آج نعمان صاحب نے سرراہ لٹنے کا قصہ بیان کیا تو ہمیں یاد آیا کہ اب موبائل فون میں ٹریکنگ سسٹم ہوتا ہے جس سے فون چوری یا چھینے جانے کے بعد اس کے موجودہ مقام کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ امید ہے اگر نعمان صاحب نے یہ سہولت لے رکھی ہوگی تو پولیس ان کا فون ضرور بازیاب کرالے گی۔
دوہفتے قبل ہمارے ایک بھتیجے کا فون بھی اسی طرح چھین لیا گیا۔ وہ بیچارہ روزہ کھولنے کے بعد آئس کریم لینے سٹور پر گیا تو وہاں پر ڈاکو سٹور والے کو لوٹ رہے تھے۔ انہوں نے اسے بھی پکڑ لیا اور اس سے فون اور نقدی چھین لی۔ بھتیجے کا والد پولیس انسپکٹر ہے۔ اس نے پولیس میں رپورٹ درج کروائی اور یہ بھی بتایاکہ اس کے فون میں فون کو ڈھونڈنے کی سہولت موجودہ ہے۔ موبائل فون کمپنی کے اس سسٹم کی وجہ سے پولیس نے ڈاکو کو ڈھونڈھ لیا۔ بعد میں بھتیجے اور سٹور مالک دونوں نے ڈاکو کو پہچان بھی لیا۔
ڈاکو شریف گھرانےکا چشم و چراغ نکلا جس کے ورثا نے اسے ڈاکو ماننے سے انکار کردیا۔ بھتیجے نے انہیں کہا کہ اس سے پہلے نہ کبھی وہ ان کے ڈاکو بیٹے سے ملا ہے اور نہ ہی ان کے بیٹے سے اس نے کچھ لینا دینا ہے۔ پھر سٹور مالک نے بھی اسے پہچان لیا ہے۔ وہ بھلا کیوں خواہ مخواہ ان کے بیٹے پر الزام لگائے گا۔ تب کہیں ورثا کو یقین آیا اور انہوں نے اس کے فون کی رقم ادا کردی۔
تب ہمیں فون ڈھونڈنے والی سہولت کے فوائد کا علم ہوا اور یہ بھی یقین ہوا کہ یہ سسٹم پاکستان میں قابل عمل ہے اور کامیابی سے کام کررہا ہے۔ ہمارے خیال میں یہ سسٹم تبھی کام کرتا ہوگا جب آپ کا چھینا گیا فون آن ہو۔ ہمیں امید ہے اس کے معمولی سے چارجز ہوں گے اور ہرکوئی یہ سہولت آسانی سے حاصل کرسکتا ہوگا۔
6 users commented in " چوری شدہ فون کا پتہ لگانے والا کارآمد سسٹم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ نے اپنے بلاگ پر جو ٹریکنگ سسٹم بتایا ہے وہ چند موبائل فونز میں دستیاب ہے۔ اکثر موبائل فون میں یہ سسٹم نہیں ہوتا۔ تاہم آئی ای ایم آئی نمبر سے اس موبائل فون کو جام کیا جاسکتا ہے۔
سلام
یہ سسٹم سب سے زیادہ تب ہی قابل عمل ہو گا کہ اول ڈاکو ہمیشہ شریف گھرانے کا نکلے، کسی پولیس والے کے خاندان کا نہ نکل آئے۔
دوسرا پولیس بھی انسانیت سے کام کرے نہ کہ پاکستانی پولیس بن کر۔
ویسے اس نظام کو کارآمد بنانے کے لیے لوگوں کا تعاون بھی ضروری ہے۔ میں نے بہت سے ایسے لوگ بھی دیکھے ہیں جن کا موبائل فون چوری ہو جائے تو وہ رپورٹ ہی درج نہیں کراتے۔
عید مبارک جناب
موبائل فون اور کار چوری پاکستان میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص ایک صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ اور یہ بات تو ہر انسان بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر صنعتیں کن لوگوں کی ملکیت ہیں۔۔ جس دیدہ دلیری سے لوٹ مار کی جاتی ہے اس سے اس بات کا اندازہ لگانا کوئی مشکل بات نہیں کے حضرت ڈاکو کو اندر کو لوگوں کی مکمل سپورٹ ہے ۔۔ اس صورت حال میں کسی بھی قسم کا کوئی سسٹم سوائے چند ایک مستثنیات کے کبھی بھی نافذالعمل نہیں ہوسکتا۔۔
عید مبارک
Leave A Reply