وقاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عام انتخابات کیساتھ بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے کیونکہ ملک دو دو انتخابات کے خرچہ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ان کو اتنی عقل بھی نہیں ہے کہ دونوں انتخابات ایک ساتھ کراکے وہ اضافی اخراجات سے بچ سکتے ہیں۔
مگر ہماری تاریخ گواہ ہے کہ بلدیاتی نظام کو ہمیشہ فوجی ڈکٹیٹروں نے بحال کیا تا کہ وہ سیاسی طاقت کو مزید ٹکڑوں میں بانٹ کر اپنی مطلق الحنانی کو دوام بخش سکیں۔ لیکن جونہی جمہوری حکومتیں آئیں انہوں نے بلدیاتی نظام کا بستر گول کر دیا۔ اس کی ایک وجہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کے اثرورسوخ کو دوام بخشنا ہوتا تھا۔ مگر سب سے بڑی وجہ شاید جمہوری حکومتوں کو خطرہ ہوتا تھا کہ حکومت مخالف لوگ بلدیاتی نظام پر قبضہ کر لیں گے اور اس طرح وہ جمہوری حکومت کیلیے درر سر بن جائیں گے۔
اس کے علاوہ اگر بلدیاتی نظام کو ختم کرنے کا فائدہ ہو تو ہمیں بتائیے۔
ہمارے خیال میں بلدیاتی نظام جمہوریت کیلیے بہت ضروری ہے کیونکہ اس طرح عام لوگوں کی اپنے مقامی لیڈروں تک رسائی آسان ہو جاتی ہے جو ان کے مسائل فوری حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مگر کیا کیا جائے اب تک جو بھی حکومت آئی وہ خودغرض ہی آئی۔ اس نے صرف اور صرف اپنے مفاد کا ہی سوچا اور قومی مفاد کی بالکل پرواہ نہیں کی۔ ویسے ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ زرداری جیسے جاہل جب شاطرانہ چالیں چلتے ہیں تو صاف پتہ چل رہا ہوتا ہے کہ ان کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دشمنوں کے ہاتھوں کھلونا بننے والے کبھِ ملکی مفاد میں فیصلے نہیں کر پاتے۔
No user commented in " بلدیاتی نظام اور جمہوری حکومت "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply