جمشید دستی جعلی ڈگری کے جرم کی پاداش میں قومی اسمبلی سے نکالے گئے مگر ان کا ڈھیٹ پن دیکھیے حکمران پارٹی کے ہونے کی وجہ سے دوبارہ منتخب ہو گئے۔ اب جب پی پی پی کی کشتی ڈوبنے لگی تو انہوں نے اسے بیچ منجدھار چھوڑ کر آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ کل وہ عوامی انداز میں گدھا گاڑی پر جب کاغذات نامزدگی جمع کرانے پہنچے تو ہمیں بہت افسوس ہوا۔ کیونکہ ہماری عدلیہ نے ابھی تک ان پر جعلی ڈگری کا مقدمہ قائم نہیں کیا تھا۔
خدا کا شکر ادا کیا جب آج خبروں میں پڑھا کہ ان پر مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اب کوئی عدالت انہیں الیکشن لڑنے کی عارضی اجازت بھی نہیں دے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان جیسے تمام جعلساز اس الیکشن سے باہر کر دیے جائیں اور سپریم کورٹ کا شکریہ جس نے اس کام کا بیڑہ اٹھا لیا ہے۔
ہماری تو خواہش ہے عدالت اس جعلسازی کی سزا جمشید دستی کو ایسی دے کہ سب کیلیے عبرت کا نشان بن جائے۔ ایسے بے شرم شخص کا تو منہ کالا کر کے اسی گدھا گاڑی پر بٹھا کر سارے شہر کا چکر لگوانا چاہیے جس پر وہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے گیا تھا۔
3 users commented in " جمشید دستی جیسے جعلسازوں کو الیکشن نہیں لڑنے دینا چاہیے "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمحترم ! افضل صاحب !! ایسے دعائیں تو ہم بہت مانگتے ہیں ۔ صبح شام مانگتے ہیں ۔۔ مگر محض دعاؤں سے بھی کبھی حالات بدلے ہیں؟۔ جس ملک میں اسی ملک کا آئین دو دفعہ توڑنے والا کہ جس کی سزا سزائے موت ہے۔ اکبر بگٹی کے قتل کا ذمہ دار ہو۔ جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں معصوم بچوں کو زندہ جائے جانے کا ملز بھی ہو۔ جس نے ہزاروں پاکستانی بیچ کھائے ہوں۔ اور بردہ فروشی کا اعلانی اقرار کرتا ہو۔ ہزاروں لوگوں کو لاپتہ کیا ہو۔ کچھ مقدمات میں اسکے ریڈ وارنٹس جاری ہوچکے ہوں۔ جسے ائر پورٹ پہ پہنچتے ہی ہتکڑیاں لگنی چایئیں تھیں اور جیل کی کسی کوٹھڑی کا رزق بننا تھا۔ وہ نہ صرف پاکستان کے طولو عرض میں دندناتا پھر رہا ہے ۔ بلکہ اسے وی وی آئی پی درجہ بھی ازخود دے دیا گیا ہے۔
جس قوم میں کمزوروں اور طاقتور کے لئیے انصاف کے الگ الگ پیمانے ہوں۔ وہ قومیں زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہتیں۔
جمشید دستی کو اپنے علاقے میں1122 کے نام سے جانا جاتا ہے، کسی بھی ضرورت کی جگہ پر ایمبولنس اور پولیس سے پہلے پہنچتا ہے۔ جعلی ڈگری کے باوجود اصلی دل والا ہے۔ اب جو آئے گا اسکی ڈگری تو اصلی ہوگی مگر دل کا مہا حرامی ہوگا، بدلے لے گا اپنے پانچ سال اپوزیشن میںبیٹھنے کے۔ جماعتی وابستگی کیے لحاظ سے تو جمشید دستی نے پی پی پی کی رات کو بھی دن کہا ہے اور پی پی پی کے کالے کو بھی سفید مگر، کاش حکومت اس کو کارکردگی کی بنا پر اہل کر دیتی۔
سلیم صاحب
ہم آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہیں مگر کیا کیا جائے جب جعلی ڈگری آڑے آ جائے۔ کاش جمشید دستی جعلی ڈگری کا فراڈ نہ کرتے۔
Leave A Reply