا اگر یہ اخلاق ہے تو میں اس اخلاق سے اپنے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں،یہ تو بلکل ہندو بنیئے والا اخلاق ہے بغل میں چھری منہ پر رام رام،
تمھارے سوال کا جواب تمھارے سوال میں ہی چھپا تھامسلم حکمراں ہی کمانڈر انچیف ہوتا ہے،
راشد کٹ حجتی کرنے کے بجائے جا کر دین کا علم حاصل کرو بلکل ایسی مستند احادیث موجود ہیں جن میں رسول اللہ نے فرمایا کہ مدینہ اور مکہ اللہ کی حفاظت میں رہیں گے اور دجال بھی ساری دنیا پر قبضہ کر لے گا مگر ان دو متبرک مقامات پر قبضہ نہ کر سکے گا،
امام حسین کا ذکر بیچ میں لا کر تم شیعہ سنی فساد کھڑا کرانا چاہتے ہو شائد،
جتنے معتبر امام حسین ہیں اتنے ہی معتبر امام حسن ہیں اور انہوں نے امام حسین کو سمجھایا تھا کہ نبی پاک کے بعد نبوت اور خلافت دونوں ہمارے خاندان میں اکھٹے نہیں ہوسکتیں،
اور امام حسین کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہو گیاتھااسی لیئے آپنے یزید کی فوج کے سامنے تین تجاویز رکھی تھیں،
اول یہ کہ جس طرف سے میں آیا ہوں اسی طرف مجھے واپس جانے دو تاکہ میں مکہ معظمہ پہنچ کر عبادت الہی میں مصروف ہو جاؤں،دوئم یہ کہ مجھ کو کسی سرحد کی طرف نکل جانے دو کہ وہاں کفار سے لڑتے ہوئے شہید ہوجاؤں سوم یہ کہ تم میرے راستے سے ہٹ جاؤ اور مجھ کو سیدھا یزید کی طرف دمشق جانے دو ،میرے پیچھے پیچھے اپنے اطمنان کے لیئے تم بھی چل سکتے ہو،میں یزید کے پاس جا کر براہ راست اس سے اپنا معاملہ ایسے ہی طے کر لوں گا جیسا کہ میرے بڑے بھائی امام حسن نے امیر معاویہ سے طے کیا تھا،
لیکن شمر زی الجوشن نے ابن زیاد کوفہ کے گورنر کو مشورہ دیا کہ ابھی تجھے موقع حاصل ہے امام حسین کو قتل کردے اگر وہ یزید کے پاس چلے گئے تو وہ تجھ سے زیادہ مرتبہ حاصل کرلیں گے اور اس نے لکھ بھیجا کہ آپ اپنے آپ کو میرے سپرد کریں اور یزید کی بیعت میرے ہاتھ پر کریں پھر میں آپ کو یزید کے پاس اپنے طریقے سے روانہ کروں گا،امام حسین نے اس پر کہا کہ اس سے تو مرجاناہی بہتر ہے کہ میں ابن زیاد کے ہاتھ پر بیعت کروں،
تم لوگ مفروضوں پر زہر گھولنے سے بہتر ہے کہ دین کا علم حاصل کرو اور اپنی تاریخ کو پڑھو،
اس بلاگ کے مالک کو سعودی حکومت پر بھی اعتراض ہے مگر کیا رسول اللہ کی وہ حدیث یاد نہیں کہ آپنے فرمایا تھا تمھارے دین کی ابتداءنبوت اور رحمت سے ہے اوع وہ تمھارے درمیان رہے گی جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ جل جلا لہ اس کو اٹھا لے گا پھر نبوت کے طریقہ پر خلافت ہوگی جب تک اللہ چاہے گا پھر اللہ اسے بھی اٹھا لے گا پھر بد اطوار بادشاہی ہوگی پھر اللہ اسے بھی اٹھا لے گا پھر جبر کی فرمانروائ ہوگی پھر اللہ اسے بھی اٹھا لے گا پھر وہی خلافت بطریق نبوت ہوگی جو لوگوں کے درمیان نبی کی سنت کے مطابق عمل کرے گی اور اسلام زمین میں اپنے پاؤںجمائے گا اس حکومت سے زمین والے بھی خوش ہوں گے اور آسمان والے بھی آسمان دل کھول کر اپنی برکتوں کی بارش کرے گا اور زمین اپنے پیٹ کے سارے خزانے اگل دے گی،
تم انصاف کا نظام رائج کرنا چاہتے ہونا تو پہلے خود انصاف کرنا شروع کرو اسلامی حکومت چاہتے ہو تو پہلے خود دین میں رنگ جاؤ،جیسے تم ہوگے تم پر ویسے ہی حکمراں بھی مسلط کیئے جائیں گے،
تمھیں تو منع کرنے کے باوجود دوسروں کی نمازوں میں کیڑے نکالنے ہی سے فرصت نہیں ہے تم اپنی نمازوں کی فکر کرو کہ کہیں وہ بھی منہ پر نہ مار دی جائیں،کسی کے دین اور ایمان کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا دعوہ کرنے والے تم کون ہوتے ہو ،
تمنے امام کعبہ کو تو جو کہا سو کہا تم نے تو اللہ کے بارے میں ایسا جملہ کہا ہے
تم کو دوبارہ کلمہ پڑھ کر اپنے دین کی تجدید کرنا چاہیئے،اور کسی عالم سے مشورہ لو کہ کہیں تمھیں دوبارہ اپنی بیوی سے نکاح بھی نہ کرنا پڑے یہ میرا مخلصانہ مشورہ ہے،
تم نے نعوز باللہ کہا کہ ہمارے خیال میں خدا اتنا بھی رحیم نہیں ہو سکتا جتنا ہم اسے سمجھ رہے ہیں استغفراللہ تم نے اس کی شان رحیمی پر شک کیا ،
تم جیسوں نے اللہ کو اپنے جیسا تنگ دل سمجھ رکھا ہے اللہ تم کو صراط مستقیم کی ہدایت دے،
فرمان صاحب آپ کے تبصرے دلائل سے مزین ہیں مگر آپ پر جذباتیت لگتا ہے بہت جلد طاری ہوجاتی ہے اسی لئے آپ موضوع پر عمدگی سے لکھتے لکھتے ذاتی حملوں پر اتر آتے ہیں۔ اگر تبصرہ کرتے وقت غصہ ناک پر نہیں رکھیںگے تو آپ سے بحث کرنے میںمزھ آئے گا وگرنہ آپ کے تبصروں کے جوابات دینے کی بجائے قارئین خاموش رہنے میں اپنی آفیت سمجھیںگے۔ ہم نے بات کی ہے سعودی حکومت کے غیراسلامی ہونے کی اور درخواست کی تھی کہ اسے اسلامی ثابت کیجیے مگر آپ نے تو ہماری ذات پر کیچڑ ہی اچھالنا شروع کردیا۔ ہمارا دین ہمیںیہ تو نہیںسکھاتا۔
فرمان صاحب امام حسین کی زندگی کو مشعل راہ کہنے سے شیعہ سنیں فساد برپا ہوگا؟ایسی نرالی اور عجیب منطق میں نے تو آج تک نہیں سنی بلکہ حق و باطل کی جنگ میں امام حسین کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے ۔
مکہ مدینہ کی حفاظت کے لیے یہی تو حضرت میں کہہ رہا ہوں کے مستند ریفرنس دیں ؟ مثلا قرانی آیات یا صحیح احادیث کا نمبر اور کتاب ۔ یہ کیا بات ہوئی کے بس کہہ دیا جائے قران میں آیا ہے اور حدیث میں آیا ہے ؟ علم حاصل کرنے کے لیے ہی تو ریفرنس مانگا جاتا ہے ؟
افضل آپ اپنا کام جاری رکھیے کہ جب بھی مسلمانوںکو کسی نے آئینے میں انکی صورت دکھائی وہ کافر کہلایا۔ نہ الغزالی کو بخشا گیا نہ جدید عالم علامہ اقبال کو اور نہ ہی کسی بھی اس شخص کو چھوڑا جائے گا جو فکر کی دعوت دے اور اندھی تقلید کا انکار کر دے۔ کرپٹ ترین ظالم لوگ سمجھتے ہیں امام کعبہ کے پیچھے ٹی وی کیمروں کی نیچے ایک نماز ادا کر کے سارے گناہ معاف۔ حقوق اللہ تو معاف ہو سکتے ہیں لیکن 16 کروڑ عوام کا حساب کون دے گا ؟
میں تم لوگوں کی چند غلط فہمیاں دور کردینا چاہتا ہوں پہلے تو یہ کہ مجھے تم سے بحث مباحثہ کرنے کا کوئی شوق نہی اور نہ ہی تم پر ذاتی حملے کرنے کا مینے جو بھی لکھا ہے اس حدیث کے مطابق، کہ جس نے امر بل معروف و نہی عن المنکر نہیں کیا وہ ہم میں سے نہیں یعنی جس نے نیکی کا حکم نہیں دیا اور بدی سے نہیں روکا وہ ہم میں سے نہیں،
تم مانو یا نہ مانو تم نے کفر کا کلمہ بکا ہے اور تمھیں اس لغو جملے کو اپنی تحریر سے مٹا دینا چاہیئے،مینے جو لکھا ہے وہ حق ہے جزباتیت نہیں ،جزباتیت تو تمھاری تحریر میں بھری ہے جو بغیر سوچے سمجھے لکھتے چلے جاتے ہو،
راشد جیسے احمقوں کا ساتھ رہا تو اس میں اضافہ ہی ہوگا کمی کے بجائے،اس سے پوچھو کیا تمھارے بدلے حساب بھی یہی دے گااللہ ایسے نادان دوستوں سے سب کو اور پاکستان کو بھی محفوظ رکھے آمین،
حدیث کا حوالہ دینا میری زمہ داری ہے وہ پوری کررہا ہوں،
یہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث ہیں،حضرت انس سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکوئی شہر ایسا نہیں جس میں دجال نہ جائے سوائے مکہ اور مدینہ کے ان کے ہر راستے پر فرشتے صف باندھے کھڑے ہیں اور چوکیداری کرتے ہیں، پھر دجال مدینے کے قریب پتھریلی زمین پر اترے گا اور مدینہ تین بار کانپے گا یعنی زلزلہ آئے گااور جو اس میں کافر اور منافق ہوگا وہ دجال کے پاس چلا جائے گا دجال کے ساتھ اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ چادریں اوڑھے ہوئے ہوں گے،
یہ ایک طویل حدیث کا جز ہے،
راشد دوسروں سے ثبوت مانگنے کے بجائے خود بھی کچھ دین کا علم حاصل کرلو تمھاری فسادی طبیعت کو خاصہ افاقہ ہوگا،انشاء اللہ،
اگر ہم فرمان صاحب کی تجویز کردہ احادیث کو صحی سمجھیں تو پھر یہ بھی ماننا ہوگا کہ امیر معاویہ سے بڑا باغی امتِ مسلمہ میں آج تک نہیں گزرا ہوگا کیونکہ انھوں نے اپنے وقت کے اولی الامر یعنی حضرت علی (ر ع) کی نا صرف خلافت کو تسلیم نہیں کیا بلکہ انکے خلاف اعلاں جنگ بھی کیا، جو کہ مشہور ہے جنگِ صفین کے نام سے! اور پھر اُنکے بیٹے یذید نے اپنے باپ (امیر معاویہ) ، دادا ابو سفیان کی اور انکے رشتہ داروں کی حضرت علی (ر ع) کے ہاتھوں شکست اور رسوائی کا بدلہ واقعہ کربلا کی صورت میں لیا۔
یہ وھابیوں یا سلفیوں کی نظر ثانی شدہ تاریخ ِ اسلام سے تو آپ چند لوگوں کو ورغلا سکتے ہیں مگر اہل فہم و شاگردانِ تاریخ کو آپ جیسے لوگ بالکل بھی متزلزل نہیں کرسکتے۔
خدا را سعودی عرب سے یہ وظیفے جو آپ لیتے ہیں انکو پاکستان کے غریب عوام کی تعلیم و تربیت پر صرف کریں اور مسخ شدہ تاریخ اور فود ساختہ احادیث سے اجتناب کریں۔ شکریہ۔
قرآن پاک کی صورت فیل میں پورا واقعھ درج ہے کہ کس طرح اللھ نے کعبہ کی حفاظت کی۔ ہمارا نقطہ یہ ہے کہ یہ بات سعودی حکومت کے دماغ میںکیوںنہہیںبیٹھتی اور انھوں نے صدام حسین کے حملے سے بچنے کیلیے غیرمسلموں سے کیوں امداد طلب کی۔
فرمان صاحب معروف و نہی عن المنکر پر عمل کیجئے مگر تہذیب کے دائرے میں رہ کر۔ کیا آپ کسی سے ساتھ اخلاق سے پیش آنا اور اس کیساتھ شریف آدمیوں کی طرح بحث کرنے والی حدیث کا بھی حوالہ دے سکتے ہیں کہ نہیں۔ ہم آپ کی بات کو تسلیم کرتے ہوئے اس جملے کو اپنی تحریر سے حذف کررہے ہیں تاکہ ایک طرف آپ کی دلآزاری نہ ہو اور دوسری طرف ہم کفریہ کلمات سے بچ جائیں۔ امید ہے اب آپ اپنا فتوی واپس لے لیں گے اور ہمیں دوبارہ اپنی بیوی کیساتھ نکاح پڑھانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ یہ بات آپ ہمیں سلجھے ہوئے طریقے سے بتاتے تو بھی ہم مان لیتے۔
قبلہ فرمان صاحب صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی تو کئ جلدیں ہیں اگر جلد نمبر اور حدیث نمبر عنایت کردیں تو بڑی مہربانی ہوگی تاکہ میں اس طویل حدیث کا پورا مطالعہ کرسکوں۔ اور میرا خیال ہے دینی معاملات میں ثبوت مانگنا عین شریعت ہے کیونکہ جن کتب کا حوالہ آپ دے رہے ہیں ان میں حدیث ثابت کرنے کے بعد ہی شامل کی گئی ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی آپ اتنا بھڑک کیوں رہے ہیں؟ پہلے آپ امام حسین کا ذکر سن کر غضب ناک ہو گئے پھر افضل صاحب کا نکاح مشکوک ٹہرا اب ایک حدیث کا ریفرنس مانگنے پر انسان فسادی ٹہرا۔
میرا پاکستان :
آپ فرماتے ہیں کہ : اسلام میںملوکیت یعنی بادشاہت کی کوئی گنجائش نہیںہے۔
کیا آپ قرآن یا حدیث سے اپنے اس قول کی تائید میں کوئی دلیل دینا پسند فرمائیں گے ؟ چلئے یہ نہ سہی تو کم از کم کسی معتبر امامِ دین کا کوئی فتویٰ ہی نقل فرما دیں ، نوازش ہوگی ۔
حالانکہ ، قرآنی مفہوم تو صاف الفاظ میں واضح ہے :
نبوت کی طرح ملوکیت (بادشاہت) بھی اللہ کا انعام ہے ، جسے علی الاطلاق برا سمجھنا بہت بڑی غلطی ہے۔
تفصیل یہاں دیکھ لیں ۔
فرمان الحق کچھ زیادہ ہی روٹھ گیے ہیں۔
ارے خانہ کعبہ میں تو بعثت نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے پہلے 360 بت رکھے تھے اور وہاں ننگا طواف ہوتا تھا۔ اگر کعبہ کی رکھوالی اور وہاںکی حکومت ہی درست ہونے کا معیار ہے تو پہلے تو ابو لہب اور ابو جہل پر ایمان لایے گا؟
جا پہلے ایمان کی تجدید تو خود کر۔ اور اردو کہ پہلی کتاب بھی پڑھ کر ا۔
اور سن فرمان نا حق
تاریخ بھی پڑھ کر ا۔ کنویں سے باھر نکل
یہ ال سعود جس نے ملت اسلامیہ کی پیٹ میںچھرا گھونپا۔ اس سعود و ال سعود جس کے تم تنخواہ دار ہو خلافت اسلامیہ کے خلاف بغاوت کی اور انگریز کے ساتھ مل کر مسلم ترکی کے خاتمہ کا کردار ادا کیا۔ یہ تو سب سے بڑے باغیِ اسلام ہیں
تو تو مجھے چھوٹی داڑھی والا ملا لگتا ہے جن کی وجہ سے اسلام کا یہ حال ہے۔ جا اسلام کی الف بے سیکھ کر ا
باذوق صاحب
اگر اسلام میںبادشاہت کی اجازت ہوتی تو ہمارے پیارے نبی اپنے بعد کسی کو جانشین مقرر کرجاتے یا پھر کسی ایک خلیفہ کی اولاد سے بادشاہت جل پڑتی مگر ایسا نہیںہوا۔ ہر خلیفہ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے اپنا خلیفہ یعنی بادشاۃ تقوے کی بنیاد پر چنا۔ اب خلافت کے بعداگر بادشاہت خاندانوں کی ہو کر رہ گئی تو اس کی اجازت ہمارے مذہب نے نہیں دی۔
ہمارا سعودی بادشاہت پر یہی اعتراض ہے کہ یہ ایک ہی خاندان کی میراث بنی ہوئی ہے جس میں بادشاہ کا انتخاب تقوے اور پرہیزگاری کی بنیاد پر نہیںہوتا بلکہ آنے والے بادشاہوں کے پہلے ہی نمبر لگے ہوئے ہیں۔ دوسرے اسلام اس بات کی بھی اجازت نہیںدیتا کہ مسلمانوں کا بادشاہ تو دنیا کے امیر ترین آدمیوں میں شمار ہوتا ہو اور اس کی حکومت اور قوم قرضدار ہو۔
جہاںتک حوالوں کی بات ہے وہ بھی پیش کئے جاسکتے ہیںمگر جو چیزیں کھلی غلط نظرآرہی ہوں ان کیلئے حوالوں کی ضرورت نہیںپڑتی۔
میرا پاکستان :
آپ کہتے ہیں : اگر اسلام میں بادشاہت کی اجازت ہوتی تو ہمارے پیارے نبی اپنے بعد ۔۔۔
اور میرا خیال ہے آپ محض جذباتی ہو رہے ہیں۔ ورنہ قرآنی آیات کی پیشکشی کے بعد ’اجازت‘ کا تو سوال ہی نہ اٹھنا چاہئے۔
ہاں آپ ’خاندانی بادشاہت‘ کا طعنہ ضرور دے سکتے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہاں بھی یہی ہے کہ آپ کے اس طعنے کو بخاری کی وہ حدیث ردّ کرتی ہے جس کے باب کا عنوان ہی ’باب الامراء من قریش (امیر کا صرف قریش سے ہونا)‘ ہے۔ کیا یہ صریح حدیث اس بات کی دلیل نہیں کہ بادشاہت کا صرف ایک ہی خاندان/قبیلہ میں رہنا رسول (ص) کا فرمانِ مبارک ہے ؟
اور یہ تو ایک بالکل علحدہ مسئلہ ہے کہ بادشاہ امیر ہے اور قوم غریب ہے ۔ اس تعلق سے بادشاہ کی پوچھ ہو سکتی ہے لیکن بادشاہت کی اُس عام اجازت کو ختم نہیں کیا جا سکتا جو خود اللہ نے عطا کی ہو۔
ویسے اگر آپ برا نہ مانیں تو عرض کروں کہ ۔۔۔ یہ جو سعودی حکمرانی پر نزلہ گرایا جاتا ہے ، اس کی اصل وجہ ’بادشاہت‘ یا ’خاندانی بادشاہت‘ نہیں بلکہ وہ روک ہے جس کے تحت مسلک پرستی یا تقلید کو سعودی عرب میں پنپنے نہیں دیا جاتا اور جس کو یار لوگ ’وہابی ازم‘ یا ’سلفی ازم‘ کا طعنہ دے کر دل کے پھپھولے پھوڑ لیتے ہیں۔
باذوق میرا خیال ہے اصل میں اس چیزکو بادشاہت کہیں، خلافت یا ملوکیت اصل مسئلہ طریقہ کار ہے ۔ اوائل میں قائم کی گئی خلافتوں میں احتساب کا ایک طریقہ کار موجود تھا لیکن موجودہ بادشاہتوں میں بادشاہ کا ہاتھ روکنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ۔ جہاںتک اللہ کا انعام ہونے کا مسئلہ ہے اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن اس سے ہم یہ حجت تو قائم نہیں کرسکتے کہ ایک خاندان کا ایک فرد اگر حاکم بن جائے تو پھر اسکی ساتھ نسلیں حاکم بنی رہیں کہ کہ ہمارے اوپر اللہ کا انعام ہے؟ صرف بادشاہ کا بیٹا ہونا کیا حاکم بننے کا فارمولا ہوسکتا ہے؟اور کیا آپ کے خیال میں اسلام اتنا غیر فطری طریقہ اپنا سکتا ہے ؟ خطبہ حجتہ الوداع میں نبی کریم نے واضح الفاظ میں خاندانی اور نسلی برتری کے تمام رواج اور روایات ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ خطبئہ حجتہ الوداع کیونکہ ایک انتہائی جامع اور جینرالائیزڈ فارم میں مکمل کونٹیکسٹ کے ساتھ موجود ہے لہٰذا اس سے نتائج اخذ کرنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے ۔ آپ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟
باذوق صاحب
یہاں پر بادشاہت کی بحث ہماری پوسٹ کے موضوع سے مناسبت نہیں رکھتی اسلیے مناسب ہوگا اس پر ایک الگ پوسٹ لکھی جائے اور پھر اس بحث کو آگے بڑھایا جائے۔ ہمیںتھوڑا وقت دیجئے ہم اس ویک اینڈ میںاس موضوع پر تحقیق کرکے کچھ لکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
آپ نے سعودی حکومت پر وہابی ازم کی چھاپ کے بارے میں جو بات کی ہے وہ سنیوں اور شیعہ حضرات کی حد تک تو ٹھیک ہوسکتی ہے، مگر ذہن میںرکھئے گا کہ ہمارا کسی فرقے سے تعلق نہیںہے ہم صرف مسلمان ہیںاور فرقہ بندی سے چڑ کھاتے ہیں۔ ہم سنی وہابی شیعہ سب کے پیچھے نماز پڑھ لیتے ہیںاور فقہی اختلافی مسائل پر بحث کرنے سے گریز کرتے ھیں۔
sabse pehle salam arz hai keh pehli baar yahan tabsra kerraha hoon.
1.farman sahib ki baat adhi drust hai nagar andaz bara sakht raha.
2.Allah ki zaat per mera pakistan ke jumla kufr ke zumre main ata hai.jumla mitain aur saath toba bhi karain aur wobhi Allah ke lyie nakeh farman ki dil azari kelyie.
3.bari hairat hoi insahib per jo shion ke peechay bhi namaz perh lete hain.bhia aapko tehkeek karna pasand hai tu zara aap shion ke aaqaid per bhi aik nazr-e-karam daal dain takeh aapki namazain rai gan na jain.
4.qasid sahib jo keh shia hain, aapko kisne haq dia keh muslims ke blog per aaker islam aur hadees per tankeed karain? shia aise shaitan hain keh bas moka ki talash main rehte hain.yeh web zahir hai aam mukhlis nojawanon ne banai hai, kabhi ghalti se ghalat baat bhi ajati hai.magar shia jaise munafikon ka kahan se haq aagia keh wo sahaba aur hadees per tankeed kerna start ker dain?
5.mera pakistan bhai agar aapo meri zaroorat ho tu main hazir hoon. aap zaroor shion ke aaqaid dekh lain. agar ulma tehreek na chalate aur parlament se unko kafir na kehwalya jata tu yaqeen karain aam muslims se bahot hi kam log yeh baat samajhte. yehi momala iswaqt shion ke saath hai. sara media inke hathon main ya jamation ke hathon main. shak ho tu tehkeek kerlain.iswaqt police aur baki govnr. etc aapko aksar shia hi millain ge. jab halat sazgar hooey keh logon main islam aaya tu inshaallah shia rafidia bhi kafir qarar diye jain ge aur aaj jo unke peechhe namaz per lete hain wo kal yehi baat bakion ko samjhain ge.
6.saudi khandan jinko angarezon se musalat kia usko islami hakoomat bahir hal naheen mana jasakta. magar bhai isran munafikeen ki hakoomat ko aap kahan se islam keh dete hain?
7.musharaf aur ehleislam per her jaga gasebeen ki hakoomat hai, kion keh sabke aamal aaisey hain.iswaqt islam per amal akleeiyet kerrahi hai aksariyet naheen. bhai aap yeh dekhain iraq ki pehle kia halat thi? jab aamal aaise hon ge tu mushkil pare gi. bosnia ke halat bhi dekhain wahan islam ka naam bhi naheen reh gia tha, yeh baat khud bosnia ke log kehte hain.kashmir ke jihad kerne wale kam hain zara aap wahan andar khana buraion ko dekhain to toba kerne lagain.
8.gunahgaron per mushkil aur naik logon per aazmaish aati hai.yeh baat isli wazeh kerdi keh aap afganistan ka tunazur samajh sakain.
9.yeh web isslyie pasand hai keh yahan paksitan ki baat hoti hai. aur taasub rakhne walon ko mudalil jawab dia jata hai.aaj ke dor main yeh bari baat hai. albata deen ke moamle main islam aur shiyet ka jo malghoba tayar kia jata hai yeh kisi bhi tarah tehseen ke kabil naheen. main apne bhaion se istida karoon ga keh is pehloo per tawajo dain.
bahir haal aik achhi web ki meri taraf se mubarakbad!!
جملہ مٹا کر تم نے کسی اور پر نہیں اپنے اوپر احسان کیا ہے ورنہ جب تک یہ جملہ موجود رہتا تم گنہ گار ہوتے رہتے، اور یہ میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ کسی عالم دین سے رجوع کرو،
میرا تم کر کے بات کرنا تم لوگوں کو کیوں برا لگتا ہے میں سمجھ نہیں سکا،میں اپنے چھوٹوں سے اسی طرح بات کرتا ہوں میں نے تم کہا ہے تو تو نہیں کہا میرے بات کے انداز کو نہ دیکھو جو میں کہ رہا ہوں اس کو دیکھو اور اس میں غلط ہو تو مجھے کہو،
میں نے نہ تو پاکستانی حکومت کو اسلامی کہا اور نہ ہی سعودی حکومت کو،احادیث میں جو بات کہی گئی ہے اس پر اگر مسلمان ہو تو عمل کرو اور اگر منافق ہو تو جتنی چاہو تاویلیں تراشو،
راشد صحیح مسلم کی چھٹی جلد میں کتاب الفتن میں صفحہ 471 پر یہ حدیث موجود ہے مزید احادیث اسی موضوع پر تمھیں دجال کے موضوع پر ملیں گی صحیح بخاری میں جلد نہم میں کتاب الفتن میں دجال کا بیان میں ملیں گی اکثر احادیث میں مدینہ کا ذکر ہے سوائے ایک کے جو میں پہلے بتا چکا ہوں،
مفسرین کا کہنا ہے کہ دجال کا بنیادی مقصدمدینہ پر قبضہ ہوگا اسی لیئے وہ اس راستے سے آئے گا جس پر مدینہ پہلے اور مکہ بعد میں پڑتاہے(یہودیوں کے بنائے ہوئے نقشے میں بھی مدینہ ان کی ریاست میں شامل ہے ) مگر اللہ کے حکم سے وہ وہاں قابض نہیں ہو پائے گا،تفصیل آپ حضرات صحیح بخاری اور صھیح مسلم میں پڑھ سکتے ہیں،
ناچیز صاحب
ہم اگر آپس میںہی ایک دوسرے کو کافر اور منافق ٹھراتے رہے تو پھر اپنی حالت غلامی سے باہر نہیںنکل سکیں گے۔ اسلیے خدارا دوسرے مسالک پر الزام تراشی سے پرہیز کیجئے
باقی آپ کی باتیںسر آنکھوں پر۔ ہمارا کافرانہ کلمے لکھنے کا بالکل نہ ارادہ تھا اور نہ یہ مطلب تھا جو اخذ کرلیا گیا۔ اس کے باوجود ہم نے معذرت اور خدا سے معافی مانگی۔
باذوق صاحب
ہم نے آپ کے لنک میںجو صورۃ بقرہ کی آیت کی تفسیر کی تصدیق کرنے کی کوشش کی تو بات بالکل الٹ نکلی۔ اللہ اور اس کے نبی نے بادشاہت کو پسند نہیںفرفایا جس طرح آپ کی تفسیر میں بیان کیا گیا ہے۔ امید ہے قارئین خود اس آیت کی تفسیر کا مطالعہ کرکے ہماری بات کی تصدیق کردیں گے۔
جیسا کہ پہلے ہم نے کہا اسلام میںبادشاہت ایک الگ موضوع ہے اور بہت نازک بھی شاید ہم جلدی اتنا وقت نہ نکال سکیںکہ اس پر تحقیق کرکے مواد پیش کرسکیں۔ اگر کہیںسے کسی کی تحریر مل گئ تو وہ آپ کے گوش گزار کردیں گے۔
آپ نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہے اس کے سیاق و سباق کو بھی ضرور چیک کریںگے۔
جملہ کی تصحیح کردوں اسلامی حکومت سے مراد مکمل طور پر دین دار اسلامی حکومتٰیں ہیں ورنہ بظاہر اسلامی حکومتیں تو یہ ہیں
فرمان صاحب
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو جب معلوم ہی نہیںکہ ہم آپ سے چھوٹے ہیںیا بڑے تو پھر خود سے اپنے آپ کو بڑا تصور کرلینا عجیب سی بات نہیں۔
ہمیںآپ کے مخاطب کرنے سے اعتراض نہیں، اعتراض ہے تو آپ کے اس طرح کے جملوںسے جن کی رو سے آپ سے اختلاف کرنے والے کو منافق کہ دیتے ہیں اور اسی طرح کے فتوے بناںسوچے سمجھے خود سے جاری کرناتہدیب کے دائرے میں نہیںآتا۔
ایک بات یاد رکھیں احادیث کو سمجھنے کیلیے ان کے سیاق و سباق پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے وگرنہ قرآنی آیات اور احادیث کے بےشمار مطلب اخذ کیے جاسکتے ہیں۔
ہم سب نے اپنا اپنا نقطہ نظر بیان کرلیا ہے، اب فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔
نا چیز صاحب (تم بھی کیا چیز ہو!)
واہ بھئی واہ جو یز ید یا اُسکے آبا
واہ بھئی واہ جو یز ید یا اُسکے آبا ؤ اجداد پر تنقید کرے تو وہ بے چارہ مفت میں شیعہ کہلاءیگا۔ جناب جاکر زرا مولانا مودودی (رحمتہ اللہ علیہ) کی کتاب ‘خلافت و ملوکیت ‘ کا مطالعہ کریں اور آل ابو سفیان کے کارناموں سے آشناءی حاصل کرلیں! جناب کو یہ معلوم ہونا چاءیے کہ صحابہ پر لعن و طعن کا سلسلہ معاویہ کے حکم سے شروع ہوا اور حضرت علی (ر۔ع) کو مساجد کے منبروں سے جمعہ کے خطبات میں گالی گلوچ دینا لازم قرار دیا گیا اور یوں آنحضرت ﷺ کے قریبی اہل خانہ کو راہ چلتے دوسرے صحابی بُرا بھلا کہتے! آپ خود یہ پڑھ لیں مولانا مودودی (رحمتہ اللہ علیہ) کی کتاب ‘خلافت و ملوکیت ‘ ، معلوم ہو جا ءیگا آپکو کہ وہ شیعہ تھے یا سُنی۔
جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تو نا ہی سُنی ہوں اور نا ہی شیعہ، گرچہ میرے آبا و اجداد سُنی تھے مگر آجکل کی مذہبی مُنافقت ارو مُنافرت سے بہتر یہ ہے کہ انسانیت باقی رہ جاءے بڑی بات ہے، باڑھ میں جاءے مذہب شزہب! جن لوگوں کو زیادہ شوق ہو مذہبی بحث کرنے کا انھیں کسی مذہبی ساءیٹ پر جانا چاء یے یہ سا ء یٹ انکے لءیے مناسب نہیں ہے۔ پاکستان ، پاکستان میں رہنے والے انسانوں کا ہے، سعودی جاہلوں کے ایجنٹوں کا نہیں! یہاں پر ایک مرزایی، عیسایی کو اتنا ہی حق حاصل ہے جنتا ایکو و ہابی فسادی کو!
ابے نافرمان
تو سے نچلا بھی کوی درجہ ہوتا تو وہ بھی تیرے جیسے احمقوں کے لیے استعمال کرتا۔
دجال والی حدیث سے تو صرف یہ سامنے اتا ہے کہ اگر تو دجال ہے تو مدینہ نہیںجاسکتا۔ یہ کہاںسے ثابت ہے کہ خادم الحرمیں شریفین کا مکہ و مدینہ پر قبضہ جایز ہے۔
شریف مکہ نے تو خلافت عثمانیہ کے خلاف انگریز سے مل کر پہلی گولی خود چلای اور مسلمانوں میںتفرقہ کا بیچ بوگیا
عقل کو بھی کبھی ہاتھ مار لیا کر۔ میںتو تیرے طریقہ واردات سے اچھی طرحواقف ہوں کٹ حجتی ملا۔
میں تم لوگوں کے ساتھ مزید منہ ماری نہیں کرنا چاہتا تھا مگر شیطان اپنے چیلوں کو اللہ کے بندوں کو ستانے پر لگائے رکھے گا اس لیئے یہ بتانا ضروری ہے کہ مولانا مودودی کے نام کے ساتھ رحمت اللہ لگانے سے یا نام بدل بدل کر لکھنے سے تمھارا مسلک چھپے گا نہیں،
ًحضرت معاویہ کا زکر پوری کتاب میں جہاں بھی انھوں نے کیا ہے حضرت اور رضی اللہ عنہ کا سابقہ اور لاحقہ ضرور لگایا ہے،اور ان کی تمام کوتاہیوں پر نظر ڈالنے کے بعد صفحہ153 کے اختتام پر وہ لکھتے ہیں حضرت معاویہ کےمحامد و مناقب اپنی جگہ پر ہیں انکا شرف صحابیت بھی واجب ال احترام ہے،انکی یہ خدمت بھی ناقابل انکار ہے کہ انھوں نے پھر سے دنیائے اسلام کو ایک جھنڈے تلے جمع کیا اور دنیائے اسلام کے غلبے کا دائرہ پہلے سے ذیادہ وسیع کر دیا،ان پر جو شخص لعن طعن کرتا ہے وہ بلا شبہ ذیادتی کرتاہے،لیکن ان کے غلط کام کو تو غلط کہنا ہی ہوگا اسے صحیح کہنے کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم اپنے صحیح و غلط کے میعار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں،
صحیح اور غلط میں فرق کرنا اور کسی کے لیئے گالم گلوچ کرنا دو مختلف باتیں ہیں،جو کہ خوارجیوں اور روافضیوں کا طریقہ کار ہے اللہ ہمیں ان کے فتنے سے بچائے،کہ خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جب انہیں پہچانا تو زندہ جلا دیا،آج بھی یہ اپنی سازشوں سے باز نہیں آتے،تم لوگوں کے پاس دین کا علم کم ہونے کی وجہ سے تم ان کا باآسانی شکار ہو سکتے ہو ،دنیا کی لغویات میں وقت برباد کرنے کے بجائے دین کا علم اور اپنی تاریخ پر عبور حاصل کرو پہلا قدم اٹھانا ہی مشکل ہوتا ہے پھر منزل اللہ آسان کر دیتا ہے،
مکہ اور مدینہ پر اللہ کا قبضہ ہے اور وہ اللہ کی ہی حفاظت میں ہیں اور ان میں شیطان یا اس کے چیلے نہ داخل ہو سکیں گے اور نہ قبضہ کر سکیں گے انشاء اللہ،
اگر یہ بات درست ہے تو ال سعود اس پر کیسے قابض ہیں جبکہ تو خود کہہ رہا کہ شیطان کے چیلے وہاں قابض نہ ہوسکیں گے۔
اصل میں تو تم شیطان کے چیلے ہو،اس کے لیئے تصدیق کی ضرورت نہیں لوگوں کو تمھاری اصل صورت نظر آگئی ہے،اب ایسا کرو کہ کسی اور نام سے اپنا زہر پھیلانا شروع کرو،
یہ تو تیرا طریق ہے نافرمان الحق
اب پتہ چلا کہ اخلاق کیا ہوتا ہے۔
فرمان صاحب: آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا یعنی کہ امیر معاویہ کا ا پنے وقت کے اولی الامر یعنی حضرت علی (ر ع) کی خلافت کو چیلنج کرنا اور انکے خلاف اعلان جنگ کرنا، جسکے نتیجے میں ہزاروں اکابر صحابہ مارے گئے (شائد آپ کہیں کہ شھید ہوئے) آنحضرت کی احادیث کی روشنی میں کھلی بغاوت تھی یا نہیں؟
Qasid phir wohi takkia!saaf kaho keh shia ho.Modoodi ka naam lene se hakeekat chhupne lagi hai kia? main aaise kisi jamati ko naheen jaanta jo hadeeson ka isatarah inkaar kare aur yeh zuban bhi kisi jamati ko istimal naheen kerte dekha.khair phir bhi modoodi sahib hi tum logon ka wahid saraha hai jiske parde main chhupne ki koshish kerte rehte ho.
ab ata ehai hazrat mera paksitan ke jawab per.
janab main ne aapse request ki thi keh shion ke aaqaid aik baar kam az kam perh lain inshallah aapko apni raey se rujo ki khoaish hogi.aur bhai yeh kia baat hoi keh aap apni dunya kelyie logon ko islam main naqab lagane gain.munafik ko muslim keh dene se aapko tarakki kaise milsakti hai? aapko perhne likhne aur jaanne ki aarzoo rehti hai issi lyie arj kia tha keh aik baar inko bhi jaan lain. meer jafir, meer sadiq ho ya maghdad ko tabah kerwane wala shia ho ya sallahddin auyubi ke khilaf sazishain kerne wale hon ya hazrat Uaman (R( ko shaheed kerne wale hon ya aaj kal ke altaf hon ya police ke office rhon , ja jang akhbar ke malikan hon ya doosre punjabi siasatdan hon aapko sabke sab shia hi millain ge.
aapne farqan sahib ki baton ka bharpoor jawab dia zara itne bare kufr per keh sahaba ko burra bhala kehne wale aur hadeeson ko jaali aur man gharat kehne wale ko bhi koi aik lafz keh dain.. bhai farqan ne gussa kerke aur saudia aur musharaf type logon ko islami sabit kerne se apni jaiz baat ka asar kam ker dia.
farqan bhia badshahat bhi wo jo deen per cghalne wala aur Allah ke hukmon ka paas kerne wala ho. zalim na ho aur zulm se qabza bhi na kia ho.
mujhe naheen maloom keh is web ko chlane wale kon hain. agar shia hain tu baat khatam keh ulma farmate hain keh in logon ke liye sirif dua ki jasakti hai hidayat ki tableegh naheen . waise umeed naheen keh bhai log shia hon ge. albata jamati hone ki zara zara umeed hai :=)
قاصد بلکل بغاوت تھی مگر اس وقت کے اکابر صحابہ اکرام نے اس پر جو طرز عمل اختیار کیا وہ بھی اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق تھا اور اسی سے ہمیں سیکھنا ہے،صرف ترجمہ سے قرآن پڑھ لینے یا چار احادیث جان لینے سے انسان دین کا عالم نہیں ہو جاتا،
یہ شہادت گاہ الفت میں قدم رکھنا ہے لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا،
میرا یہی پیغام تم سب کے ساتھ ناچیز کے لیئے بھی ہے،تم لوگوں کے انداز تحریر سے ہی مجھے اندازہ ہوا کہ تم لوگ ابھی جوان ہو اور جزباتی بھی اور دین کا پختہ علم بھی نہیں رکھتے اسی لیئے بڑی بڑی غلطیاں کر جاتے ہو،ہم سب کو ہر وقت اللہ سے اپنے دین کی سلامتی مانگتے رہنا چاہیئے کیوں کہ شیطان ہر وقت تاک میں لگا رہتا ہے،اللہ ہمیں اپنے دین کا صحیح فہم عطا فرمائے آمین،
janab farman sahib! aapne jo kaha keh apne imman ki hifazat kelyie dua kerte rehna chahyie beshak aajkal ke dor main yeh had se ziada zaroori hai.baki aapki last post bhi bikul baja hai. khair main ne aapse sirif itna sa ikhtilaf kia tha keh aap kisi zalim badshah ki hakoomat ko awam per ehsan na kahain.albata her cheez jisko di gai hai usper wo ehsan bhi hai , inaam bhi aur imtihan bhi.
ab aate hain isbat ki taraf keh aap munafikon ko kistarah musalmanon main shamil kerlete hain? jaise yeh Qasid sahib jokeh poora shia hai aur takkia kerna inke deen ka lazmi juz hai.
bilkul mera pakistan ki tarah keh wo bhai her kisi ke peechhay namaz perh lete hain, yache koi qadiani ho ya shia.
aap bhi zara jazbat se hat ker apna aap wazeh karain keh kon hain?
internet tu aik deewar hai iske peechay betha her sakhs apni shnakht chhuppa sakta hai. agar aap jamati hain tu aapse ya iss web ke malikan se koi bahis nahen naheen hai. shiayet aur Modoodiat main bahot taleef rishta hai.
bas bhai aap bhi logon ko imman ki dawat dain aur wo bhi piar se. albata munafikon aur kaifron ko sirif ham apne amal se rast per lane ki try ker sakte hain. baki kaam ulma khair o khoobi anjam de rahe hain.
bahaisiyet aam insaan ke yeh hamara kaam naheen keh munafikon se ulajhte rahain albata unko pehchana aur kafir ko kafir ke khane main rakhna ham per lazim hai.
aur agar aap aur mera pakistan chahain jo main saboot dene ko tayar hoon keh aapke shia bhai aapke baremain kia raey rakhte hain. mutanid aur unke bare logon ki raey.
lekin yahan bas her sakhs behtri chahta hai magar illaj kerna ya kerwane ki zaroorat mehsoos naheen kerta. sirif hawai baton se na kabhi kuchh hooa na hoga
Qasid ke illawa sabko salam
پیارے بھائی ناچیز ،پہلی بات سلام اللہ کا ہے اور سلام میں لوگوں کو تقسیم نہ کرو،اس کے علاوہ جبتک کنفرم نہ ہو کہ سامنے والا واقعی کافر ہے اسے کافر کہنا منع ہے،تمہیں شائد علم نہ ہو کہ آج بہت سے نوجوان جو سنی مسلک رکھتے ہیں صحیح علم نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی باتیں کیا کرتے ہیں جیسی قاصد نے کی ہیں اب فرض کیا کہ وہ شیعہ ہی ہے(بھائی جتنی معلومات تمھیں شیعہ حضرات کے بارے میں ہیں میرے علم میں بھی ہیں ،شیعہ پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے دین میں نئی باتیں شامل کیں کچھ لوگوں کو انکے درجوں سے بڑھا دیا اور کچھ کو انکے درجوں سے گھٹا دیا،ٹھنڈے دل سے سوچو کیا آج ہم سنی بھی وہی سب نہیں کر رہے) تب بھی ہم نعوز باللہ خدا نہیں ہیں کہ ہر کسی کا ایمان ٹٹولتے پھریں اور کافریت کے تمغے بانٹتے پھریں ہم سے سوال پہلے اپنے دین اور ایمان کا ہو گا اور پھر اس بات کا کہ ہمیں جو دین کا علم حاصل تھا ہم نے اسے احسن طریقہ سے دوسروں تک پہنچایا یا نہیں،غلط کو غلط کہنا ہمارا حق ہے مگر اس سے زیادہ نہیں،ہاں اگر کوئی منافقت کر رہا ہوں تو اسے احساس دلاناتاکہ وہ باز آجائے بس اس سے زیادہ نہیں میں دین کا طالب ہوں اور اس حدیث پر ایمان رکھتا ہوں کہ علم مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے اور وہ جہاں اسے دیکھتا ہے حاصل کر لیتا ہے،
یہ غلط فہمی بھی شیطان ہی ہمارے دل میں پیدہ کرتا ہے کہ ہم سب سے بڑے دین دار ہیں،ورنہ انسان کیا ہے ایک خطا کا پتلا بڑے بڑے لوگوں سے خطا ہوئی ہم تو پھر معمولی لوگ ہیں،اگر ہم دوسروں کے گناہ ٹٹولنے سے پہلے اپنے گریبان میں منہ ڈال لیں تو ہم کسی سے نظریں بھی نہ ملا پائیں،
حضرت عمر کی یہ دعا میرا مقصد حیات ہے کہ میں اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوں،اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ مجھے مرتے دم تک اس پر راضی رکھے،
اور ہر کلمہ گو کو اپنے سگے بھائی کی طرح سمجھتا ہوں،اس کی غلط بات کو غلط کہنا میرا فرض ہے اور اس کی صحیح بات کی تحسین کرنا بھی میرا فرض ہے،
Farman sahib! salam sirif muslim ko kerna hota hai aap isbare main bhi apni raey theek kerlain aapko yeh khabat hogia hai keh aap bare alim hain aur aapne shion per aitrazat ke hawale main bhi khianat ki hai.agar aapko baat maan li jaey keh aapne bhi inko perh likha hai tu aapko wo bunyadi batain maloom hona chahiye theen nakeh wo jo shion ke new Eddition Modoodiyet kehta hai.yeh baat Molana Yusuf ludhianvi aur doosre akabir ne awam kelyie bayan kerdi hai keh Modoodi sahib ka dhram shiat ki hi copy hai.
aap mujhay batain ge keh Qadinianion ko islam se kharij kion kia gia? agar wohi wajoohat shiat ke saath bhi hon tu aap ki khamoshi aur jaali bayan kia haisiyet rakhte hain?
kia aapko ilm hai keh charon imamon ne bhi inke bare main fatwa de rakha hai aur baki logon ka bhi fatwa mojood hai.
inper Hadees bhi mojood hai aur Hazrat Ali (r) ke farmoodat bhi hain.
shion ka mazi bhi mojood hai aur haal bhi
tu bhia farman sahib haq bayan kerne se aapko kon rokta hai?
main ne pehli hi keh dia tha keh internet , bbc aur baki blogs per likhne wali aksariyet shion , jamation aur deen bazar logon ki hai. albata wo log mazoor hain jinko deen ka ilm naheen hai magar mukhlis hain
umeed hai aapghor farmain ge
برادران اسلام ہمیں کسی پر کفر کا فتوی لگانے کا حق نہیں لیکن جو گمراہ ہیں اللہ انھیں ہدایت دے اور جو اللہ کے گھربیت اللہ میں بھی شیطانیوں سے باز نہیں آتے اور طواف وسعی کے دوران دیگر حجاج کرام کے لیے اذیت کا باعث بنتے ہیں یقینی طور پر ان کےلیے اللہ کا عذاب مقدر ہونا چاہیے اور دس اپریل کو نماز عشاء کے دوران مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جس مخصوص گروہ کی خواتین نے خواتین پر تشدد کیا اور اس سے مسجد نبوی میں افراتفری مچی یقینی طور پر وہ گروہ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن ہے اس مخصوص گروہ کے بارے میں میں انتہای پازیٹو تھا لیکن اس مبارک سفر کے بعد وہ میرے سامنے پوری طرح آشکار ہوچکے جو بیت اللہ اور مسجد نبوی میں شرارت سے باز نہیں آتے ان کے لیے ہدایت کی دعا یاہدایت مقدر نہیںتو ان کا داخلہ دجال کی طرح حرم میں بند ہونے کی دعا ہی کی جاسکتی ہے
Leave A Reply