پہلے دن کی روداد آپ اس لنک “کینیڈین امریکن جیوری نظام – قسط اول” پر پڑھ سکتے ہیں۔
اس جیوری کی قسمت اچھی تھی کہ ایک ہی دن میں مقدمہ نمٹ گیا وگرنہ شروع میں تو جج نے یہ کہ کر ڈرا دیا تھا کہ یہ مقدمہ دو ہفتے تک چلے گا۔
آج جب جیوررز کو پورے دس بجے ان کے مخصوص کمرے میں بٹھایا گیا تو کورٹ آفیسر نے بتایا کہ جج مقدمے کے کچھ نقاط کو واضح کرنے میں لگے ہوئے ہیں اسلیے جیوررز کو تھوڑی دیر بعد بلایا جائے گا۔ جیوررز کو گیارہ بجے کمرے میں بلایا گیا۔ جج نےپہلے اس تاخیر پر معذرت کی۔ اس کے بعد بارہ جیوررز سےپوچھا کہ اگر آج بھی کسی کو جیوری میں بیٹھنے کے متعلق کوئی پرابلم ہے تو وہ بتائے۔ جب سب خاموش رہے تو جج نے متبادل دو جیوررز کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔
جج نے ایک بار پھر جیوری کو مخاطب کرکے مقدمے میں جیوری کے رول کی تفصیل بتائی اور یہ بھی بتایا کہ مقدمے میں جیوری نے کن باتوں پر دھیان دینا ہے اور کن باتوں کو درگزر کرنا ہے۔ جج نے کہا کہ جیوری دونوں وکیلوں کی باتوں کو ثبوت تصور نہیں کرے گی۔ مقدمے کی خاص بات گواہوں کی گواہیاں اور پیش کردہ ثبوت ہوں گے۔ جج نے دوبارہ باور کرایا کہ جیوری کا کام ملزم کو گناہ گار یا بیگناہ ثابت کرنا ہے اور جج کا کام اس کیلیے سزا تجویز کرنا۔ جیوری نہ تو مقدمے کے بارے میں ادھر ادھر سے معلومات حاصل کرے گی اور نہ قانون کے لاگو ہونے یا نہ ہونے کی تحقیق کرے گی۔ جیوری صرف کامن سینس استعمال کرتے ہوئے یہ دیکھے گی کہ گواہوں کی گواہی قابل اعتبار ہے کہ نہیں اور جو ثبوت فراہم کئے گئے ہیں وہ کافی ہیں کہ نہیں۔
اس کے بعد جج نے جیوری کو یہ کہ کر واپس بھیج دیا کہ انہیں ایک مسئلہ دونوں فریقین کے وکلاء سے ڈسکس کرنا ہے اور جیوری روم میں انتظار کرنے کو کہا۔ ساڑھے گیار بجے جیوری کو دوبارہ بلایا گیا اور بناں زیر بحث مسئلے کی بابت بات کئے جج نے جیوری سے ایک دفعہ پھر معذرت کی اور مدعی کے وکیل کو مقدمے کی اوپننگ سٹیٹمنٹ دینے کی اجازت دی۔
وکیل نے بتایا کہ اس کا موکل ایک ساٹھ سالہ اٹالین بوڑھا ہے جو چھ سال قبل کیوبا کروزشپ پر سیر کرنے گیا۔ اس سیر کے دوران اس کی ملاقات اپنے سے تیس سال کم عمر ایک کیوبن لڑکی سے ہوئے اور وہ اسے شادی کرکے ساتھ لے آیا۔{ دراصل کیوبن لوگ امریکہ اور کینیڈا آنے کیلیے ہروقت بیتاب رہتےہیں اور وہ ہم پاکستانیوں کی طرح کوئی بھی حربہ استعمال کرنے سے نہیں ڈرتے۔ ہوسکتا ہے کیوبن لڑکی نے بھی اسی لیے بوڑھے سے شادی کی ہو} شادی کے ایک سال بعد ہی ان کے ہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی۔ لیکن چونکہ ان کے ازدواجی تعلقات شروع سے ہی خراب رہے اسلیے دوسال بعد طلاق ہوگئی۔ دوسال قبل بوڑھے نے نئے سال کی پارٹی پر اپنی سابقہ بیوی کو اپنے گھر بلایا۔ دونوں نے پارٹی میں شراب پی مگر دھت نہیں ہوئے۔ شروع میں ہی ان کے درمیان تکرار شروع ہوگئی۔ بعد میں لڑکی صوفے پر سوگئی اور بوڑھے نے اسے اٹھا کر بیڈ روم میں ڈال دیا۔ بوڑھا لانڈری روم میں گیا اور پھر واپس اپنے بیڈ روم میں آگیا۔ اس دوران لڑکی اٹھی اور اس نے کچن سے چاقو پکڑا اور بوڑھے کے بیڈروم کی طرف چل پڑی۔ بوڑھے کے دوست نے لڑکی کے آنے کی اطلاع اسے دے دی۔ بوڑھے اور لڑکی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور لڑکی نے بوڑھے کے سینے میں چاقو گھونپ دیا۔ بوڑھے کی قسمت اچھی تھی وہ بچ گیا۔
وکیل نے اپنے گواہوں کی بابت بھی بتایا اور کہا کہ اس کا سب سے بڑا گواہ ڈاکٹر ہے جس نے اس کا علاج کیا۔ اس کے بعد پولیس آفیسر ہیں جنہوں نے کرائم سین کا معائنہ کیا۔
وکیل نے جیوری سے درخواست کی کہ وہ صرف لڑکی کے بوڑھے کو حملہ کرکے زخمی کرنے کے عمل کا جائزہ لے اور بتائے کہ لڑکی نے جرم کیا یا نہیں۔
جب وکیل اپنا بیان ختم کرچکا تو اس وقت کھانے کے وقفے میں پندرہ منٹ رہتے تھے۔ جج نے دونوں وکیلوں سے مشورے کے بعد ڈیڑھ گھنٹے کا کھانے کا وقفہ کردیا۔
جب جیوری کھانا کھا کر واپس آئی تو پھر اسے کمرے میں بٹھا دیا گیا۔ پونے گھنٹے بعد کورٹ آفیسر آیا اور اس نے جج کا پیغام دیا۔ کہنے لگا کہ جج ایک خاص مسئلے پر وکلاء سے بات کررہا ہے اور اگر جیوری چاہے تو گھر چلی جائے۔ جیوری نے فیصلہ کیا کہ وہ گھر نہیں جائے گی بلکہ ادھر ہی انتظار کرے گی تاکہ جو بھی کام نپٹ سکے نپٹا دیا جائے۔
آدھے گھنٹے بعد جج نے جیوری کو دوبارہ عدالت میں بلایا اور افسردگی کیساتھ اعلان کی کہ لڑکی کے وکیل نے اس شک کا اظہار کیا ہے کہ لڑکی کو ان حالات میںفیئرٹرائیل ملنے کی امید نہیں ہے اور جج نے اس کی بات مان لی ہے۔ اسلیے جیوری کو برخواست کی جاتا ہے۔ جج نے بتایا کہ اس مقدمے کے بارے میں اب بعد میں فیصلہ ہوگا کہ یہ کب اور کہاں سنا جائے گا اور تب دوبارہ جیوری منتخب کی جائے گی۔
اس طرح جیوری جسے دوہفتے تک مقدمہ چلنے کی بات سنا کر ڈرا دیا گیا تھا آج ہی چھٹی ہونے پر خوش ہوگئی۔
بعد میں کورٹ کلرک نے جو لوگ چالیس کلومیڑ دور سے آئے تھے انہیں سفری الاؤنس دیا اور باقی جیوررز کو ملازمت کا خط دیا تاکہ ملازم لوگ یہ خط دکھا کر اپنی فرم سے ان دنوں کی پوری تنخواہ وصول کرسکیں۔
3 users commented in " کینیڈین امریکن جیوری نظام – آخری قسط "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
{ دراصل کیوبن لوگ امریکہ اور کینیڈا آنے کیلیے ہروقت بیتاب رہتےہیں اور وہ ہم پاکستانیوں کی طرح کوئی بھی حربہ استعمال کرنے سے نہیں ڈرتے۔ ہوسکتا ہے کیوبن لڑکی نے بھی اسی لیے بوڑھے سے شادی کی ہو}
اس عبارت سے جو نتیجہ مجھے اخذ ہوا وہ یہ کہ آپ نے ہم جیوری والوں“قارئین“ پر اس 30 سالہ کیوبائی دوشیزہ کے متعلق ذہنی طور پر اثر انداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ تو جو فیصلہ آپ دیں گے اس پر اعتراض اٹھایا جاسکتا ہے۔
لیکن جو بات آپ سمجھانا چاہتے ہیں وہ بالکل صحیح ہے، اور اچھی طرح سمجھ آچکی ہے۔
شکریہ۔
اچھا نظام ہے ۔ کیا یہ ہمارے جرگہ سسٹم کی طرح نہیں ۔ پچھلے دنوں میں دبئی سے عجمان جاتے ہوئے ایک انڈین وکیل سے اس معاملے کو ڈسکس کررہا تھا اور انہیں بتایا کہ اگر ہم اپنے جرگہ یا پنچائیت کے نظام میں اصلاح کرکے اسے تھوڑا سا اپ ٹو ڈیٹ کریں تو ہندوستان اور پاکستان کے موجودہ عدالتی نظام کی بجائے ایک بہتر اور موثر نظام وجود میں آسکتا ہے ۔
Leave A Reply