ہمارا ایمان ہے کہ اگر حکمران ایماندار ہوں تو وہ ہر مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں۔ 2013 کے انتخابات پر سب کو اعتراض ہے تو پھر حکومت انتخابات کا آڈٹ کرنے سے کیوں کترا رہی ہے۔ بھئی انتخابی عمل کی جانچ پڑتال کرو اور پھر سیکھے ہوئے سبق سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرو۔ بلدیاتی انتخابات میں جو کمزوریاں رہ جائیں انہیں اگلے انتخابات میں دور کرنے کی کوشش کرو۔
مگر نہیں، حکومت 2013 کے انتخابات کا آڈٹ نہیں کرے گی کیونکہ اسے شک ہے کہ دھاندلی کے ثبوت مل جانے پر اس کا اقتدار خطرے میں پڑ جائے گا۔ حالانکہ اگر حکومت محب وطن ہو تو وہ دھاندلی کے ثبوت مل جانے پر مڈٹرم انتخابات کا اعلان کر سکتی ہے۔ مگر گھر آئی لکشمی کو کون ٹھکراتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمران انتخابات کے آڈٹ کے خلاف طرح طرح کی تاویلیں گھڑ رہے ہیں اورحتیٰ کہ حزب اختلاف پر جمہوری نظام کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔
انتخابات کے آڈٹ کے مسئلے پر جو کھینچا تانی ہو رہی ہے اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ہم جمہوریت کیساتھ مخلص نہیں ہیں۔ لیکن وہ وقت دور نہیں جب انتخابات کمپیوٹر کی مدد سے ہوا کریں گے جس سے دھاندلی کے امکانات بہت کم رہ جائیں گے۔ مگر پھر بھی جتنا مرضی شفاف نظام لے آؤ کرپٹ لوگ اس کا توڑ نکال ہی لیں گے۔ بات جہاں سے ختم ہوئی تھی وہیں ختم کرتے ہیں یعنی ہر کام کی کامیابی کیلیے ایمانداری شرط اول ہے۔
No user commented in " شفاف انتخابات اور بے ایمان حکمران "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply