پاکستان میں تبلیغی جماعت کے سلسلے نے 1980 سے زور پکڑا اور اب سالانہ اجتماع میں پندرہ بیس لاکھ افراد شرکت کرتے ہیں۔ لوگوں کی تعداد بڑھنے سے سالانہ تبلیغی اجتماع اب دو حصوں میں ہوتا ہے۔ سوچنے والی بات ہے اگر تبلیغی جماعت کا پروگرام اتنا موثر ہے اور وہ اتنے منظم ہیں تو پھر مسلم معاشرے کے انحطاط کو روکنے کا سبب کیوں نہیں بن رہے؟ کیا اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اجتماع میں مسلمانوں کی اکثریت بہلا پھسلا کر لائی جاتی ہے اور اجتماع کے بعد یہ لوگ پھر دنیاوی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
ہمیں اس بات پر تو کوئی شک نہیں کہ کٹڑ یعنی باعمل مسلمان کردار کے پکے ہوتے ہیں وہ نہ رشوت لیتے ہیں نہ رشوت دیتے ہیں، وہ نہ کاروبار میں دھوکہ دیتے ہیں ناں کسی کا حق مارتے ہیں۔ مگر اب تبلیضی جماعت کے مسلمانوں نے بھی ایسے ایسے کاروبار شروع کر رکھے ہیں جن میں دھوکے اور جھوٹ کے بغیر کمائی کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ پتہ نہیں وہ ان کاروباروں سے اپنی کمائی کو کیسے جائز قرار دیتے ہوں گے۔
ہمارے خیال میں تبلیغی جماعت کا المیہ یہ ہے کہ انہوں نے حقوق اللہ کو حقوق العباد پر ترجیح دے رکھی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ حقوق اللہ پورے کرنے سے وہ پکے مسلمان بن جائیں گے۔ مگر وہ یہ بات بھول رہے ہیں کہ حقوق العباد پورے کرنے کے بغیر کوئی معاشرہ گناہوں سے پاک نہیں ہو سکتا اور جب تک معاشرہ گناہوں کی دلدل میں پھنسا رہے گا وہ اجتماعی طور پر جنت کا حقدار نہیں ہو گا۔
3 users commented in " تبلیغی جماعت منظم ہونے کے باوجود بے اثر کیوں ہے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبالکل درست فرمایا جناب۔
مسئلہ یہی ہے کہ ایسے لوگوں نے یہ شعار اپنا لیا ہے کہ بس داڑھیاں لمبی کر لو، نمازیں پڑھ لو، سال کے سال فیشن کے طور پہ عمرہ کر لیا اور اجتماع میں بھی حصہ لے لیا، تبلیغ کے نام پہ لوگوں کے کان بھی پکا لئے۔
لیکن اس کے علاوہ باقی تمام امورِ زندگی میں ہر طرح کی حرام خوری اور حرام کاری روا رکھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا۔ جبکہ میرے خیال سے یہ کام زیادہ ضروری ہے۔
مکینیکل انجنیئرنگ کا اصول ہے کہ ماس پروڈکش میں کوالٹی گِر جاتی ہے ۔ جب اس تحریک کے پانیئرز اللہ کو پیارے ہوگئے تو بعد والوں نے پروڈکشن پر زور دیا اور کوالٹی گِر گئی ۔ لیکن ابھی اس تحریک میں اللہ کے بندے کافی ہیں اپنا عمل درست رکھتے ہیں ۔ جو ذکر آپ نے کیا ہے ایسے لوگ بھی اس تحریک میں شامل ہو چکے ہیں
تبلیغی جماعت کے لوگ علما کی جماعت تو ہیں نہیں جی کہ انسے غلطی نہ ہو ، یہ لوگ تو اپنی اصلاح کے لیے نکلتے ہیں، جنکی اصلاح ہوچکی ہو انہیں اس میں نکلنے کی کیا ضرورت ہے، تبلیغی جماعت کی مثال ایک دھوبی گھاٹ کی سی ہے، اس میں ہر قسم کے کپڑے آتے ہیں، کچھ صاف ہو کر نکل جاتے ہیں کچھ پر تھوڑی میل کچیل رہ جاتی ہے،۔ یہ جماعت لوگوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے جس کےزریعے وہ اپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرسکتے ہیں۔ باقی حقوق العباد اس سے بڑھ کر کیا ہونگے کہ یہ لوگوں امت کو اللہ کے قریب کرنے کے لیے ، اپنی اور عباد کی اصلاح کے لیے اپنے خرچے پر بغیر کسی ذاتی لالچ کے اپنا گھر بار چھوڑ کر سردی گرمی میں شہر شہر، گاؤں گاؤں، ملک ملک مارے مارے پھرتے ہیں، اس دور میں لوگوں کی اتنی فکر کی مثال کونسی جماعت، معاشرہ اور فرد پیش کرسکتا ہے۔ تبلیغی جماعت کے کام اور طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے انکے ساتھ کچھ وقت لگانے کی تجویز ہے جی، باہر سے مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آتی تھی۔ اللہ ایسی تحریکوں کو قائم رکھے جو امت کو عالمی سطح پر جوڑ رہی ہیں۔
Leave A Reply