حضرت امام حسین نے یزید کے ہاتھ پر بیت نہ کرکے ظالم کے آگے نہ جھکنے کی جو روایت قائم کی اسے بعد میں بہت کم لوگوں نے اپنایا۔ آجکل تو مسلمانوں کی اکثریت دن تو حضرت امام حسین کی شہادت کا مناتی ہے مگر عملی طور پر یزید کی پیروکار ہے۔ یزید نے حق کو دبایا اور ہم لوگ بھی حق کو دباتے ہیں۔ غریب کو اس کا حق نہیں دیتے، سرکاری کام رشوت کے بغیر نہیں کرتے، اپنی باری کا انتظار نہیں کرتے اور مرغي خانوں اور سبزیاں کاشت کرنے کے بہانے سرکاری زمینوں پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں۔ ہماری حکومتیں بھی یزیدی حکومتیں ہیں اور ہم لوگ بھی یزید کے ماننے والے۔
اگر آج کے دور کا یزیدی دور سے موازنہ کیا جائے توہمارا نقطہء نظر بالکل واضح ہوجائے گا۔ حضرت امام حسین کی یاد میں ہم محرم کے مہینے میں سوگ مناتے ہیں اور حسینی بن جاتے ہیں مگر سال کے باقی گیارہ مہینے ہم حضرت امام حسین کے اقوال کو پاؤں میں روندتے رہتے ہیں۔ حصرت امام حسین کا ارشاد ہے کہ ظالم کے ہاتھ پر بیت نہ کرو اور ہم قانون توڑنے اور غیرملکی آقاؤں کے مفادات کا خیال رکھنے والی حکومت کے ہاتھ پر بیت کیے بیٹھے ہیں۔ حضرت امام حسین نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا اور ہم ہر اس لاغر پر ظلم کرتے ہیں جو مزاحمت کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت امام حسین نے ظالم کے ظلم کو للکارا اور ہم حکومت کے ہرستم کوخاموشی سے برداشت کررہےہیں۔ آٹا ختم کوئی بات نہیں، گھی ختم کوئی بات نہیں، گیس ختم کوئی بات نہیں، بجلی ختم کوئی بات نہیں۔ اتنے بحرانوں میں چپ رہ کر ہوسکتا ہے ہم حضرت امام حسین کے اس قول کا دفاع کررہے ہوں جس میں ان کا پانی بند کردیا گیا اور انہوں نے بھی مزاحمت نہ کی۔ لیکن یاد رکھیں یزید کا ظلم پانی بند کرنے کی حد تک نہیں ہوتا وہ آپ کو آخری حد تک لے جاتا ہے جہاں سوائے شہادت کے کوئی چارہ نہیں رہتا۔ اسلیے خوراک اور بنیادی ضرورتوں کے بحران تک ظالم رکنے والا نہیں۔ ابھی یزید نے آپ کو قتل کرنا ہے اور چین کا سانس لینا ہے۔
جھوٹ فریب لالچ دھوکہ فراڈ یہ سب حضرت امام حسین کے نہیں یزید کے اقوال ہیں اور یہی ہم آجکل اپنائے ہوئے ہیں۔ ہاں محرم کے مہینےمیں ہم حضرت امام حسین جیسی شکل بنانے کی کوشش کرکے سوگ منا کر سمجھتے ہیں کہ ہمارا فرض پورا ہوگیا اور ہم جنتی ہوگئے مگر باقی سال یزیدی شکل میں یزید ہی کے اقوال اپنا کر ہم دوزخ کماتے رہتے ہیں۔
اب زمانہ بدل چکا ہے اور زبانی کلامی سوگ سے یزید کی حکومت ختم ہونے والی نہیں۔ ہمیں حضرت امام حسین کے پیغام کے ایک ایک لفظ کو غور سے سمجھنا ہوگا او یزیدیت کی پیروی چھوڑنی ہوگی۔ لیکن یہ کام کل بھی مشکل تھا اور آج بھی مشکل ہے۔ حلال کمانا پہلے بھی آسان نہیں تھا اور آج بھی آسان نہیں ہے۔ حضرت امام حسین کی پیروی کیلیے دکھ جھیلنے پڑیں گے اور یزید کی پیروی ترک کرنے کیلیے بہت سی جسمانی اور مالی قربانیاں دینی پڑیں گی جو آج کے مسلمان کے لیے اتنا ہی مشکل بلکہ ناممکن ہے جتنی پانی کے بغیر زندگی۔
No user commented in " اصلی بمقابلہ نقلی کربلا "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackLeave A Reply