دو دن پہلے کے جنگ اخبار کی دوسری سب سے بڑي خبر یہ تھی” مولانا فضل الرحمان نے ارشاد فرمایا ہے کہ جنرل مشرف کو وردی ميں ہی دوبارہ صدر چن لیا جائے وگرنہ ملک میں مارشل لاء لگنے کا خطرہ ہے”۔ اس خبر سے تو یہی شک ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان فوج میں جنرل مشرف کے سیکنڈ ان کمانڈ یعنی لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فائز ہیں اور وہ اپنے باس کی حمایت کررہے ہیں۔ ایک سیاستدان کا اس طرح کا غیرجمہوری بیان ایک غیر سنجیدہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔ عوام اور دوسرے تجزیہ نگاروں کی اکثریت نے اس لولی لنگڑی جمہوریت کو کبھی پسند نہیں کیا جس کا سربراہ ایک باوردی فوجی جنرل ہے۔ لیکن مولانا نے جنرل صاحب کی نافذ کردہ جمہوریت کو مارشل لاء کی راہ میں ڈھال قرار دیتے ہوئے یہی ثابت کیا ہے کہ انہیں ملک سے زیادہ اپنی حکومتوں کا زیادہ خیال ہے۔ کیونکہ اگر آج جنرل مشرف وردی اتار دیں تو مولانا فضل الرحمان کی سرحد کی پوری اور بلوچستان کی آدھی حکومت ختم ہوجائے گی۔ لگتا ہے مولانا کو بھی جنرل مشرف کی طرح یہی خطرہ لاحق ہے کہ آنے والے انتخابات میں مولانا کی جماعت شاید صوبائی حکومتیں قائم نہ رکھ سکے۔ اس طرح مولانا اپنے مفاد میں یہی مناسب سمجھتے ہیں کہ اگلے الیکشن ایک سال کیلیے ملتوی کردیے جائیں تاکہ ان کی صوبائی حکومتیں بھی قائم رہیں اور وہ حزب اختلاف کے لیڈر کی غیرضروری کرسی بھی سنبھالیں رکھیں۔
مولانا کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ملک میں جمہوریت قائم ہوتی ہے کہ نہیں یا فوجی آمریت ملک کیلیے کتنی نقصان دہ ہے، ان کو اس بات کی پرواہ ہے کہ وہ اقتدار کے مزے لوٹتے رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے ماہ کی اے پی سی میں مولانا نے سب سے ہٹ کر چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک کو شخصی تحریک قرار دے دیا اور چیف جسٹس پر بھی شک کا اظہار کیا۔ حالانکہ سارا پاکستان جانتا ہے کہ چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک کسی ایک شخص کیلیے نہیں تھی بلکہ عدلیہ کی حکمرانی کیلیے تھی اور چیف جسٹس بحالی کے بعد جس طرح ملکی سطح کے اہم کیسز پر توجہ دے رہے ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ مولانا کی طرح کے بڑے بڑے برجوں کے اوسان خطا ہورہے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ چیف جسٹس اب جتنے جنرل مشرف کیلیے خطرناک بن چکے ہیں اتنے ہی وہ دوسرے کرپٹ سیاستدانوں کے لیے بھی عذاب بنتے نظر آرہے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ کوئی ناگہانی دباؤ چیف جسٹس کو چوہا بننے پر مجبور نہ کردے۔
مولانا فضل الرحمان کو چاہیے کہ وہ ذاتی مفاد پر ملکی مفاد کو ترجیح دیں اور اپنی سوچ کو خود غرضی کا لبادہ نہ اوڑھنے دیں۔ جس طرح جمہوریت دنیا کے اکثر ممالک کیلیے ترقی کا زینہ ثابت ہوئی ہے اور مطلق العنانی زہر قاتل اسی طرح پاکستان کیلیے مکمل جمہوریت ہی سارے مسائل کا حل ہے۔ مولانا اب حکومت کی بی ٹيم کا کردار ادا کرنا بند کردیں اور اگلے انتخابات میں حکومت کیساتھ خود کو بھی احتساب کیلیے عوام کے سامنے پیش کردیں۔ اب ہر کوئی یہی کہ رہا ہے کہ جنرل مشرف کی ڈوبتی کشتی میں جس نے بھی بیٹھنے کی کوشش کی وہ بھی ڈوب جائے گا مگر مولانا فضل الرحمان لگتا ہے فوجی حکومت کے احسانات کو بھول نہیں پائے اور جنرل مشرف کو دوبارہ وردی ميں صدر بننے کا عندیہ دے کر حق نمک ادا کررہے ہیں۔ خدا مولانا کو عقل سلیم عطا فرمائے تاکہ وہ جمہوریت اور ڈکٹیٹرشپ میں فرق پہچان سکیں۔
12 users commented in " لیفٹیننٹ جنرل مولانا فضل الرحمان "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ کی رائے سے سو اتفاق کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور واقعی اب مولانا صاحب کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ ہرباہوش پاکستانی یہ بات سمجھتا ہے کہ مولانا صاحب بالخصوص اور ایم ایم اے بالعموم اس فوجی اسٹائل جمہوریت میں فوج کی ایک بٹالین کا کردار ادا کرتے آئے ہیں اور مشرف بی بی ملاقات کے بعد تو مولانا صاحب کبھی نہیںچاہیں گے کے موجودہ سیٹ اپ میں فی الحال کوئی تبدیلی لائے جائے۔ ایسا لگتا ہے آنے والے دنوں میں مولانا کے اقدامات ایم ایم اے کو مزید بے نقاب کر دیںگے اور پاکستان کے عوام ان مذہبی سیاستدانوں کی سہی سوچ سے واقف ہوسکیں گے جن کے لیے اقتدار ہی سب کچھ ہے۔
یہ لالچی انسان ہے
جتنا منافق یہ شخص ہے شاید ہی پاکستان میں کوئی اور ہو۔
مولانا فضل الرحمان موٹے توند والے اور رنگ برنگی پگڑی والے اگر آپ کا یہ تبصرہ پڑھتے تو ان کا ریپلائے کچھ اس طرح کا ھوتا۔۔۔
مولانا فضل الرحمان : آپ کا لیفٹیننٹ جنرل مولانا فضل الرحمان بولنے سے کیا مطلب ھے۔۔ اپنی بات کی وضاحت کریں۔۔ لیفٹیننٹ جنرل کا اردو میں ترجمہ کیا ھے وہ بتائیں۔۔۔۔ اچھا تو یہ مطلب ھے آپ کا۔۔۔ پرویز مشرف کی بی ٹیم۔۔۔ دیکھیں یہ بات آپ کی درست معلوم ھوتی ھے لیکن میں اس کی وضاحت کرونگا۔۔ فضل الرحمان کی ٹیم بی ٹیم نہیں ھے بلکہ یہ اے ٹیم ھے۔۔
ایم ایم اے میں موجود تمام جماعتیں منافقون میں شمار ھوتی ھیں۔۔۔۔
ایم ایم اے میں ساجد نقوی بھی ہے اور شیعہ بھی تو ہیں۔ کاشف دیکھ کر بات کرو
Rehan sahib, baat sunni/shia kee nahaian baat aamaal kee hai. Agar yeah Maulana aisay hain to sajid naqvi sahib in kay darmian kia farama rahay hain?
Islam main buree suhbat say bachnay kee talqeen hai lekan sajid naqvi Islam kee taleem kay bajai siaasee mufaad ko malhooz rakhain to isay kia kaha jai? Sawaay munafqat kay?
مشتاق صاحب!
میں نے شعیت سے توبہ کرلی ہے جس میں جناب جنید جمشید کا ہاتھ ہے
کاشف اپنے دل کا فتور نکالتارہتا ہے نا اسی لیئے اسکو کہا ہے کہ شیعہ لوگ بھی یہی کام کررہے ہیں انکو بھی برا بھلا کیو ورنہ منافقت سے باز رہو
خیر مولانا فضلل صاھب کی عزت اپنی پارٹی کے لوگ نہیں کرتے
بھائی دیکھ کر ہی بات کر رھا ھوں۔۔۔ ڈیئر ایک بار اور ایم ایم اے میں موجود تمام جماعتیں منافقت سے بھر پور ھیں۔۔۔ اور کیا ہی اچھا ھوتا ریحان نقوی صاحب اگر آپ اپنا نام صحیح صحیح لکھ کر بات کریں۔۔۔ کون کیا ھے کون کیا نہیںھے کسی کے چھپانے سے کچھ نہیںچھپتا دوست ۔۔۔ سب سے بہتر جاننے والا صرف اللہ ہی ھے۔۔۔۔۔۔ لہذا اس شخص کے حق میںبہتر ہی ھو گا کہ وہ اپنا نام صحیحلکھ کر بات کرے۔۔۔ اگر آپ نے جنید جمشید کے بیانات میںشرکت کی ھے تو آپ کو معلوم ھونا چاہیے کے کسی کی آڑ لے کر بات کرنا کتنا غلط ھے۔۔۔ جنید جمشید شیعہ سنی کی بات نہیںکرتے نہ ہی میںنے کبھی ان کے منہ سے اس ٹوپک پر کچھ سنا ھے۔۔۔ چھ نمبر کے علاوہ کوئی اور بات تو نہیںکرتے وہ ۔۔۔۔ آپ لوگوںکے لیئے ایک بار اور گزارش کے لوگوںکے نام کے لحاظ سے شیعہ سنی سمجھنا چھوڑ دیں آپ کے حق میںبھی بہتر ہی ھوگا اس سے۔۔۔ ورنہ جل جل کڑ کڑ کر انسان مر جاتا ھے اور اس کے ھاتھ کچھ بھی نہیںآتا اور ساتھ ساتھ اپنے اعمال میں کسی کے خلاف بدگمانی کرنے کا گناہ سر لیتا ھے۔۔۔۔
جہاں تک ایم ایم اے کی بات ھے وہ ھیں ہی منافقون۔۔۔۔۔ان کے اعمال سے یو اے ای والے بھی باخبر ھیںتب ہی ان کے یہاں آنے پر یو اے ای والوںنے پابندی لگا رکھی ھے۔۔۔۔
کاشف! میرا نام جو ہے لکھ دیا بس سید ساتھ نہیں لکھا تو کون سا گناہ کردیا؟
جنید جمشید لوگ اصل اسلام کی دعوت دیتے ہیں اور جب حقیقت ظاہر ہوجاتی ہے تو کفر اور غلطی سامنے آ جاتی ہے تب پتہ لگتا ہے اسلام کیا ہے الحمداللہ بہت لوگ توبہ کرکے اصل اسلام پر آرہے ہیں مگر آپ جیسے منافقیں ہنوز ہدایت سے محروم ہیں
اللہ آپ کو ہدایت دے آمین
MMA کو کوئی بھی پسند نہیں کرتا۔جماعتی تو ہیں ہی گمراہ۔ فضل صاحب کے اعمال کو دیکھ کر لوگ توبہ کرنے لگے ہیں –
مجھے آپ پر ترس آتا ہے کاشف کہ کس طرح آخرت برباد کرنے پر تلے ہوئے ہو
یہ اک منافق انسان ھے۔ باکستان اور اسلام کادشمن ھے یہ ڈیزل مولانا، ننگ وطن، اس کے موٹے پیٹ کو پھاڑو تو پتہ لگے گا کے پاکستان غریب کیوں ھے،
sarsari batain kerke nummber bana lena asan hai aur asal baat ko pointout kerna mushkil hai
ghaddar foj ko jo keh gandi nali hai jahan se keera hi nilge ga isko saaf kerna hoga. yahan islam lana hoga. zalimon ne sabka khoon choos lia hai. yeh mulk 10 lakh insanon ki qurbani se bana hai itni qurbani aaj tak kisi mulk ke lyie nahen di gai. kia in logon ne yeh samajh lia keh yeh itni aasani s emit jaey ga? gasibo yahood ke ajento jab tak aik bhi sahib-e- iman baki hai is mulk ke wajood ka jawaz bhi baki hai
kal iran ko hazrat ummer farooq ne fatah kia tha tu aaj yehi pakistan inka sar uttare ga
yeh india aik din phir pakistan bane ga
baki rahe naam ALLAH ka
Leave A Reply