وقار علی روغانی نے “مشورہ درکار ہے” کے عنوان سے لگتا ہے ہم سمیت کچھ بلاگرز کو ای میل بھیجی اور شائع کرنے کی درخواست کی۔ ہم اسے اپنے بلاگ پر شائع کرنے ہی لگے تھے کہ بلاگر نعمان کے بلاگ پر اسے چھپا ہوا دیکھ لیا۔ اس طرح ہم نے اپنا ارادہ ترک کردیا۔ دوسرے وقار علی روغانی نے بھی اپنے بلاگ پر یہ شآئع کردیا۔
ہم لوگ اتنے مصروف ہوچکے ہیں کسی کو وقت ہی نہیں ملا کہ وہ روغانی صاحب کے دوست کو مشورہ دے سکے۔ ہم نے تو روغانی صاحب کے بلاگ پر مشورہ دیا مگر کسی وجہ سے وہ اگلے دن غائب تھا۔ نعمان صاحب کے بلاگ پر ابھی تک صرف ایک مشورہ شائع ہوا ہے۔
اب آئیے اصل بات کی طرف۔ روغانی صاحب کا دوست جو ان کا ہمزاد ہی لگتا ہے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کیلیے ہم سے مشورہ نہیں بلکہ جو اس نے کرنا ہے اس کی تائید چاہتا ہے۔ یعنی وہ سمجھتا ہے کہ کاروبار اور باہر کی تعلیم کیلیے ڈھیر سارے پیسوں کی ضرورت پڑے گی جو اس کے پاس نہیں ہیں۔ اس طرح اس کے پاس دو ہی راستے بچتے ہیں۔ یعنی جرنلسٹ کے پیشے کو اپنائے اور اسی میں مزید تعلیم حاصل کرکے ترقی پائے۔ دوسرے امارات میں ہی اپنا کیریئر بنانے کی کوشش کرے۔
ہمارے خیال میں روغانی صاحب کو یا ان کے دوست کو جو ایک ہی کشتی کے سوار ہیں اپنے حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنے میں دشواری پیش نہیں آنی چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ وہ جلد سے جلد سادگی سے اپنی بہنوں کی شادی کردیں اور خود بھی کرلیں۔ ان کے بھائی کو چاہیے کہ وہ تعلیم کیساتھ ساتھ چھوٹی موٹی نوکری بھی شروع کردے۔ رہی بات روغانی صاحب کی تو یہ ان کی طبیعت پر منحصر ہے کہ وہ کس قسم کے پیشے یا کاروبار میں اپنے آپ کو فٹ سمجھتے ہیں۔ اگر وہ سجمھتے ہیں کہ وہ صحافت میں صرف چل نہیں سکتے بلکہ دوڑ لگاسکتے ہیں تو پھر انہیں اپنی سابقہ تعلیم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صحافت کے پیشے میں ہی ترقی کرنی چاہیے۔ لیکن اگر ان کا مزاج صحافت کے پیشے سے نہیں ملتا تو پھر انہیں نوکری کیساتھ ساتھ ایم بی اے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں امید ہے ایم بی اے کرنے کے بعد انہیں اچھی نوکری بھی مل جائے گی اور اگر وہ بعد میں کاروبار بھی شروع کرنا چاہیں تو اس میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
ہماری سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ ایک تو ہم جلدی میں ہوتے ہیں اور دوسرے خواب بہت دیکھتے ہیں۔ عقل مندی اسی میں ہوتی ہے کہ آدمی اپنے حالات کو دیکھتے ہوئے آگے بڑھنے کی جستجو کرے ناں کہ شیخ چلی کی طرح سوچتے سوچتے عمر گزار دے۔
ہمارے سامنے کئی مثالیں ہیں یعنی ہم نے بہت لوگ دیکھے ہیں جنہوں نے ترقی کی ہے مگر اس ترقی کیلیے انہوں نے اپنی زندگی کی کئی دھائیاں اپنی کامیابی کی بھینٹ چڑھائی ہیں۔
کامیابی کا سنہری نسخہ ہم نے اپنی ایک پوسٹ“جہدِ مسلسل” میں پہلے ہی بیان کر دیا ہے اور یہی طریقہ کارگر ہے باقی سب وقت کا ضیاع ہے۔
3 users commented in " روغانی صاحب کے” مشورہ درکار ہے” کے جواب میں "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackHello ,
I hope you are fine and carrying on the great work you have been doing for the Pakistani side of Internet. I am Ghazala Khan from The Pakistani Spectator (TPS), We at TPS throw a candid look on everything happening in and for Pakistan. We are trying to contribute our humble share in the blogistan.
We at TPS are carrying out a new series of interviews with the notable Pakistani bloggers and web masters. In that regard, we would like to interview you, if you dont mind. Please send me your approval for your interview, so that I could send you the questions. We would be extremely grateful. We have done many interviews with many bloggers from Pakistan like Dr. Awab, Kashif Aziz, Fahd Mirza, Unaiza Nasim, Omer Alvi and host of others.
regards.
Ghazala Khan
The Pakistani Spectator
http://www.pakspectator.com
جناب افضل صاحب
میں نے اس پوسٹ کو شائع کرنے کی درخواست صرف تین بلاگرز سے کی تھی ۔ آپ ، اجمل صاحب اور نعمان ۔ آپ اور نعمان نے جلدی جواب دیا تو میں نے پوسٹ بجھوا دی اور اجمل صاحب کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ۔ دراصل میں چاہتا ہوں کہ یہ پوسٹ زیادہ لوگ دیکھیں اور میرے دوست کو مشورہ دے سکیں ۔
اب آتے ہیں آپ کے تبصرہ کی طرف ۔ میں معافی چاہتا ہوں کیونکہ کل میں کہیں گیا ہوا تھا اور میرے پاس نیٹ کی سہولت موجود نہ تھی ؛ اس لئے میں آپ لوگوں کے ویبلاگ وزٹ نہ کرسکا ۔
آپ کی بات سوفیصد درست ہے کہ ترقی کا راستہ “جہد مسلسل“ ہی ہے اور میرے خیال میں ہمارا اور آپ کا یہ دوست اس سے ڈرتا بھی نہیں لیکن چونکہ وہ تھوڑا بہت کنفیوژڈ تھا اس لئے آپ لوگوں سے مشورہ چاہتا تھا ۔ امید ہے کہ میرے دوست آپ لوگوں کے مشورے دیکھ کر بہتر فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوجائے گا ۔ باقی ہم اور آپ اس کو مشورہ دینے کے بعد دعا ہی کرسکتے ہیں !!!!۔
ہاہاہاہاہاہاہا
افضل صاحب آپ کا جملہ ابھی پڑھا ۔ “ہم نے تو روغانی صاحب کے بلاگ پر مشورہ دیا مگر کسی وجہ سے وہ اگلے دن غائب تھا۔“ وہ کا اشارہ شائد تبصرے کی طرف ہے ؟ اگر ایسا ہے تو معلوم نہیں کیا مسئلہ ہے ۔ اس لئے میں نے ای میل ایڈریس دیا ہوا ہے ۔ شائد میرے بلاگ پر کچھ مسئلے ہیں ابھی ۔ اس کو حل کرنا ہے لیکن مجھے ذرا فارغ ہو لینے دیں ۔
Leave A Reply