قوم کا غریب ہونا بھی ایک بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے۔ ابھی وہ گیس بجلی کے بحران سے نپٹ نہیں پاتی کہ سیلاب کی آفت اس پر حملہ آور ہو جاتی ہے۔ جب سے بھارت نے ہمارے دریاؤں پر بند باندھے ہیں ہم ہر سال سیلاب کے دنوں میں بھارت پر دریاؤں میں پانی چھوڑنے کے الزامات لگاتے چلے آ رہے ہیں مگر ہماری کسی بھی حکومت کو اتنی جرات نہیں ہو پائی کہ وہ بھارت سے ملکر پانی چھوڑنے کے اوقات طے کر سکے۔ اگر بھارت نہ مانے تو ثالثی کیلیے دونوں ملکوں کے اتحادی امریکہ سے مدد مانگے۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو عالمی عدالت یا انسانی حقوق کمیشن میں شکایت درج کرائے۔
مگر ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ اتنا بڑا بھی نہیں ہے کہ بھارت انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ہمیں پانی چھوڑنے کے اوقات سے آگاہ نہ کرے۔ میاں برادران ہمت کیجیے اور بھارت سے مذاکرات کیجئے۔ سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باوجود ہمیں امید ہے دونوں ملک پانی چھوڑے کے اوقات طے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس طرح جہاں ہزاروں لوگوں کی جانوں کو خطرہ ٹل جائے گا وہیں مالی نقصان بھی کم ہو گا۔
2 users commented in " دریاؤں میں بھارت کا سیلابی پانی چھوڑنا "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackدیکھیں جی پانی چھوڑنے کے اوقات طے کرنے سے آپ کی پتا نہیںکیا مراد ہے، لیکن سیلابی پانی کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ڈیم بھر جائے تو سپل ویز کھول دیتے ہیں۔ اب انڈیا اگر سپل ویز کھول دیتا ہے تو اس میں ڈیم بھرنے والا سارا طریقہ کار اپلائی ہو گا۔ بارشیںاور سیلاب کونسا بھارت طے کرتا ہے، یہ تو قدرتی عمل ہے۔ میرے علم کے مطابق سرکاری سطح پر ایسا پانی چھوڑنے کی صورت میں دونوں ممالک کے مابین پیغام رسانی کا ایک نظام بھی موجود ہے، وللہ علم کہ آگے کا صورتحال ہے۔ چھوٹے گنجو میاں کا بیان آیا ہے دو دن قبل کہ بھارت اطلاع نہیں دے رہا۔ کوئی ہفتہ دس دن پہلے ایک سرکاری افسر کا بیان آ چکا ہے کہ بھارت نے اطلاع دی تھی۔ اب اللہ جانے، لیکن اس دوران “بھارت نے پانی چھوڑ دیا“ سے اچھی ریٹنگ مل رہی ہے فیس بُک پیجوںکو، اخباروںکو اور حافظ سعید اینڈ کمپنی کو۔
بات یہی ہے کہ اس طرح کی خبروںکا کوئی سر پیر نہیںہوتا اور اسے سیاسی مفادات کے حصول کے لیے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیںہے کہ بھارت نے پہلے سے اطلاع نہ دی ہو کیوںکہ اس کا ایک طریقہ کار موجود ہے اور اس سے انحراف دونوں میںسے کسی ملک کے حق میںنہیںہے اور نہ ہی اس کے ماننے سے کوئی نقصان ہے۔
Leave A Reply