بائیس سال قبل یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ہمارے ایک کلاس فیلو جنہیں کھانسی نہیں تھی مگر وہ روزانہ کھانسی کے شربت کے گھونٹ پیا کرتے تھے اور لوگ کہتے تھے کہ وہ نشے کیلیے پیتے ہیں۔ مگر وہ چونکہ تھوڑے عقل مند تھے اس لیے کھانسی کے سیرپ کی مقدار کا خیال رکھتے تھے۔ آج کل وہ بستر مرگ پر ہیں اور ہو سکتا ہے اپنی اسی عادت کے نتائج کا خمیازہ بھگت رہے ہوں۔
پچھلے کچھ ہفتوں سے غریب نشئی کھانسی کا شربت نشہ سمجھ کر غٹا غٹ پی کر مر رہے ہیں۔ نہ حکومت کوئی اقدام کر رہی ہے اور نہ میڈیا شہریوں میں اس کی طرف نشاندہی کر کے عوام کو اس کے مضر اثرات سے آگاہ کر رہا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت کھانسی کے تمام سیرپ جن میں الکوحل شامل ہو پر تب تک پابندی لگا دیتی جب تک مرنے والوں کی موت کا سبب معلوم نہ ہو جاتا۔ اگر واقعی مرنے والے کھانسی کے سیرپ زیادہ مقدار میں پینے سے مر رہے ہیں تو اس کا سیدھا سا حل ہے یعنی حکومت کو لازمی کھانسی کے الکوحل شدہ سیرپ پر پابندی لگا دینی چاہیے اور اس کا متبادل الکوحل فری سیرپ مارکیٹ میں متعارف کرانا چاہیے۔
مگر کیا کیا جائے اس بے حسی کا کہ نہ فیڈرل ڈرگ ایجینسی کچھ کر رہی ہے اور نہ حکومتیں۔ خدا ہی ایسی بے حس حکومتوں سے عوام کو بچائے تو بچائے کیونکہ لگتا نہیں کہ عوام اگلے انتخابات میں بھی ایسے بے حس حکمرانوں سے جان چھڑا پائیں۔
2 users commented in " کھانسی کے شربت کا نشہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمحترم، یہ آپ سے کس نے کہہ دیا کہ کھانسی کے شربت میں الکوحل ہوتا ہے۔ ٹائنو میں ڈیکسا میتھاسون ، جو کہ سٹیرائید کلاس کی ڈرگ ہے اور کلوروفینر امین ، جو کہ انٹی ہسٹامین ہے۔ مزید یہ کہ اکثر کھانسی کے شربت میں ایفیڈرین یا اس کی کلاس کی میڈیسن ہوتی ہے جو کہ برانکو ڈائیلیٹر ہوتی ہے۔
یہ تمام دوائیاں اپنے سائیڈ ایفیکٹ [ذیلی اثرات ]کی وجہ سے غلط استعمال ہو رہی ہیں۔ کیونکہ یہ سب سیڈیٹیو[سکون دینے والی]، اور انٹی ڈیپریسنٹ [بے چینی دور کرنے والی] اثرات رکھتی ہیں اس لیے ان کے استعمال کی وجہ سے لوگ خمار میں رہتے ہیں۔ کھانسی کے شربت کو تو لوگ قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ مرنے والوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے معدے سے دیگر نشہ آور چیزیں برآمد ہوئی ہیں۔ کھانسی کے شربت کو شاید نشہ میں میڈیم کے طور پر اور نشہ کو مزید بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ مگر حالت بگڑنے پر اصل بات بتانا ممکن نہیں ہوتا اس لیے کھانسی کےشربت کا نام لے لیا جاتا ہے۔ اور ہم سب بغیر سوچے سمجھے بھیڑ چال میں ایک ہی ڈھنڈورہ پیٹ رہے ہیں۔
فاروق صاحب نے حقیقت لکھی ہے ۔ میرا خیال ہے کہ طبیب ہیں ۔ میں صرف اتنا اضافہ کروں گا کہ کھانسی کے شربت کے نام سے کچھ مقامی کمپنیاں نشہ آور دوائیاں بھی بیچ رہی ہیں ۔ ویسے کوئی بھی دوائی مقدار سے زیادہ کھائی جائے تو زہرِ قاتل ثابت ہو سکتی ہے
Leave A Reply